بے ر وزگاری۔۔اسباب و نتائج

پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے۔گزشتہ کئی سالوں سے اسے بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔جن میں سے زیادہ تر مسائل ہمارے اپنے ہی پیدا کردہ ہیں۔پاکستان 14اگست 1947ء کو دنیا کے نقشے پر معر ض ِ وجود میں آیا۔ آزادی کے 64 سالوں میں بھی یہ ملک حقیقی معنوں میں آزادنہ ہو سکا ۔

بدھ 19 جولائی 2017

Be Rozgari Asbaab O Nataij
پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے۔گزشتہ کئی سالوں سے اسے بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔جن میں سے زیادہ تر مسائل ہمارے اپنے ہی پیدا کردہ ہیں۔پاکستان 14اگست 1947ء کو دنیا کے نقشے پر معر ض ِ وجود میں آیا۔ آزادی کے 64 سالوں میں بھی یہ ملک حقیقی معنوں میں آزادنہ ہو سکا ۔ اور آج اکیسویں صدی میں بھی بے شمار مسائل میں گھرا ہوا ہے۔جن میں ایک بے روزگاری اہم مسئلہ ہے۔

بے روزگاری ایک سماجی برائی تصور کی جاتی ہے۔جس سے خطرناک حالات جنم لیتے ہیں۔اس سے فا قہ کشی کی نوبت آجاتی ہے بیماری پھیلتی ہے اور نوبت موت تک پہنچ جاتی ہے۔یہ معاشی زہر سارے معاشرے میں پھیل جاتا ہے۔بے روزگاری قانون کا احترام کرنے والے شہریوں کو بھی مجرم اور ڈاکو بنا دیتی ہے جس سے بدعنوانی پھیلتی ہے اور جھوٹ بڑ ھتا ہے۔

(جاری ہے)

اور انسانی کردار کا تاریک پہلو سامنے آجاتا ہے۔

بے روزگار آدمی سے سچائی ،شرافت اور ایمانداری کے راستے پر چلنا مشکل ہی نہیں نا ممکن بھی ہو جاتا ہے۔وہ اپنے اور بیوی بچوں کے لیے دو وقت کا کھانا اور بیماری میں دوا کا بندوبست بھی نہیں کر سکتا۔تو اس سے اچھے امور کی توقع کرنا کیسے ممکن ہے۔ ایک کسان جو سیدھا ہو کر زمین پر ہل چلاتا ہے وہ اس شریف آدمی سے بہتر ہے جو مجبوری کے ہاتھوں جھکا ہواہے۔

بے روزگاری سے بے اطمینانی پیدا ہوتی ہے۔بے اطمینانی سے سیاسی بے چینی اور حکومت کی اطاعت سے انحراف کے جذبات ابھرتے ہیں۔سیاسی نفرت سے بغاوت جنم لیتی ہے اور پھر بغاوت انقلاب کی صورت میں نمودار ہو جاتی ہے۔تعلیم یافتہ،غیر تعلیم یافتہ،ہنر مند اور غیر ہنر مند تمام افراد ہی اس سے متاثر ہیں۔ ملک میں ہزاروں کی تعداد میں میٹرک،انٹرمیڈیٹ اور گر یجویٹ افراد ملازمتو ں سے محروم ہیں۔

دفاتر کے چکر لگاتے رہتے ہیں اور ملازمت کے لیے کو ئی آسانی دستیا ب نہیں ہوتی۔دوسرے مر حلے میں صنعتی بے روز گا ر ی بھی ہے۔انڈ سٹریوں پر بھاری ٹیکس لگانے سے اب صنعت کاروں نے جدید ایسی مشینیں لگا لی ہیں۔جہاں کم تعداد میں ملازم رکھ کر بہت زیادہ پروڈکشن حاصل کر لیتے ہیں۔ہڑ تالوں اور فیکٹریوں کے بند ہونے کی وجہ سے تجارت اور کامرس پر بھی برْے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

ہڑتالوں کی وجہ سے سیاسی اور لسانی فسادات ہوتے ہیں۔سیاسی لیڈر اپنی دکانیں چمکانے کے لیے نا ممکن مطالبات کرتے ہیں جس سے ملک میں دہشت گردی اور لوٹ مار کے واقعات جنم لیتے ہیں۔ان حالات میں صنعت بھی متاثر ہوتی ہے۔بے روزگاری سے زرعی شعبہ بھی بہت متاثر ہوا ہے۔معاشی بدحالی اور تعلیم کی کمی کسانوں میں جدید طریقوں سے کاشتکاری میں رکاوٹ، آبادی میں اضافہ، غیر معیاری زندگی،ایک دوسرے سے مقابلے میں آگے بڑ ھنے کی دوڑ میں معاشرے کا ہر فرد پریشان ہے۔

یونیورسٹی سے فارغ التحصیل گریجویٹ طلبا ء و طالبات فنی اور سائنسی تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے کلرک کی نوکری کرنے پر مجبور ہیں۔کلرک کی اسامی ملک میں بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی۔طلباء دیہاتوں میں کام کرنا پسند نہیں کرتے۔حتیٰ کہ بہت سے ڈاکٹر اور قابل اساتذہ بھی دیہی علاقوں میں انسانی خدمت کے لیے راضی نہیں ہیں۔سیا ستدانوں کی کرپشن بھی اس وقت ملک کے لیے ایک اہم مسئلہ بن چکی ہے۔

اس وقت غیر قانونی طور پر 500 ارب ڈالر کے اثاثہ جات غیر ملکی بینکوں میں پڑے ہیں۔اس کے علاوہ ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل رپورٹ 2010ء کے مطابق سالانہ تقریباً 1000ارب روپے کی کرپشن پاکستان میں ہوتی ہے۔ملک میں ہر معاملے میں کرپشن کا سہارا لیا جا تا ہے۔جس کی وجہ سے حق دار کو اس کاحق نہیں ملتا۔اگر غیر ملکی بینکوں سے یہ پیسہ واپس پاکستان لایا جائے تو ان پیسوں کی مدد سے پاکستان کے ذمے 60 ار ب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ بھی ادا کیا جا سکتا ہے۔

یا ملک میں صنعت و زراعت کے شعبے میں اس پیسے کو لگا کر لوگوں کو روزگار بھی فراہم کیا جا سکتا ہے۔اور ملک کی ترقی میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ایک اندازے کے مطابق تقریباً 60000 ارب ڈالر کے ذرائع عطا کیے ہیں۔جن میں سے تھر میں موجود کوئلہ185 ٹن کے ساتھ سرِ فہرست ہے۔باقی ذرائع میں بلوچستان میں ریکوڈک کے مقام پر سونے اور چاندی کے ذخائرجن کی مالیت تقریباً14000ارب ڈالر ہے۔

اس کے علاوہ گیس،لوہا،نمک اور دیگر معدنیات بھی اپنی اپنی جگہ پر قابلِ قدر ہیں۔انسانی وسائل کی بات کریں تو پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کی تقریباً 55فیصد آبادی کی عمر 20سال سے 40 سال کے درمیان ہے ان سب کے باوجود ہمارے ملک میں وسائل کو بھر پور طریقے سے استعمال نہیں کیا جا رہا جس کی وجہ سے ملک میں بد امنی ،انتشاراور بے روزگاری جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

غیر ممالک سے اشیاء درآمد کرنے پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس لگایا جائے۔صرف ضروری اشیاء کی درآمد پر اجازت دی جائے مثلاً مشینری ،کیمیکلز،فنی و طبی آلات،کتب اور جدید سائنسی سامان وغیرہ۔ اشیائے صرف اور غیر ضروری چیزیں منگوانے پر پابندی لگا دی جائے ملکی صنعت کو ترقی دینے کا یہ سب سے بڑا طریقہ ہے۔زیادہ سے زیادہ اشیاء ملک میں بنیں اور لوگوں میں جذبہ حب الوطنی کو بیدار کیا جائے ۔

ہماری صنعتی پروڈکس زیادہ سے زیادہ ایکسپورٹ کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی جائے جس سے ہنر مند اور غیر ہنر مند افراد کے لیے روزگار پیداہوں گے۔اپنے ملک سے خام مال کی ایکسپورٹ بند کر کے اسے اپنی صنعتوں کے لیے سٹاک کر لیا جائے۔سرمایہ دارانہ نظام کو ختم کر کے صنعتوں کو سوشلسٹ نظام کی طرح چلایا جائے تو بے روزگاری جیسی پریشانی کبھی نہیں ہو سکتی۔

سرمایہ داری کا نظام کبھی قومی بہبودکے لیے نہیں ہوتا۔یہ صرف سرمایہ دار کی ملکیت ہوتا ہے۔جس سے اسے ذاتی مفاد ہی حاصل ہوتا ہے۔پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے تمام تجاویز اسی وقت عملی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔جب ہمیں کوئی اکنامک سوچ رکھنے والے افراد ملیں۔جیسا کہ ملائیشیا کو ڈاکٹر مہاتیر محمد ،ترکی کو طیب اردوان ،بنگلہ دیش کو ڈاکٹر محمد یونس اور ایران کو احمدی نژاد جیسے قابل افراد ملے۔

جنھوں نے اپنے ذاتی مفادات پر اپنی قوم کے مفادات کو ترجیح دی۔اور اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔ملک میں صدارتی نظام ہونا چاہیے تاکہ حکومتی اراکین کی تعداد مختصر اور قابل افراد پر مشتمل ہو۔تاکہ حکومت کے ذاتی اخراجات کم ہو سکیں اور عام آدمی کو بھی کوئی فائدہ پہنچ سکے۔اللہ تعالیٰ پاکستان پر اپنا رحم و کرم فرمائے اور پیارے پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Be Rozgari Asbaab O Nataij is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 July 2017 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.