برما سے بنی اسرائیل تک

بات یہاں تک آنے سے پہلے وہاں کیوں نہیں روک دی گئی جہاں ان برمی مسلمانوں کی شناختی دستاویزات، عائلی، معاشی اور معاشرتی ہر قسم کے مسائل بدھوں کے ہاتھ میں جاتے گئے؟

Sadaf Zubairi صدف زبیری جمعہ 8 ستمبر 2017

Burma se bani Islael tak
بات وہاں ختم کریں گے جہاں سے شروع کرنی چاہیے، پہلے تاریخ کا چکر مارتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پوتے حضرت یعقوب علیہ السلام کا عبرانی لقب اسرائیل تھا جس کی نسبت سے ان کی اولاد بنی اسرائیل کہلائی۔۔ جب مصر میں یعقوب علیہ السلام کے بیٹے یوسف علیہ السلام کے سنہرے دور کا آغاز ہوا تو بنی اسرائیلی یہاں آ کر آباد ہوئے، ابتدا میں کچھ عرصے تک باعزت طریقے سے زندگی گزارنے کے بعد آہستہ آہستہ سیاسی طور پر انہیں کنارے لگایا جانے لگا یہاں تک کہ ایک وقت ایسا آیا جب یہ باقاعدہ قبطیوں کی غلامی میں چلے گئے اور یہیں سے ذلت کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔

مصر میں ان کی حیثیت جانوروں سے بھی بدتر تھی، ان کے معاشرتی، معاشی، خانگی حتیٰ کے عائلی معاملات تک کے فیصلے فراعین مصر کے زیر نگرانی قبطیوں کے ہاتھ میں تھے۔

(جاری ہے)

تاریخی حوالوں سے پتا چلتا ہے کہ گھروں کے دروازے بند کرنے یا کھلے رکھنے تک کا اختیار قبطیوں کے پاس تھا، قرآن پاک میں سب سے زیادہ تسلسل سے جس قوم کے واقعات ملتے ہیں وہ بنی اسرائیل ہی ہیں۔

جب خدا نے چاہا ان پر مہربان ہو تو موسیٰ علیہ السلام کو مبعوث فرمایا۔ اب یہاں دو باتیں سامنے آتی ہیں جن سے موسیٰ علیہ السلام کی پوزیشن کا ٹھیک سے اندازہ ہوتا ہے، اول وہ ایک ایسی قوم کی جانب بھیجے گئے جو صدیوں سے غلام تھی لہٰذا تہذیب و تمدن یا عقل و شعور سے ان کا واسطہ ذرا نہیں کافی دور کا تھا۔ دوم اور بدترین بات یہ تھی کہ وہ اس غلامی کو قبول کر چکے تھے اور یہی موسیٰ علیہ السلام کی اصل آزمائش بھی تھی۔

یہاں مدعی سست اور گواہ چست والی مثال عملی طور پر نافذ نظر آتی ہے۔ تاریخی حوالے سے جب ہم کسی پیغمبر کی جگہ سے حالات و واقعات کا جائزہ لیتے ہیں تو بدترین اقوام جن سے کسی پیمبر کا واسطہ پڑا حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ہی ثابت ہوتی ہیں۔ نوح علیہ السلام کی قوم اگر اکڑ اور تکبر میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھی تو موسیٰ علیہ السلام کی قوم ہٹ دھرمی، حماقت اور بے شعوری میں۔

۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اللہ کے پیغمبر کو بنی اسرائیلی ایک نعمت کی طرح قبول کرتے لیکن ہوا یہ کہ یہ ان کے لیے زحمت تصور کیے جانے لگے، ایک جلیل القدر پیغمبر کی اولاد جس درجے کی ذلت میں زندگی گزار رہی تھی یہ رحمت خداوندی کے لیے قابل قبول نہیں تھا، اللہ ان پر مہربان ہو چکا تھا اور ان کی نجات کا فیصلہ کر چکا تھا لیکن وہ خود اس ذلت میں خوش تھے یہاں تک کہ ایک طویل جدوجہد کے نتیجے میں فرعون کے غرق ہونے کے بعد بھی ان کا رویہ کیا تھا؟ وہ بار بار اپنے پیغمبر کو اور خدا کو آزماتے رہے۔

۔ذلت کے زمانے کو عیش وعشرت سے تعبیر کر کے آہیں بھرا کرتے۔۔ اور جب موقع پاتے حکم خداوندی سے فرار کے بہانے ڈھونڈتے یہاں تک کہ عقل و خرد کا من و سلویٰ نازل کرنا پڑا ۔۔۔ میرا موضوع بنی اسرائیل کی تاریخ نہیں ان کا رویہ ہے، ذلت کو قبول کر لینے والا رویہ ۔۔۔۔ غالباً حضرت علی رضی اللہ کا قول ہے کہ ظلم کے خلاف جتنی دیر سے اٹھو گے اتنی بڑی قربانی دینا پڑے گی۔

اب آئیے برما چلتے ہیں۔۔ آج جو ہم اور آپ تصویریں اور ویڈیوز دیکھ رہے ہیں مان لیتے ہیں یہ نصف سے زیادہ جھوٹ ہیں لیکن جو بقیہ نصف بچتا ہے کیا وہ قابل ِ قبول ہے؟ وہ بدھ بھکشو جو ایک کیڑے کی جان کی حرمت کے قائل ہیں وہ انسانوں کو بدترین طریقے سے ذبح کر رہے ہیں۔ یہ واقعی ان کی ہمت ہے یا برمی مسلمانوں کی حد سے بڑھی ہوئی کم ہمتی؟ بات یہاں تک آنے سے پہلے وہاں کیوں نہیں روک دی گئی جہاں ان برمی مسلمانوں کی شناختی دستاویزات، عائلی، معاشی اور معاشرتی ہر قسم کے مسائل بدھوں کے ہاتھ میں جاتے گئے؟ ایک بلی کو کمرہ بند کر کے مارو تو وہ پلٹ کر حملہ کر دیتی ہے، یہ کس کے منتظر رہے؟ دیکھئے بار بار امتحان میں فیل ہونے والے نکمے بچے کے ساتھ روا رکھی جانے والی نرمی کو سختی سے بدلنا ہی پڑتا ہے اس حد تک جس تک بچہ معاملے کی سنجیدگی کے مطابق ردعمل نہ دینےلگے ۔

۔۔۔ خدا کی رحمت مہربان ہے کیونکہ یہ ہر چیز پر غالب ہے .. دنیا وہی کرے گی جو اسے خدا کی مشیت کے مطابق کرنا ہے، برمی بنی اسرائیلی نہیں کیونکہ بدھسٹ کی اوقات فرعون والی نہیں ۔۔۔۔ یہ چھریاں چاقو ہاتھ میں لئے بزدلوں کا ایک گروہ ہے جس کے بے لگام جھپٹ کر پلٹنے کا دور اسی دن ختم ہو جائے گا جس دن برمی پلٹ کر جھپٹنا سیکھ لیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Burma se bani Islael tak is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 September 2017 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.