بس اور ٹرالے کے تصادم میں 20 افراد کی ہلاکت

ٹریفک حادثات معمول کا درجہ اختیار کر چکے ہیں اور اکثر ٹریفک حادثات ڈارئیور حضرات کی تیز رفتاری، لاپرواہی اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں رونما ہوتے ہیں۔ بعض ٹریفک حادثات تو اس قدر خوفناک ہوتے ہیں کہ کسی سانحہ سے کم نہیں ہوتے۔ پنجاب میں گزشتہ دنوں ٹریفک کے 5 حادثات رونما ہوئے۔

بدھ 20 اپریل 2016

Bus Or Tarale K Tasadum Main 20 Afrad Ki Halakat
احمد کمال نظامی:
ٹریفک حادثات معمول کا درجہ اختیار کر چکے ہیں اور اکثر ٹریفک حادثات ڈارئیور حضرات کی تیز رفتاری، لاپرواہی اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں رونما ہوتے ہیں۔ بعض ٹریفک حادثات تو اس قدر خوفناک ہوتے ہیں کہ کسی سانحہ سے کم نہیں ہوتے۔ پنجاب میں گزشتہ دنوں ٹریفک کے 5 حادثات رونما ہوئے۔ ان پانچوں ٹریفک حادثات کو ڈرائیوروں کی تیز رفتاری کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے جبکہ لاہور سے کہروڑ پکا جانے والی مسافر بس جب فیصل آباد کے نواحی علاقہ ٹھیکری والا کے اڈہ سوہل کے قریب پہنچی تو خوفناک حادثہ کا شکار ہو گئی۔

اس حادثہ میں 20 افراد سے زیادہ قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔ ٹریفک حادثہ کے نتیجہ میں زندگی کی بازی ہارنے والوں میں معصوم بچے بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ان بچوں میں ایک بچہ ایسا بھی ہے جس کی لاش فیصل آباد کے الائیڈ ہسپتال کے مردہ خانہ میں پڑی ہے اور ہسپتال ذرائع نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ اس بچہ کی شناخت نہیں ہو سکی۔ کون جانے کہ ٹریفک حادثہ میں جوخواتین ڈرائیور کی تیز رفتاری کے باعث موت کی وادی میں پہنچ گئیں یہ بچہ بھی انہی سے کسی ”ماں “ کا ہو۔

اس المناک ٹریفک حادثہ کی جو رواداد بیان کی جاتی ہے اس کے مطابق ٹریفک حادثہ میں موت کی وادی کا سفر لاہور سے براستہ فیصل آباد کہروڑ پکا جانے والی بس نے شروع کیا اور جب موت کا شکار ہونے والے بد قسمت مسافروں کی بس جب ٹھیکری والا کے اڈہ سوہل کے قریب پہنچی تو عینی شاہدین کے مطابق ایک گدھا گاڑی کو بچاتے ہوئے ڈرائیور تیز رفتاری کے باعث کنٹرول نہ کر سکا اور بس سامنے سے آتے ہوئے ایک ٹرالہ سے ٹکرا گئی ۔

یہ حادثہ اس قدر خوفناک اور المناک تھا کہ حادثہ کے رونما ہوتے ہی ٹھیکریوالا کی یہ شاہراہ ، شاہراہ موت بن گئی۔ ہی طرف انسانی خون اور زخموں کے باعث تڑپتے انسانوں کے جسم قیامت خیز منظر پیش کر رہے تھے جسے انسانی آنکھ دیکھنے کی تابن نہیں رکھتی تھی۔ لوگوں کی بڑی تعداد نے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی اور ریسکیو 1122 کو اس حادثہ کی اطلاع دی۔

ریسکیو 1122 کو اس برق رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو الائیڈ ہسپتال پہنچایا۔ جو بد قسمت مسافر موقع پر ہی زندگی کی بازی ہار گے تھے ان کی لاشوں کو بھی ہسپتال منتقل کیا۔ اس موقع پر جب ریسکیو 1122 کی گاڑیاں جائے حادثہ کی طرف رواح تھی اورزخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کا فریضہ سر انجام دے رہی تھی تو ٹھیکر یوالا روڈ پر چلنے والی تمام ٹریفک خود کو سڑک کنارے تک محدود کر لیا اور ریسکیو 1122 کی ایمبولینس گاڑیوں کو راستہ دیا تاکہ ان کے امدادی عمل میں ٹریفک کی وجہ سے کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔

یہ ٹھیکریوالا روڈ پر چلنے والی ٹریفک کی انسان دوستی کا ایسا مظاہرہ تھا جو قابل تحسین ہے جس سے انسانی ہمدردی اور اخوت کے چشمے پھوٹ رہے تھے۔ ٹریفک حادثات تو پہلے بھی رونما ہوتے تھے لیکن حادثہ کے بعد حادثہ کا شکار ہونے والوں پر جو گزرتی ہے اس سے سبھی واقف ہیں۔ اس وقت بد قسمت مسافر بس کا ڈرائیور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا جبکہ بدقسمت مسافر اور ٹرالہ کا حادثہ آمنے سامنے سے ٹکرانے کی صورت میں پیش آیا۔

جب مسافر بس اور ٹرالہ ٹکرائے ہیں تو خوفناک دھماکہ کی آواز دور دور تک سنائی دی اور موقع پر ہی17 افراد زندگی کی بازی ہار گے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ بد قسمت بس ڈرائیور کیسے فرار ہو گیا کیا ہو فولادی انسان تھا۔ پولیس اس کا سراغ بھی نہیں لگا سکی۔ ڈرائیور سمیت بس کا عملہ بھی اس حادثہ میں ہلاک ہو گیا ہو گا ۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف نے اس حادثہ میں گہرے دکھ، غم اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے حادثہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

اکثر ٹریفک حادثات جو مسافر بسوں کو پیش آتے ہیں یہ حادثات تیز رفتاری کا نتیجہ تو ہوتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ایک اور پہلو بھی بہت غورطلب ہے کہ بس اڈہ مالکان جن کی اپنی بسیں تو بہت کم ہوتی ہیں اور دیگر افراد کی ہوتی ہیں اور یہ اڈہ مالکان ان سے اڈہ فیس اور پولیس کو جو منتھلی دی جاتی ہے وہ وصول کرتے ہیں لہٰذا بس مالکان زیادہ سے زیادہ ٹائم حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

بس ڈرائیور حضرات کو تنخواہ کے ساتھ اپنی کمیشن کا لالچ بھی ہوتا ہے ۔ لہٰذا وہ زیادہ سے زیادہ مسافروں کو اپنی بس میں سوار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کشمکش میں وہ تیز رفتاری کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔ ہائی وے پر تیز رفتاری کو کنٹرول کرنے کے لیے ہائی وے پولیس بھی موجود ہے۔ اس نے مختلف مقامات پر اپنی چوکیاں بھی قائم کی ہوئی ہیں۔ موٹروے پولیس تو حد رفتار عبور کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرتی ہے لیکن ہائی وے پوکی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے چونکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اس المناک حادثہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔

لہٰذا تحقیقات کرتے وقت ہائی وے پولیس کی کارکردگی کو بھی سامنے رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ شاہراہوں پر اکثر ٹریفک حادثات ہائی وے پولیس کی مجرمانہ غفلت کے نتیجہ میں بھی رونما ہوتے ہیں۔اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی ۔ اگر ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کرایا جائے تو ٹریفک حادثات پر کسی حد تک کنٹرول پایا جا سکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Bus Or Tarale K Tasadum Main 20 Afrad Ki Halakat is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 April 2016 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.