غیرت کے نام پر قتل

پاکستان کے ثقافتی دارالحکومت لاہور میں پسند کی شادی کرنے پر ماں کے ہاتھوں اپنی ہی بیٹی کو جلائے جانے کے واقعے نے اہل علاقہ کو دکھ اور خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران لاہور میں غیرت کے نام پر دو خواتین سمیت چار افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

پیر 20 جون 2016

Gairat K Naam Per Qatal
کامران راجپوت:
پاکستان کے ثقافتی دارالحکومت لاہور میں پسند کی شادی کرنے پر ماں کے ہاتھوں اپنی ہی بیٹی کو جلائے جانے کے واقعے نے اہل علاقہ کو دکھ اور خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران لاہور میں غیرت کے نام پر دو خواتین سمیت چار افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ تھانہ فیکٹری ایریا کی حدود میں زندہ جلائی جانے والی زینت کی دردناک کہانی اس لحاظ سے زیادہ افسو س ناک ہے کہ سگی ماں نے اپنے ہاتھوں سے ہی اپنی ممتا اور گھر کی رحمت کوجلا ڈالا۔

پولیس کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق چونگی امرسد کی رہائشی زینت بی بی نے انیتس مئی کو پسند کی شادی کی تھی جس کے بعد اسے باعزت رخصتی کا بہانہ بنا کر گھر لایا گیا جہاں اس کی ماں نے اسے باندھ کر جلا دیا۔

(جاری ہے)

زینت کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہو اہے کہ زینت کا پہلے گلا دبایا گیا جس کے بعد اسے آگ لگا دی گئی۔ جسم کا نوے فیصد حصہ جلنے سے زینت کی موت واقع ہوئی دوسری جانب پولیس حراست میں پروین بی بی نے اپنے جرم کا اعتراف کیا اور کہا کہ زینت نے مرنے سے ایک رات پہلے پاوں پکڑ کر معافی مانگی تھی مگر اس کا دل موم نہ ہوا۔

دردناک واقعے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے روایتی نوٹس لیا اور روایتی انکوائری کمیٹی بھی بن گئی مگرزینت کی جلی ہوئی لاش کو کس حد تک انصاف ملے گا اس کا فیصلہ وقت ہی کرے گا۔پاکستان میں غیرت کے نام پر ہونے والی قتل کی وارداتوں میں اکثر باپ یا بھائی ملوث ہوتے ہیں اور مائیں اکثر اپنی بیٹیوں کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہیں اور انکی جان بچانے کی حتی المقددر کوشش کری ہیں لیکن والٹن روڈ کی زینت اس حوالہ سے بد قسمت نکلی کہ خود اسکی ماں نے اسے زندہ جلا دیا۔

چونگی امرسدھو کی زینت کے قتل کے بعد لاہور پولیس کی نااہلی کھل کر سامنے آئی۔ نکاح کے بعد زینت اور اس کے شوہر حسن خان نے تحفظ کے لیے عدالت سے رجوح کیا تھا جس کے بعد وہاں کے مقامی ایس ایچ او نے واقعے کی سنگینی کو محسوس نہ کیا اور عدالت میں روایتی بیان لکھ کر تحفظ کی یقین دہانی کروا دی مگر عدالت سے رجوع کرنے والے جوڑے کے خدشات چند روز میں ہی سچ ثابت ہو گے۔

اگر متعلقہ ایس پی اور ایس ایچ او صورتحال کی سنگینی کو مد نظر رکھتے ہوئے زینت کو مناسب تحفظ فراہم کرتے تو شاید زینت آج اس دنیا میں ہوتی۔ واقعہ کے بعد بھی لاہور پولیس نے تحقیقات کی زحمت نہیں کی اور زنیت کے شوہر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جس میں زینت کی ماں پروین ، اس کے بیٹے انیس اور اس کے بہنوئی ظفر کو نامزد کیا گیا۔ پروین کے اقبالی بیان پر بھی کوئی تحقیقات نہیں کی گئی کہ آخر ایک 50 سالہ بوڑھی عورت نے کس طرح جوان بیٹی کو اکیلے ہی چار پائی سے باندھا اور اس کو پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی ؟ شاید لاہور پولیس کے تفتیشی ونگ کے ست افسران کو اس کیس میں کوئی خاص دلچسپی نہیں کیونکہ اس کیس میں کسی افسر کا کوئی مفاد نہیں۔

زینت کے قتل کا معاملہ ابھی ٹھنڈا نہ ہوا تھا کہ لاہور کے علاقے کاہنہ کے عبداللہ ٹاون میں غیرت کے نام پر باپ نے بیٹی اور داماد سمیت تین افراد کو قتل کر کے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق عبداللہ ٹاون کی رہائشی بائیس سالہ صبا نے تین سال قبل کرامت نامی نوجوان سے پسند کی شادی کی تھی جس کا اس کے والد اشرف کو شدید رنج تھا۔

آج صبح موقع ملتے ہی اشرف نے بیٹی کے گھر جا کر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں صبا اور اس کا شوہر کرامت جاں بحق ہو گے۔ بیٹی اور داماد کو قتل کرنے کے بعد ملزم اشرف اپنے رشتے دار انچاس سالہ کرام کے گھر جا کر اس پر بھی فائرنگ کر دی جس کا جرم یہ تھا کہ وہ صبا کے نکاح میں گواہ تھا ۔
پنجاب بھر میں خواتین پر تشدد کے واقعات بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔

سماجی تنظیموں کے مطابق صوبے میں گزشتہ برس سے اب تک 6ہزار سے زائد خواتین ظلم و برداشت کا شکار ہو چکی ہیں۔ جن میں اسے اکثر خواتین کو جلایاگیا، ایک سو دو تیزاب گردی کا شکار ہوئیں، ایک ہزار سات سو چون اغوا، ایک سو سڑسٹھ گھر یلو تشدد، ایک سو تراسی غیرت کے نام پر قتل جبکہ پانچ سو چوبیس نے خود کشی کی۔ دئیے گے اعدادوشمار انتہائی خوفناک اور معاشرے کی بگڑتی ہوئی حالت کی جانب توجہ دلاتے اور ۔

افسوس ناک بات یہ ہے کہ ایسے کسی بھی واقعے کے بعد انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار ان واقعات کو بنیاد بنا کر اسلامی اقدار پر سوال اٹھاتے ہیں حالانکہ اسلام وہ پہلا مذہب ہے جس نے بیٹیوں کو زندہ در گور کرنے اور اس جیسے کئی مظالم کو سختی سے رد کیا اور بیٹیوں کو خداتعالیٰ کی رحمت قرار دیتے ہوئے ان کی اچھی تربیت کرنے والے والدین کو جنت کی بشارت سنائی۔ پاکستان میں نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کے خلاف ایک نئی احتجاجی لہر اٹھی ہے جہاں سینکڑوں خواتین کو ان کے رشتہ داروں کی جانب سے مبینہ طور پر اپنے خاندانوں کے لیے باعث شرمند گی ہونے پر قتل کر دیا جاتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Gairat K Naam Per Qatal is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 June 2016 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.