معاشرتی ترقی میں اساتذہ کا کردار

تعلیم کے مقررہ مقاصد کے حصول کے لئے اساتذہ کا رول بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اچھے اساتذہ کبھی بھی صرف نصابی کتب پر اعتماد نہیں کرتے بلکہ وہ اپنی تخلیق اور مطالعہ کی وجہ سے بچوں میں نصاب کے علاوہ بہت ساری مہارتیں پیدا کرتے ہیں۔ وہ اساتذہ جو صرف طے شدہ نصاب ہی پڑھاتے ہیں یا سطر در سطر نصاب پر ہی انحصار کرتے ہیں وہ بچوں میں مقبولیت حاصل نہیں کرتے۔ طالبات ان کے اوقات تدریس میں بیزاری ظاہر کرتے ہیں

ہفتہ 12 نومبر 2016

Muasharti Taraqi main Ustaad ka Kirdar
تعلیم کے مقررہ مقاصد کے حصول کے لئے اساتذہ کا رول بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اچھے اساتذہ کبھی بھی صرف نصابی کتب پر اعتماد نہیں کرتے بلکہ وہ اپنی تخلیق اور مطالعہ کی وجہ سے بچوں میں نصاب کے علاوہ بہت ساری مہارتیں پیدا کرتے ہیں۔ وہ اساتذہ جو صرف طے شدہ نصاب ہی پڑھاتے ہیں یا سطر در سطر نصاب پر ہی انحصار کرتے ہیں وہ بچوں میں مقبولیت حاصل نہیں کرتے۔

طالبات ان کے اوقات تدریس میں بیزاری ظاہر کرتے ہیں۔ بچوں کو اپنے تدریسی عمل میں شامل کر کے ان کی دلچسپی بڑھا کر ان میں تعلیم کا جذبہ پیدا کیا جا سکتا ہے۔ اس معزز پیشہ میں اساتذہ کی ایمانداری، سوچ ،تدریس کے نئے اور دلچسپ انداز وقت کی پابندی بچوں میں علم کی خاطر جذبہ پیدا کرتی ہے۔ استاد کی نظر بچوں کے نمبروں کے علاوہ ان کی شخصیت پر ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

صرف سوالوں کے جوابات یاد کر لینا،خالی جگہ، طوطے کی طرح تمام نصاب کو ہضم کر لینے سے تعلیم کا حق ادا نہیں ہوتا ۔ اس حق کو ادا کرنے کے لئے حق گوئی اور حقائق کی تعلیم اور طالبات کی تربیت بہت ضروری ہے ورنہ پڑھ لکھ کر ایک نئی مصیبت کھڑی کر سکتی ہیں جس سے والدین کے لئے باعث شرمندگی کا سبب بن سکتی ہے۔ صرف مقررہ نصاب کو پڑھانا کافی نہیں بلکہ اخلاقیات کا نمونہ بھی پیش کرنا ضروری ہے ۔

اس لئے ایسے بدلتے معاشرے میں اساتذہ کی ذمہ داری کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ا ن کی پوری توجہ کے بغیر طالب علم کی شخصیت کی مکمل نشوونما نہیں ہو سکتی۔ تعلیم ہی وہ وسیلہ ہے جو انسان کو شرف آدمیت بخشتا ہے۔ کردار کے بغیر علم صرف دماغ کا تعیش ہے اور دل کا نفاق ہے۔ اگر اخلاق اور عمل کی خوبیاں پیدا نہ ہوں تو علم کا درخت بے ثمر اور بے فیض ہے۔ اس لئے بدلتے ہوئے معاشرے میں استاد کا کردار بہت اہم ہے۔

انہیں طالب علم کے لئے حسن و اخلاق کا نمونہ ہونا چاہیے۔ قابلیت بہت اہم چیز ہے لیکن قابلیت کافی نہیں ہے۔ شرافت اور حسن اخلاق بھی ضروری ہے۔ قابلیت کے ذریعے تعلیم کا معیار بلند ہو گا اور شرافت اور اخلاق کی وجہ سے تعلیم باآور ہو گی اور طالب علم سرخرو ہو گا۔ استاد درختوں کی طرح ہونا چاہیے جو معاشرے کو آکسیجن فراہم کرتے ہیں اور مسموم مادے کو جذب کر لیتے ہیں۔

اسلام کے نزدیک معیاری تعلیم و ہ ہے جس کے نتیجہ میں انسان خود شناسی اور خدا شناسی سے ہمکنار ہو ورنہ تعلیم اس کے رویے کو تبدیل نہیں کر سکتی۔بچوں کو ہمیشہ پیار سے پڑھانا اور سمجھانا چاہیے کیونکہ بچے اکثر پیار کی زبان ہی سمجھتے ہیں۔ بچوں کو اس وقت مارا یا سختی کی جائے جب طالب علم ہر طریقے سے ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہو۔ کلاس روم میں ہر طالب علم پر نظر رکھنی چاہیے۔

اکثر نالائق طالب علم پیچھے والی لائن میں جا بیٹھتے ہیں تاکہ استاد کی نظر اس پر نہ پڑے۔ اچھے طالب علموں کی پوری کلاس کے سامنے حوصلہ افزائی کرنی چاہیے تاکہ دوسرے بچے بھی یہ دیکھ کر محنت کرنا سیکھیں۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ وومن ٹیچرز اپنی ہیڈ مسٹریس سے نالاں رہتی ہیں جو کہ سراسر بے وقوفی ہے جو ٹیچرز اپنی ہیڈ مسٹرس سے بنا کر رکھتی ہیں وہ ٹیچرز جلد ہی ترقی کر جاتی ہیں۔ حسد کا جذبہ انسان کو اندر ہی کھا جاتا ہے۔ اس لئے کامیاب ٹیچرز بننے کے لئے اپنے اندر کا حسد والا جذبہ ختم کر کے سب لوگوں سے اچھے طریقے سے رہنا سیکھیں اور اپنی بقیہ زندگی خوشگوار گزاریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Muasharti Taraqi main Ustaad ka Kirdar is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 November 2016 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.