نہر۔ گرمی سے ستائے ماوٴں کے لال نگلنے لگی

گرمی اور لوڈشیدنگ کے ستائے شہریوں کے لیے نہروں میں نہانے کے لیے کوئی احتیاطی تدابیر نہ کرنے کی وجہ سے نہر وں میں نہانے کے دوران ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو اہے

بدھ 9 جولائی 2014

Neher Garmi K Saataye Maoon K Laal Nigalne Lagi
احسان شوکت:
ایک طرف گرمی کا زور ہے تو دوسری طرف لوڈشیڈنگ کے بے قابوجن نے عوام کو نڈھال بلکہ بے حال کر رکھا ہے۔ جس وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد نہروں کا رخ کرتی ہے۔گرمی اور لوڈشیدنگ کے ستائے شہریوں کے لیے نہروں میں نہانے کے لیے کوئی احتیاطی تدابیر نہ کرنے کی وجہ سے نہر وں میں نہانے کے دوران ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو اہے۔

گزشتہ 8سالوں میں اب تک23سو 74افراد نہر میں نہاتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ نہر میں نہانے کے دوران ڈوب کرہلاک ہونے والوں میں زیادہ ترکم سن بچے اور نوجوان شامل ہیں۔ پنجاب میں آئے روز گرمی اور لوڈ شیدنگ کے ستائے نہروں میں نہانے کے لیے جانے والے شہروں کے ڈوب کرہلاک ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ جیسے جیسے ملک میں لوڈشیدنگ اورگرمی میں اضافہ ہو رہا ہے ایسے ہی نہر میں نہاتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

گذشتہ 8 سالوں کے دوران نہر میں نہانے کے دوران ڈوب کر جاں بحق ہونے والے 23سو 74افرادمیں زیادہ تعداد کم سن بچوں اور نوجوان لڑکوں کی ہیں۔ جن کی عمریں 25سال سے بھی کم ہیں۔ حکومت کی طرف سے اگر نہانے کے دوران نہروں کے کناروں پر کوئی احتیاطی تدابیر کی جاتی تو ان حادثا ت پر کسی حد قابو پایا جاسکتا ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں میں لاہور میں کینال روڑ نہر، بی آ ربی نہراور دریائے راوی میں نہانے کے دوران اب تک ایک درجن سے زائد افراد ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

جن میں 3 کمسن بچے بھی شامل ہیں جبکہ درجنوں افراد کو ریسکیو اہلکاروں نے بے ہوشی کی حالت میں کینال روڑ اور بی آ ربی نہر سے نکا لا ہے۔مختلف شہروں میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے افراد کا جائزہ لیا جائے تو گزشتہ 8 سالوں کے دوران گوجرانوالہ میں سب سے زیادہ 198افراد نہانے کے دوران ڈوب کرہلاک ہوئے ، دوسرے نمبر پر سیالکوٹ جہاں پر 192افراد ، تیسرے نمبر پر صوبائی درالحکومت لاہور میں 159افراد ، چوتھے نمبر پر اوکاڑہ جہاں پر 127افراد نہر میں ڈوبنے کے دوران ہلاک ہوئے جبکہ پانچویں نمبر ملتان میں 119افراد ، فیصل آباد میں 91 اور رحیم یارخاں میں 90افراد ، بہاولپور میں 76افراد ، منڈی بہاوالدین میں 76اور ساہیوال میں 71افراد نہروں میں ڈوب کر ہلاک ہوئے۔

لاہور میں گزشتہ دو ہفتے کے دوران نہر و دریا میں نہاتے ہوئے مختلف افراد کے ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات کا جائزہ لیں تو گڑھی شاہو کا رہائشی 19سالہ نوجوان حمزہ شدید گرمی سے اور لوڈشیڈنگ سے تنگ آکر اپنے دوستوں کے ہمراہ کینال روڑپر نہر میں نہانے کے لیے گیا۔ مسلم ٹاآن میں ایوبیہ مارکیٹ کے سامنے اس نے نہر میں نہاتے ہوئے ڈبکی لگائی اوروہ پانی سے اوپر نہ آیا۔

کافی دیر اوپر نہ آنے پر اس کے دوست عرفان وغیرہ نے اسے تلاش کرنا شروع کردیا۔لیکن وہ نہ ملا۔جس پر ریسیکو ٹیم کو اطلاع کی گئی۔ ریسکیو اہلکاروں اور مقامی غوط خوروں نے نہر میں جال لگا کر حمزہ کی تلاش شروع کردی۔اس دوران جائے وقوعہ پر لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی۔ حمزہ کے دوستوں نے اس کے اہلخانہ کو اطلاع کردی جو جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور نہر پر کھڑے ہوکر آہ و پکار کرتے اور حمزہ کو آوازیں دیتے رہے۔

پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی۔ ریسکیو اہلکاروں اور مقامی غوط خوروں نے ڈیڑھ گھنٹے کی جدوجہد کے بعد حمزہ کی لاش نہر میں موجود ایک گڑھے سے نکال لی ہے۔ نوجوان کی ہلاکت پر اہلخانہ پر غشی کے دورے پڑنے لگے۔ متوفی کی والدہ اور بہنیں غم سے نڈھال ہو گئیں۔ متوفی مقامی فیکٹری میں محنت مزدوری کرتا تھا۔ لاش کو نہر سے باہرنکالنے والے غوطہ خور فاروق نے کہا ہے کہ نہر میں جگہ جگہ پر گہرے گڑھے بنے ہیں جہاں پر گہرائی کہیں پر 10فٹ اور کہیں 15فٹ ہے۔

متوفی حمزہ نے نہر میں جب ڈبکی لگائی تو وہ 12فٹ گہرے گڑھے میں چلا گیا اور تیراکی نہ آنے کی وجہ سے وہ نیچے ڈوب کر ہلاک ہوا ہے۔ اسی طرح مصری شاہ تیزاب احاطہ کا رہا ئشی 16سالہ اسد اپنے چچا کے بیٹے14سالہ عابد کے ہمراہ گذشتہ روز دریائے راوی میں نہانے گیا تو پھمبے جھلاراں کے قریب دریا میں نہا تے ہو ئے اچانک دونوں پانی میں غوطے کھاتے ہو ئے غائب ہو گئے۔

مقامی لوگوں نے دونوں لڑکوں کو اپنی مدد آپ کے تحت تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا پتا نہ چل سکا جس پر پولیس اور امدادی ٹیموں کو اطلا ع دی گئی۔ اطلاع ملنے پر ورثاء موقع پر پہنچ گئے تھے۔ وہ دریا کنارے کھڑے امدادی سرگرمیاں دیکھتے اورروتے رہے۔ ریسکیو غوطہ خوروں نے کچھ دیر دونوں نوجوانوں کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن اندھیرے کے باعث آپریشن جلد ہی ختم کرنا پڑا جبکہ اگلے روزڈوبنے والے دو چچازاد بھائیوں میں سے 16سالہ اسد کی لا ش مل گئی جبکہ تین روز بعدبا بو صا بو راوی کنا رے سے 14سالہ عابد کی لاش بھی بر آ مد ہو گئی ہے۔

سندر کے علاقہ میں نہر سے 35سالہ نوجوان کی نعش برآمد ہوئی ہے۔ جس نے بنیان اور شلوار پہن رکھی تھی۔اس کے ورثاء کی تلاش جاری ہے۔ اسی طرح باغبانپورہ کا رہائشی 30سالہ جمشید باٹا پور کے علاقہ میں نہر میں نہاتے ہوئے جبکہ ہربنس پورہ کے علاقہ میں20 سالہ بابر نہر میں نہاتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہوگیا۔اطلاع ملنے پر امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر دونوں لاشیں نہر سے نکال لیں جبکہ پولیس نے ضروری کارروائی کے بعد دونوں لاشیں پولیس کے۔

حوالے کردی ہیں۔گرمی سے نجات حاصل کرنے کے لیے باٹا پور نہر میں نہاتے ہوئے سات لڑکے پانی ڈوب گئے۔ان کے ساتھیوں کی طرف سے ریسکیو اہلکاروں کو اطلاع کرنے پر ریسکیو اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر جلوموٹر کے عرفان ، شادمان کے راشد ، ہربنس پورہ کے عمر، یکی گیٹ کے رمضان سلامت پور کے 10سالہ ریحان کو نہر سے بحفاظت نکال لیا۔ جن کو طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا جبکہ عبدالرزاق کی گردن میں شدید چوٹ آئی جس کا ہسپتال میں علاج جاری ہے۔

ریسکیو 1122کے ترجمان جام سجاد نے بتایاکہ گرمیوں میں ڈوبنے کی ایمرجنسیز میں اضافہ ہوجاتاہے کیونکہ گرمی کی شدت کوکم کرنے کیلئے شہری نہروں اور دریاوٴں کارخ کرتے ہیں ،لیکن بغیرکسی احتیاط کے نہری پانی میں نہاناجان لیواثابت ہوسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں صرف نہروں اور دریاوٴں میں ڈوبنے کی ایمرجنسیز کے دوران کل ساڑھے 23 سو سے زائد لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

شہریوں کو چاہیے کہ وہ بھی ذمہ داری کا ثبوت دیں اور نہروں اور دریاوٴں پر بنا کسی احتیاطی تدابیرکے ہرگز مت جائیں۔خاص طور پر بچوں کو ہمراہ نہ لائیں۔ لاہور میں ہفتہ اور اوار کے روز نہر کنارے سیرو تفریح کے لئے آنے والے لوگوں کا اتنا رش ہو جاتا ہے کہ کینال روڈ پر ٹریفک بلاک ہو جاتی ہے۔ جس پر ٹریفک کی روانی کے لئے کینال روڈ پر ٹریفک کی روانی کے لئے ڈی ایس پی کی نگرانی میں اضافی 2 انسپکٹرز اور 24 وارڈنز تعینات کر دیئے گئے ہیں۔

ٹریفک پولیس ترجمان علی نواز نے بتایا کہ شدید گرم موسم میں سیرو تفریح کے لئے گھروں سے نکلنے والے بیشتر افراد کینال روڈ کا رخ کرتے ہیں اپنی گاڑی‘ موٹر سائیکل اور رکشوں کو دائیں لین یعنی نہر کی جانب کھڑا کر تفریح میں مشغول ہو جاتے ہیں جس وجہ سے نہر پر ٹریفک کا رش غیر معمولی بڑھ جاتا ہے۔ ٹریفک کا بہاوٴ سست ہونے پر کینال بینک روڈ پر گاڑیوں کی لمبی لائنیں لگ جاتی ہیں۔

جس پر سی ٹی اور چودھری سہیل نے ہفتہ اور اتوار کے دنوں میں ڈی ایس پی کی نگرانی میں 2 انسپکٹرز اور 24 ٹریفک وارڈنز کی کینال روڈ پر خصوصی ڈیوٹی لگائی ہے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ کینال روڈ پر سیرو تفریح کے دوران اپنی گاڑیوں کی پارکنگ کا خصوصی خیال رکھیں‘ موٹر سائیکلز‘ رکشوں اور سست رفتار ٹریفک کو سڑک کی انتہائی بائیں لین پر چلائیں تاکہ ٹریفک کے بہاوٴ میں خلل پیدا نہ ہو اور ڈیوٹی پر موجود ٹریفک اہلکاروں کی ہدایت پر عمل کریں۔

غرض گرمی اور لوڈشیڈنگ کے ستائے شہریوں کی طرف سے نہروں کا رخ کرنے اور نہر میں نہانے کے لئے کوئی احتیاطی تدابیر نہ کرنے کی وجہ سے ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس سلسلہ میں ٹھوس منصوبہ بندی کرے اور قیمتی جانوں کا ضیاع روکنے کے لئے حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔
لوڈشیڈنگ کے ستائے شہریوں کی طرف سے نہروں کا رخ کرنے اورنہر میں نہانے کے لیے کوئی احتیاطی تدابیر نہ کرنے کی وجہ سے ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو اہے۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ اس سلسلہ میں ٹھوس منصوبہ بندی کرے اور قیمتی جانوں کا ضیائع روکنے کے لئے حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔
قتل کر کے لاشوں کو نہر میں بہانے کے واقعات میں اضافہ:
نہروں اور دریاوٴں میں مختلف افراد کو قتل کر کے لاشوں کو بہانے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔شیراکوٹ کے علاقہ میں پسند کی شادی کے مطالبے پر گزشتہ ہفتے لڑکی کے باپ نے اپنی بیٹی اور اس سے پسند کی شادی کا مطالبہ کرنے والے نوجوان کو قتل کرکے دونوں کی لاشیں دریا میں بہا دی تھیں۔

لڑکی انعم کی لاش اسی روز شیراکوٹ کے علاقہ سے برآمد ہوگئی تھی مقتول کاظم کی لاش چار روز بعد چوہنگ کے علاقہ میں شاہ پور کانجراں کے قریب دریا سے مل گئی ہے۔ کاظم کو بیدردی سے بازو ،ٹانگیں اور سرکاٹ کر قتل کیا گیا تھا۔
نہر و دریا میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے کا رجحان:
مختلف وجوہات پر شہریوں کی جانب سے نہر اور دریا میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے کا رجحان بھی سامنے آیا ہے۔

گزشتہ ہفتے شا ہدرہ کے علاقہ میں20 سا لہ بیٹے نے باپ کے دوسری شا دی کرنے پر دلبرداشتہ ہو کر دریا ئے راوی میں چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی تھی۔ قاسم اپنے والد کے دوسری شادی کرنے پریشان تھا۔ قاسم اپنے چچا شکیل کے سا تھ بس میں سوار کر سگیاں میں راوی پل سے گزر رہا تھا کہ سگیاں پل پر بس رکی تو قاسم نے اچانک بس سے نیچے کود کر دریا میں چھلانگ لگا دی۔


والدین کی جانب سے جگر کے ٹکڑوں کو نہر میں ڈبو نے کے دلخراش واقعات:
لاہور میں برکی کے علاقہ میں36سالہ حافظ قرآن طاہر نامی شخص نے روٹھی بیوی کے نہ ماننے اور عدالت میں بچوں کی حوالگی کا دعوی دائر کرنے پر اپنے تین بچوں 6 سالہ عدنان، 5 سالہ علی رضا اور ساڑھے تین سالہ علیشا کو بی آر بی نہر میں دھکا دے کرموت کے گھاٹ اتارنے کے بعد خود بھی نہر میں چھلانگ لگا کر خودکشی کر لی۔

ہیئر میں غربت سے تنگ آکر سنگدل ماں ن رضیہ بی بی اپنے تین بچوں چار سالہ بیٹی بصیرت، پانچ سالہ بیٹے غلام حسین اورآٹھ سالہ بیٹی ایمن کو بی آر بی نہرں دھکا دے کر مارڈالا۔ شورکوٹ کے علاقہ بھروانہ کچی پکی نہر میں خاتون ممتاز بی بی نے اپنے تین بچوں 6 ماہ کے بیٹے کاشف، 6 سالہ اقرار اور 5 سالہ بیٹی شمائلہ کو پھینک دیا اور پھر خود نہر میں چھلانگ لگا دی۔

موقع پر موجود لوگوں نے ممتاز بی بی ، اقرار اور شمائلہ کو نہر میں کود کر بچا لیا مگر 6 ماہ کا کاشف نہر میں ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔ محلہ ملک پورہ مانگٹانوالہ کے رہائشی اکمل زرگرنے اپنی بیوی عائشہ سے جھگڑے کے بعد اپنی آ ٹھ ماہ کی بیٹی منزہ، تین سالہ ربیعہ بی بی اور پانچ سالہ ارم کو موٹرسائیکل پر بٹھا کر ہیڈ بلوکی لے آ یا اور تینوں معصوم بچیوں کو بی ایس لنک کینال میں پھینک دیا۔


نہر میں ہلاکتوں کے اسباب:
نہر میں سب سے زیادہ ہلاکتیں نہانے کے دوران نیچے گڑھے میں جانے سے ڈوبنے سے ہوتی ہیں اس کے علاوہ اونچائی سے نہر میں چھلانگ لگانے سے نیچے دلدل زمین ہونے سے اس میں دھنسے‘ اس کے علاوہ نیچے نہر میں پتھر یا کسی درخت یا آہنی چیز سے سر ٹکرانا ہلاکتوں کا زیادہ موجب بنتے ہیں جبکہ اونچائی سے نیچے چھلانگ لگانے سے سر زمین سے ٹکرانے سے گردن کا منکا ٹوٹنے سے بھی ہلاکتیں ہوتی ہیں اس کے علاوہ نہر میں پھینکے جانے والے کوڑے کرکٹ میں سر دھنسے سے بھی اموات واقع ہوتی ہیں جبکہ اکثر اوقات نہر میں نوجوان ٹولیوں کی صورت میں نہاتے ہوئے مذاق میں دوستوں کو غوطے دیتے اور پانی میں پھینکتے ہیں۔ جس سے بھی اموات واقع ہوتی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Neher Garmi K Saataye Maoon K Laal Nigalne Lagi is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 July 2014 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.