ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کا مسئلہ

کسی بھی ملک کا نظم و نسق عوام کا مزاج، نظم و ضبط، اخلاقی حالت، برداشت، قانون کا احترام اور قانون کی عملداری کا اندازہ لگانا ہو تو اس ملک کے شہروں میں چلنے والی ٹریفک اور ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جائے تو ملکی قوانین، اس پر عملدرآمد اور عوام کی اخلاقی حالت کا بخوبی اندازہ ہو جائے گا۔ برطانیہ جس نے تقریباً پوری دنیا پر حکمرانی کی ہے ان کی ترقی، روایات آج بھی دنیا بھر میں منفرد مقام رکھتی ہیں

جمعرات 6 اکتوبر 2016

Traffic Qawaneen Per Amaldaramad Ka Masla
کسی بھی ملک کا نظم و نسق عوام کا مزاج، نظم و ضبط، اخلاقی حالت، برداشت، قانون کا احترام اور قانون کی عملداری کا اندازہ لگانا ہو تو اس ملک کے شہروں میں چلنے والی ٹریفک اور ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جائے تو ملکی قوانین، اس پر عملدرآمد اور عوام کی اخلاقی حالت کا بخوبی اندازہ ہو جائے گا۔ برطانیہ جس نے تقریباً پوری دنیا پر حکمرانی کی ہے ان کی ترقی، روایات آج بھی دنیا بھر میں منفرد مقام رکھتی ہیں۔

انہوں نے آج بھی جنگ عظیم دوم میں برطانیہ کی طرف سے حصہ لینے والوں کی اولادوں کو وظیفہ دینے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ان کی عطا کردہ جاگیریں آج بھی نسل در نسل وراثت کے طور پر تقسیم ہو رہی ہیں۔ ان کی طرف سے جاری کردہ نام، مراقب، القابات دنیا بھر میں مقام رکھتے ہیں اور انہیں تسلیم کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

وہاں پر کسی بھی شخص سے شراکت شروع کرتے وقت یادوستی تعلق کے آغاز میں اس کے ڈرائیونگ لائسنس کو دیکھا جاتا ہے کہ کہیں ایک سے زائد مرتبہ وارننگ تو نہیں دی گئی۔

سزا جزا کا مربوط نظام دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک میں رائج ہے۔ جبکہ پاکستان میں الٹی گنگا بہتی ہے جو اشارہ توڑ کر چلا جائے وہ فخر کرتا ہے جبکہ ٹریفک پولیس محض تماشائی بن کر اس کو دیکھتی رہ جاتی ہے۔
جنوبی پنجاب کی گرمی، حبس کا کیونکہ اشرافیہ کو اندازہ نہیں ہوتا پھر سرکاری ادارے کے سربراہ ہوں تو گھر سے گاڑی اور گاڑی سے نکل کر دفتر میں جا بیٹھنا ہوتا ہے جہاں اے سی کی ٹھنڈک گرمی کا احساس ہی نہیں ہونے دیتی جبکہ عام آدمی کو گرمی بھی زیادہ لگتی ہے اوپر سے ”ہیلمٹ“ ویسے تو ہیلمٹ پہننا ضروری نہیں خریدنا ضروری ہے۔

اس بات سے اس موٴقف کو تقویت ملتی ہے کہ ہیلمٹ بنانے والی کمپنی کسی بااختیار شخصیت کی مٹھی گرم کرتی ہے تو اس کی ضرورت پر زور دے دیا جاتا ہے۔ حالانکہ عوام کی خیر خواہی کے اور بھی بہت طریقے ہیں۔ مثلاً ویگنوں، بسوں میں اوورلوڈنگ ،اوورچارجنگ، بدتمیزی، تیزرفتاری کیونکہ ٹرانسپورٹر منتھلی دیتے ہیں تو یہ کام مشکل ہو جاتا ہے۔ موٹرسائیکل کے حادثے دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں۔

اس پر کنٹرول کرنے کیلئے شہروں میں حد رفتار30 سے40 کلو میٹر فی گھنٹہ کے حساب سے مقرر ہو اوورسپیڈ پر چالان ہونا چاہئے۔ جرمانہ کے ساتھ ساتھ کم سے کم تین دن کیلئے موٹرسائیکل یا دیگر چیز کو بند کر دیا جائے۔ شہر کے چاروں کونوں میں بڑے بڑے احاطے بنائے جائیں جہاں موٹرسائیکل بند کر کے کھڑے کئے جائیں۔ قانونی تقاضوں کے بعد سپردداری پر واپس کئے جائیں۔

دوسری مرتبہ یہی سزا دگنی ہو جبکہ تیسری مرتبہ اس موٹرسائیکل سوار کو کم سے کم 51 یوم کیلئے بلدیاتی اداروں کے حوالے کیا جائے جو اس سے صفائی ستھرائی کا کام لیں پھر اس کی رہائی ہو۔ ون ویلنگ کی سزا کم سے کم 6ماہ ہو جسے مشقت لی جائے کیونکہ آج کا نوجوان اچھی خوراک، اچھا لباس، اچھی رہائش کے ساتھ ساتھ پیدل چلنے جیسی مشکلات سے چھٹکارا پا کر اوٹ پٹانگ حرکات کرتا ہے۔ ان حرکات کی وجہ سے ہسپتالوں کا عملہ، ڈاکٹرز اور دیگر سہولیات سرکاری وسائل ان شوقیہ زخمیوں پر صرف کرتا ہے۔ اصل مریضوں پر توجہ صحیح طور پر نہیں دے سکتا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Traffic Qawaneen Per Amaldaramad Ka Masla is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 October 2016 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.