یکم مئی محنت کشوں کی فتح کادن

یوم مزدور اور اس کے تقاضے۔۔۔۔ یورپی معاشروں میں ملازمتیں بندے تلاش کرتی ہیں جبکہ ہم ملازمتوں کو

اتوار 1 مئی 2016

Youm e May
محمد ریاض اختر:
یورپ اور پاکستان کے معاشرے کے بنیادی فرق” اجرت“ اور ملازمتیں ہیں ترقی یافتہ ممالک میں ملازمتیں بندوں کو تلاش کرتی ہیں جبکہ ہمارے یہاں بندے نوکریاں کے مارے مارے پھرتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور سکڑتی ہوئی ملازمتوں ڈپریشن’ افراتفری“ نے کلی اور اضطراب کی وہ فصل یودی ہے جس سے نجات چھٹکارو اور دوری مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے سوال یہ ہے کہ مزدور اور ملازمت کے مابین موجود حد فاصل کیسے ختم ہوں گی؟ یہ وہ سوال ہے جس نے پوری معاشرتی زندگی کو جکڑا ہوا ہے نوجوان دو ‘دو تین تین بلکہ پانچ پانچ برس سے منزل کی تلاش میں ہیں وہ جس قدر آگے بڑھتے ہیں منزل اتنی ہی شدت سے آگے ہوجاتی ہے جس سوسائٹی میں پانچ کروڑ سے زائد بے روزگار گریجویٹ اپنی منزل سے ہوں جس معاشرے میں جامع سرمایہ کاری بریک لگی ہو اور جس معاشرے میں صنعتیں ٹیکس در ٹیکس پالیسی سے خوف زدہ ہون وہ معاشرہ خوشحالی شادابی اور مسرت کے گلاب اور اس کی خوشبو کا مسکن کیسے بن سکتا ہے؟ یہاں مزدور بھی ہیں لیکن مزوری کم کم․․․․․․ یہاں گریجویٹس ہیں لیکن ملازمین خال خال، یہاں آئیڈیاز ہیں مگر تعبریں موہوم‘ ایسے حالات میں یکم مئی اور اس سے وابستہ یادیں عام لوگوں کو کیا کچھ دے سکتی ہیں اللہ کر ہم دہشت گردی کے عذاب سے نکل جائیں یہاں سرمایہ کاری کی فصل کاشت ہو، بڑے بڑے منصوبوں کا جال پھیلے‘ جب تک امن‘ مہنگائی اور بے روزگاری پہ بھرپور اور انقلابی توجہ نہیں دے گی ہمارے مسائل ہماری مشکلات اور ہمارے ایشوجوں کے توں رہیں گے بقول احمد ندیم قاسمی
خدا کرے میری ارض پاک پراترے وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو حکومت مزدور کو آسودگی دینے کا عدہ کرنے سے قبل ان کے لئے مزدوری کا بندوبست کرے نواجوانوں کی سرپرستی کانعرہ لگانے سے پہلے ان کے لئے ملازمتوں کا اہتمام کرے بچوں کو سکول سے منسلک کرنے سے پہلے نئے سکولوں کا بندوبست کرے تب یکم مئی اور اس کے تقاضے پورے ہوں گے․․․․․․ یم مئی محنت کشوں کی فتح کادن ہے شکاگو کے شہیدوں نے محنت کی عظمت کالازوال نقش قائم کیا۔

(جاری ہے)

اس دن سرمایہ داروں، صنعت کاروں اور حکومت نے مزدوروں کی تحریک کو کچلنے کیلئے ان نہتوں پر بے دریغ طاقت کا استعمال کیا اور نہتے مزدوروں پر گولیاں برسادیں مزودر حقوق کے حصول کیلئے مزدوروں نے اپنی جانوں کے ندرانے پیش کیے۔ بالآخر 1886ء میں بیس گھنٹے مشقت کی بجائے آٹھ گھنٹے ڈیوٹی لینے کا حکم جاری ہوا۔ اس طرح مزدوروں کے یہ الفاظ درست ثابت ہوئے اور یوم مئی دنیا بھر میں محنت کشوں کاعالمی دن کے طور پر مٹایا جانے لگا۔


درحقیقت اس دن مزدور تجدید عہد کرتا ہے کہ ہم اپنے حقوق کیلئے ہمیشہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اس دن مزدور جلسے جلوس نکالتے ہیں جس میں محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے مطالبات پیش کئے جاتے ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں یوم مئی کی سرکاری تعطیل کا اعلان 1972ء میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں ہوا جب وہ وزیراعظم تھے۔ ہمیں اس حقیقت کوبھی سامنے رکھنا چاہیے کہ یہ تحریک اچانک نمودار نہیں ہوئی بلکہ اس تحریک کاآغاز 1806ء میں شروع ہوگیا تھا۔

1827ء میں پندرہ مزدور تنظیموں نے مل کر مزدوروں کے اوقات کار میں کمی کیلئے بھرپور احتجاجی تحریک شروع کی۔ 1861 ء میں امریکہ کے کانوں کے محنت کوشش خود کو منظم کرچکے تھے۔ 20اگست 1866ء امریکہ بھرکی مزدور تنظیموں نے نیشنل لیبر کے نام سے ایک مشترکہ تنظیم قائم کی جس نے امریکہ بھر میں مزدوروں کے اوقات کار آٹھ گھنٹے اوقات کار مقرر کرنے کا مطالبہ کردیا۔

صنعت کاروں نے مزدوروں کی برطرفیاں اور تشدد کی روش اختیار کی لیکن اس تحریک کو دہایا نہ جاسکا۔ 1870ء سے 1880ء تک کئی مرتبہ احتجاجی ہڑتالیں کی گئیں 1873ء میں شکاگو میں امریکہ کی تحریک کاسب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوا 1875ء میں کئی مزدور رہنماؤں کو پھانسی دی گئی، تحریک شدت پکڑتی گئی۔ شکاگو میں امریکی پولیس نے مزدوروں پر شدید لاٹھی چارج کیا، فائرنگ کی اور بالآخر آخری معرکہ مزدوروں اور صنعت کاروں کے درمیان 130 سال قبل یکم مئی 1886ء کو ہوا۔

آج ٹریڈ یونین، تحریک اور محنت کشوں کے موجودہ حالات ایک تشویش ناک مسئلہ ہیں۔ ملک بھر میں ہزاروں ٹریڈیونین اور سینکڑوں لیبرفیڈریشن موجود ہیں لیکن آج بھی محنت کش انتہائی نامساعد حالات سے دوچار ہے۔ ایک محتاط انداز ے کے مطابق ملک بھر میں محنت کش طبقہ سات کروڑ کی تعداد ہے جن میں سے اکثر وبیشتر مزدور کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ پرائیویٹائزیشن اور ٹھیکیداری نظام نے مزدوروں کی کمر توڑ کرردکھ دی ہے۔ ایسے محسوس ہوتا ہے کہ شاید آج پھر دوبارہ 1886ء کی طرح ملک بھر کی تنظیمیں کہیں دوبارہ اکٹھی نہ جائیں کیونکہ آج بھی مزدور کا استحصال جاری ہے۔ نہ ہی مزدور تنظیموں کے ساتھ انتظامیہ اور صنعت کارباقاعدگی سے معاہدہ کرتے ہیں اور نہ ہی منافع میں اُن کا حصہ ہوتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Youm e May is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 May 2016 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.