5سالہ اُومران کے خون آلود چہرے نے کروڑوں دلوں کو تڑپادیا

سرپرآنے والے زخموں کا علاج کرنے کے بعد ہسپتال میں ہی نہلایا گیا پیشانی سے بہتے خون کوہتھیلی سے پونچھتے صبر کی تصویر بنابیٹھا تھا

منگل 30 اگست 2016

5 Saala Umran K Khoon Alood Chehray Nay
گلناز نواب :
شام کے شہر حلب میں فضائی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارت سے زندہ بچائے جانے والے ایک بچے کی تصویر پر ہر طرف سے دکھ اور رنج کا اظہار کیاجارہاہے۔ گرداور خون میں لتھڑے معصوم پھول کی تصویر شامی کارکنوں نے جاری کی جسے برطانوی روزنامے ٹیلی گراف کے نمائندے نے شیئر کیا ہے۔ اس تصویر نے دنیا کوتڑپا کررکھ دیا ہے اور اس بچے کی تصویر اور ویڈیو کو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے نے پر شیئر کیا گیا۔

فضائی بمباری کانشانہ بننے والے پانچ سالہ اومران وقنیش کی خون آلود تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایک بار پھر جنگ زدہ علاقوں میں پھنسے بچوں کی حالت زار کے حوالے سے نئی بحث چھڑگئی ہے۔ اومران وقنیش پہلا شامی بچہ نہیں جس کی دلدوزتصاویر بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی بلکہ اس قبل ترکی کے ساحلوں پر ڈوبنے والے ایک شامی بچے، ایلان کردی، کی تصاویر نے بھی ہی صاحب اولاد کا دلاچیرکررکھ دیا تھا۔

(جاری ہے)

حلب کے زخمی بچے، اومران ، کی تصویر منظرعام پر آنے اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر کئی بچوں کی ویڈیوز اورتصاویر سامنے آچکی ہیں۔ شامی باغیوں کے حامی میڈیا سنٹر کے مطابق زخمی بچے کی تصاویر سترہ اگست کو باغیوں کے زیر قبضہ علاقے قطرجی میں بنائی گئیں جہاں ایک فضائی حملے میں تین افراد ہلاک اور 12زخمی ہوگئے تھے۔ سوشل میڈیا پر موجود ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ڈاکٹر گرد اور خون میں لپٹے ہوئے بچے کو تباہ شدہ عمارت سے اٹھا کر ایمبولینس کی پچھلی سیٹ پر بٹھا کر ایمبولینس میں چھوڑ کر چلاجاتا ہے اور خوفزدہ بچہ خاموشی سے سیٹ پر بیٹھا رہتا ہے۔

بچہ اپنا ہاتھ اپنے چہرے پر لیکر جاتا ہے اور اپنے ہاتھ کے اوپرخون کو دیکھتا ہے پھر اپنے ہاتھوں کو سیٹ پر ہی صاف کرتا ہے۔ اور ہتھیلی سے خون پونچھتے ہوئے صبر کی تصویر بنا بیٹھا رہتا ہے۔ اومران اس قدردہشت کاشکار تھا کہ اس کی آنکھوں کے آنسو تک خشک ہوچکے تھے اور وہ گرد اور خون میں لپٹا خاموش بیٹھا سامنے دیکھے جارہاتھا۔ ایسے میں کہا جاسکتا ہے کہ Omran became a symbol of this Children s plight in this deadly war حلب کے ڈاکٹر اسامہ ابوالیز نے ایک خبررساں ادارے کو بتایا کہ اس زخمی بچے کاایم ٹین نامی ہسپتال میں سرمیں آنے والی چوٹوں کا علاج کیاگیا ہے۔

بچے کے سر میں شدیدچوٹ نہیں آئی ہے اور اسے ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد اسے ڈسچارج کردیاگیا۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ بچے کے خاندان میں سے کوئی زندہ بچایانہیں۔ صدربشارالاسدکی حامی افواج باغیوں کے زیر تسلط حلب کے علاقوں کو چھڑانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے حالیہ دنوں میں جنگ میں تیزی آئی ہے۔ بشارالاسد کی حامی افواج کو روسی فضائیہ کی مدد حاصل ہے۔

اومران کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعدایسی ہی صورتحال کاشکار کئی بچوں کی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جس میں جنگ بندی کا مطالبہ کیاگیا ہے اور اس جنگ میں جاں بحق ہونے والے شامی بچوں کو خراج عقیدت بھی پیش کیاجارہا ہے۔ حلب میں سرکاری فوجوں کاحملہ ہونے کے بعد بچوں میں خاص طور پر خوف وہراس پایا جارہا ہے۔ اکثر بچے اس قسم کی پرتشدد کارروائیوں کانشانہ بن رہے ہیں۔

سکول جانے سے محروم رہ جانے والے یہ بچے کئی قسم کے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ حلب میں ہزاروں کی تعداد میں بچوں کے بیماریوں کاشکار ہونے کاخدشہ ہے جبکہ اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی برائے شام سٹیفن ڈی مستورہ نے لڑائی روکنے کیلئے کی جانے والی ناکافی اقدامات پر تمام فریقین کو موردالزام ٹہرانے ہوئے غصے کااظہار کیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

5 Saala Umran K Khoon Alood Chehray Nay is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 August 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.