علامہ محمد اقبال

علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء کو برطانوی ہندوستان کے شہر سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے ۔ ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔ مختلف تاریخ دانوں کے مابین علامہ کی تاریخ ولادت پر کچھ اختلافات رہے ہیں لیکن حکومت پاکستان سرکاری طور پر 9 نومبر 1877ء کو ہی ان کی تاریخ پیدائش تسلیم کرتی ہے

بدھ 9 نومبر 2016

Allama Muhammad Iqbal
علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء کو برطانوی ہندوستان کے شہر سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے ۔ ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔ مختلف تاریخ دانوں کے مابین علامہ کی تاریخ ولادت پر کچھ اختلافات رہے ہیں لیکن حکومت پاکستان سرکاری طور پر 9 نومبر 1877ء کو ہی ان کی تاریخ پیدائش تسلیم کرتی ہے۔اقبال کے آبا وٴ اجداد اٹھارویں صدی کے آخر یا انیسویں صدی کے اوائل میں کشمیر سے ہجرت کر کے سیالکوٹ آئے اور محلہ کھیتیاں میں آباد ہوئے۔

علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ زمانہ طالبعلمی میں انھیں میر حسن جیسے استاد ملے جنہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ اور ان کے اوصاف خیالات کے مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی۔

(جاری ہے)


شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا۔ اور اس شوق کو فروغ دینے میں مولوی میر حسن کا بڑا دخل تھا۔

ایف اے کرنے کے بعد آپ اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے یہاں آپ کو پروفیسرآرنلڈ جیسے فاضل شفیق استاد مل گئے جنہوں نے اپنے شاگرد کی رہنمائی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ 1905 میں علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے اور کیمبرج یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا اور پروفیسر براوٴن جیسے فاضل اساتذہ سے رہنمائی حاصل کی۔

بعد میں آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ابتداء میں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیئے لیکن آپ نے بیرسٹری کو مستقل طور پر اپنایا۔
وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعروشاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا۔ 1922ء میں حکومت کی طرف سے سر کا خطاب ملا۔

1926ء میں آپ پنجاب لیجسلیٹو اسمبلی کے ممبر چنے گئے۔ آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے۔ مسلم لیگ میں شامل ہوگئے اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے آپ کا الہ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔ 1931ء میں آپ نے گول میز کانفرنس میں شرکت کرکے مسلمانوں کی نمائندگی کی۔

علامہ اقبال اور قائداعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرض وجود میں آیا۔ لیکن پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938ء میں علامہ انتقال کر گئے تھے۔ لیکن ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔ جس نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔
شاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔

یہی وجہ ہے کہ کلام اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے۔ اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا۔ ان کے کئی کتابوں کے انگریزی ، جرمنی ، فرانسیسی، چینی ، جاپانی اور دوسری زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔ جس سے بیرون ملک بھی لوگ آپ کے معترف ہیں۔ بلامبالغہ علامہ اقبال ایک عظیم مفکر مانے جاتے ہیں۔اقبال کو حضورﷺ سے جو والہانہ عشق ہے اس کا اظہار اس کی اردو اور فارسی کے ہر دور میں ہوتا رہا ہے۔

اقبال کی انفرادیت ہے کہ انہوں نے اردو فارسی دونوں زبانوں میں مدح رسول اکرم? کو ایک نئے اسلوب اور نئے آہنگ کے ساتھ اختیار کیا۔
جس دور میں اقبال نے شکوہ اور جواب شکوہ جیسی نظمیں تخلیق کیں وہ مسلماناں عالم کے لئے ایک عالمگیر انحطاط و انتشار کا زمانہ تھا اقبا ل مسلمانان عالم کی اس عمومی صورت حال پر ہمہ وقت بے تاب و بے قرار رہتے تھے۔

جواب شکوہ لکھنے سے کچھ عرصہ پیشتر اقبال نے طرابلس کے شہیدوں کے حوالے سے ایک نظم حضور رسالت مآب لکھی۔ اقبال کا مطالعہ اسلام اور قرآن بہت ہی اچھا تھا۔ انہوں نے اپنی شاعری میں آیاتِ قرآنی کو جگہ دی ہے۔ کیونکہ اقبال کو پتہ تھا کہ اللہ کی کتابوں میں یہ آخری اور واحد کتاب ہے جس میں تبدیلی اور غلط بیانی کسی کے بس کی بات نہیں۔ اور اس کی خالص شکل لوح محفوظ میں موجود ہے اور اسی قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ
ترجمہ: اے نبی کہہ دو کہ اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری تا بعداری کرو۔


اقبال کے نزدیک اسوہ نبویﷺ کے اتباع کے بدولت ہی ہم مکارم الاخلاق سے آراستہ ہو سکتے ہیں اسی وجہ سے ہمارے دلوں میں کشادگی اور نور اور تجلیات خداوندی جگہ پا سکتی ہے۔ اقبال فرماتے ہیں۔
درد دل مسلم مقام مصطفےٰ است
آبروئے ماز نامِ مصطفی است
اقبال فرماتے ہیں کہ اس دنیا کی تخلیق کی اصل وجہ ذات نبیﷺ ہے۔ علامہ اقبال خوددار تھے ، شاہین صفت تھے ، شفیق تھے ، مرد مومن تھے ، صاف گوتھے ،جمہوریت پسند تھے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Allama Muhammad Iqbal is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 November 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.