امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور مذموم عزائم!

9/11 سانحہ سے بڑا سانحہ․․․․․ خطے میں بدامنی کی آگ مزید بھڑکانے میں واشنگٹن انتظامیہ کا کردار نمایاں رہا

بدھ 27 ستمبر 2017

America Ki Dehsht Gardi k Khilaf Jang Or Mazmoom Azaim
محبوب احمد:
نائن الیون وہ تاریخ ہے جس نے دنیا کی تاریخ ہی بدل کر رکھ دی ہے۔ نیویارک میں ٹوئن ٹاور زراکھ کا ڈھیر بنے 16 برس بیت چکے ہیں لیکن ان واقعات کے بعد امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف جس نام نہاد جنگ کا آغاز کیا تھا آج اس کی آگ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہے۔ عراق ہو یا شام ، فلسطین ہو یا کشمیر،افغانستان ہو یا پھر برما،بوسینا ہو یا چیچنیا دنیا کا کوئی بھی خطہ ایسا نہیں ہے جو امریکی دہشت گردی کی نذرنہ ہوا ہو۔

ورلڈ ٹریڈ سینٹر سانحہ کے بعد دنیا کا نقشہ ہی بدل چکا ہے۔2 مسافر طیاروں کا آنکھ جھپکتے ہی ٹوئن ٹاورز ٹکرا نا لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے۔ نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ ٹاورز کے مقام پر تعمیر کی گئی یادگار گراؤنڈ زیرو اور میوزیم ہر سال امریکیوں کو اس سانحہ کی یقینا یاد دلاتا رہے گا جس نے نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اس آگ میں دھکیل دیا جو نہ جانے کب بجھے گی۔

(جاری ہے)

امریکی نے بڑی عیاری کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں مسلمانوں کو مسلمانوں کے خلاف بطور ایندھن کے استعمال کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے بہت سے مسلم ممالک اس جنگ میں ایندھن بننے کے لئے بھی تیار ہوئے ہیں۔ نائن الیون کے افسوس میں جہاں ایک طرف امریکہ میں تقریبات کا انعقاد کیا جارہا ہے وہیں دوسری جانب افغانستان اور عراق میں امریکہ کی جارحیت مسلمانوں کا خون پی رہی ہے۔

امریکہ کی اسلام دشمنی پر مشتمل شروع ہونے والی اس جنگ میں لاکھوں لوگ موت کے منہ میں چلے گئے ہیں اور بیشتر ممالک کا انفراسٹر کچر تباہ ہو کررہ گیا ہے۔ نائن الیون حملوں کے بعد دنیا بھر میں پاکستان امریکہ کا سب سے اہم اور دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اتحادی بن کر سامنے آیاہے۔ سابق صدر پرویز مشرف نے جہاں افغان طالبان کے خلاف امریکی ونیٹو سپلائز کے لئے پاکستان کے طول وعرض کھول دیئے وہیں کئی ہوائی اڈے اور دیگر عسکری سہولیات بھی امریکہ کو فراہم کی گئیں۔

دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان نے ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے اور پوری دنیا اس کے مترف بھی ہے لیکن امریکہ کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کا اعتراف اور پھر پاکستان کیخلاف منفی سرگرمیاں اس کی دوہری پالیسی کی عکاس ہیں جوکہ خطے میں بدامنی کا باعث بن رہی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے پاکستان کے کردار کو مشکوک قرار دے کر اس پر مختلف پابندیاں عائد کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ، یہی وجہ ہے کہ امریکہ افغان جنگ کی آگ کو مزید بھڑکا کر پاکستان کے کردار پر شک کا اظہار کرکے اس سے (ڈومور) کے تقاضے کررہا ہے۔

گزشتہ کئی برس سے جہاں امریکہ پاکستان پر دہشت گردوں خصوصاََ حقانی نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں دینے کا الزام لگارہا ہے وہیں اب اپنی 16 سالہ افغان جنگ کی ناکامی کا ذمہ دار بھی پاکستان کو ٹھہرانے اور دھمکانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ پاکستان کو ایک اندازے کے مطابق 2001ء سے شروع ہونے والی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تقریباََ 120 ارب ڈالر کے لگ بھگ نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے اور اس کے ہزاروں افراد دہشت گردی کی بھینٹ بھی چڑھے ہیں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے سپورٹ فنڈ کی مد میں ان نقصانات کا کوئی بھی ازالہ نہیں کیا گیا جبکہ پاکستان کیلئے منظور کی گئی فوجی امداد بھی کٹوتیوں کی زد میں آتی رہی ہے۔

اس بات میں بھی کوئی دورائے نہیں ہیں کہ امریکی اور نیٹو افواج کی افغانستان آمد کے بعد افغان باشندوں کی بڑی تعداد نے پاکستان کا رخ بھی کیا ہے لہٰذا پناہ گزینوں کی آر میں ملک دشمن عناصر پاکستان میں گھس کر اس کی ترقی وخوشحالی کے درپے ہوگئے اور اس بھیانک صورتحال کا پاکستان کو آج بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ امریکہ کی سرپرستی میں بھارتی لابی پاکستان کے خلاف جو منصوبہ بندی میں مصروف ہے اس سے بظاہر یہی دکھائی دیتا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ شروع دن سے ہی پاکستان کو بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل کرنے پر مصر ہے جن ممالک کو سخت امریکی پابندیوں کا سامنا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے 20 نکاتی انتخابی منشور پر جس سرعت کے ساتھ عملدرآمد کا آغاز کیا ہوا ہے اس کے تناظر میں پاکستان امریکہ تعلقات میں دوستی کا عنصر ہرگز غالب نظر آتا دکھائی نہیں دے رہا۔ سی آئی اے اہلکاروں کی پاکستان میں دھڑا دھڑ آمد، ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں لاہور میں 2 افراد کا قتل، ڈاکٹر شکیل آفریدی کے ذریعے انداد پولیومہم کی آڑ میں جاسوسی، اسامہ بن لادن کی تلاش کیلئے ایبٹ آباد آپریشن، سلالہ پوسٹ پر نیٹو کے ہاتھوں 24 پاکستانی فوجیوں کی شہادت اور پھر نیٹو سپلائز کی بندش یہ ایسی بری وجوہات ہیں جن سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان بد اعتمادیاں پروان چڑھتی ہیں، یہاں سب سے افسوسناک امر یہ ہے کہ امریکہ نے اپنے مذموم مقاصد کیلئے تعلقات کو جدید پراستوار کرنے کے بجائے پاکستان کی قربانیوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے ہمیشہ ہی ”ڈومور“ کے مطالبے پر پاکستان کی سیاسی وفوجی قیادت نے ”نومور“ کا جواب دے کر قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے۔

ماہرین کے نزدیک پاکستان اب صرف امریکہ پر انحصار کی پالیسی بدل کر خطے کی دو اہم طاقتوں چین اور روس کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے اور بڑھانے کو زیادہ اہمیت دے رہا ہے، برادر اسلامی ممالک خاص طور پر ایران اور ترکی کے ساتھ بھی دوستی کی نئی راہیں کھولی جارہی ہیں۔ امریکہ کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ پاکستان کے خلاف کاروائیوں سے افغان جنگ نہیں جیتی جاسکتی ، لہذا ضرورت اب اس امر کی ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جنوبی ایشیا پالیسی کو مسترد کر کے پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو اک نئی اور درست سمت دے کر ملکی سا لمیت اور خوشحالی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر ٹھوس اقدامات کرے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

America Ki Dehsht Gardi k Khilaf Jang Or Mazmoom Azaim is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 September 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.