اندرونِ سندھ ”ایدھی سینٹرز“ بھی غیر محفوظ ، حکومت بے بس!

قبضہ مافیا کا دکھی انسانوں کے مسیحا کو انوکھا خراج عقیدت․․․․․․ کیا نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی آڑ میں بعض حکومتی عناصر عوام کے حقوق پر سب خون ماررہے ہیں

بدھ 13 دسمبر 2017

Andron Sindh Edhi Center B ghair Mehfooz Hakomat Be Bas
راؤ محمد شاہد اقبال:
پاکستان میں کسی کویہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ عبدالستار ایدھی کون ہے؟ اور ایدھی سینٹرز ملک بھر میں کیا اہم ترین خدمات انجام دیتے ہیں لیکن ایک بات جوپوری پاکستانی قوم کا بتانا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ دنیا کی سے بڑی فلاحی تنظیم ایدھی فاؤندیشن کے ساتھ آج کل سندھ میں کیا ہورہا ہے ، جی ہاں ابھی چند ماہ پہلے آپ سب نے جس عظیم عبدالستار ایدھی کو ریاستِ پاکستان کی طرف سے مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ اپنے خالق حقیقی کی جانب عازمِ سفر ہوتا دیکھا تھا۔

آج اسی عبدالستار ایدھی کی زندگی بھر کی جمع پونجی اور محنت کا ثمرہ یعنی ایدھی سینٹرز پر سندھ بھر میں قبضے کئے جارہے ہے اور عبدالستار ایدھی کے فرزند ارجمند اور ایدھی فاؤنڈیشن کے موجودہ روح رواں فیصل ایدھی اپنے ایدھی سینٹرز کو سندھ بھر میں قبضہ مافیا سے بچانے کے لئے فریاد کناں ہیں، جسے سننے کے لئے کوئی تیار نہیں۔

(جاری ہے)

بلقیس ایدھی اور فیصل ایدھی جتنا پریشان اور ماتم کناں آج دکھائی دیتے ہیں اتنا تو شاید وہ ایدھی صاحب کو لحد میں اتارتے ہوئے بھی نہیں ہوئے ہوں گے اور ہمارا وہ الیکٹرانک میڈیا جو حسن نواز کی ذراسی توہین پر تلملا اٹھتا ہے اُس کے نزدیک ابھی تک ایدھی سینٹرز پر قبضہ کی خبریں ”بریکنگ نیوز“ کا درجہ بھی حاصل نہیں کرپائی چہ جائیکہ اس عظیم سانحہ پر ”خصوصی ٹرانسمیشن“ کا تکلف کیا جائے۔

تازہ صورتحال کے مطابق اندرون سندھ میں اس وقت اکثر شہروں میں ایدھی سینٹرز پر قبضہ مافیا نے ایدھی سینٹر کے عملے کو سامان سمیت باہر نکال کر جگہ ہتھیالی ہے یا پھر اگو کوئی ایدھی سینٹرز بچ بھی گیا ہے تو اس پر قبضہ کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں جبکہ ریاستی ادارے جنہوں نے کراچی میں کامیاب آپریشن کرکے سندھ کے عوام کو امید کی ایک نئی کرن دکھائی تھی نہ جانے کونسی ایسی بات ہے کہ اندرون سندھ ہونیوالی قبضہ مافیا کی اتنی بڑی کاروائیوں پر چپ سادھے بیٹھے ہیں کیا ریاست کی طرف سے انتظار کیا جارہا ہے کہ اندرون سندھ میں موجود تمام ایدھی سینٹرز پر قبضہ مافیا کا قبضہ ہوجائے گا۔

قبضہ مافیا نے ایدھی سینٹرز پر قبضہ کرنے کے لئے انتہائی ”آئینی طریقہ“ اختیار کیا ہے یعنی جعلی کاغذات بنوا کر ایدھی سینٹرز پر حق ملکیت جتایا جارہا ہے ، بقول فیصل ایدھی عدالت میں 1994ء کے شہری توسیعی سروے کی آر لے کر ایدھی سینٹرز کا عبوری قبضہ حاصل کیا جارہا ہے جبکہ ہمارے پاس 1985 ء کے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جو ملکیتی کاغذات ہیں انہیں جعلی بتایا جارہا ہے حالانکہ اس وقت نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے ہمیں یہ زمین صرف زبانی اعلان کرکے نہیں بلکہ تحریری طور پر دی تھی“۔

حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں قائم ایدھی سینٹر سے عملے کو بے دخل کرکے وہاں کمرشل دکانیں بنادی گئی ہیں، جنہیں مہنگے داموں فروخت کرنے یا پھر کرائے پر دینے کا منصوبہ زیر غور ہے جبکہ ہالہ میں ایدھی سینٹر کی جگہ پر قبضہ کرکے اُسے چند بااثر خاندان پہلے ہی اپنے استعمال میں لے چکے ہیں اس کے علاوہ سابق صدر آصف علی زرداری کے ضلع نواب شاہ جس کا نیا نام شہید بے نظیرآباد رکھ دیا گیا ہے کہ انتہائی اہم شہروں قاضی احمد اور مورد پر بھی ایدھی سینٹر پر قبضہ کرکے دکانیں بنادی گئیں ہیں، حدتو یہ ہے کہ قبضہ مافیا ایدھی سینٹرز پر قبضوں کے لئے نت نئے طریقے ایجار کررہا ہے جس کی ایک مثال یہ ہے کہ قبضہ مافیا کی جانب سے حب چوکی پر قائم ایدھی سینٹر پر قبضہ کرکے وہاں مدرسہ قائم کردیا گیا ہے تاکہ آگے چل کر وہاں کمرشل دکانیں تعمیر کرنے میں آسانی ہو حالانکہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ایک حکومتی ادارہ ہے اگر اس کا نام استعمال کرکے کچھ لوگ ایدھی سینٹرز پر قبضہ کرتے جارہے ہیں تو پھر ہم یہ کیسے مان لیں کے اس گھناؤ نے اور انسانیت سوز کام میں قبضہ مافیا کو طاقتور حکومتی شخصیت کی آشیر باد حاصل نہیں ہے ، اگر سندھ میں ایدھی سینٹرز پر قبضوں کاکام اسی رفتار اور زور وشور سے جاری رہا تو غالب امکان یہ ہی کہ آئندہ چند برس میں ایدھی فاؤنڈیشن کو اپنی خدمات سندھ میں مکمل طور پر معطل کرنی پڑجائیں گی اور ایسا ہوجانے سے کس کا بھلا ہوگا یہ کم از کم ہماری سمجھ سے تو باہر ہے، یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ سندھ میں کبھی بھی ایدھی فاؤنڈیشن کو آزادنہ اور اپنی مرضی کے مطابق کام کرنے نہیں دیا گیا۔

کراچی اور حیدرآباد میں متحدہ قومی موومنٹ کی طرف سے عید الاضحی کے دنوں میں ہمیشہ سے کھالوں سے بھری ایدھی ایمبولینس لوٹ لی جاتی تھی یہ تو بھلا ہوکراچی آپریشن کا جس کی وجہ عیدالاضحی کے ایام میں گزشتہ ایک، 2 برس سے ایدھی ایمبولینسیں لوٹنے کے واقعات نہیں ہوئے لیکن اندرون سندھ میں تو نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ اب ایدھی سینٹرز پر ہی قبضہ کئے جارہے ہیں، اب آپ خود اندازہ لگائیں کہ جہاں ایدھی سینٹرز پر قبضہ کئے جارہے ہیں وہاں عام افراد کے ساتھ کیا کچھ نہیں ہورہا ہوگا۔

حالات کا تقاضا ہے کہ ” کراچی آپریشن“ کا دائرہ کاراندرون سندھ تک جلد از جلد بڑھایا جائے نہیں تو بہت دیر ہوجائے گی، اگر ریاستی اداروں نے اب بھی اپنی توجہ اندرون سندھ کی جانب مبذول نہیں کی تو سندھ میں کچھ نہیں بچے گا۔ بقول شاعر”جس دور میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی“ اس دور کے حاکم سے کوئی بھول ہوئی ہے“۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Andron Sindh Edhi Center B ghair Mehfooz Hakomat Be Bas is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.