بھارتی آبی دہشت گردی

پاکستان کو بنجر بنانے کا منصوبہ۔۔ اٹوٹ بھارت کی مکھیا بھارت کی مودی سرکار پاکستان کو سبق سکھانے اور اسے محض ایک طفیلی ریاست بنانے کے منصوبہ پر عمل پیرا ہے۔کشمیر میں معصوم اور سادہ لوح عوام کے خون کی ہولی کھیلنے اور عورتوں بچیوں کی بے حرمتی کے بعد اسرائیلی طرز کی گولیوں سے آزادی اور امن مانگنے والوں سے عبرتناک سلوک کیا۔ اس وحشیانہ ظلم پر پاکستان نے کھل کر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آواز اٹھائی

جمعہ 7 اکتوبر 2016

Baharti Aabi DehshaatGardi
محمد سلیمان خان:
اٹوٹ بھارت کی مکھیا بھارت کی مودی سرکار پاکستان کو سبق سکھانے اور اسے محض ایک طفیلی ریاست بنانے کے منصوبہ پر عمل پیرا ہے۔کشمیر میں معصوم اور سادہ لوح عوام کے خون کی ہولی کھیلنے اور عورتوں بچیوں کی بے حرمتی کے بعد اسرائیلی طرز کی گولیوں سے آزادی اور امن مانگنے والوں سے عبرتناک سلوک کیا۔ اس وحشیانہ ظلم پر پاکستان نے کھل کر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آواز اٹھائی تو عالمی سامراج کی شہ پر کشمیر میں ظلم کا بازار گرم کرنے والی مودی سرکار نے پاکستان کو سبق سکھانے کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان کو عبرتناک انجام سے دوچار کرنے کی دھمکی دی کہ اس کی افواج سرحد پار کاروائی کرنے کے لئے تیار ہیں۔

مودی حکومت نے وزارت داخلہ کے علاوہ بھارتیہ جنتا پارٹی سمیت تمام اہم شعبہ جات سے پاکستان کو"سزا" دینے کے لئے تجاویز مانگیں۔

(جاری ہے)

جس پر ایک ہفتہ کے اندر مودی سرکار کو سٹریٹیجک تھنک ٹینکس سمیت انٹیلی جنس تجزیہ کاروں، صحافیوں اور افواج کے تینوں شعبوں سمیت مختلف اطراف سے تجاویز دی گئیں۔ بھارتی افواج کے سربراہوں نے اپنی تیاریوں کو پاکستان کے ہم پلہ نہ پاتے ہوئے معذرت کا اظہار کیا۔

بھارتی نیشنل انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس بیورو نے یکساں تجویز پیش کیں کہ 1960 میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کو ختم کر کے پاکستان کو سبق سکھایا جا سکتا ہے۔ پاکستان کے طرف بہنے والے دریاوں کا رخ موڑ کر اور ان پر ڈیم بنا کر پاکستان کو بنجر بنایا جا سکتا ہے۔ اس طرح پاکستان کی حالت محض بھارت کی ایک طفیلی ریاست کی رہ جائے گی۔ بھارتی جنتا پارٹی کے راہنما اور سابق وزیر خارجہ یشونت سہنا سے جب استفسار کیا گیا کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی منسوخی اور پاکستان کا پانی روکے جانے پر کیا موقف رکھتے ہیں؟ تو انھوں نے برملا کہا کہ پاکستان سے نمٹنے کے لئے "پانی کا ہتھیار" استعمال کیا جائے ۔

یشونت سہنا نے وزیر اعظم مودی سے مطالبہ کیا کہ سندھ طاس معاہدے کو فی الفور ختم کر دیں اور تمام دریاوں پا بھارتی حق جتائیں کیونکہ یہی ایک طریقہ ہے کہ بھارت ایک گولی چلائے بغیر پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیگا۔
1960ء میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کو بین الاقوامی حیثیت حاصل ہے۔ اس معاہدے کے فریق پاکستان اور ورلڈ بینک کے علاوہ امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ کنیڈا، مغربی جرمنی، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ بھی ہیں جنھوں نے اس معاہدہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے فنڈز مہیا کئے تھے۔

اس معاہدے کے دو حصے ہیں۔ ایک حصہ میں تین مشرقی دریاوں کو مکمل طور پر بھارت کی تحویل میں دے کر پاکستان کو تقریباً 24 ملین ایکڑ پانی سے محروم کر دیا گیا جس سے راوی اور ستلج کی خوشنما وادی محروم ہوتی چلی گئی۔ اس معاہدے کے دوسرے حصہ میں انڈس بیسن کے بقیہ تین مغربی دریاوں "سندھ، جہلم اور چناب" پر کشمیر کے کچھ یوٹیلیٹز کے علاوہ پاکستان کا حق تسلیم کیا گیا۔

پہلے حصہ کے مطابق بھارت تینوں مشرقی دریاوں کا تمام پانی استعمال کر رہا ہے۔ اب اس کی نظریں پاکستان کے حصہ میں آنے والے مغربی دریاوں پر ہیں لیکن اس کے لئے سندھ طاس معاہدہ آڑے آتا ہے۔
اس بین الاقوامی معاہدے کو بھارت یا پاکستان یکطرفہ طور پر منسوخ نہیں کر سکتا۔ بارسلونا کنونشن کے مطابق اس معاہدے کو ختم کرنے کی واحد صورت یہ ہے کہ دونوں فریق کنونشن میں اس معاہدے کو تبدیل کرنے کی خواش ظاہر کریں۔

اس مقصد کیلئے بھارت نے ٹو ٹریک پالیسی پر عمل کرتے ہوئے پاکستان میں اپنے طفیلیوں کے ذریعے سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کی بات کی تھی تا کہ جب پاکستان کی طرف سے اس معاہدہ کو ختم کرنے کے بارے میں سوال اٹھایا جائے تو بھارت مجبوراً اس پر رضامندی کا اظہار کر دے اور پھر اپنا کھیل رچائے۔یہ داو کامیاب نہ ہوا تو پاکستان میں اپنے حواریوں کو تحریک دیتے ہوئے انوائرمنٹ کا شوشہ کھڑا کرتے ہوئے اس منصوبہ کو تبدیل کرنے کا پلان بنایا۔

انوائرمنٹ کے لئے راوی اور ستلج کو پانی دینے کے حوالے سے بھارت نے تجویز اٹھائی تھی کہ اسے دریائے چناب پر دس ہزار کیوسک کی مارو ٹنل بنانے کی اجازت دی جائے تا کہ چناب کے پانی کو راوی میں ڈالا جا سکے اور اس طرح پاکستان میں راوی اور ستلج کو پانی مہیا کیا جا سکتا ہے۔
ہمیں یہ بھی نہ بھولنا چاہیے کہ بھارت کی اس سازش کے پیچھے عالمی سامراجی قوتیں بھی بھارت کا ساتھ دے رہی ہیں۔

کشمیر کی پرامن عوام پر اسرائیلی طرز کا تشدد اور اس پر اقوام عالم کی بے حسی ہماری آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے۔ امن کی آشا کے دیوانے اب بھی کشمیر ایشو کو اقوام عالم میں اٹھانے کا مشورہ دے کر پاکستان کو صبر و تحمل کا درس دے رہے ہیں۔ بھارت اس معاہدہ کو ختم کرنے کا سوال بھارتی سپریم کورٹ میں بھی لے گیا مگر بھارتی سپریم کورٹ نے اس درخواست کے فوری سماعت سے معذوری ظاہر کر دی۔

سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے جو سراسر بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف وردی ہوں گے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیے کہ بھارت سولائزڈ ورلڈ میں کیا سوانگ رچائے ہوئے ہے اور پانی کے ایشو پر کس طرح سولائزڈ ورلڈ کو گمراہ کر رہا ہے۔
پینے کا پانی پوری دنیا کے لئے آب حیات کا درجہ رکھتا ہے۔

ترقی یافتہ اقوام نے سب سے پہلے میٹھے پانی کے تمام منبعوں کو اپنے قابو میں کیا۔ پھر ان پر مائکروپراسس پراجیکٹ بھی بنائے تا کہ پانی کی روانی سے سستی ترین پن بجلی پیدا کی جا سکے۔ یو این او بھی آبی ذرائع سے بجلی پیدا کرنے پر کاربن کریڈٹ دیتی ہے۔ مگر افسوس! پاکستان میں دنیا کا میٹھے پانی کا سب سے بڑا ذخیرہ (ہمالیہ) ہے۔ مگر ہم اس کی توقیر نہیں کر رہے۔

دنیا جس پانی کی ایک ایک بوند کو جمع کرتی ہے، ہم بے دردی سے سمندر میں ڈال کر ضائع کر رہے ہیں۔
قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے دور کے وزیر دفاع کا بیان ریکارڈ پر ہے کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر میں غیر ملکی ایجنسیاں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔ اس سازش کے پیچھے بھی بھارت سرکار سر فہرست ہے۔ سولائزڈ ورلڈ میں پرپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ" ہم نے اپنے محدود وسائل کے باوجود ڈیڑھ سو کروڑ کو روٹی دی۔

اس کے علاوہ پوری دنیا کو بھی غلہ فراہم کر رہے ہیں۔ مگر پاکستان اس پانی کو سمندر میں پھینک کر ضائع کر رہا ہے۔ یہ پانی بھارت کو دلوایا جائے تا کہ وہ پوری دنیا کو غلہ فراہم کر سکے۔" ہمیں اپنی آنکھیں کھولنا ہوں گی۔ مسلمانوں کوجب بھی شکست ہوئی اس کی وجہ اندرونی دشمن تھے۔ جنھوں نے ہمیں ناکامی سے دوچار کیا۔
سندھ طاس معاہدہ میں ورلڈ بینک رپورٹس کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تو یہ الفاظ ہماری آنکھیں کھولنے کے کافی ہیں۔

سندھ طاس معاہدہ کے تحت بنائے گئے تربیلا اور منگلا ڈیم سے فائدہ 1990 تک ہوگا۔ اس دوران دریائے سندھ پر ایک ڈیم بنانا ہوگا جو کالا باغ ڈیم ہوگا اس کے بعد ہر دس سال میں ایک ڈیم تعمیر کرنا ہوگا تا کہ پاکستان کی وادیوں کو زیر کاشت لایا جا سکے۔ یہی وجہ تھی کہ بھٹو مرحوم نے تربیلا ڈیم کے مکمل ہونے کے فوراً بعد کالا باغ ڈیم کی فوری تعمیر کے احکامات جاری کئے تھے۔ کیا اب بھی ہم اپنے وسائل سے آنکھیں بند کئے رکھیں گے؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Baharti Aabi DehshaatGardi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 October 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.