بھارتی جارحیت ، نوٹ بندی اور کشمیر !

بھارتی فوج کی جانب سے کھوئی رٹہ سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 3 سگے بہن بھائیوں سمیت 4 بچے شہید ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے 4 سالہ بچی ریبہ اور 7 سالہ فائزہ موقع پر شہید ہو گئیں جبکہ 8 سالہ شازیہ اور 16 سالہ شہزاد بعد میں دم توڑ گئے۔ 24 سالہ محمود بھی شدید زخمی ہے۔ دوسری طرف پاک فوج نے لائن آف کنٹرول پر پاکستانی حدود میں داخل ہونے والے بھارتی ڈرون کو مار گرایا

منگل 22 نومبر 2016

Baharti Jarhiyat
بھارتی فوج کی جانب سے کھوئی رٹہ سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 3 سگے بہن بھائیوں سمیت 4 بچے شہید ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے 4 سالہ بچی ریبہ اور 7 سالہ فائزہ موقع پر شہید ہو گئیں جبکہ 8 سالہ شازیہ اور 16 سالہ شہزاد بعد میں دم توڑ گئے۔ 24 سالہ محمود بھی شدید زخمی ہے۔ دوسری طرف پاک فوج نے لائن آف کنٹرول پر پاکستانی حدود میں داخل ہونے والے بھارتی ڈرون کو مار گرایا۔

پاک فوجی جوانوں نے تباہ شدہ طیارے کا ملبہ قبضے میں لے لیا۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ لائن آف کنٹرول کے رکھ چکری سیکٹر کی آگاہی پوسٹ نے بھارت کا کواڈ کاپٹر مار گرایا جو کہ پاکستان میں جاسوسی کی غرض سے داخل ہوا تھا۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ بھارتی مبالغہ آرائی کا پردہ کچھ یوں چاک ہوا کہ بھارت کو سچ اگلنا ہی پڑا۔

انیس نومبر کو بھارتی وزارتِ دفاع کی جانب سے اپنے تیرہ فوجیوں کے ایک ہی روز میں واصلِ جہنم ہونے کا اعتراف بھی سامنے آیا۔ یاد رہے کہ یہ صرف اس دن کے اعداد و شمار ہیں جس دن پاکستان کے سات فوجی جوان لائن آف کنٹرول پر شہید ہو ئے تھے ۔ وگرنہ تو حالیہ بھارتی اشتعال انگیزی کے نتیجے میں بھارت کے 45 سے زیادہ فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
علاوہ ازیں پاکستان کے وزیر دفاع ” خواجہ آصف “ نے کہا ہے کہ بھارت اپنے داخلی انتشار سے بھارتی عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان سے الجھنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ مودی کی نوٹ بندی کے بعد سے بھارت میں شدید انتشار پایا جا رہا ہے اور صورتحال خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہی ہے۔

اس صورتحال کا جائزہ لیتے ماہرین نے کہا ہے کہ مودی نے آٹھ نومبر کی شب اچانک پانچ سو اور ایک ہزار کے نوٹوں پر پابندی عائد کر دی۔ یاد رہے کہ اس وقت تقریباً 15لاکھ کروڑ روپے مالیت کے 500 اور 1000 روپے کے نوٹ بھارت میں گردش میں تھے جو تمام نوٹوں کا 85 فی صد بنتا ہے ۔یوں مودی نے ایک حکم سے 85 فیصد روپے ردی میں بدل دیے۔ موصوف کا کہنا ہے کہ اس قدم کا مقصد کالے دھن یا بلیک منی کو ختم کرنا ہے۔

لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس قدم سے واقعی کالا دھن پر قابو پایا جا سکے گا؟۔ مبصرین نے اس کا جواب نفی میں دیا ہے۔
ایک جائزے کے مطابق بھارت میں 15 لاکھ کروڑ روپے میں تقریباً تین لاکھ کروڑ روپے کالے دھن کے زمرے میں آتے ہیں۔ہندوستان میں گذشتہ بارہ دنوں سے کروڑوں لوگ نئے نوٹ حاصل کرنے اور پرانے نوٹ جمع کرنے کے لیے بینکوں کے باہر قطاروں میں کھڑے ہو جاتے ہیں ۔

چھوٹے چھوٹے قصبوں اور دیہی علاقوں میں افراتفری مچی ہوئی ہے۔ اس پر مزید ستم ظریفی یہ کہ مودی نے اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے کی یومیہ حد دو ہزار مقرر کر رکھی ہے ، جس سے لوگوں کی مشکلات مزید بڑھتی جا رہی ہیں۔تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مودی نے ابتدا میں خیالی پلاؤ پکایا تھا کہ چند ہی دنوں کے اندر پورے ملک میں نئے نوٹ لوگوں تک پہنچ جائیں گے اور ماحول نارمل ہوتے ہی موصوف یہ دعویٰ کر سکیں گے کہ ملک میں کالے دھن اور جعلی نوٹوں کا چلن ختم کر دیا گیا ہے ۔

مگر بڑے نوٹوں پر پابندی کے بارہ دن گزر جانے کے بعد بھی بینکوں کے باہر لوگوں کی قطاریں کم ہوتی ہوئی نظر نہیں آ رہیں۔اور نوبت خانہ جنگی تک پہنچ چکی ہے۔
مختلف تجزیوں اور رپورٹوں کے مطابق بھارت کے سیاست دانوں، سرمایہ کاروں، تاجروں اور بڑے بڑے لوگوں نے 50 سے 80 لاکھ کروڑ روپے غیر ملکی بینکوں میں جمع کر رکھے ہیں۔ مودی نے اپنے انتخابی منشور میں یہ بڑ ہانکی تھی کہ غیر ممالک سے کالا دھن بھارت واپس لایا جائے گا اور ہر بھارتی شہری کے کھاتے میں پندرہ لاکھ روپے فی کس کے حساب سے جمع کیے جائیں گے۔


لیکن بظاہر ابھی تک اس سلسلے میں کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔بلکہ BJP کے صدر ” امت شاہ “ماضی قریب یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ تو محض ایک چناوی جملہ تھا۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کا ٹیکس نظام انتہائی فرسودہ اور غیر موثر ہے۔یہاں یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ بھارت میں گذشتہ مالی برس میں صرف پانچ کروڑ لوگوں نے ٹیکس ریٹرن بھرے تھے جو پوری ا?بادی کا محض چار فی صد بنتا ہے ۔

بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے مودی سرکار کو مشورہ دیتے کہا کہ ٹیکس کے نظام میں بہتری کر کے ٹیکس ریٹرن بھرنے والوں کی تعداد چار فی صد سے بڑھا کر 25 سے 30 فی صد تک پہنچائی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ ماضی میں دنیا کے کئی اور ملکوں میں بھی بعض حکمرانوں نے مروجہ کرنسی کی جگہ اچانک نئی کرنسی چلانے کا قدم اٹھایا تھا لیکن یہ سبھی تجربات ناکام ثابت ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ مودی حکومت نے بڑے نوٹوں پر پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی ہے جب اتر پردیش ، بھارتی پنجاب اور اتر کھنڈ میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ مودی نے ملک کے عوام سے اکتیس دسمبر تک کا وقت مانگا ہے۔
ان کا خیال ہے کہ بڑے نوٹوں پر پابندی سے اس مدت میں ملک میں معیشت سے کالا دھن ختم ہو جائے گا۔مگر بھارت کی حکمران جماعت کے وزرا اس قدم کی کامیابی کا پہلے سے ہی ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں۔

چاپلوسی کی انتہا یہ ہے کہ وہ مودی کو بھارت کی تاریخ کا سب سے اہل اور سب سے ایمان دار رہنما قرار دے رہے ہیں۔ مگر زمینی حقائق مودی سرکار کا منہ چڑا رہے ہیں۔اسی پس منظر میں عام آدمی پارٹی کی خاتون رہنما اور رکن پارلیمنٹ ” الکا لامبا “ ، کانگرس کے رہنما ” آنند شرما “ اور ” غلام نبی آزاد “ نے کہا کہ مودی سرکار نے عام بھارتی جنتا پر سرجیکل سٹرائیک کی ہے اور صرف پچھلے ایک ہفتے میں اکتالیس بھارتی شہری نوٹ بندی کے نتیجے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔

مودی سرکار کو چاہیے کہ اب بھی ہوش کے ناخن لے وگرنہ اس قدم کے منطقی نتائج بھارت کے لئے ناقابل تصور حد تک خطرناک ہوں گے۔ دوسری جانب بھارت میں نہتے کشمیری عوام کے خلاف ریاستی دہشتگردی کا جو سلسلہ شروع کر کھا ہے اس کا خمیازہ اسے ہر حال میں بھگتنا ہو گا اور مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے غیر انسانی مظالم کے لئے تاریخ کبھی اسے معاف نہیں کرے گی۔ توقع کی جانی چاہیے کہ عالمی برادری اپنی بے حسی ترک کر کے اپنا اجتماعی انسانی فریضہ نبھائے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Baharti Jarhiyat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 November 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.