بلدیاتی مناصب کی دوڑ

جماعتیں دھڑوں میں بٹ گئیں بلدیاتی انتخابات کے افق پر چھائی ہوئی غیر یقینی کی دھند صاف ہو رہی ہے۔ نو منتخب نمائندوں کی حلف برداری کا مرحلہ مکمل ہو گیاہے اور اب بلدیاتی مناصب کے لیے الیکشن زیادہ دور نہیں ہیں۔

ہفتہ 23 جنوری 2016

Baldiyati Manasab Ki Dorr
خالد جاوید مشہدی:
بلدیاتی انتخابات کے افق پر چھائی ہوئی غیر یقینی کی دھند صاف ہو رہی ہے۔ نو منتخب نمائندوں کی حلف برداری کا مرحلہ مکمل ہو گیاہے اور اب بلدیاتی مناصب کے لیے الیکشن زیادہ دور نہیں ہیں۔ جس کے ساتھ ہی اب جوڑ توڑ اپنے عروج پر پہنچتے نظر آرہے ہیں۔ ضلع ملتان کی حدود میں 185 یونین کونسلیں ہیں جن میں سے ضلع کونسل 70، میونسپل کارپوریشن 68، میونسپل کمیٹی شجاع آباد 25 اور جلال پور پیر والا 22 یونین کونسلوں پر مشتمل ہے ۔

ضلع میں موجود ٹاوٴن سسٹم 30 جون تک کام کرتا رہے گا۔ اس کے بعد یکم جولائی 2016 سے نئے بلدیاتی ادارے کام شروع کر دیں گے۔ میونسپل کارپوریشن کا سربراہ میئر جبکہ ضلع کونسل اور میونسپل کمیٹیوں کے سربراہ چیئرمین کہلائیں گے۔

(جاری ہے)

ملتان میں سابق ایم این اے اور میئر طارق رشید، سابق صوبائی وزیر وحید آرائیں، رکن قومی اسمبلی غفار ڈوگر، احسان الدین قریشی نے میئر اور چیئرمین ضلع کونسل کے لیے ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کا عہد کیا ہے جبکہ حاجی سعید انصاری بھی میئر شپ کے امیدوار ہیں۔

انہوں نے اپنا دھڑا الگ بنا لیا ہے ۔ انہیں رکن پنجاب اسمبلی رانا محمود الحسن کی حمایت بھی حاصل ہے ۔ غفار ڈوگر اپنے بھائی کو چیئرمین ضلع کونسل بنوانا چاہتے ہیں۔ آزاد منتخب نمائندوں نے بھی اپنا دھڑا الگ بنا لیا ہے۔وہاڑی میں مسلم لیگ ن کے دونوں دھڑوں نے طاقت کا مظاہر ہ کیا ہے ۔ پہلے سعید احمد منیس نے 8جنوری کے اپنے ڈیرے پر حامیوں کو اکٹھا کیا جہاں 104 کے ایوان میں سے 56 چیئرمین یونین کونسلز کو حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ کر دیا اور 51 ارکان کی فہرست بھی جاری کر دی ۔

اس نہلے پر دہلا تہمینہ دولتانہ نے مارا اور اس سے دوروز بعد یعنی 10 جنوری کو 61 ارکان کی حمایت کا دعویٰ کر دیا مگر ایسے ارکان بھی اس اجتماع میں موجود تھے جو پہلے سعید منیس کے اجتماع میں بھی موجود تھے ۔ مسلم لیگ نے تو واضح طور پر 2 گروپوں سعید منیس گروپ اور تہمینہ دولتانہ گروپ میں تقسیم ہو چکی ہیں۔ تحریک انصاف میں شامل سابق چیئرمین ضلع کونسل ممتاز کھچی بھی 41 ارکان کی حمایت کا دعویٰ کر بیٹھے ہیں۔

اس کامطلب تو یہ ہے کہ کچھ ارکان نے تینوں کو ”ٹرک کی بتی“ کے پیچھے لگا لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ثاقب خورشید کے سعید منیس گروپ میں جانے کے بعد محترمہ تہمینہ دولتانہ نے ردعمل میں رکن قومی اسمبلی طاہر اقبال چوہدری کے ساتھ چیئرمین بلدیہ وہاڑی کے لئے جوڑ توڑ کر لیا ہے جس سے ثاقب خورشید کو بلدیہ وہاڑی کی چیئرمین شپ کے حوالے سے مشکلات پیش آئیں گی۔

کہاجا رہا ہے کہ بلدیاتی سربراہوں کے انتخاب کے لیے فروری کا انتظار کرنا پڑے گا۔رحیم یار خان میں نئی گیم شروع ہو گئی ہے ۔وہاں بلدیاتی الیکشن میں سید احمد محمود کی قیادت میں پیپلز پارٹی نے نمایاں کامیابی حاصل کی اور گمان یہی تھا کہ ان کے بیٹے چیئرمین ضلع کونسل بن جائیں گے لیکن پتہ چلا کہ مخدوم خسرو بختیار کوئی ”گدڑ سنگھی“ لے کر آئے ہیں جس کی مدد سے یہاں بھی مسلم لیگ ن کا چیئرمین منتخب ہوگا۔

اس کھینچا تانی میں اچانک خبرآئی کہ مسلم لیگ ن مخدوم اشفاق کو ٹکٹ دے گی اور سابق وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین اور مخدوم اشفاق نے خسرو بختیار کے ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی ہے جہاں طے کیا گیا کہ مخدوم اشفاق مسلم لیگ ن کے امیدوار ہوں گے۔ اس کی سختی سے تردید مخدوم شہاب نے کردی کہ ان کا جینا مرنا پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے اور وہ ہر گز وزیر اعلیٰ سے نہیں ملے۔

اس میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ مخدوم اشفاق منتخب چیئرمین بھی نہیں ہیں۔ جب یہ صورتحال سامنے آئی تو بتایا گیا کہ قانونی مشکلات کے باعث مخدوم اشفاق کی جگہ ان کے بھانجے مخدوم ارتضیٰ کو امیدوار بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایسی کھینچا تانی تمام اضلاع میں ہو رہی ہے۔ مسلم لیگ ن نے صوبائی سطح پر جس طرح کے پی کے میں عددی اکثریت حاصل کرنے والی تحریک انصاف کو حکومت بنانے کا موقع دیا اور اس فیصلے کو مثال بنا کر اس کی تحسین کی گئی اسی طرح رحیم یار خان میں بھی عددی اکثریت کی بنا پر پیپلز پارٹی کا چیئرمین بننے دیا جائے۔ یہ سیاسی بصیرت کی بات ہوگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Baldiyati Manasab Ki Dorr is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 January 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.