بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے،پاکستان

بھارتی آرمی چیف کے بیان پر سول و فوجی حکام کا سخت ردعمل۔۔۔۔۔۔ بھارت غیر روایتی طریقوں سے ریاستی دہشت گردی محسوس کررہا ہے

پیر 22 جنوری 2018

Bharat Kisi Ghalat Fehmi Me na Rahey
زاہد حسین مشوانی:
بھارت آرمی چیف پاکستان پر حملے کے بیان پر پاکستان کے سول فوج اور فوجی حکام کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا اسے بھارت کی طرف سے جوہری تصادم کی پیشکش کے مترادف قرار دیا فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کے فیصلے پر عمل درآمد کا آغاز کر دیا گیا اور پارلیمنٹ نے پیشاور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا دائرہ فاٹا تک بڑھانے کے لئے قانون کی منظوری دی دوسری جانب نئے انتخابی قانون کے تقاضے پورے نہ کرنے پر الیکشن کمیشن نے دو سو چوالیس سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن منسوح کردی اور اس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا جہاں تک بھارت کی گیڈر بھبکیوں کا تعلق ہے تو بھارتی فوج کے سربراہ جنرل دلبیر سنگھ نے پاکستان کے جوہری پروگرام اور وطن عزیز پر حملے کے بارے میں جوہر زہ سرائی کی ہے اس پر نہ صرف حکومت بلکہ پاکستان کی مسلح افواج اور عوام نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا ہے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان جوہری تصادم کو دعوت دینے کے مترادف ہیں اگر بھارت کی یہی خواہش ہے تو وہ ہمارے عزم کو آزمالے ہفتہ کو بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان جوہری تصادم کو دعوت دینے کے مترادف ہے اگر بھارت کی یہی خواہش ہے تو وہ ہمارے عزم کو آزمالے انہوں نے کہا کہ بھارتی جنرل کاشک جلد دور کردیا جائے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے جوہری ہتھیاروں کو چوائس نہیں بلکہ کم سے کم دفاعی صلاحیت کا ہتھیار سمجھتے ہیں اور یہ جنگ روکنے کے لیے پاکستان ہیں پاک آرمی انتہائی پیشہ ور فوج ہے بھارت چاہے تو ہمارے عزم کا امتحان لے کر دیکھ لے پاکستان ذمہ دار جوہری ریاست اور پرعزم قوم ہے روائتی جنگ ممکن نہیں رہی پاکستان بھارت کی پس پردہ اور ریاستی دہشتگردی کا ہدف ہے وہ تمام ہتھکنڈے استعمال کرکے بھی ناکام رہا ہے بھارتی آرمی چیف نے ایک غیر ذمہ دارانہ تقریر کی ہے آرمی چیف فور سٹار عہدے کا افیسر ہوتاہے اس قسم کے غیر ذمہ دارانہ بیانات اہم عہدہ رکھنے والوں کو زیب نہیں دیتے بھارت غیر روایتی طریقوں سے ریاستی دہشت گردی کررہا ہے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ہفتہ کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے آرمی چیف فورسٹارعہدے کا افیسر ہوتا ہے اس قسم کے غیر ذمہ دارا نہ بیانات اہم عہدہ رکھنے والوں کو زیب نہیں دیتے ہم سمجھتے ہیں کہ بھارتی آرمی چیف نے ایک غیر ذمہ دارانہ تقریر کی ہے انہوں نے کہا کہ بھارت کو کسی قسم کی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے ہم جوہری ہتھیار کو چوائس نہیں بلکہ کم سے کم دفاعی صلاحیت کا ہتھیار سمجھتے ہیں پاکستان کی جوہری صلاحیت مشرق کی جانب سے آنے والے خطرات کے لیے ہے ہماری قابل بھروسہ جوہری صلاحیت کی وجہ سے بھارت حملہ نہیں کرسکتا کیونکہ وہ جوہری ریاستوں کے درمیان جنگ کا امکان نہیں ہوتا ہمارے جوہری ہتھیاروں نے ہی بھارت کو روک رکھا ہے اب روائتی جنگ ممکن نہیں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت غیر روایتی طریقوں سے ریاستی دہشت گردی کررہا ہے بھارت اپنے تمام تر منفی ہتھکنڈوں میں ناکام رہا ہے ہم ذمہ دار جوہری ریاست بیدار قوم اور پیشہ ورانہ فوج ہے بھارت ریاستی دہشت گردی میں بھی ناکام ہوچکا ہے انہوں نے کہا کہ پاک آرمی انتہائی پیشہ ور فوج ہے پاکستان ذمہ دار جوہری ریاست اور ہم پر عزم قوم ہے اسلام آباد میں فاٹا اصلاھاتی کمیٹی کے سربراہ سرتاج عزیز اور وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ایف سی آر ایک کالا قانون ہے اور اس سے ہمیں اپنا دامن چھڑانا ضروری ہے گورنر خیبرپختونخواہ جلد صدر مملکت کو ایف سی آر قوانین کے خاتمے کے لیے سمری بھجوادیں گے ان کا کہنا تھا کہ اب تک کسی کو بھی ایف سی آر ختم کرنے کی توفیق نہیں ہوئی تاہم اب فاٹا اصلاحات کے لےئے سازگار موقع ہے فاٹا اصطلاحات کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ فاٹا سے ایف سی آر کا خاتمہ کررہے ہیں اور سپریم کورٹ فاٹا کو ہائی کورٹ کے دائرہ میں لائے گا تاہم کورم پورا نہ ہونے کے باعث اس حوالے سے بل منظور نہ ہوسکا سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ایک ہزار ارب روپے کا فاٹا ترقیاتی فنڈ تیار کیا جائے گا جبکہ فاٹا کو معاشی طور پر مرکزی حیثیت دلانے کے لیے کافی منصوبے زیر غور ہے انہوں کہا کہ فاٹا کو انتظامی طور پرصوبائی اکائی میں شامل کرنے کے لیے کے پی حکومت سے رابطے میں ہیں اور فاٹا کو سکیورٹی حوالے سے مرکز میں لانے کے لیے ایف سی کے ذریعے لیویز فورس کی بھرتی کی جائے گی سرتاج عزیز نے کہا کہ قانونی معاشی انتظامی اور سکیورٹی حوالے سے پیش رفت کے بعد فاٹا کو کے پی میں ضم کیا جائے گا انہوں نے اتحادیوں کے بیشتر تحفظات دور کردینے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کی جغرافیائی صورت حال ایسی نہیں ہے اس کو الگ صوبہ بنایا جائے۔

(جاری ہے)


سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اگر فاٹا کا انضما م نہ ہو تو تب بھی آئندہ عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی پر انتخاب ہوگا تاہم فاٹا میں صوبائی اسمبلی کی کتنی نشستیں ہوں گی وہ الیکشن کمیشن طے کرے گا یاد رہے کہ حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دو اہم اتحادی جمیعت علما اسلام اور پشونخواملی پارٹی کے سربراہ محموداچکزی کی جانب سے فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کے پی میں انضمام کی مخالفت کی گئی ہے جس کے باعث مسلم لیگ (ن) سمیت حزب اختلافات جماعتوں میں اتفاق رائے کے باوجود فاٹا کو کے پی میں ضم کرنے کا معاملہ التوا کا شکار ہوگیا تھا وزیر مملکت اطلاعات نشریات قومی تاریخ و ادبی ورثہ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے دائرہ کی قبائلی علاقوں تک توسیع تاریخی سنگ میل ہے 70 سال کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف نے قبائلی عوام کو صدیوں پرانے سامراجی نظام سے نجات دلائی فاٹا کے عوام کی ملک کے آئینی اور سیاسی نظام میں شمولیت ان کے حقوق کے تحفظ کو یقین بنائے گی پورے پاکستان کی ترقی خوشحالی اور مضبوطی مسلم لیگ ن کی حکومت کی قابل فخر روایت ہے تمام رکاوٹیں عبور کرکے پاکستان کو مستحکم اور عوا م کو خوشحال بنائیں گے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی سے اس بل کی منظوری فاٹا کے عوام کو پارلیمان کی جانب سے جہموری تحفہ ہے پوری قوم اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو مبارک دیتے ہیں آنے والے وقت میں مزید خوشخبریاں دیں گے انہوں نے کہا کہ 70 سال کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف نے قبائلی عوام کو صدیوں پرانے سامراجی نظام سے نجات دلائی مسلم لیگ ن کی حکومت نے آئینی جہموری اور انتطامی حقوق قبائلی عوام کو دے کر پاکستان کو مضبوط کیا ہے انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کی ترقی خوشحالی اور مضبوطی مسلم لیگ ن کی حکومت کی قابل فخر روایت ہے تمام رکاوٹیں عبور کرکے پاکستان کو مستحکم اور عوام کو خوشحال بنائیں گے انہوں نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے محمد نواز شریف اور مسلم لیگ ن کی حکومت نے قبائلی عوام کے دل جیت لئے ہیں فاٹا کے معاملے پر مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزی نے فاٹا کو الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ کیا ہے اور قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کی مخالفت کی ہے حکومت کے اس فیصلے اور قانون کی منظوری کے بعد مولانا فضل الرحمان نے پارٹی کا ایک اہم اجلاس بھی بلایا اور اس بارے مشاورت بھی کی وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے بھی مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئے ا لیکشن ایکٹ کے تحت کوائف جمع نہ کرانے والی284 سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا الیکشن کمیشن کی فہرست سے خارج ہونے والی سیاسی جماعتیںآ نے والے کسی بھی ضمنی یا جنرل الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گی تاہم متاثرہ سیاسی جماعتوں کو 30 دنوں کے اندر اندر سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا حق حاصل ہوگا الیکن کمیشن کی فہرست سے نکلنے والی سیاسی جماعتوں میں ایم کیو ایم پاکستان جمیعت علماء اسلام متحدہ مجلس عمل،نیشنل پارٹی،مسلم لیگ فنکشنل،پیپلز پارٹی پیڑ یاٹ،سنی تحریک،عوامی جسٹس پارٹی،جمیعت اہل حدیث پاکستان روپڑی جمیعت اہل حدیث پاکستان ظہیر الہیٰ جمیعت علما پاکستان نیازی جمیعت علماء پاکستان نورانی جمیعت مشائخ پاکستان،جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی پاکستان مرکزی جمیعت اہلحدیث ساجد میر گروپ مرکزی جمیعت اہلحدیث ابولخیر زبیر گروپ متحدہ مسلم لیگ ،عوامی نیشنل پارٹی ،نیشنل جسٹیس پارٹی نیشنل پیپلز پارٹی ورکرز گروپ نظام مصطفی پارٹی،پختونخواہ قومی پارٹی پاکستان کسان اتحاد پاکستان مزدور کسان پارٹی پاکستان مسلم لیگ ہم خیال نیشنل ڈیمو کریٹ پارٹی پاکستان علماء کونسل سندھ ڈیمو کریٹ الائٹس سندھ نیشنل فرنٹ بھی الیکشن سے خارج ہونے والی جماعتوں کی فہرست میں شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق الیکشن کمیشن نے رجسٹرڈ تمام سیاسی جماعتوں کو ہدایت کی تھی کہ نئے الیکشن کے ایکٹ کے تحت اپنے 2 ہزار کارکنوں کی فہرست جس میں ان کے شناختی کارڈ نمبر موجود ہوں فراہم کریں اورسیاسی جماعت کی رجسٹریشن فیس 2 لاکھ روپے 2 دسمبر تک جمع کرادیں مگر الیکشن کمیشن کے احکامات پر محض چند سیاسی جماعتوں نے عمل درآمد کیا جس پر الیکشن نے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 202 کی شق 5 کے تحت مطلوبہ کوائف جمع نہ کرانے والی سیاسی جماعتوں کو اپنی فہرست سے خارج کردیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Bharat Kisi Ghalat Fehmi Me na Rahey is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 January 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.