بنت حواظلم کاشکارکیوں

عورت نے جنم دیامردوں کومردوں نے اسے بازاردیا کہتے ہیں اللہ اس گھر کوبیٹی کی خوشی نصیب کرنا ہے جس سے اللہ خوش ہوتاہے۔اسی لیے بیٹی کواللہ کی رحمت کہاجاتاہے۔اور جس گھرمیں بیٹی پیداہوایسالگتاہے وہاں اللہ کی رحمت برس رہی ہے۔

ہفتہ 19 دسمبر 2015

Bint e Hawa Zulm Ka Shikar Kiun
مقدس فاروق اعوان:
کہتے ہیں اللہ اس گھر کوبیٹی کی خوشی نصیب کرنا ہے جس سے اللہ خوش ہوتاہے۔اسی لیے بیٹی کواللہ کی رحمت کہاجاتاہے۔اور جس گھرمیں بیٹی پیداہوایسالگتاہے وہاں اللہ کی رحمت برس رہی ہے۔لیکن کچھ لوگ توبیٹی کواس کے پیداہوتے ہی رحمت سمجھنے لگتے ہیں۔بیٹیوں کونفرت کی نگاہ سے دیکھنے والے بلاانھیں پیارکیسے دے سکتے ہیں؟ لڑکیاں پہلے اپنے میکے میں ظلم کاشکار بنتی ہیں حالانکہ باپ کاسایہ توبیٹیوں کوزحمت سمجھنے والے لوگ شاید سمجھنے سے قاصرہیں کہ وہ اللہ کی جانب سے عطا کی گئی رحمت کوٹھکرانے کاسبب بن رہے ہیں۔

ایسا لگتاہے کہ ابھی بھی کچھ لوگ زمانہ جاہلیت میں ہیں۔جبکہ اسلام میں عورت کوحقوق واضح ہیں۔اور اسلام ہرگزعورت پہ ظلم کرنے کی اجازت نہیں دیتا اس کے باوجود بھی عورت ہمیشہ سے ظلم کا شکار ہے۔

(جاری ہے)

ایک انداز کے مطابق نوے فیصد عورتیں گھریلو تشدد کاشکارہوتی ہیں۔ ایک عورت تواپنے گھرکی چاردیواری کے اندرمحفوظ سمجھی جاتی ہے۔پھرعورت اپنے ہی گھرمیں عدم تحفظ کاشکار کیوں ہے؟کچھ عورتوں کواتنی ذہنی اذیت دی جاتی ہے کہ وہ خودکشی جیسابدترین قدام اٹھالیتی ہیں۔

بات صرف یہیں ختم نہیں ہوتی کچھ خواتین کوسسرال میں بیٹی کی پیدائش اور گھریلو جھگڑوں کی بنا پرشدید تشدد کانشانہ بنایا جاتاہے۔ یہاں ایک اور بات بھی قابل افسوس ہے کہ آپس میں خاندانی اختلافات کی بدولت عورتوں پر تیزاب پھنک دیاجاتاہے اور یوں عورت کوساری زندگی جل جل کرگزارناپڑتی ہے۔کچھ لوگ انتظام کی آگ بجھانے کیلئے یہ گھناؤنافعل سرانجام دیتے ہیں۔

جس کی ایک مثال یہ ہے کہ ایک لڑکے نے ایک لڑکی پر محض اس بات پہ تیزاب پھنک دیاکہ اس نے اس سے شادی سے انکارکردیاہے۔اگرمردوں میں برداشت کاحوصلہ نہیں ہے تواس میں عورت کاکیاقصورہے؟ آئے روز گینگ ریپ کے واقعات میں اضافہ سننے میں آرہا ہے کیوں نکہ ملزم قانون کی گرفت میں نہیں آتے اور آبھی جائیں توکچھ لے دے کر معاملے کووہیں دفن کردیاجاتاہے۔

یہ ظلم اور اس طرح کی اور بے شماربرائیاں اس وقت تک نہیں ختم ہو سکتیں جب تک ظلم کرنے والے کواس کی سزانہ ملے۔ افسوس کامقام ہے کہ صرف ان پڑھ لوگ ہی نہیں بلکہ پڑھے لکھے لوگ بھیاسن غیراخلاقی سرگرمیوں میں برابرکے شریک ہیں۔ان کی نظرمیں بھی بیٹی کوپیداکرناایک جرم ہوتاہے۔وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کی ماں بھی ایک عورت ہے۔ مگرسوال یہ ہے کہ عورت پہ ظلم کی داستان کاآخرکیاہوگا،کیایہ داستان ایسے ہی چلتی رہے گی اور عورت ہرزمانہ میں اسی طرح ظلم کاشکار ہوتی رہے گی۔

آخرکیوں؟اس معاشرے نے عورت کاتصور بہت ہی غلط بنالیا ہے۔عورت تومحبت کاپیکرہوتی ہے۔عورت توخوشیاں بانٹنے کیلئے ہوتی ہے۔پھر کیوں اس کویہ جتایاجاتاہے کہ جیسے اس کاہونا ہی ایک بہت بڑاگناہ ہے۔جہاں اللہ نے مردکوعظیم قراردیاوہیں اللہ نے ماں کے قدموں تلے جنت بھی قراردی ہے۔اللہ نے عورت کوبہت عظیم رتبے سے نوازا ہے۔ اور بے شک عورت پر ظلم کرنے والے کواللہ کے سامنے جواب دہ ہوناہے۔

اس معاشرے کی ترقی کے لیے لازم ہے کہ عورت کی عزت کی جائے اس کی ایک بہترین مثال یہ ہے کہ حضورپاکﷺ پرجب ایک عورت زور کوڑاپھنکاکرتی تھی توایک دن اس نے کوڑانہ پھنکا۔حضور پاکﷺ جب وجہ دریافت کی تومعلوم ہواکہ وہ عورت سخت بیمار ہے۔آپ ﷺعیادت کیلئے اس کے گھرکی صفائی بھی کی۔ہمارے نبی صبھی ہمیشہ عورتوں کی عزت کی تلقین فرماتے۔اور ہمیشہ حسن اخلاق سے پیش آتے۔

جب ہمارے نبی نے ایک غیرمسلم عورت کواتنی عزت دی توہم لوگ عورت کوجوتی کی نوک پہ کیوں رکھناچاہتے ہیں۔بے شک عورت عزت کی مستحق ہے۔ عورت کی عزت اس کے گھرسے ہی کی جانی چاہئے۔سسرال والوں کوبھی اپنے گھرلائی گئی کسی کی بیٹی کوتیل چھڑک کرجلانے سے پہلے یہ ضرور سوچ لینا چاہئے کہ ان کی بیٹی نے بھی کل کسی اور گھر سدھا رنا ہے۔اورایک باپ کوبھی اپنی بیٹی پہ ظلم کرنے سے پہلے یہ ضرورسوچنا چاہئے کہ جب کل کووہ بستر سے اٹھنے کہ بھی قابل نہ ہوگا تویہی بیٹی اس کاسہارابنے گی۔

ہم سمجھتے ہیں کہ ان کاخاتمہ صرف اُسی صورت میں ہی ممکن ہے کہ ظالم چاہے بے اثر ہویابااثر عورت پر ظلم کرنے کے جرم میں ایک باراسے نشان عبرت بنادیاجائے توباقی سب کیلئے بہت بڑا سبق ہوگاکہ کوئی آئندہ عورت پہ ظلم کرنے کاسوچ بھی نہ سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Bint e Hawa Zulm Ka Shikar Kiun is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 December 2015 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.