ڈیرہ غازی خان ٹیچنگ ہسپتال

علاج کے بجائے ریفرسنٹر میں تبدیل ہوچکا ہے مریضوں کو تاریخیں دیکر ذلیل وخوار کیاجاتا ہے

جمعہ 23 ستمبر 2016

Dera Ghazi Khan Teaching Hospital
سلمان بلوچ :
بنیادی سہولتوں سے محروم ٹیچنگ ہسپتال میں ایک سال سے داخلہ اور مختلف ٹیسٹوں کی مدمیں لگائی گئی فیسوں سے ہسپتال عملی طور پر پرائیوٹ نظر آرہا ہے۔ ہسپتال میں کروڑوں کی ادویات کی خریداری کے باوجود ہسپتال میں آنے والے مریض شکایت کرتے نظرآتے ہیں کہ ان ڈسپرین کی گولی تک میسر نہیں، مقامی ادویات کی خریداری میں مبینہ کرپشن کی شکایات آئے روز اخبارات کی زینت بنتی ہیں مگر مجال ہے جوارباب اختیار کے کانوں پر جوں تک رینگی ہو۔

بنیادی سہولتوں سے محروم غریب لوگ پرائیویٹ کلینک جانے پر مجبور ہیں۔ یوسی 6کے چیئرمین شیرباز خان بزادرنے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیچنگ ہسپتال پچھلے کئی سالوں سے خیراتی اداروں کے رحم وکرم پر ہے اور ہسپتال میں مریضوں کو تین وقت کا کھانا، ایمرجنسی ادویات اور مریضوں کی دیکھ بھال مخیر حضرات کے ذمہ ہے اور اس کے باوجود ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے سٹور سے غریبوں کو دوائی نہیں ملتی بلکہ وہ دوائی امیروں کیلئے کسی بھی وقت میسر آتی ہے جبکہ خادم اعلی پنجاب میاں شہباز شریف مستحق مریضوں کے مفت علاج کے دعوے کرتے ہوئے نہیں تھکتے۔

(جاری ہے)

ستم تو یہ ہے کہ پانی کی عدم فراہمی پرڈائیلاسزسنٹر بندہوجاتا ہے یا پھر ڈائیلاسز کے لئے آنے والے مریضوں کو انجکشن کئی دنوں تک دستیاب نہیں ہوتے۔ مریضوں اور ان کے لواحقین ہسپتال میں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز کے رویے کی شکایت کرتے نظرآتے ہیں۔ اب ڈاکٹروں کو یہ بات کون باور کرائے کہ وہ ایک مقدس پیشے سے وابستہ ہیں جو عبادت اور خدمت کے زمرے میں آتا ہے ، ڈاکٹر سرکاری ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں کو بھی پرائیوٹ کلینک کا وقت دیتے ہیں۔

گائنی کے شعبہ کی ابترحالت ہنگامی بنیادوں پر توجہ کی متقاضی ہے۔ یہاں پر خواتین گائنی وارڈ کے گیٹ کے باہر بچوں کو جنم دے دیتی ہیں مگر ان کا یہاں پر علاج نہیں ہوپاتا۔ ڈاکٹر ہسپتالوں میں چند گھنٹے گزارنے کے لئے آتے ہیں۔ انہیں پرائیوٹ کلینک جانے کی فکر لاحق رہتی ہے۔
سرکاری ہسپتالوں کے آپریشن تھیڑتمام متعلقہ آلات سے لیس ہوتے ہیں جبکہ بعض پرائیوٹ ہسپتالوں میں ایسی سہولتوں کا فقدان ہے۔

مگر اس کے باوجود آپریشن کے لئے مریضوں کو تاریخیں دے کر ذلیل وخوار کیاجاتا ہے اور مریض اس مصیبت سے بچنے کے لئے نجی کلینک سے مہنگے داموں آپریشن کرانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ہسپتالوں کی راہداری اور گزرگاہوں میں لاچار اور شدید تکلیف میں مبتلا مریضوں کی بھیڑلگی ہوتی ہے، لیکن ڈاکٹروں کا اپنا شیڈول ہوتا ہے وہ تو مرض کی نوعیت دیکھ کر مریض نہیں چیک ، بلکہ اپنی سہولت اور دلچسپی سے ہی کام کرتے ہیں۔

اگر کوئی تعلق یا سفارش والا مریض آجائے تو وہ گھر سے بھی اسے چیک کرنے آجائیں گے، لیکن اگر کوئی زندگی اور موت کی کشمکش میں ہوا سے دوسرے دن یا پرائیوٹ ہسپتال کا وقت دیتے ہیں۔
ٹیچنگ ہسپتال کے باوجود مریضوں کی اکثریت کو ڈاکٹرز ملتان نشتر ہسپتال ریفرکردیتے ہیں اور ڈیرہ غازی خان کا یہ ہسپتال علاج کی بجائے ریفرسنٹر میں تبدیل ہوچکا ہے۔

ادویات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہے۔ ادویات بنانے والی مختلف نبی کمپنیوں نے ڈاکٹرز کے ساتھ ڈیل کررکھی ہے اور ڈاکٹرز اپنے مالی فائدے کی خاطر مریضوں کو مہنگی ادویات خریدنے پر مجبور کرتے ہیں۔ ہسپتال کے ورکنگ اوقات میں ادویات بنانے والی کمپنیوں کے نمائندوں کے داخلے پر پابندی ازحد ضروری ہے۔ مالی فائدے کی خاطر یہ بھی نہیں دیکھا جاتا کہ دوائی معیاری ہے یا غیر معیاری ۔

اس بات کا خیال رکھا جائے کہ معیاری ادویات ہی بازار میں ہونی چاہئیں اور ہسپتالوں میں ادویات کو سبسڈی ملنی چاپئے۔ نیز جعلی ادویات کی قیمتوں میں فوری کمی کی جانی چاہئے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔ صوبائی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ سرکاری ہسپتالوں میں غریب اور بے سہارا مریضوں کے لئے علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ جعلی ادویات کی تیاری اور فروخت اور گردوں کاغیر قانونی کاروبار کرنے والوں کو گرفتار کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Dera Ghazi Khan Teaching Hospital is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 September 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.