اے راہِ حق کے شہیدو ، وفا کی تصویرو

ستمبر 1965ء کی جنگ مسلح افواج اور قوم نے یکجان اور یکجہت ہوکے لڑی اور اپنے سے کئی گنا بڑی فوج کو شکست سے دوچار کیا۔اس جنگ میں پہلے دن سے آخری دن تک اللہ کی مدد شاملِ حال رہی ۔اس جنگ میں معرکہ بدر جیسے قدرت کی طرف سے مظاہر بھی دیکھنے ملے۔جہاں پاک فوج کی مدد کو ابابیل کسی اور صورت میں موجودتھے۔بھارت کیلئے پاکستان پر حملہ کرنے کی یہ آئیڈیل صورتحال تھی

بدھ 7 ستمبر 2016

Ee Rah e Haq K Shahedu
محمد یاسین وٹو:
ستمبر 1965ء کی جنگ مسلح افواج اور قوم نے یکجان اور یکجہت ہوکے لڑی اور اپنے سے کئی گنا بڑی فوج کو شکست سے دوچار کیا۔اس جنگ میں پہلے دن سے آخری دن تک اللہ کی مدد شاملِ حال رہی ۔اس جنگ میں معرکہ بدر جیسے قدرت کی طرف سے مظاہر بھی دیکھنے ملے۔جہاں پاک فوج کی مدد کو ابابیل کسی اور صورت میں موجودتھے۔بھارت کیلئے پاکستان پر حملہ کرنے کی یہ آئیڈیل صورتحال تھی۔

قوم تو قائد کی رحلت کے ساتھ ہی سوگئی تھی جب بھارت نے پاکستان پر چھ ستمبر کو حملہ کیا فوج بھی سوئی تھی۔اس کا بھارت کو ادراک اور جنگ جیتنے کا یقین تھا۔اسی لئے5ستمبر 1965ء کو سرِ شام نئی دہلی میں پاکستان پر قبضے کے جشن کی تیاریاں ہورہی تھیں۔کئی اہم بھارتی اور غیر ملکی صحافیوں ،اہم شخصیات اور کچھ سول و فوجی بیوروکریٹس کوآنے والی صبح کیلئے ،ایک ضیافت میں شرکت کے دعوت نامے تقسیم کئے گئے۔

(جاری ہے)

یہ ضیافت اورجشن فتح اگلے روز لاہور جم خانہ میں ہوناتھا۔6ستمبر کو علی الصبح پاک فضائیہ کے موبائل آبزروریونٹ (ایم اویو)کی طرف سے صدر ایوب خان کو اطلاع دی گئی کہ بھارتی فوج پاکستان میں داخل ہوچکی ہے اور لاہور کی طرف بڑھ رہی ہے۔صدر نے فوج کے سربراہ جنر ل محمد موسٰی کو فون کرکے پوچھاکہ آپکی فوج کہاں ہے؟کمانڈر انچیف نے جواب دیا کہ ہمارے مٹھی بھر جوان اپنے لہو کی قربانی دیکر مادر وطن کا دفاع کرینگے۔

6ستمبر 1965ء کو منہ اندھیرے جب انڈیا کی فوج پاکستان میں داخل ہوئی تو چناب رینجرز نے سب سے پہلے اس کا مقابلہ کیا۔ہلکے ہتھیاروں سے لیس اور ریگو لر آرمی جیسی تربیت نہ ہونے کے باوجود اس فورس نے بھارتی فوجیوں کو زیادہ سے زیادہ ممکن حدتک روکے رکھا۔جب پاک فوج نے صف بندی کی تو دشمن بی آر بی نہر کے قریب پہنچ گیاتھا جو لاہورمیں اسکے داخلے کا مرکزی مقام تھا۔

یہاں 17پنجاب اور تھرڈ بلوچ رجمنٹ نے مزاحمت شروع کی۔6ستمبر کی صبح 9 بجے تک لاہور کے دروازے پر پاکستان کے سرفروش اس حدتک مزاحمت کرچکے تھے کہ ایک ایسی کمپنی بھی وہاں لڑرہی تھی جس کا ایک ایک سپاہی جام شہاد ت نوش کرگیا۔ایسے میں پشاور کے ائر بیس پر متعین 19 سکواڈرن کو لگ بھگ 9بجے سیالکوٹ کے محاذ پر جسر پل کے مشرق میں 6سیبر طیارے بھیجنے کا حکم دیاگیا تاکہ وہ دشمن کے توپ خانے کو تباہ کردیں۔


نمبر 19کے لیڈر سید سجاد حیدر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اڑان بھرنے کیلئے اپنے جہازوں کے قریب آئے تو انہیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ ہائی ولاسٹی ایریل راکٹوں کے بجائے 5انچ کے Mouse Mighty راکٹ لوڈ کیے جارہے تھے۔آناً فاناً ایف 86سیبر جیٹ طیاروں نے سیالکوٹ کیلئے پروان بھرلی۔گوجرانوالہ کے قریب انہیں ائر ڈیفنس ہیڈکوارٹرز سے حکم دیاگیا کہ فارمیشن لاہور کے مضافات میں واقع گاوٴں اٹاری کا رخ کرے اس علاقے میں بھارتی ٹینک سرحد پارکرکے لاہور میں داخل ہونے کے قریب تھے۔

واہگہ بارڈر پار کرتے ہوئے زیمبو سکواڈرن کو جی ٹی روڈ پر زرد سیندوری نشان والے بھارتی شرمن ٹینک دکھائی دے گئے۔سکواڈرن لیڈر سجاد حیدر نے حملہ شروع کرنے کا اعلان کیا اور اسکے ساتھ ہی اپنے جہاز کو غوطہ دیا۔زمین کی طرف جاتے ہوئے انہوں نے راکٹ فائر کیے۔جہاز اوپر اٹھاتوفارمیشن کے نمبر 3نے ریڈیوپر بتایا کہ ٹارگٹ ہٹ ہوچکا ہے ۔ ڈیزل اور اسلحہ سے بھراپہلاٹینک پھٹ کر آگ کے گولے میں تبدیل ہوگیا۔

فارمیشن لیڈر ا اگلاہدف بھارتی مال بردار گاڑی بنی جس پر توپیں نصب تھیں۔بھارتی فوج کا ہراول جتھہ،پاکستانی فضائیہ کے ہراول دستے کا نشانہ بن رہاتھا۔ایک کے بعد ٹینک ،بکتربندگاڑیاں،اسلحہ بردار ٹر ک اورجیپیں نذر آتش ہوتی چلی گئیں۔اس روزجب صدر ایوب خان کا قوم سے خطاب ریڈیوپر نشر ہواتب تک بھارتی حملے کا ٹیمپو ٹوٹ چکاتھا۔نمبر 19 سکواڈرن کا واہگہ اٹاری میں فضائی حملہ وہ ٹرننگ پوائنٹ تھا جسکے بعد کئی گنا طاقت وربھارتی فوج کیلئے لاہور پر قبضہ ناممکنات میں شامل ہوگیا۔

اسکے بعد شہادتوں ،ٹینکوں کی دوبدو لڑائی،جرات بہادری کی لازوال داستانیں رقم ہوئیں۔
اس جنگ میں پاک بحریہ کا کردارناقابل فراموش ہے جس کا عموما ً تذکرہ کم ہوتا ہے۔ پاک بحریہ کے پاس تو اب تک طیارہ بردار جہاز نہیں ہے، لیکن بھارتی بحریہ 1965میں بھی طیارہ بردار جہاز سے لیس تھی ،جس کا نام وکرنت تھا۔ بھارت کے بڑے بحری بیڑے کے مقابلے میں پاک بحریہ کے پاس گنے چنے جہاز تھے اور صرف ایک آبدوز غازی تھی۔

اس جنگ میں غازی نے وہ کارنامہ انجام دیا کہ دنیا اس پر حیران ہوئی۔زمینی حملوں میں پہل کرنے کے برعکس بھارتی بحریہ نے ابھی حملہ نہیں کیا تھالیکن دشمن کے عزائم سامنے آچکے تھے۔ اسکے باعث فوری طورپرواحد آبدوز غازی کو بھارتی بحریہ کے ہیڈکوارٹر بمبئی کے قریب نگرانی کیلئے تعینات کردیا گیا۔ اسکا مقصد بھارتی بیڑے کی نقل وحرکت پر نظر رکھنا تھا، لیکن اس اکیلی آبدوز نے دشمن کوعملی طور پر بمبئی میں ہی محصور کردیا۔

اسے اپنے بِل سے باہر نکلنے کا موقع ہی نہ دیا۔یہ بھی ایک معجزہ قرار دیا جاسکتا ہے کہ غازی نے دشمن کے دلوں پر ایسی دھاک بٹھائی کہ بھارتی بحریہ کو سمجھ ہی نہیں آرہی تھی کہ یہ کون سی فورس ہے جو اس کا راستہ روک کر کھڑی ہوگئی ہے۔ بھارتی بحریہ کے ایک جہاز نے باہر نکلنے کی کوشش کی تو غازی سے اس پر تارپیڈو داغے گئے جس سے بھارتی جہازمیں آگ لگ گئی۔

اس حملے نے بھارتی بحریہ کے رہے سہے حوصلے بھی توڑ دیئے اور وہ دو ہفتوں کی جنگ کے دوران کھلے سمندر میں نکل کر مقابلہ کرنے یا پاک بحریہ پر حملہ آور ہونے کی جرات ہی نہ کرسکی۔ دوسری جانب پا ک بحریہ کے جہازوں نے کموڈور ایس ایم انور کی زیرقیادت معرکہ ”دوارکا“ کرکے دشمن کے چھکے چھڑادئیے۔ دوارکا میں بھارتی بحریہ کا ریڈارسٹیشن اور فضائی اڈہ تھا۔

پاک بحریہ کے جہازوں پی این ایس بابر،پی این ایس بدر،پی این ایس خیبر ،پی این ایس جہانگیر ،پی این ایس عالمگیر، پی این ایس شاہجہاں اور پی این ایس ٹیپو سلطان نے اس بھارتی بحری اڈے پر مشترکہ حملہ کیا۔ سات اور آٹھ ستمبر کی درمیانی شب کئے گئے اس حملے کی دشمن کو قطعی توقع نہیں تھی۔ اس اچانک حملے سے وہ بوکھلا گیا۔پاک بحریہ کے جہازوں نے بڑی آسانی سے دشمن کی تنصیبات کو نشانہ بنایا اور بغیر کسی نقصان کے واپس اپنے پانیوں میں آگئے۔

اس حملے نے دشمن کے اوسان خطا کردئیے۔ اسکی بحری افواج کے حوصلے پست ہوگئے اورپاک بحریہ کی دھاک بیٹھ گئی۔۔سلام ان شہداء پر جنہوں نے اپنا آج قربان کرکے وطن عظیم کامستقبل تابناک بنا دیا۔
اے راہِ حق کے شہیدو ، وفا کی تصویرو
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Ee Rah e Haq K Shahedu is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 September 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.