الیکشن 2018ء کیلئے عوامی رابطہ مہم شروع!

این اے 120 میں مریم نواز کے دورے۔۔۔ ن لیگ کے گڑھ میں کامیابی کو پی ٹی آئی نے بقاء کی جنگ بنالیا

ہفتہ 11 نومبر 2017

Election 2018 k liye Awazo Rabta Muham Shoro
رابعہ عظمت:
سابق وزیراعظم نواز شریف نے لندن سے وطن واپسی کے بعد لاہور میں واقع اپنی رہائش گاہ جاتی امرہ رائیونڈ میں پارٹی کے اہم رہنماؤں کا اجلاس طلب کیا۔ جس میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے بھی لاہور پہنچنے کے بعد شرکت کی۔ مذکورہ اجلاس میں لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اور اس اہم فیصلے کے ابتدائی مرحلے کے طورپر مریم نواز کا لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقہ 120 کا مسلسل دورہ جاری ہے ۔ مریم نواز روزانہ کی بنیاد پر این اے120 کی مختلف یوسیوں میں رابطہ مہم پر ہے ۔ جس کے تحت ڈورٹو دور رہائشیوں کے مسائل سنے جارہے ہیں اور موقع پر ہی متعلقہ محکموں کو احکامات جاری کئے جاتے ہیں جبکہ ایم اپی اے ماجد ظہور کے ہمراہ حلقے کے مختلف علاقوں کے ترقیاتی کاموں کا از خود جائزہ لے رہی ہیں اور اپنی نگرانی میں تیزی سے رکے ہوئے منصوبے مکمل کروائے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

اندریں حالات 2018ء کے الیکشن کی تیاریوں کا آغاز ہے تاکہ ضمنی الیکشن میں کم ہوئے ووٹ کے تناسب کی کمی کوپورا کیا جاسکے۔ وگرنہ (ن)لیگ کو سبکی کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ شہر کے دیرینہ مسلم لیگی کارکنوں کو سرٹیفیکٹ دینے کا بھی اعلان کیا گیا۔ صرف مسلم لیگ (ن)ہی لاہور میں مسلم لیگ(ن) کی سیاسی پوزیشن اگرچہ بہت مضبوط ہے اور لاہور میں حکومتی پارٹی کو ہرانا بہت مشکل ہے لیکن اگر پارٹی میں دھڑے بازیاں ہوں گی ایک گروپ مریم نواز کی حمایت کرے گا۔

دوسرا حمزہ شہباز کے ساتھ کھڑا ہوا تو آئندہ عام انتخابات 2018ء میں (ن)لیگ کے قلعے میں دراڑیں پڑنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ جو نہ صرف پارٹی کے لئے نقصان دہ ہوگا۔ نواز شریف اور شہباز شریف کے لئے بھی مشکلات کا باعث ہوگا۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کی سب سے بڑی پارٹی لاہور میں بڑھتے ہوئے باہمی اختلافات کے سدباب کرنے پر توجہ دیں۔ حالانکہ مریم نواز اور حمزہ شہباز بھی بار بار کہہ چکے ہیں کہ ان میں کوئی اختلاف رائے نہیں ۔

پارٹی متحد ہے لیکن روز بروز بڑھتی ہوئی قیاس آرائیوں کو بھی یوں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ کہا جاتا ہے کہ ”اگر دھواں اٹھتا ہے تو یقینا آگ کہیں لگی ہوگی“۔ مسلم لیگ (ن)کی مقبولیت اور قوت کے مخالفین کی دلی وشدیدآرزویہی ہے کہ لاہور میں پارٹی میں پھوٹ پڑجائیں اور مسلم لیگ (ن)کا گڑھ نہ رہے۔ اسی لئے 2018ء کے الیکشن کی تیاریاں ابھی سے شروع کردی گئی ہیں۔

عمران خان نے لاہور کے دوتین اہم حلقوں میں اپنے امیدواروں کا بھی حتمی فیصلہ کر لیاہے۔ آئندہ چند روز تک شہر کے باقی حلقوں میں بھی تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی کے لئے حتمی امیدواروں کا اعلان کردیا جائے گا۔ پارٹی صدر عبدالعلیم خان بھی اپنے حلقے میں سیاسی سرگرمیاں جاری ہیں۔ جس کی واضح مثال این اے 120 میں پی ٹی آئی نے بھی سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر کے ڈیرے سے ممبر سازی مہم کا آغاز کیا ہے اس مہم کے تحت تحریک انصاف کے کارکنوں کا پارٹی کے کارڈ بنائے جارہے ہیں جبکہ مختلف علاقوں میں پارٹی کارڈ بنوانے کے لئے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو گلیوں ، محلوں میں جا کر مقامی لوگوں کو قائل کرکے انہیں کارڈ بھی بنوا کردیں گے ، صرف مسلم لیگ کے امیدوار محمد یعقوب شیخ نے بھی مختلف یونین کونسلوں کے دوروں پر ہیں، چنانچہ سیاسی جماعتوں کے دوروں اور عوامی رابطہ مہم سے اندازے لگانا مشکل ہی نہیں لاہور کے حلقہ 120 کی کس قدر سیاسی اہمیت ہے جس میں اپنی مسلسل کامیابی کو برقرار رکھنا مسلم لیگ (ن) کے وقار کے لئے اشد ضروری ہے ۔

تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں نے بھی مذکورہ حلقے میں کامیابی کو اپنی بقا کی جنگ بنالیا ہے۔ نیب میں صرف شریف فیملی کا احتساب ہی نہیں ہورہا بلکہ نیب لاہور کی جانب سے آمدنی سے زائد اثاثہ جات رکھنے پر چودھری برادران کوبھی طلب کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق چودھری برداران نے تحقیقات میں نیب سے تعاون کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ان کے خلاف پرویز مشرف دور سے پہلے کے کیسز ہیں۔

نوکریاں کیسے دیں، جائیدادیں کیسے بنائیں‘ چودھری برادران کو سی جواب دینے پڑیں گے، دوسری جانب پنجاب حکومت کی سستی کے باعث لاہور میں والڈ سٹی کی بحالی‘ قبرستانوں کی تعمیر ، کمیونٹی ڈویلپمنٹ اور بلدیات کی منظور شدہ ترقیاتی سکیموں کے اربوں روپے کے فنڈز تاحال آن لائن جاری نہ ہوسکے۔ مالی سال 2017-18 کے ترقیاتی پروگرام میں محکمہ بلدیات کی لاہور کیلئے 83 میں سے 64 ترقیاتی سکیموں کے لئے 64 کروڑ روپے کا فنڈمنظور کیا گیا تھا۔

مگررواں مالی سال گزرنے کے باوجود بھی فنڈز جاری نہ کئے جاسکے۔ ذرائع کے مطابق بار بار مطالبہ کے باوجود بھی ان ترقیاتی سکیموں کے فنڈز آن لائن ہونے کے باعث بیشتر کام بھی ابھی تک شروع نہیں کیا جاسکا۔ واضح رہے کہ متعلقہ محکموں کی محکمانہ ترقی سب کمیٹی یا پی اینڈ ڈی کلیئرنس کے بعد فنڈز فوری آن لائن کرنا محکمہ خزانہ کی ذمہ داری ہے۔ الیکشن سے قبل سیاسی بنیادوں پر سکیموں پر زیادہ سے زیادہ فنڈز کے لئے ارکان اسمبلی نے بھی دباؤ ڈالنا شروع کردیا ہے۔

کمشنر لاہور کی جانب سے ایک سمری محکمہ خزانہ اور پی اینڈ ڈی کو بھجوادی گئی ہے۔جس میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران لاہور کے حلقوں 123 ، 124 ،125، 126، 127،128، 129 ، 130، 118، 120،121،122،اور پی پی 150 میں بیشتر ترقیاتی سکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ ان سکیموں کے لئے اضافی فنڈز مہیا کئے جائیں واضح رہے کہ بجٹ میں رکھے ایک ارب 36 کروڑ کے فنڈزکے بارے میں نہیں بتایا گیا وہ کیسے خرچ ہوئے ؟ محکہم پی این ڈی کے مطابق اس وقت ارکان اسمبلی کا دباؤ بڑھ گیا ہے اور وہ اپنی پسند کی سکیموں کے لئے اضافی فنڈز مانگ رہے ہیں۔

تاکہ الیکشن کے بعد بھی ان سکیموں پر سرکاری پیسہ خرچ کیا جاتا رہا ، متعلقہ محکمے کا نکار کرتے ہوے کہنا ہے کہ فنڈز رواں سال کے اختتام پھر دسمبر میں جاری کرنے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Election 2018 k liye Awazo Rabta Muham Shoro is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 November 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.