الیکشن 2018 کا بروقت انعقاد ،صورت حال اور امکانات

حلقہ بندیاں کرانے میں الیکشن کمیشن نے بہت کچھ کرنا ہے۔ جس طرح ہم چل رہے ہیں اس لحاظ سے خدشہ ہے کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہونگے۔

منگل 26 دسمبر 2017

Election 2018 Ka Barwaqt Inaqaad Soorat e Haal Aur Imkanaat
شہزاد ہ خالد:
حمید نظامی انسٹیٹیوٹ آف پاکستان میں ”الیکشن 2018 کا بر وقت انعقاد ”صورتحال اور امکانات“ کے موضوع پر سیمینار منعقد ہوا جس کی صدارت سابق سپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام نے کی۔ مہمانِ خصوصی چیف وہیپ پنجاب اسمبلی رانا ارشد، پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما بیرسٹر عامر حسن، تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس، سابق سپیکر قومی اسمبلی فخر امام نے کہا کہ جب تک قانون سازی نہیں ہوگی۔

آئین میں ترمیم نہیں ہوگی تو اس وقت انتخابات تاخیر کا شکار ہونگے۔ اور 6 ماہ لگیں گے ۔ حلقہ بندیاں کرانے میں الیکشن کمیشن نے بہت کچھ کرنا ہے۔ مجھے لگ رہا ہے کہ جس طرح ہم چل رہے ہیں اس لحاظ سے خدشہ ہے کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہونگے۔انتخابات وقت پر کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

پارلیمان میں بحث کیوں نہیں کرائی گئی۔ حکومت تو اور چکروں میں پھر رہی ہے ۔

52 ارب کی امپورٹ ہے۔ 19 ارب کی ایکسپورٹ ہے۔ پارلیمان میں جب وزیراعظم نہیں جاتا تو اپوزیشن کیسے جائے۔ حکومت جب بھی چاہے الیکشن کرا سکتی ہے۔ دنیا بھر میں کہیں بھی وزیراعظم جلسوں میں جاکر کروڑوں روپے کا اعلان نہیں کر سکتا کیونکہ یہ پہلے پاس کرانا پڑتا ہے لیکن ہم صرف مشہورے چاہتے ہیں۔ دیانتدار لوگ آئیں گے تو جمہوریت چلے گی اور عوام کی حالت تبدیل ہوگی ۔

مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ارشد نے کہا کہ پاکستان جمہوریت کی بنیاد پر بنا۔ بانی پاکستان نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ کہا۔ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے۔ عالمی طاقتیں ہمارے خلاف سازشیں کر رہی ہیں۔ 71ء میں ہمارا دایا بازو بنگلہ دیش ہم سے علیحدہ ہو جاتا ہے۔ الیکشن بالکل بر وقت ہونے چاہئیں اس میں کوئی دو رائے نہیں۔ ہر 10 برس بعد مردم شماری ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن بر وقت ہو گے۔ ہم نے اپوزیشن کے تحفظات کو دور کرنا ہے۔ 11 دسمبر کو سینٹ کے اجلاس میں آئینی طور پر حلقہ بندیوں کی منظوری ہو جائے تو پھر الیکشن کمیشن حلقہ بندیاں کرے گا۔ 70 سالہ تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ ہم جے آئی ٹی کے سامنے نہیں ہوئے اور عدالتوں کے فیصلوں کو مانا اور آئندہ بھی عدالتوں کے فیصلے مانیں گے۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ ہماری طرف سے کوئی کمی کوتاہی نہیں ہوگی اور ہم بر وقت الیکشن کرائیں گے 209 میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ابصار عبدالعلی نے کہا کہ عام انتخابات اگرمعینہ وقت میں ہوتے رہیں تو بہتر سے بہتر لوگ اسمبلی میں آئیں گے اور ووٹرز کی بھی تربیت ہوتی رہے گی اور ان کی ایجوکیشن، بہتر ہو گی۔

امریکہ اور ہمارے ہمسایہ بھارت سمیت انتخابات وقت پر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تین بڑی پارٹیاں ہمارے سامنے ہیں ابھی تک حلقہ بندیوں کا بل پاس نہیں ہو سکا۔ کیا ن لیگ خود اس کو تاخیر کا شکار کر رہی ہے۔ اگر حلقہ بندیوں کا قانون پاس نہیں ہوتا تو مسلم لیگ ن کی حکومت ایک سال کی ایمر جنسی لگا سکتی ہے۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما بیرسٹر عامر حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے اکثر تشویش رہتی ہے ہماری سیاسی تاریخ بھی ایسے ہی ہے۔

اداروں کو ہمیشہ اپنا اپنا کام کرنا ہے۔ ن لیگ کی حکومت میں وزیراعظم ایک دفعہ بھی پارلیمنٹ میں نہیں آئے۔ جہاں لیڈر آف دی ہاوٴس ہی ہاوٴس کو عزت نہ دے تو ادارے کیا کام کریں گے۔ مشترکہ مفادات کی کونسل کے اجلاس کے لئے پیپلز پارٹی نے متعدد بار حکومت کو خط لکھے لیکن اجلاس نہ بلایا گیا اس وجہ سے الیکشن کے انعقاد میں شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں۔

اداروں کے درمیان تصادم نہیں ہونے چاہیے۔ ہم پہلے ہی کہتے تھے کہ نا اہل کو اقتدار نہ دیں۔ تو ایک انصاف کی مرکزی رہنما عندلیب عباس نے کہا کہ بر وقت انتخابات بہت ضروری ہیں۔ لیکن بر وقت انتخابات ہو جائیں لیکن فری اینڈ فیئرنہ ہوں تو کوئی فائدہ نہیں۔ اور انتخابات کا مقصد ہو ختم جاتا ہے اور آمریت اور جمہوریت کا فرق مٹ جاتا ہے۔ 70 کے بعد آج تک کبھی بھی شفاف انتخابات نہیں ہوئے۔

22 پارٹیوں نے کہا کہ دھاندلی ہوتی ہے۔ کراچی میں ن لیگ نے خود کہہ دیا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ 35 فیصد ووٹوں کا اندراج میں نہیں نکلا۔ 19برس بعد مردم شماری کی گئی جمہوری قوتوں نے کیوں اتنی تاخیر کی۔ ہم کہتے ہے کہ انتخابات بر وقت ہوں لیکن شفاف بھی ہوں۔ انتخابات کے شفاف ہونے کے لئے الیکشن کمیشن کا شفاف ہونا ضروری ہے۔ سپیکر اسمبلی ایاز صادق نے خود کہا کہ الیکشن کمیشن سے زیادہ بد عنوان کوئی ادارہ نہیں ہے ۔

الیکشن کمیشن کو با اختیاز کیا جائے، بغیر ڈرے الیکشن کمیشن کو فیصلے کرنے چاہیے۔ الیکشن کو بائیو میٹرک ہونا چاہیے ۔ چار موبائل کمپنیوں نے دو ماہ میں پورے پاکستان بائیو میٹرک کیا۔ کیا حکومت نہیں یہ کر سکتی۔ عندلیب عباس نے یہ کہا کہ بہت سارے جمہوری ملکوں میں انتخابات بر وقت ہوتے ہیں۔ اور عوامی امنگوں کے مطابق ہوتے ہیں۔ برطانیہ، جرمنی میں وقت سے پہلے انتخابات ہوئے ۔

803 بلین کا قرضہ ہے۔ چار سال میں چار ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا جو پچھلے 25 سال میں نہیں لیا گیا۔ موٹر وے کو گروی رکھ دیا گیا ہے۔ 20 بلین ہماری ایکسپورٹ ہے۔ امپورٹ 40 بلین ہے۔ اس کے لئے ادائیگی کرنی ہے جس کے لئے ٹیکس لگیں گے۔ قرضے اتارنے کے لئے ایک اور قرضہ لیا جا رہا ہے جو 8.5 پر لیا جا رہا ہے۔ ہمارے بچوں پر 400 گنا ٹیکس لگے گا اور قرضہ 2ارب روپے روزانہ بڑھ رہا ہے ۔

ہم کہتے ہیں کہ وزیراعظم خاقان عباسی صاحب پر ہدایت جاتی امراء سے نہ لیں۔پاکستان ادبی فورم کی آرگنائیزر کالم نگار کرن وقار نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن بر وقت ہونے چاہیے اس وقت ہمارا ملک جن مشکلات سے گزر رہا ہے ان کو ٹھیک کرنے کے لئے ایک ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو ہمارے ملک کی ترقی و بقاء کے لئے سرگرم ہو۔ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے بہت ضروری ہو گیا ہے کہ الیکشن بر وقت ہونے چاہئیں۔ بلال احمد کی ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ڈاکٹر فوزیہ، ڈاکٹر آمنہ قریشی نے کہا کہ وقت پر الیکشن ضروری ہیں لیکن حکومت کرا سکے گی۔ حکومت نے چئیرنگ کراس کا دھرنا بھی کنٹرول نہیں کیا ابھی تک 4 دن گزر جانے کے باوجود لوگ مین مال روڈ روک کے بیٹھے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Election 2018 Ka Barwaqt Inaqaad Soorat e Haal Aur Imkanaat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.