ہم اور ہمارا معاشرہ

پاکستانی معاشرے کے کئی نمایاں خدوخال اور خصوصیات ہیں۔ اس معاشرے میں 97% مسلمان بستے ہیں جبکہ ہندو، سکھ اور عیسائی اقلیتیں بھی پاکستانی شہری ہیں جن کو مکمل مذہبی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی حقوق حاصل ہیں۔

منگل 21 نومبر 2017

Hum Aur Hamara Muashra
ڈاکٹر لیاقت علی خان نیازی:
پاکستانی معاشرے کے کئی نمایاں خدوخال اور خصوصیات ہیں۔ اس معاشرے میں 97% مسلمان بستے ہیں جبکہ ہندو، سکھ اور عیسائی اقلیتیں بھی پاکستانی شہری ہیں جن کو مکمل مذہبی، سیاسی، معاشی اور معاشرتی حقوق حاصل ہیں۔پاکستان معاشرے میں جنرل ضیاء الحق کے دور میں اسلامی قانون وضع ہوا اور نافذ بھی مثلاً زکوٰة و عشر کا قانون، احترامِ رمضان آرڈیننس لیکن معاشرہ اسلامی نہ بن سکا۔

اس معاشرے کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ بڑے بڑے شہر مثلاً کراچی، لاہور، فیصل آباد وغیرہ آبادی سے بھر پور ہیں۔ ان میں سہولیاتِ زندگی بھی کافی ہیں مگر دیہی معاشرہ ترقی سے مفقود ہے۔ اس کی طرف حکومت کی توجہ کم ہے۔ پاکستانی معاشرہ اوسط درجہ کے شہریوں پر مشتمل ہے۔

(جاری ہے)

ان کی آمدن بھی اوسط ہے اور معیار زندگی بھی اوسط ہے۔ اس معاشرے میں معاشرتی ترقی کما حقہ نہیں ہوسکی مثلاً صحت، تعلیم، دیہی ترقی اور ترقی خواتین جیسے شعبے مناسب سہولیات سے محروم ہیں۔

اس معاشرے کی ایک خصوصیت علاقائی ثقافتیں ہیں جو اس کے حسن کو دوبالا کر رہی ہیں یعنی پنجابی ثقافت، پختون ثقافت، سندھی و بلوچی ثقافت۔ یہ ثقافتیں گلہائے رنگ رنگ ہیں جن سے پاکستانی ثقافت کا گلدستہ تیار ہوا ہے۔پاکستانی معاشرے کی بدنصیبی کہ یہاں جمہوری نظام شفاف انداز میں نہیں پنپ رہا۔ اس معاشرے کی آدھی تاریخ مارشل لاء حکومتوں تک محیط ہے۔

پاکستانی معاشرے میں کئی تحریکیں کارفرما ہیں۔ ان میں تین تحریکیں قابل الذکر ہیں۔ مثلاً حقوقِ نسواں اور آزادی نسواں کی تحریک، حقوقِ انسانی کے تحفظ کی تحریک اور فضائی آلودگی سے متعلقہ تحریک۔اس معاشر کی ایک خصوصی اہمیت یہ بھی ہے کہ ہم حب الوطنی کی بجائے اور قوانین کا احترام کرنے کی بجائے، اپنی ذات کو قانون اور ملکی مفاد سے بالا سمجھتے ہیں۔

یہ سراسر خود غرضی بھی ہے اور عدم حب الوطنی بھی!اس معاشرے کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہاں اعلیٰ خاندان دولت، ثروت اور سیاست کی بناء پر عوام پر حکومت کرتے ہیں۔ معیار تقویٰ اور اعلیٰ کردار نہیں۔ خاندانی وجاہتوں کی وجہ سے تکریم کی جاتی ہے نہ کہ اعلیٰ کردار کی وجہ سے۔ یہ وہ معاشرہ ہے جو انسانی بنیادی حقوق حاصل کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے۔

انصاف بکتا ہے ، پولیس محافظ کی بجائے عوام کی حاکم ہے۔ انسانی حقوق بری طرح پامال ہوتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔یہ وہ معاشرہ ہے جہاں افسر شاہی ہے۔ بیوروکریسی عوام کی حاکم ہے خادم نہیں۔ حالانکہ بیورو کریسی عوام کے ٹیکسوں سے پلتی ہے اور پرتعیش طرزِ زندگی گزارتی ہے۔ اس معاشرے کی کلچر کیا ہے ؟ ہمارا معاشرہ انڈیا کے گیتوں، فلموں اور فلم کاروں پر فدا ہے۔

منشیات عام ہیں اور کلاشنکوف کلچر نے اس معاشرے میں جرائم کو جنم دیا ہے۔ جرائم عام ہیں اور لوگوں کا مال اور عزت بھی محفوظ نہیں۔یہ معاشرہ کئی سالوں سے بجلی کے بحران کا شکار ہے۔ صنعتیں بری طرح متاثر ہورہی ہیں اور مزدور دن بدن بے روزگار ہورہے ہیں۔ بیروزگاری اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔ نوجوان بے روزگاری کی وجہ سے پریشان ہیں۔ پاکستانی ریاست ہرگز فلاحی ریاست نہیں! تعلیم دن بدن مہنگی ہورہی ہے اور ہسپتالوں میں مفت ادویات اور طبی سہولتوں کی کمی ہے۔

اس معاشرے میں اقرباء پرستی، رشوت، جاگیردارانہ نظام، فرقہ بندی، لسانی و گروہی تعصبات عروج پر ہے اور بدعنوان سیاست نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ پاکستانی معاشرہ وہ معاشرہ ہے جہاں 70 سال گزرجانے کے باوجود اردو کو قومی زبان کا مقام نہیں مل سکا۔ مقابلہ جات کے اعلیٰ امتحانات انگریزی زبان میں ہوتے ہیں۔ اردو مدتِ درا ز سے اپنا حق مانگ رہی ہے!

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Hum Aur Hamara Muashra is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 November 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.