جدید ٹیکنالوجی سے لیس مہنگے طیارے

یہ جنگ کاپانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں

جمعرات 25 فروری 2016

Jadeed Technology Se Lais Mehngay Tayaray
حسیب اظہر:
کسی بھی ملک کی دفاعی طاقت اُس کے مضبوط ہونے کاثبوت ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے ہر ملک اپنے دفاع پر زیادہ سے زیادہ بجٹ خرچ کرتا ہے۔ اگرچہ اب روایتی جنگوں کا دورختم ہورہاہے، ہائیڈروجن اور ایٹم بم غیر معمولی اہمیت حاصل کرچکے ہیں۔ ہر ملک اپنے دشمن کو یہی کہہ کردھمکاتا ہے کہ اگر اُس نے حملے کی کوشش کی توایٹم بم گراکراُس کی اینٹ کے ساتھ اینٹ بجادی جائے گی۔

اس کے باوجود ہر ملک اپنی بری، بحری اور ہوائی فوج کو مضبوط سے مضبوط کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ جدید لڑاکاطیاروں میں ایسے نظام متعارف کروائے جارہے ہیں جو چند لمحوں میں ہاری ہوئی جنگ کو جیت میں تبدیل کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ یہ لڑاکا طیارے غیرمعمولی طور پر مہنگے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ بھی حقیقت ہے کہ جنگ کے دوران استعمال ہونے والے مہنگے ترین طیاروں کی اکثریت امریکہ کے پاس ہے۔


F/A-18 Hornet
یہ امریکی جنگی طیارہ ہے اور اس کی مالیت 94ملین ڈالر ہے۔ اس طیارے نے اپنی خدمات سرانجام دینے کا آغاز 1980میں کیا۔ وہ انجنوں سے لیس یہ لڑاکا طیارہ زمینی اور فضائی اہداف کونشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ طیارہ کینیڈا، آسٹر یلیا، فن لینڈ، کویت، ملائیشیا، اسپین اور سوئٹزرلینڈ کے زیر استعمال رہ چکا ہے۔


EA-18G Growler
یہ طیارہ F/A-18جنگی طیارے کاایک وژن ہے جسے الیکٹرونک جنگ کے لیے اپ ڈیٹ کیا گیا تھا۔ اس طیارے کی مالیت 102ملین ڈالر ہے اور محدود ہتھیاروں سے لیس ہوتا ہے۔ اس وقت یہ طیارہ امریکی بحریہ کے پاس ہے۔ یہ طیارہ شکن ریڈارکوتلاش کرسکتا ہے بلکہ انہیں تباہ بھی کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ طیارہ دشمن کے مواصلاتی نظام کوجام کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔


U-22 Osprey
اس طیارے میں یہ خصوصیت موجود ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر کا مانندزمین پر اترتا اور فضا میں بلند ہوسکتا ہے۔ اس جنگی طیارے کی مالیت 118ملین ڈالر ہے۔ اس کااستعمال پہلی بار 2007میں عراق کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں کیاگیا تھا۔ اس طیارے کے ڈیزائن میں موجود خرابی کے باعث طیارے کی تیاری کے دوران بھی کئی افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔


F-35 Llghning ll
یہ سپرسونک لڑاکا طیارہ Lockheed Martinنامی کمپنی نے تیار کیاہے۔ اس طیارے کی تیاری کے حوالے سے 2001میں ہونے والی ڈیل اپنے وقت کاسب سے بڑا ملٹری کنٹریکٹ تھا۔ اس وقت اس جنگی طیارے کی مالیت 122ملین ڈالر ہے۔ یہ طیارہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ایک جوائنٹ اسٹرائک فائٹر پروگرام کے تحت تیار کروایا لیکن اپنے زیادہ وزن اور محدود طاقت کی وجہ سے تنقید کانشانہ بن گیا۔


E-2D Advanced Hawkeye
اس جنگی طیارے کی ایجاد کو نگرانی اور تفتیش کے حوالے سے ایک بڑی پیش رفت قرار دیاگیا تھا۔ اس طیارے میں ایک انتہائی طاقتور ریڈار کا نظام نصب ہے۔ اس طیارے کی مالیت 232ملین ڈالر ہے تاہم یہ طیارہ ابھی تجربات کے مراحل سے گزررہے اور اس کے دوٹیسٹ ورژن امریکی بحریہ کے حوالے کیے جاچکے ہیں۔
VH-71 Kestrel
یہ ایک جدید ہیلی کاپٹر ہے جسے امریکی صدر کے ہیلی کاپٹر سے تبدیل کیاجاتا تھا۔

لیکن باراک اوبامہ کی جانب سے ہیلی کاپٹروں کی تیاری پر آنے والی بیشمار لاگت کے باعث انہیں ختم کرنے کااعلان کردیا گیا تاہم مذکورہ ہیلی کاپٹر کی تیاری کے لیے 485ملین ڈالر کے فنڈ کی منطوری دے دی گئی۔ اس وقت اس ہیلی کاپٹر کی مالیت 241ملین ڈالر ہے۔
P-8A Poseidon
یہ طیارہ معلومات اکٹھی کرنے اورجنگی سازوسامان لے جانے کے لیے استعمال کیاجاتا ہے۔

اس طیارے کی مالیت 290ملین ڈالر ہے۔ یہ طیارہ ٹاررپیڈوز، میزائل اور دیگر اقسام کے جنگی ہتھیار ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ طیارہ امریکی بحریہ کے زیر استعمال ہے۔
CI7A Globemaster III
یہ ایک ملٹری ٹرانسپورٹ طیارہ ہے جوفوجی قافلوں کو جنگی مقامات تک پہنچانے، میڈیکل اور ریسکیو کے لیے استعمال کیاجاتا ہے۔

اس طیارے میں چارٹربو فین انجن نصب ہیں جن کی مدد سے یہ ہوا میں بلند ہوتا ہے جبکہ اس طیارے کی مالیت 328ملین ڈالر ہے۔ یہ طیارہ 1993سے اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔
F-22 Raptor
اس جنگی طیارے کی مالیت 350ملین ڈالر ہے اور یہ ایک مہنگا ترین طیارہ ہے۔ یہ طیارہ دشمن کے میزائل کونشانہ بنانے کے علاوہ سپرسونک رفتار کے ساتھ طویل فاصلے تک اُڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ طیارہ ہر قسم کے ریڈار سے بھی خود کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔
B-2 Spirit
یہ ایک مہنگا ترین طیارہ ہے جس کی مالیت 2.4ملین ڈالر ہے اور اسی وجہ سے جب یہ طیارے تیار ہو رہے تھے تو کانگریس نے ان کی تعداد 132سے کم کرکے صرف 21کردی تھی اور اب یہ صرف 20 طیارے موجود ہیں کیونکہ ایک طیارہ تباہ ہوچکا ہے۔ اس طیارے کاتعاقب انتہائی مشکل ہے کیونکہ نہ تو یہ کسی ریڈار میں آتا ہے اور نہ انفراریڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے پکڑا جاتا ہے۔ اس طیارے میں موجود اسٹیلتھ ٹیکنالوجی اسے آسانی سے اپنے ہدف کانشانہ بنانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Jadeed Technology Se Lais Mehngay Tayaray is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 February 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.