جنگ بدر

اسلامی حکومت کاپہلا سنگ میل 2ہجری میں مسلمانوں کو اکٹھی تین خوشیاں اور کامیابیاں ملیں روزے فرض ہوئے ، جنگ بدرمیں فتح ہوئی پہلی عید کااہتمام کیا

جمعرات 23 جون 2016

Jang e Badar
اشرف جاوید:
مدینہ ہجرت کرنے کے بعد سنہ 2ہجری کو مسلمانوں کی زندگی میں بہت اہمیت اور فوقیت حاصل ہے، اس سال مسلمانوں کو ایک نہیں، اکٹھی تین تین خوشیاں اور کامیابیاں نصیب ہوئیں اور پھر اللہ تعالیٰ کی امداد کا برا ہ راست نزول بھی مسلمانوں نے جاگتی آنکھوں سے دیکھا۔ پہلی خوشی تویہ تھی کہ 2ہجری میں مسلمانوں پرروزے فرض کردیے گئے، یعنی مسلمانوں کو اپنے نفس کے خلاف نبروآزماہونے کے لیے ایک ایسا ہتھیار مہیاکیاگیا، جس سے تزکیہ نفس کی منزلیں آسان ہوگئیں پھر جنگ بدر میں اللہ تبارک تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح سے سرفراز کرکے اہل مکہ پر برتری عطا کی اور تیسری خوشی یہ تھی کہ 2ہجری میں مسلمانوں نے اپنی پہلی عید کا اہتمام کیا اور سجدہ شکر بھی ادا کیا۔

(جاری ہے)

اعلان نبوت کے ساتھ ہی مسلمانوں پر مصائب کی پہاڑٹوٹ پڑے ، مکہ میں حضور پاک کی عمر کے تیرہ سال امتحان وآزمائش کے سال تھے، ہر جھینے کے بعد آپﷺ نے مسلمانوں کو مدینے ہجرت کا حکم دیا، حضرت علی کواپنے بستر پر سلایا اور حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ روانہ ہوگئے۔ مسلمان اور خود نبی مکرم ﷺ بہ حفاظت مدینہ پہنچ چکے تھے، دوسری جانب مکہ والوں کے دلوں پرسانپ لوٹ رہے تھے ان کی نیندیں ، حرام ہوگئیں تھیں اور وہ دن رات انھی منصوبہ بندیوں میں رہتے کہ کب اور کیسے مسلمانوں کوختم کردیاجائے۔

ابوسفیان کی قیادت میں ایک تجارتی قافلہ شام سے لوٹ رہاتھا، اسے گمان گزار کرکافلہ مدینہ کے مسلمانوں کے ہتھے چڑھ جائے گا، لہٰذا اس نے اہل مکہ کو امداد کے لیے طلب کیا، وہ پہلے ہی سے تیار بیٹھے تھے، بس کسی بہانے کے منتظر تھے، جو انھیں مل گیا، کوئی ایک ہزار نفوس پر مشتمل لشکر مدینہ کی جانب روانہ ہوا۔ اہل مدینہ کو بھی اس کی اطلاع ہوگئی، نبی مکرمﷺ نے 313 جاں نثاروں کا لشکر تیار کیااور مدینے سے باہر بدر کے مقام پر پڑاؤ ڈالا۔

ایک صحابی رسول ﷺ حباب بن منذر نے عرض کیا کہ آپﷺ یہاں جنگی حکمت عملی کی بناپر ٹھہرے ہیں یاپھر خداکاحکم ہے، تو آپﷺ نے فرمایا میں نے یہاں جنگی حکمت عملی سے پڑاؤ کیا ہے، حباب بن منذر ایک بہادر سپاہی تھا اور جنگی تجربات سے مالا مال بھی تھا، اس نے عرض کی اگر آپ مناسب سمجھیں تو ہمیں چشمہ بدرکے پاس ڈیرہ لگانا چاہیے ، اس طرح اہل مکہ کو پانی حاصل کرنے میں کافی دشواری کاسامناہوگا اور جنگی چال کے طور پر یہ عمل بہت فائدے مند بھی ثابت ہوگا، آپﷺ نے اس تجویز سے اتفاق فرمایا اور پھر مسلمانوں کا لشکر اسی مقام پر چلاآیا۔

اس سے ایک بات ظاہر ہوتی ہے کہ نبی مکرم صحابہ سے نہ صرف مشاورت کیاکرتے تھے، ہل کہ ان کے مشوروں کو اہمیت بھی دیتے تھے اور یقینا یہ خوبی ایک ا چھے بل کہ بہت ہی اچھے سپہ سالار کی صفت ہے، شب، جمعہ آپﷺ نے عبادت میں گزاری اور اللہ سے دعاکی کہ اے باری تعالیٰ تیرے ماننے والے یہ مٹھی بھر جاں نثار تیرے دین کی رکھوالی کو چلے آئے ہیں۔ اگر آج تو نے ان کی امداد نہ کی تو دنیا میں تیرانام لیوا کوئی نہیں ہوگا۔

جنگ بدر 17رمضان المبارک 2ہجری میں لڑی گئی، اس جنگ میں کفار کے بہت بڑے بڑے سردار کام آئے۔ ابوجہل کاسرغرور بھی اسی جنگ میں کٹ کر زمین بوس ہوا۔ عتبہ، ولیداور شیبہ قریش کے بہت بہادر سالارتصور کیے جاتے تھے ان کی موت کے ساتھ گویااہل مکہ کی کمر ٹوٹ گئی۔ شیبہ کو حضرت حمزہ نے جہنم رسیدکیا، جب کہ ولید کو حضرت علی نے قتل کرڈالا، عتبہ سے حضرت عبیدہ برسرپیکار تھے، لیکن دونوں ایک دوسرے کے دار سے زخمی تھے، پھر بھی لڑ رہے تھے ۔

حضرت علی نے ولید کو قتل کرنے کے بعد جب یہ منظر دیکھا تو فوراََ تاک کر ایک ایسا وار کیاکہ عتبہ کاکام بھی تمام ہوگیا، اس کے بعد توگھمسان کی جنگ تھی، اس جنگ میں مسلمانوں کے کل 14 مجاہدین شہید ہوئے، جب کہ اہل کے 70 آدمی مارے گئے اور اتنے ہی گرفتار کرلیے گئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Jang e Badar is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 June 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.