کالا باغ ڈیم

توانائی کے بحران کا ناگزیر حل جیسے کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اسے ہی کالا باغ ڈیم وطن عزیز کی صنعت، زرعت اور معیشت کی رگ حیات ہے۔ اس ڈیم کی تعمیر میں تاخیر ملکی ترقی سالمیت اور استحکام کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔

پیر 25 جنوری 2016

Kalabagh Dam
مظہر حسین شیخ:
جیسے کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اسے ہی کالا باغ ڈیم وطن عزیز کی صنعت، زرعت اور معیشت کی رگ حیات ہے۔ اس ڈیم کی تعمیر میں تاخیر ملکی ترقی سالمیت اور استحکام کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ توانائی کے دیگر منصوبے وہ ”سٹیرائیڈ“ ادویہ جیسی ہیں جو عارضی صحت اور بیماریوں کا وقتی علاج تو ہیں لیکن ان کے اثرات مابعد ہلاکت خیز ہی ہوتے ہیں لیکن کالا باغ وہ امرت دھارا ہے جس میں ہر اس روگ کا تریاق موجود ہے جس سے ملک وقوم امن، سکون اور خوشحالی سے ہمکنار ہو سکتے ہیں۔

توانائی کا بحران عرصہ دارز سے جاری ہے ۔ سابق دور کے پانچ برسوں میں یہ شدت اختیار کر چکا تھا اس وقت لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بارہ سے اٹھارہ گھنٹے تک پہنچ چکا تھا۔

(جاری ہے)

موجودہ حکومت اس سلسلہ میں کافی متحرک نظر آرہی ہے۔ گوکہ سابق حکومت کے مقابلہ میں موجودہ حکومت نے لوڈشیڈنگ پر بڑی حد تک قابو پالیا ہے لیکن مکمل طور پر اسے ختم کرنے میں ناکام رہی اور نہ ہی چند برسوں میں مکمل طور پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

چین کا اربوں ڈالر کا اقتصادی پیکج چین کی حکومت اور قیادت کا وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت پر اعتماد اور پاکستان کے عوام سے والہانہ محبت کا اظہار۔ وزیراعظم محمد نواز شریف کی پالیسوں کی بدولت غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے اور ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں نے دوبارہ پاکستان کا رخ کر لیا ہے۔جس سے پاکستان کو بے پناہ فائدہ ہوگا۔

بھکی میں 1180 میگاواٹ کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے اور یہ منصوبہ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے لگار ہی ہے جبکہ وفاقی حکومت حویلی بہادر شاہ اور بلوکی میں ،1200 ،1200 میگاواٹ کے 2 منصوبے لگا رہی ہے۔بھکی پاور پلانٹ کا تمام عمل انتہائی شفاف طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچا ہے۔ چین کی ہاربن الیکٹرک کمپنی اور جنرل الیکٹرل کمپنی نے مل کر گدو پاور پراجیکٹ مکمل کیاتھا۔

چند سال قبل مشرف دور میں اس منصوبے کا معاہدہ ہوا جبکہ آنے والی حکومت نے اسے مکمل کیا اس وقت گدو منصوبے پر 8لاکھ 36 ہزار ڈالر فی میگاواٹ لاگت آئی تھی جبکہ بھکی پاور پلانٹ میں 4 لاکھ 66 ہزار فی میگاواٹ خرچ آئے گا۔اسی طرح نجی شعبہ میں لگنے والے اوچ پاور پلانٹ پر فی میگاواٹ لاگت 9لاکھ 87 ہزار ڈالر فی میگاواٹ تھی اس لیے مقابلے میں بھکی پاور پلانٹ نصف لاگت میں لگایا جا رہاہے۔

نیپرا نے بھی گیس پاور پلانٹ کے لیے 8لاکھ ڈالر فی میگاواٹ لاگت مقرر کی ہے لیکن پنجاب حکومت نے اپنی کاوشوں سے بھکی پاور پلانٹ کے لیے 4لاکھ 66ہزار ڈالر فی میگاواٹ کاریٹ حاصل کیا ہے۔ جبکہ یہ بھی پڑھنے اور سننے میں آیا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف اوران کی ٹیم نے گیس کی بنیاد پرتین منصوبوں میں غریب قوم کے 110 ارب روپے بچا کر تاریخی کارنامہ سر انجام دیا جسے پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔

بھکی پاور پلانٹ کے بڈنگ کے عمل میں دنیا کی صف اول کی کمپنیوں ، جنرل الیکٹرک ،ہاربن، سیمنز، منسوبشی، چائنہ پاور، ہنڈائی اور ترکی کی اینکانے حصہ لیا بھکی پاور پلانٹ 2017 کے آخر میں مکمل ہو گا اور اس سے 1180 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو گی اور اس منصوبے میں 100 فیصد سرمایہ کاری پنجاب حکومت کی ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف کی متحرک قیادت اور حکومت کی پالیسیاں مخنت اور عزم کا نتیجہ ہے کہ مشکل حالات کے باوجود سرمایہ کار پاکستان کا رخ کر رہے ہیں۔

کارواں اسی طرح چلتا رہا تو انشاء اللہ آئندہ اڑھائی برس میں ملک ہزاروں میگاواٹ اضافی بجلی پیدا ہوگی اور محمد نواز شریف تاریخ ساز کردار ادا کر چکے ہوں گے پاکستانی قوم توانا، جرات مند ،باصلاحیت اور باہمت ہے جو سمندر جیسی رکاوٹ کو عبور کر کے بھی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کر سکتی ہے ۔ محنت اور صرف محنت۔ انشاء اللہ پاکستان سے لوڈشیڈنگ کے اندھیرے دور ہوں گے، بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا اور دنیا ہمیں بھکاری نہیں بلکہ باعزت اور باوقار قوم کا مقام حاصل ہوگا۔

یہ وہ بیانات ہیں جو اخبارات کی زینت بن چکے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف پاکستان کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لانا چاہتے ہیں جس کے لیے انہوں نے درجنوں پاور پراجیکٹ کا افتتاح کیا ۔ یہاں کئی سوالات جنم لیتے ہیں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی کا ہے جب یہ تمام پراجیکٹ سسٹم میں آجائیں گے تو عام صارف کو بجلی کا یونٹ کتنے میں پڑے گا؟انٹرنیشنل مارکیٹ میں اس وقت پیٹرول کی قیمت انتہائی کم ہے ۔

موجودہ دورمیں پاور پلانٹ سے پیدا کی گئی بجلی کایونٹ سستا پڑے گا ، کل کو اگر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بلندیوں کو چھوتی نظر آئیں تو عام صارف کا کیا بنے گا؟ اس وقت پاور پراجیکٹ کی بجائے ملک میں ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے۔ ان تمام مسائل کا ایک ہی حل ہے کہ کالا باغ ڈیم بنایا جائے ،لیکن افسوس کی بات یہ ہے اس پر توجہ نہیں دی گئی جو کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرتے ہیں وہ محب وطن نہیں ۔

یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ کالا باغ ڈیم میں آخر کون سی آفت پوشیدہ ہے جس کا نام سنتے ہی اپنے آپ کو محبت وطن کہنے والے اور وطن دشمن دوں ایک ہی صفحے پر آجاتے ہیں کسی بھی چیز کی ضد سے اس کی اصلیت کی پہچان ہوتی ہے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کی حقیقت ہوتی ہے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کی حقیقت جاننے کے لے اس کی مخالفوں کی ذہنیت کا مطالعہ لازم ہے جنہیں اپنی زندگی کا تو علم نہیں لیکن یہ آنے والی نسلوں کی نام نہاد فکر میں، اُن کی زندگیوں کو اپنے ایک انکار سے زیرناک بنانے پر کمر بستہ ہیں، کالا باغ ڈیم ایک حل اور حقیقت ہے اس کی تعمیر ضرورت ہے تاکہ عارضی سہارے چھوڑ کر اس دائمی سہارے سے کنار امل سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Kalabagh Dam is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 January 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.