ختم نبوت قانون، چھیڑ خانی گلے پڑگئی․․․․․․!

پیر سیال کی کال پر فیصل آباد میں تاریخی احتجاجی جلسہ،ثنااللہ کے استعفیٰ کا مطالبہ

پیر 18 دسمبر 2017

Khtme Nbowat Qanoon Chair Khani Galy Pr gaiii
اسرا بخاری:
آفاقی سچائی ہے کہ بنیاد کی اینٹیں ٹیڑھی رکھی جائیں تو دیوار آسمان تک لے جائیں ٹیڑھی ہی رہے گی۔ (ن)لیگ پاناما کیس کے معاملے میں اپوزیشن کے ٹی او آر ز نہ مان کر اورخود کو عدالت سے ”سرخرو“ کرنے کے جس زعم کا شکار ہوئی تھی وہ ہی پاؤں کی زنجیربن گیا ہے۔ اقتدار کی غلام گردشوں میں گونجنے والی سرگوشیاں یہ پتہ دے رہی ہیں کہ میاں نواز شریف کو گمراہ کیا گیا کہ وہ پارلیمنٹ کی بجائے عدالت میں جائیں ، ججوں کو ”رام “ کرلیا جائے گا۔

ایسا سوچنے والے کچھ ایسا غلط بھی نہی تھے لیکن بدلی ہوئی عدلیہ کا اندازہ نہ کرسکے معاملہ پارلیمنٹ تک رہتا تو میاں نواز شریف کے ساتھ بہت سوں کا بھی بھلا ہوجاتا لیکن کبھی ایسا بھی ہوتاہے کہ ”الٹی ہوگئیں سب تدبیریں“ والا معاملہ بن جاتا ہے البتہ ایسی صورتحال سبق آموز نہ بن سکی یہ ضرور غیر معمولی ہے۔

(جاری ہے)

ختم نبوت قانون کے کے حلف نامے میں تبدیلی کی کوشش بھی ایک تدبیر تھی۔

سینیٹر حمد اللہ کی نشاندہی جس کے نتیجہ خیز ہونے میں رکاوٹ بن گئی۔ دانشمندی ہوتی اگر چوری پکڑی جانے پر وزیر قانون زاہد حامد فوراََ ٹی وی پر آتے جو موقف پہلے اختیار کیا گیا اس کا اعادہ کرتے کہ ڈرافٹنگ کی غلطی سے ایسا ہوگیا۔ اگرچہ اس پر تھوڑا بہت ردِعمل تو ضرور ہوتا مگر ایسی مشکل صورتحال جنم نہ لیتی جیسی آج (ن)لیگ کو درپیش ہے مگر ہوا یہ کہ اسے چند مولویوں کا معاملہ سمجھا گیا جنہیں انتخابات میں عوام کی جانب سے کبھی ذکر مینڈیٹ نہیں ملا اس نے شاید (ن)لیگ کے مقتدر حلقوں میں یہ احساس پیدا کیا کہ یہ مولویی یادینی رہنما عوام کی تائید حاصل نہیں کرسکیں گے حالانکہ ممتاز قادری کے جنازے سے اس حوالے سے انکھیں کھل جانی چاہئیں تھیں۔

صحافی حامد میر کے بقول ممتاز قادری کو پھانسی دینے سے قبل کیپٹن صفدر نے اسے کہا کہ”خدا کے لئے انہیں (حکومت یا وزیراعظم نواز شریف)کو روکیں یہ ممتاز قادری کو پھانسی دینے لگے ہیں جس سے ہمارے لئے بہت مشکلات پیدا ہوجائیں گی۔ حامد میر نے کہا”آپ داماد ہوکر نہیں روک سکتے تو میں بھلا کیسے روک سکتا ہوں۔“ اس کا مطلب ہے کہ ممتاز قادری کی پھانسی منطقی نتائج کا کیپٹن صفدر نے ادراک کرلیا تھا جو سیاسی بصیرت حاصل ہونے کی گواہی ہے لیکن لگتا ہے بیرونی دباؤ اتنا شدید تھا کہ حکومت یا وزیراعظم نوازشریف اس کا مقابلہ نہ کرسکے ۔

کیپٹن صفدر نے ایک مرتبہ مجھ سے گفتگو کے دوران بھی ممتاز قادری کوپھانسی پر دکھ کا اظہار کیاتھا۔ حکومت یا وزیراعظم نواز شریف اس کے نتائج ومضمرات کا اندازہ نہ کرسکے یا بیرونی دباؤ کے باعث اسے نظر انداز کرنے پر مجبو ر ہوگئے ۔ ایسی ہی صورتحال ختم نبوت قانون حلف نامے میں تبدیلی سے پیدا ہوئی بلاشبہ بیرونی دباؤ تھا اگر ممتاز قادری کی پھانسی سے پیدا شدہ حالات کے تجربہ کو متذکرہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے بروئے کار لایا جاتا مگر غلط فہمی، ہٹ دھرمی اور انا آڑے آئی اور معاملات ہاتھ سے نکلتے نظر آرہے ہیں یعنی ختم نبوت قانون سے چھیڑ چھاڑ گلے پڑ گئی ہے۔

تحریک لبیک یا رسول اللہ ﷺ نے فیض آباد میں دھرنادیا22 روز تک پرواہ نہ کی گئی اور پھر اسے طاقت سے منتشر کرنے کی کوشش اس بھونڈے انداز سے کی گئی کہ ایک تو دھرنا ختم نہ ہوا اور دوسرے پورے ملک میں مظاہروں کا سلسلہ چل نکلا حکومتی پارٹی کے ارکان اسمبلی کے گھروں پر حملوں نے صورتحال میں مزید بگاڑ پیدا کردیا اس مرحلہ پر بھی اگر تحریک لبیک کے مطالبات ما ن کو حکومت خود دھرنا ختم کراتی تو کچھ عزت رہ جاتی جو فوجی کی معاونت سے مان کر دھرنا ختم کرایا گیا اسی دوران پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ سے قادنی ٹی وی کر دیئے گئے انٹرویو میں جس نرم زبان میں مسلمانوں اور قادیانیوں میں خاص فرق نہ ہونے کی بات کی اس نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور صورتحال خراب سے خراب تر ہوگئی۔

صوبائی وزیر مذہبی امور زعیم قادری نے پیر حمیدالدین سیالوی کے پاس جاکر رانا ثناء اللہ کی جانب سے وضاحت اور استعفیٰ کا یقین دلایا پھر وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے بھی فون پر انہیں ایسی ہی یقین دہانی کرائی مگر اس پر عملدرآمد نہ کیا گیا جس کے ردعمل میں پیر حمیدالدین سیالوی نے 10 دسمبر کو فیصل آباد میں احتجاجی جلسہ کا اعلان کردیا ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ پندرہ سے بیس ارکان اسمبلی جن کا (ن)لیگ سے تعلق ہے وہ بھی اس جلسے میں استعفے دینے کا اعلان کریں گے لیکن اس مرحلہ پربھی وہی حکمت عملی اختیار کی گئی اور ججوں کو رام کرنے کے ناکام تجربہ کو فراموش کرکے ارکان اسمبلی کو ”رام“ کرنے کی حکمت عملی اپنائی گئی۔

ہاں اس کا یہ فائدہ ضرور ہوا کہ جھنگ اور سرگودھا سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی جو سمجھتے تھے کہ وہ عوامی ردعمل کا شکار ہوسکتے ہیں پانچ کی تعداد میں استعفوں کا اعلان کرنے جلسہ میں پہنچ گئے ۔ پیرحمیدالدین سیالوی پر (ن)لیگ کو یہ فوقیت ضرور حاصل ہوگئی ہے کہ اپنے اعلان کے مطابق پندرہ سے بیس ارکان کے استعفوں کا اعلان نہ کرواسکے لیکن یہ (ن)لیگ کے لئے لمحہٴ فکریہ اس لئے ہونا چاہیے کہ بات ناموس رسالت کی ہے اور بے عمل سے بے عمل مسلمان بھی اس پر جذباتی ہوکر جان کی بازی لگا سکتا ہے۔

چنانچہ عوامی دباؤ کا بڑھنا نہ غیر فطری ہے نہ غیر معمولی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سیال شریف کے سجادہ نشین خواجہ حمید الدین سیالی کی کال اور سنی اتحاد کونسل کی میزبانی میں دھوبی گھاٹ فیصل آباد میں ہونے والی ختم نبوت کا نفرنس میں دو ایم این ایز، تین ایم پی ایز اور متعدد یونین کونسل کے چیئرمینوں نے استعفے دے کرن لیگ سے علیحدگی کا اعلان کردیا جبکہ کانفرنس میں شریک ایک ہزار سے زائد گدی نشین مشائخ نے رانا ثناء اللہ کی برطرفی کا مطالبہ کردیا۔

کانفرنس میں اعلان کردیا گیا رانا ثناء اللہ کر برطرف نہ کیا گیا تو اگلی ختم نبوت کانفرنس وزیراعلیٰ ہاؤس لاہور کے سامنے ہوگی اور یہ کانفرنس دھرنے میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے اور مزید ممبران اسمبلی کے استعفوں کا اعلان اگلی کانفرنس میں کیا جائے گا۔ کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ملک بھر کے گدی نشین مشائخ قوم کو قادیانیت نواز حکومت سے نجات دلانے کے لئے میدان میں نکل آئے ہیں۔

مشائخ کا اتحاد ملک کی سیاست کے لئے میدان میں نکل آئے ہیں۔مشائخ کے لاکھوں مرید ین غداران ختم نبوت کو ووٹ نہیں دیں گے۔استعفے دینے والوں میں قومی اسمبلی کے ممبران غلام بی بی بھروانہ،ڈاکٹر نثارجٹ، اور پنجاب اسمبلی کے ممبران خواجہ غلام نظام الدین سیالوی، مولانا رحمت اللہ اور محمد خان بلوچ شامل ہیں۔ کانفرنس کی صدارت سیال شریف کے سجادہ نشین خواجہ حمیدالدین سیالوی اور میزبانی چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیال شریف کے سجادہ نشین خواجہ حمیدالدین سیالوی نے کہا کہ شریف برادران نے رانا ثناء اللہ کو برطرف نہ کرکے اللہ کے عذاب کو دعوت دی ہے اور ملک بھر کے عاشقان رسولﷺ کو ناراض کرلیا ہے۔ ہماری جدوجہد کا مقصد سیاست نہیں عقیدہ ختم نبوت او رناموس رسالت کا تحفظ ہے۔ پاکستان کے مقدر سیکولرازم نہیں نظام مصطفی ہے ۔ صوفیاء کے پیروکار پاکستان کی حقیقی طاقت ہیں۔

ختم نبوت حلف نامہ تبدیل کرنے والوں کو سز ا ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ حکمرانوں سے اب ہماری کھلی جنگ ہے۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار دوست محمد کھوسہ نے اپنی تقریر میں کہا پنجاب کے حکمران فوعون بن چکے ہیں۔ پیر سیال مسلم لیگ ن کی ٹکٹوں کے محتاج نہیں۔ ہم پیر سیال کے ہر حکم کے پابند ہیں۔ تحریک لبیک یارسول اللہ کے چیئرمین علامہ ڈاکٹر اشرف، آصف جلانی نے کہا رانا ثناء اللہ کو کفریہ کلمات پر تجدید ایمان کرنا ہوگی۔

رانا ثناء اللہ کا تحفظ کرنے والے پنجاب کے حکمران اپنی عاقبت خراب کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ 4,5 استعفوں سے فرق نہیں پڑتا، اسمبلیاں توڑ کر دھاندلی کرانے کا منصوبہ ہے۔ پاکستان کے خلاف بین الاقوامی سازشیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا زرداری کے 5 سال ڈراؤنا خواب تھے، کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑے گئے ، عمران خان اناڑی سیاستدان ہیں وہ ملک کیا چلائیں گے؟عمران خان صرف تقریریں اور دھرنے دے سکتے ہیں۔

صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے تحفظ ختم نبوت کانفرنس کے بعد ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ سیاسی مخالفین 4 سال سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں۔ میں پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے سے 2 دن پہلے وزیر اعلیٰ سے اجازت لیکر استعفیٰ دونگا۔ مجھے حکم دیا جا رہا تھا کہ آستانہ آکر کلمہ پڑھو پھر بات کریں گے زور زبردستی کی بات ماننا میرے خون میں شامل نہیں ۔

حامد رضا ہماری سیاسی مخالف ہے ، دوست محمد کھوسہ کو بازار حسن کی خاتون کو قتل کرنے پر پارٹی سے نکالاگیا، آج وہ کانفرنس کا ماما بنا پھرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت پیرسیالوی کے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کررہی ہے۔ میں ختم نبوت پر مکمل یقین رکھتا ہو جوختم نبوت پر یقین نہیں رکھتا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔ قادیانی غیر مسلم اقلیت ہیں اورپاکستان میں اقلیتوں کو مکمل آزادی حاصل ہے۔

انہوں نے کہا پیر حمیدالدین مجھے زبردستی آستانے پر بلا کر کلمہ پڑھنے کا کہہ رہے ہیں ۔ ایسا کہنے والے خود گناہ گار ہورہے ہیں۔وفاقی وزیر دفاع انجنیئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ چند ممبران اسمبلی کی جانب سے فیصل آباد میں استعفوں کا صرف اعلان کیا گیا ہے، آج اسمبلی کے اجلاس میں اصل صورتحال واضح ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ماڈل ٹاؤن میں سازشی قبلہ ہے جس کے تمام سازشی طواف کررہے ہیں، ماضی کی جماعتیں جو جمہوریت کی علمبردار ہیں آج ہی اسے کمزور کرنے میں مصروف ہیں۔

دریں اثناء پیر حمیدالدین سیالوی کے مرید جن 2 ارکان قومی اسمبلی اور 3 ممبران صوبائی اسمبلی پنجاب نے استعفے پیرحمیدالدین سیالوی کے حوالے کئے ہیں، ان میں سے رکن پنجاب اسمبلی نظام الدین سیالوی ان کے قریبی عزید ہیں۔ جو 2002 اور 2008 میں ق لیگ کی ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی بنے۔ الیکشن 2013 میں انہیں مسلم لیگ ن نے ٹکٹ دیا۔ رکن پنجاب اسمبلی ممتاز عالم دین مولانا رحمت اللہ 1988 اور 1990 کے الیکشن میں آئی جے آئی کی ٹکٹ پر ممبر اسمبلی جبکہ 2002 کے الیکشن میں ایم ایم سے کے ٹکٹ اور 1997 میں مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں جبکہ2013 میں مسلم لیگ ن نے انہیں پنجاب اسمبلی کے لئے امیدوار بنایا، ان کا شمار ووٹ بنک رکھنے والی شخصیات میں ہوتا ہے۔

محمد کان بلوچ ایم پی اے الیکشن2013 ضمنی الیکشن میں جھنگ چنیوٹ کے حلقہ پی پی 81 سے مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ رکن قومی اسمبلی غلام بی بی بھروانہ بھی علاقے کی معروف شخصیت ہیں وہ مسلم لیگ کی ٹکٹ پر 2002 اور 2008 میں رکن قومی اسمبلی رہ چکی ہیں جبکہ 2013 میں مسلم لیگ ن نے انہیں ٹکٹ دیا۔ یہ خاتون بھی ووٹ بک کی مالک ہیں۔

این اے 81 فیصل آباد سے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی نثار جٹ بھی 2013 میں کامیاب ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ سجادہ نشین آستانہ عالیہ سیال شریف صاحبزادہ حمیدالدین سیالوی کی جیل بھر و تحریک کی ابتدا میں بلند بانگ دعوے کرنے والے 4 مسلم لیگی ارکان اسمبلی عین وقت پر ساتھ چھوڑ گئے۔ ممبر صوبائی اسمبلی وارث کلو ، ممبر صوبائی اسمبلی چوہدری عبدالرزاق ڈھلوں ، ممبر قومی اسمبلی حامد حمید چوہدری اور ممبر قومی اسمبلی شیخ اکرم نے سیال شریف میں صاحبزادہ محمد حمید الدین سیالوی سے کئی بار ملاقات کرکے اپنی حمایت کابھر پور یقین دلایا اور رانا ثناء اللہ کے مستعفیٰ نہ ہونے کی صورت میں اسمبلیوں کی نشست سے خود مستعفی ہونے کی یقین دہانی کرائی لیکن وہ عین وقت پر ساتھ چھوڑ گئے اور ختم نبوت کانفرنس میں بھی شرکت نہ کی۔

پیر سیالوی کے جلسہ کا ناکام بنانے کے لئے پنجاب حکومت نے کوشش کی وہ مکمل طور پر ناکام نہیں رہی جھنگ اور سرگودھا کے ارکان سے حمزہ شہباز شریف کی ملاقات کا نتیجہ ہے کہ صرف پانچ ارکان اسمبلی ہی استعفوں کا اعلان کرسکے ویسے یہ اعلان اس وقت محض اعلان ہی ہے جب تک وہ اپنے استعفے خود سپیکر اسمبلی کو پیش نہ کریں یا پارٹی قیادت کے سپرد کریں فی الحال ان کے اعلان کو علاقے میں کسی ردعمل سے بچنے کے لئے فیس سیونگ ضرور سمجھا جاسکتا ہے موجودہ وقت میں ارکان اسمبلی کے لئے استعفیٰ دینا بڑے خسارے کا سودا ہے کیونکہ انتخابات سر پر ہیں اور استعفیٰ دیکر ترقیاتی فنڈز سے محروم ہونے کا رسک خاصی بڑی آزمائش بن سکتا ہے۔

انتخابی اصلاحات کی آڑ میں ختم نبوت قانون کو تبدیل کرنے کے حوالے سے جن تین کرداروں کی نشاندہی کی جارہی ہے ان میں سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد ایک وفد کے ساتھ ارجنٹائن گئے اور اُن کی واپسی کی اطلاع نہیں ملی۔ دوسرا کردار وزارت قانون کا ایک سیکشن آفیسر ہے جسے قربانی کا بکر ابنانے کی کوشش کی گئی تھی وہ بھی ملک میں نہیں ہے جبکہ تیسرا کردار وفاقی وزیر انوشہ رحمان اس وقت لندن چلی گئی تھیں جب ختم نبوت قانون کے حوالے سے احتجاجی سلسلے کا آغاز ہوا تھا ۔

(ن)لیگ کے سربراہ میاں نوز شریف نے اس معاملے کی تحقیقات کے لئے راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں جو کمیٹی تشکیل دی تھی اس کی رپورٹ میں بھی انوشہ رحمان کو کلیدی کردار قرار دیا گیا وہ ماڈل ٹاؤن لاہور کی رہنے والی ہیں ابھی یہ بات تصدیق طلب ہے کہ وہ خود قادیانی ہیں یانہیں البتہ برطانیہ میں پاکستانی نژاد وزیر مملکت طارق محمود سے ان کے بہت قریبی تعلقات ہیں جو تصدیق شدہ قادیانی ہیں۔

ختم نبوت قانون میں تبدیلی کی کوشش 2017ء میں پہلا موقع نہیں بلکہ اس سے پہلے 2009 ء اور 2012 میں بھی ایسی کوششیں ہوچکی ہیں۔ (ن)لیگ کے ناراض رکن قومی اسمبلی رضا حیات ہراج نے شوز کاز نوٹس ملنے پر ایک ٹی وی پروگرام میں احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا”انوشہ رحمان کو شوکاز نوٹس کیوں نہیں دیا گیا جس نے غیر ملکی سفیروں کو خط لکھے بعض ذرائع دعویٰ کرتے ہیں اسحاق ڈار نے راجہ ظفر الحق سے رابطہ کرکے انوشہ کا نام نکلوانے کی بہت کوشش کی مگر وہ کامیابی حاصل نہ کرسکے۔

ایک ٹی وی اینکر کے بقول رانا ثناء اللہ استعفیٰ دینے پر تیار ہوگئے تھے لیکن میاں نواز شریف نے روک لیا۔ میاں شہباز شریف نے معاملے کو سلجھانے کے لئے رانا ثناء کو استعفیٰ پر راضی کیا تھا لیکن میاں نواز شریف کے منع کرنے کے بعد وہ اس پوزیشن میں نہیں رہے کہ پیر حمیدالدین سیالوی سے کیا گیا وعدہ پورا کرسکیں ادھر حکومت نے استعفیٰ دینے والے ارکان سے کہا ہے کہ وہ اپنے استعفے سپیکر یا پارٹی قیادت کو پیش کریں تاکہ ضمنی الیکشن کی راہ ہموار ہوسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Khtme Nbowat Qanoon Chair Khani Galy Pr gaiii is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.