خودکشیوں کا بڑھتا ہوا رُجحان

زندگی سے محبت کرنیوالا انسان خود اپنی جان کیوں لیتا ہے؟۔۔۔۔ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے لیکن اس کے باوجود یہاں خودکشیوں کا نہ تھمنے والاسلسلہ تیزی سے جاری ہے ۔ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اس رجحان میں خوفناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے

منگل 17 نومبر 2015

Khudkushiyoon Ka Bharta Hua Rojaan
شیخ عثمان یوسف قصوری:
اسلام میں خودکشی کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں واضح احکامات ہیں کہ خودکشی کرنے والے اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں اور اُن کو اپنے اس فعل کی سخت سزا دی جائے گی۔ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے لیکن اس کے باوجود یہاں خودکشیوں کا نہ تھمنے والاسلسلہ تیزی سے جاری ہے ۔ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اس رجحان میں خوفناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

قدرتی طور پر ہر انسان کو اپنی زندگی سے بہت پیار ہوتا ہے ۔ا نسان کو اپنی زنگی کے حوالے سے بہت سے خدشات اور تحفظات رہتے ہیں۔وہ ان خطرناک چیزوں اور عوامل سے بچنے کی کوشش میں رہتا ہے جو اس کی قیمتی زندگی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ غور طلب بات یہ ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ زندگی سے محبت کرنے والا انسان اپنے ہی ہاتھوں اپنی جان لینے پر مجبور ہو جا تا ہے۔

(جاری ہے)

؟
اس کی بہت سی معاشرتی وجوہات ہیں۔ ان میں غربت ، بے روزگاری، ن انصافی،گھریلو جھگڑے، اور ذہنی امراض شامل ہیں۔
گذشتہ دنوں لاہور میں لبرٹی فسیلٹیشن سنیٹر پر تعینات پنجاب پولیس کے اے ایس ائی زبیر خالد جو فیصل آباد کا رہائشی تھاکہ بارے میں یہ اطلاع منظر عام پر آئی کہ اُس نے دوران ڈیوٹی اپنے ساتھی اہلکار کی رائفل چھین کر خود پر فائرنگ کرتے ہوئے خود کشی کر لی۔

ابتدائی تحقیقات میں اس واقعہ کو خودکشی کا شاخسانہ قراردیا جا رہا ہے جبکہ بعض حلقے اسے قتل کی مشکوک واردات بھی قرار دے رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق کہ متوفی ڈپریشن کا مریض تھا اور اس کی جیب میں سے مختلف ڈاکٹروں کی جانب سے ادویات کی لکھی ہوئی پرچیاں بھی ملی تھی۔
پنجاب پولیس ڈیپارٹمنٹ میں پولیس ملازمین کی خودکشیوں کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔

چند روز قبل تھانہ ڈیفنس کے اے ایس آئی عظیم کی خودکشی کی وجہ ایس پی کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کرنا بنی۔عظیم اس نوٹس پر اس قدر دلبر داشتہ ہو کہ اس نے خودکشی کر لی۔ ایک سال قبل اسی ایس پی کی ڈانٹ پر دلبرداشتہ ہو کر اہلکار طارق نے بھی خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی تھی جو اپنی بیوی کی بیماری کے باعث ڈیوٹی سے غیر حاضر رہا اور اس کے انتقال پر واپس آیا تو برطرفی کے احکامات اس کا انتظار کر رہے تھے۔

2009 میں تھانہ جنوبی چھاوٴنی کے سب انسپکٹر وارث نے اپنے افسر کے ناروا سلوک سے تنگ آکر تھانے میں ہی اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا۔
گذشتہ دنوں چکوال میں غربت اور گھریلو مسائل سے تنگ ایک خاتون نے اپنے 3 بچوں سمیت زہر کھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا ۔ غربت اور مہنگائی کی سب سے بڑی ذمہ داری حکومت ہے ۔ انصاف نہ ملنا بھی خودکشیوں کی بڑی وجہ ہے۔

یہ خبریں آئے روز اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں کہ انصاف نہ ملنے پر متاثرہ افراد کے خود کو آگ لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ مظفر گڑھ میں درندوں کی جنسی ہوس کا نشانہ بننے والی معصوم آمنہ نے بھی انصاف نہ ملنے کے باعث پولیس کے سامنے خود کو آگ لگا کر اپنی زندگی ختم کر لی تھی۔ آمنہ کے پُرسوز واقعہ کے بعد بھی ہمارے پتھر دل حکمرانون کے کلیجے منہ کو نہ آئے۔

آج بھی ملک میں حوا کی بیٹیوں کی آبرہ ریزی کا سلسلہ جاری ہے۔ جب انہیں انصاف نہیں ملتا تو وہ اپنی زندگی ختم کر لیتی ہیں ہمارے ”نام نہاد“ خادم اعلیٰ پنجاب خود سوزی کرنیوالی بچیوں کے ماں باپ سے اظہار ہمدردی کے نام پر محض فوٹو سیشن کروانے پہنچ جاتے ہیں۔ اگر وہ عدل و انصاف کے نظام کو سہل اور آسان بنا دیں تو حوا کی بیٹی کی عزت لُٹے اور نہ ہی اسکو خود سوزی کرنے کی ضرورت پڑے ۔

بے روزگاری بھی خودکشی کا بڑا سبب ہے۔ ملک میں تعداد میں بے روزگار نوجوان موجود ہیں۔ انہیں روزگار کے مناسب مواقع نہ ملنے کے باعث گھر اور باہر سے شدید دباوٴ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ روز روز کے طعنوں سے تنگ آکر وہ خودکشی کر کے زندگی کا خاتمہ کر لیتے ہیں۔ ذہنی امراض اور ڈپریشن کا سلسلہ بھی خوفناک حد تک بڑھ رہا ہے۔ بد قسمتی سے ملک میں نفسیاتی عوارض کے حوالے سے شہریوں میں بہت زیادہ جہالت پائی جاتی ہے۔

ذہنی امراض میں مبتلا افراد کو پاگل قرار دیکر ان کا نماشا اور مذاق اُڑیا جاتا ہے۔ ملک میں ذہنی بیماریوں کا علاج نہ کروانے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ مریض یہ سمجھتے ہیں کہ لوگ ان کو پاگل سمجھنا شروع کر دیں گے۔ مرض کی اذیت اور لوگوں کے مذاق سے تنگ آکر بہت سے مریض اپنی زندگی کا قلع قمع کر لیتے ہیں۔ خودکشیوں کے بڑھنے کی ایک بڑی وجہ اسلامی تعلیمات سے دوری ہے۔

مشکل حالات سے دو چار لوگوں کو چاہیے کہ وہ حالات سے تنگ آکر بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے موت کو گلے لگانے کی بجائے جوانمردی اور ہمت کا مظاہر کرتے ہوئے حالات کا مقابلہ کریں۔ حکومت کو خودکشی کے بڑے اسباب غربت، بے روز گاری ناانصافی ، ذہنی امراض کے سدباب کے لئے موثر کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ملک میں خودکشیوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کو کم کیا جا سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Khudkushiyoon Ka Bharta Hua Rojaan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 November 2015 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.