خطے میں آنیوالی خوشحالی دہشت گردی کو بہا لے جائے گی، وزیراعظم

وزیراعظم نواز شریف نے پورے اعتماد اور یقین کے ساتھ کہا ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے سنتے چلے آ رہے ہیں کہ حکومت ابھی گئی یا کل گئی حکومت کے خاتمہ کے اعلانات اور دعوے اس قدر زیادہ ہیں کہ سنتے سنتے کان پک گئے ہیں ، خوابوں کی دنیا میں رہنے والے سن لیں کہ ہم کہیں نہیں جا رہے اور اپنی مدت ہی پوری نہیں کریں گے بلکہ آئندہ حکومت بھی ہماری ہو گی

جمعہ 19 مئی 2017

Khushhali Dehshatgardi Ko Baha Ley Jaye gi - Prime Minister
احمد کمال نظامی:
وزیراعظم نواز شریف نے پورے اعتماد اور یقین کے ساتھ کہا ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے سنتے چلے آ رہے ہیں کہ حکومت ابھی گئی یا کل گئی حکومت کے خاتمہ کے اعلانات اور دعوے اس قدر زیادہ ہیں کہ سنتے سنتے کان پک گئے ہیں ، خوابوں کی دنیا میں رہنے والے سن لیں کہ ہم کہیں نہیں جا رہے اور اپنی مدت ہی پوری نہیں کریں گے بلکہ آئندہ حکومت بھی ہماری ہو گی ۔

ہمارے مخالفین جو مرضی کہتے ہیں ہمیں ان کی دشنام تراشی کی کوئی پرواہ نہیں ہمارا منشور اور ایجنڈا عوام کی خدمت ہے پاکستان میں وہ وقت قریب تر ہے کہ معیشت سیاست سے آگے نکل جائے گی اور ہمارے مخالفین ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہ جائیں گے۔ میاں محمد نواز شریف نے کہا چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ سے پاکستان جو انقلاب بر پا ہو گا اور روزگار کے اس قدر وسائل پیدا ہوں گے کہ پاکستان ہی نہیں خطہ میں ہونے والی ترقی رو میں دہشتگردی کی لعنت بھی بہہ جائے گی۔

(جاری ہے)

جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم مثبت تنقید کا غیر مقدم کرتے ہیں اور مثبت تنقید سے اپنی اصلاح بھی کرتے ہیں لیکن بد قسمتی سے ہمارے مخالفین کو تنقید کرنی بھی نہیں آتی وہ دشنام تراشی اور گالی کو ہی اپنی سیاست قرار دیتے ہیں ‘ میاں محمد نواز شریف کے مقابلہ میں سب بونے ہیں۔اس میں زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں جب عمران خان نے دھرنا دیا تھا ، میاں محمد نواز شریف نے سیاست کے پرانے کھلاڑی ہونے کے ناطے شطرنج کی ایسی چال چلی کہ اس چال کے آگے پیپلز پارٹی کے پاس اپنا وجود بر قرار رکھنے کا ایک ہی راستہ تھا کہ وہ میاں محمد نواز شریف کا ساتھ دینے پر مجبور تھی۔

میاں محمد نواز شریف نے” گھوڑے کی اڑھائی گھری چال “چل کر عمران خان کے ساتھ پیپلز پارٹی کو بھی شہ مات دے دی تھی اور اب بھی جبکہ پیپلز پارٹی کی حیثیت جمعہ جنج نال سے زیادہ نہیں ہے میاں محمد نواز شریف ماضی کے مقابلہ میں زیادہ مضبوط دکھائی دیتے ہیں اور ان کی مقبولیت کا گراف صرف پنجاب ہی میں بلند نہیں ہے بلکہ سندھ اور صوبہ خیبر پی کے میں بھی عوام کی نگاہیں میاں محمد نواز شریف پر لگی ہوئی ہے۔

یہ میاں محمد نواز شریف کی سیاسی بصیرت کا کمال ہے کہ انہوں نے ایک ماہر اور نہ قابل شکست کھلاڑ ی کی طرح ایسی بساط بچھا دی ہے کہ اپوزیشن کی تمام جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی نہیں ہو سکتی ‘ حالانکہ پانامہ کیس کے بارے میں بھی جماعتیں اعلان تو ہی کرتی ہیں کہ اس ایشو پر ہمارا اتفاق رائے ہے یہ عوام کو دھوکا دینے والی باتیں ہیں کیونکہ ان کا موقف ہی ایک نہیں ہے اور جس جے آئی ٹی کے یہ خواب دیکھ رہے ہیں جب وہ ”جٹی“ بن کر سامنے آئے گی تو ان کے تمام خواب چکنا چور ہو جائیں۔

رہی بات غیر رسمی اور قبل از وقت انتخابی مہم کی جس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان مختلف شہروں میں جلسوں سے خطاب کررہے اور عوام کی بڑی اکثریت ان جلسوں میں تماشائی کے طور پر شرکت کرتی ہے ‘ ہم ماضی کی مثال دیتے ہیں کہ 70کے انتخابات میں قومی اتحاد کے جلسوں میں لاکھوں افراد شریک ہوتے تھے لیکن جب انتخابات کے نتائج بر آمد ہوئے تو قومی اتحاد کے تمام برج زمیں بوس ہو گئے ‘ لہذا کسی کو اس خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ وہ جلسوں کے بل بوتے پر انتخابات جیت جائیں گے جبکہ میاں محمد نواز شریف جو اپنی حکومت کا آخری بجٹ پیش کر رہے ہیں یہ قومی بجٹ چاہے رمضان شریف کے ایام میں آئے یا بعد از عید آئے میاں محمد نواز شریف حکومت نے اب تک جس قدر قومی بجٹ پیش کئے ہیں ان سیٹ کر انتخابی بجٹ ہو گا اور عالمی مالیاتی اداروں کی تمام تر پابندیوں کے برعکس ایک عوامی بجٹ ہو گا حالانکہ پاکستان اس وقت بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے اس قدر دبا ہوا ہے کہ ہر پاکستانی پانچ لاکھ روپیہ کا مقروض ہے لیکن میاں محمد نواز شریف کی حکومت جو وفاقی بجٹ پیش کرے گی یہ بجٹ امیدوں کا مظہر ہو سکتا ہے۔

شہید ملت خاں لیاقت علی خاں جب ہندوستان کے وزیر خزانہ تھے تو انہوں نے جو بجٹ پیش کیا تھا مخالفین نے بھی اس بجٹ کو غریب کا بجٹ قرار دیا تھا ہمیں بھی ایسا ہی لگتا ہے کہ امسال میاں محمد نواز شریف کی حکومت غریب کا بجٹ پیش کرکے اپنے مخالفین سے مخالفانہ نعرے چھین لے گی اور عمران خان جو سولو فلائیٹ کے خواب دیکھ رہے ہیں وہ ٹکٹ سے بھی محروم رہیں گے ۔

اگر سوچ فکر اور عوم میں پائے جانے والے رد عمل کی بات کریں تو فیصل آباد ہی نہیں پورے پنجاب میں دشنام تراشی کی جو رسم بد چل پڑی ہیں لوگ اس رجحان اور رویہ کی شدید زخمت کرتے ہیں اور عوام کی اکثریت کی یہ آواز ہے کہ سیاسی قیادت کے دعوی ہماری آواز پر بھی کان دھریں۔ پاکستان ان دنوں پاکستان دشمنوں کی سازش سے جس بحران میں مبتلا ہے ۔سیاسی قیادت کے دعوی دار حب الوطنی کے جذبہ سے سرشار ہو کر دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کی مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں جو اپنے سیاسی مفادات سے بالا تر ہو ۔

عوام کے مختلف سماجی اور فلاحی حلقوں کی طرف سے ایسے بیانات منظر عام پر آ رہے ہیں جس میں کہا جاتا ہے بلکہ سیاسی جماعتوں کے عمران خان سمیت سر براہوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ دشنام تراشی کا جو سیاسی کھیل کھیلا جا رہا ہے وہ ہمارے اسلاف کی تعلیمات سے انحراف ہے اور اس سے قوم خصوصی طور پر نئی نسل اخلاقی انحطاط اور بے اعتدالی کی طرف مائل ہو رہی ہے ‘ الیکٹرانک میڈیا تو تمام حدود و قیود بھاگتا دکھائی دیتا ہے ۔

بات تو اپنی جگہ درست ہے اخلاقی انحطاط اور بے اعتدالی معاشرہ کو زوال پذیر کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے یہ طرفہ تماشا نہیں تو اور کیاہے کہ عابد شیر علی ہو ،رانا ثناء ہو ،طلال چوہدری ہو یا دانیال عزیز اور تحرک انصاف کے عمران اور راولپنڈی کے شیخ رشیدیا دوسر ے، دشنام تراشی کے کھلاڑی بن کر معاشرہ کو نئی ڈگر پر چلا رہے ہیں، دوسری طرف افغانستان بھارت کے اشارے پر ناچتے ہوئے وہی کردار ادا کر رہا ہے۔

جو پاکستان دشمنوں کی دیرینہ خواہش ہے اور افغانستان کی ہر حرکت کا کوئی نہ کوئی سرا بھارت سے ملتا ہے۔ پاکستان راہداری کی جو سہولتیں افغانستان حکومت کو سات دہائیوں سے دیتا چلا آ رہا ہے اگر بند کر دے تو افغان حکومت کو دن میں بھی تارے نظر آنے لگیں ۔ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ قیام پاکستان کے بعد جب اقوام متحدہ کی رکنیت حاصل کرنے کی درخواست پر جنرل کونسل کا اجلاس ہو رہا تھا تو افغانستان واحد ملک تھا جس کے پاکستان کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

یہ بھارت کی دیرینہ خواہش تھی کہ وہ افغانستان میں اپنے اڈے قائم کریں اور افغانستان کے کاندھے پر رکھ کر اپنی بندوق چلائے اور اپنی سازش توپوں کی گولہ باری کرے ۔ ورنہ عسکری اعتبار سے کیا پدی کیا پدی کا شوربہ والی مثال ہے۔ لہٰذا اس وقت میاں محمد نواز شریف کا پلڑا بھاری ہے اور ان کی باڈی لینگونج سے قطی دکھائی نہیں دیتا کہ وہ سیاسی دباؤ کا شکار ہیں اگر تھوڑا بہت دباؤ بھی ہے تو غریب کے بجٹ کے نام پر جو بجٹ تیار ہو رہا ہے وہ اس سے بھی نکل جائیں۔ جس سے عمران خان کے ساتھ عندلیب مل کر کریں آہ زاریاں والی صورت حال دکھائی دے گی جو پنجاب فتح کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے۔!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Khushhali Dehshatgardi Ko Baha Ley Jaye gi - Prime Minister is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 May 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.