کیا عمران خان اندرون سندھ قدم جمانے میں کامیاب ہونگے

عمران خان کا سکھر میں کامیاب جلسہ‘پی پی کے لئے لمحہ فکریہ اب تک اندرون سندھ قوم پرست کیون ناکام رہے سینئر سیاستدان ممتاز بھٹو اور پیر آف پگاڑا میں انتخابی تعاون کے لئے خصوصی ملاقات

جمعرات 15 مارچ 2018

kia imran khan androon sindh qadam jamany main kamyab hongy
یوسف وارثی
اندرون سندھ کی سیاست پیروں میروں اور جاگیرداروں کے گرد گھومتی ہے مگر پچھلے سندھ میں عمران خان کے ہونے والے پے درپے دورے پی پی کے لیے پریشانی کا سبب بنے تھے گزشتہ دنوں سکھر شہر اور سیہون میں عمران خان کے جلسے کامیاب جلسوں میں شمار کئے جاتے ہیں ان جلسوں میں عوام کی بڑی تعداد کی شرکت وہ بھی اندرون سندھ یقینا پی پی کے لئے پریشانی کا باعث بنے گی ہی مگر پی پی والے قدرے مطم¿ن اس لئے نظر آتے ہیں کہ سارے ہی جیتتے وال امیداوار کے اپنے ذاتی ووٹ بینک بھی ہیں پچھلے دنوںآصف علی زرداری نے چن چن کر پی پی میں جمع کرلئے ہیں یہی وجہ ہے کہ پی پی والے قدرے مطمن نظر آتے ہیں مگر کچھ حلقے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اس بار اندرون سندھ عمران خان کی شکل میں ایک اچھا حریف سامنے آگیا ہے اندرون سندگ کے عوام میں عمران کان کی پذیرائی دیکھ کر سیاسی مبصرین بھی حیران نظر آتے ہیں۔

(جاری ہے)


تحریک انصاف بلوچستان کے صدر سردار یار محمد کی سندھ میں رشتے داریاں ہیں اور سندھ کے بہت سے وڈیروں سے ان کے ذاتی تعلقات بھی ہیں گزشتہ دنوں پیر صاحب پگارو اور ممتاز بھٹو کی ایک خصوصی ملاقات بھی ہوئی ہے اس موقع پر پیر صاحب پگارو نے کہا کہ سندھ کی سیاست پر مختلف رہنماﺅں سے گفتگو ہوتی رہی ہے اور اس میں تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی بھی شامل ہیں ممتاز بھٹو بھی سرگرم ہوگئے ہیں موجودہ حالات دیکھ کر سندھ کا وڈیرہ جو ہمیشہ جیتنے والے گھوڑے پر شرط لگاتا ہے ہوا کا رخ دیکھنے میں مشغول ہے بے شک پی پی ایک قومی جماعت ہے اس میں بہت سے رہنمائے جئے سندھ اور دیگر جماعتوں سے آئے ہیں سندھ میں قوم پرستانہ سیاست کا آغاز مسلم لیگ کے ایک رہنما جی ایم سید کے مسلم لیگ چھوڑنے سے ہوا تھا اس کے بعد جی ایم سید نے اپنی الگ سیاست کا آغاز کیااور اپنی جدوجہد کا محور ومرکز سندھ یونیورسٹی کوبنایا اور یہیں سے سندھ کے بہت سے نامور لیڈروں نے بھی اپنی سیاست کا آگاز کیا ان میں گل محمد جھگرانی قربان علی عبدالوحید آریسر،بشیر قریشی،قادر مگسی مسلم لیگ ن کے نائب صدر شاہ محمود شاہ جیسے درجنوں نام شامل ہیںمگر سندھ کے عوام نے کبھی جئے سندھ اور اس کی ہمنوا دیگر تنظیموں کو پذیرائی نہیں بخشی یہ تحریک سندھ یونیورسٹی اورسندھ کے دیگر تعلیمی اداروں میں ایک مضبوط قوت کی شکل میں موجود رہی مگر پی پی کو کبھی کوئی نقصان نہیں پہنچا سکی بلکہ اس کے بہت سے اہم لیڈر جو اپنے وقت میں جئے سندھ کے اہم لیڈروں میں شمار ہوتے تھے انہوں نے سندھ یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں سے نکلنے کے بعد وفاق پرست جماعتوں میں شمولیت اختیار کرلی پھر جئے سندھ مختلف دھڑنوں میں بھی تقسیم ہوگئی آج کل سندھ کے تعلیمی اداروں میں قوم پرست اس قوت کے ساتھ موجود نہیں رہی جبکہ برائے نام تنظیمیں آج بھی موجود ہیں پی پی میں مسلسل شہادتوں کی وجہ سے اسکے اثرات بھی قوم پرستوں پر پڑے کیونکہ اندرون سندھ کے تعلیمی اداروں میں کبھی اس کے مدمقابل پیپلز پارٹی کی ذیلی تنظیم ”سپاف“ ہی ہوتی تھی مگر آہستہ آہستہ تعلیمی اداروں میں کاپی کلچر ختم ہونے سے اب اس قسم کی تنظیموں کی گنجائش نہیں رہ گئی یوں پی پی جئے سندھ اوردیگر قوم پرستوں سے مکمل مطمن ہوگئی تھی مگر اب عمران خان کی شکل میں اندرون سندھ جو پی پی کا بیس کیمپ ہے وہاں اس کو چیلنج کرنے کے لئے کوشش کررہا ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران خان کے قریبی ذرائع اندرون سندھ اپنی پذیرائی سے مطمئن نظر آتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس بار ہم اندرون سندھ پی پی کو ٹف ٹائم دیں گے۔

آج مجھ جئے سندھ تحریک کے بانی سے میری ملاقات جوعرفان مہدی آف ہالہ نے کروائی تھی وہ یاد آگئی وہ جی ایم سید کے بہت قریب تھے اس موقع پر جی ایم سید سے ہونے والی گفتگو میں سید صاحب کا کہنا تھا کہ بے شک مستقبل قریب میں سندھودیش بننے کے آچار نہیں مگر میرا کام تھا کہ سندھی قوم میں آزادی کا شعور پیدا کرنا ان کو متحد کرنا وہ میں نے سندھ یونیورسٹی اور سندھ کے دیگر تعلیمی اداروں میں موجود جئے سندھ کے کارکنوں نے یہ فرض ادا کردیا ہے اور آج نہیں تو کل ضرور سندھ کے لوگوں میں یہ شعور آئے گا بعض مبصرین کے نزدیک یہ جی ایم سید کی سیاست کا فائدہ پی پی نے اٹھایا ہے وہ سندھ کارڈ کئی بار کامیابی سے کھیل چکی ہے مگر اسکے باوجود سندھ کی سیاست میں وفاق پرستوں کا غلبہ رہا ہے اورسندھ کے عوام نے ہمیشہ پاکستان مخالف عناصر کو مسترد کیا ہے آج بھی دیہاتوں میں رہنے والے عام سندھی قوم پرستانہ سیاست سے دور ہیں وہ بے شک پی پی سے ناراض ہیں اور پی پی سے ناراضگی کے بہت سے اسباب ہیں مگر اس نے ووٹ ہمیشہ پی پی کو دیا ہے کبھی وزیر کی ناراضگی مول لے کر کبھی خوشی سے عام سندھی جئے بھٹو کی دھن پر اپنے غم غلط کرلیتا ہے وہ پی پی سے صاف پانی کے عدم فراہمی بنیادی سہولتوں کی کمیابی نکاسی آب اور آمدورفت کی ناکافی سہولتوں صحت کی سہولتوں کے بارے میں کوئی سوال نہیں کرتا بس اپنا ووٹ پی پی کی جھولی میں ڈال آتا ہے مگر اس بار تحریک انصاف اندرون سندگ پی پی کے محفوظ گڑھ میں شگاف ڈالنے کی سوچ رہی ہے اور اندرون سندھ تحریک انصاف کے کامیاب جلسے مگر لگتا ہے آنے والے انتخابات میں پی پی کی اندرون سندھ تحریک انصاف اچھی حریف ثابت ہوگی گزشتہ دنوں شاہ محمود قریشی نے بھی تھر میں ایک جلسہ کیا جہاں اس کے مریدوں کی کثیر تعداد آئی تحریک انصاف کے ایک اہم رہنما کا کہنا ہے کہ ہم نے سندھ پر بہت تاخیر سے توجہ دی بقول اس کے کہ ہم پی پی کی کرپشن ظاہر کریں گے اور سندھ کے لوگوں میں شعور پیدا کریں گے ان کو بتائیں گے کہ کون اچھا ہے اور کون برا ہے ہم اندرون سندھ اپنا فرض ادا کریں گے دوسری طرف پی پی کے ذرائع کہتے ہیں کہ اندرون سندھ ہمارا بیس ہے چند موسمی لوگ پی پی اور سندھ کے عوام کا تعلق نہیں توڑسکتے کیونکہ پی پی نے قربانیاں دی ہیں سندھ کے عوام جانتے ہیں کہ پی پی ہمیشہ سندھ کے عوام سے مخلص رہی ہے بھٹو بے نظیر بھٹو اوران کے خاندان کے دیگر افراد نے اپنی شہادتیں پیش کی ہے یہ سب عوام کی محبت میں پیش کی ہیں۔


سندھ میں ہمیشہ بھٹو کا نعرہ جئے بھٹو گونجتا رہے گا آج بھی اندرون سندھ پی پی کا ہے آئندہ الیکشن میں بھی رہے گا دیکھنا ہے کہ پی پی اور تحریک انصاف قدر اندرونی سندھ سے کامیابیاں سمیٹتی ہیں یہ آنے والے وقت میں پتہ چلے کہ اندرون سندھ کے عوام عمران خان کو کس قدر پذیرائی بخشتی ہیں مگر پچھلے دنوں اندرون سندھ عمران خان کو ہونے والے کامیاب جلسوں نے پی پی کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا ہے،

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

kia imran khan androon sindh qadam jamany main kamyab hongy is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 March 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.