ایل ای لائٹس کے نام پر اربوں مالیت کے موبائل فونز کی سمگلنگ سوالیہ نشان؟

غیر قانونی کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ”دیر آئید،درست آئید“۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک ارب 20کروڑ کے 80 ہزار سے زائد سمگل شدہ موبائل فون کی برآمدگی لمحہ فکریہ سے کم نہیں

جمعہ 17 نومبر 2017

L e Lights k Name pr Arboo maliyat K Mobile Phons Smugling Swaliya Nishan
راؤ محمد شاہد اقبال:
اکثر سننے میں آتا تھا کہ پاکستان میں اس وقت سب سے زیادہ سمگلنگ موبائل فونز کی ہورہی ہے۔ موبائل فونز سمگل ہوکر پاکستان آتے ہیں اور پھر ملک بھر میں فروخت کے لئے پیش کردیئے جاتے ہیں لیکن یہ سب کچھ کس طرح اور کن ذرائع سے ہوتا ہے اس کا شاید کسی کو علم نہیں تھا لیکن کراچی کسٹم کے حکام بالآخر کافی تگ ودود کے بعد اس راز کو بھی بے نقاب کرنے میں کامیاب ہوہی گئے اور یوں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی موبائل فونز کی سمگلنگ پکڑی گئی ۔

پاکستان میں ڈی جی کام موبائل فون کے حوالے سے کافی جانا پہچانا اور بڑا نام ہے۔ کسٹم حکام کی جانب سے کی جانے والی کاروائی میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کمپنی نے ایل ای لائٹس کے نام پر کروڑوں مالیت کے ”کیو“ موبائل فونز سمگل کرکے صرف ٹیکس کی مد میں قومی خزانے کو 104 ملین روپے کا نقصان پہنچایا جبکہ اسی کمپنی کی ایک اور چوری بھی پکڑی گئی جب”کیو“ موبائل کے خلاف جاری تحقیقات کے دوران ملنے والی خفیہ اطلاع پر ڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلی جنس کراچی ڈیفنس کے ایک بنگلہ سے ایک ارب 20 کروڑ روپے مالیت کے 80 ہزار سے زائد سمگل شدہ فون برآمد کرلئے اور 5 افراد کو حراست میں بھی لے لیا گیا۔

(جاری ہے)

ڈی جی کام کے خلاف دونوں واقعات میں مقدمات درج کرکے باقاعدہ تفتیش شروع کردی گئی ہے کہ کمپنی کے کون کون سے افسران اس گھناؤ نے کام میں ملوث ہیں، ابتدائی تحقیقات میں ڈی جی کام کے بعض ڈائریکٹر کے نام سامنے آئے ہیں، اس تمام کاروائی کی منتظم اور موقع پر موجود ڈائریکڑ کسٹم انٹیلی جنس کراچی ثمینہ زہرہ نے کامیاب کاروائی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ”ہمیں کافی عرصہ سے اطلاعات موصول ہورہی تھیں کہ حکومت پاکستان کی طرف سے دی گئی کسٹمز گرین چینلز کی سہولت کا کئی کمپنیاں ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہیں جس کے بعد ہم نے انتہائی منظم اور خفیہ طور پر اپنی تحقیقات کا آغاز کیا تاکہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچائے جائے دوران تحقیقات انکشاف ہوا کہ اچھی ساکھ کی حامل کئی کمپنیاں اس غیر قانونی کام میں ملوث ہیں، اس سہولت سے ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہیں اور گرین چینل کے ذریعے مس ڈیکلریشن کی وارداتیں کررہی ہیں جس کے بعد ہم نے ایسی کمپنیوں کے خلاف ایک بڑا کریک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا جس میں ہمیں پہلی کامیابی”کیو“ موبائل کے خلاف ملی ہے۔

موبائل فون کی سمگلنگ میں ملوث کمپنی”کیو“ موبائل کی جانب سے گزشتہ چند برس کے دوران 8 سو سے زائد کنٹینرز درآمد کئے گئے جن کی کلیرنس بھی گرین چینل کے ذریعے حاصل کی گئی اس کیس کی تحقیقات کے دائرہ کار کو بیرون ملک تک پھیلایا جارہا ہے اور متوقع منی لانڈرنگ کی بھی تحقیقات بھی کی جارہی ہیں۔ اپنے قارئین کی معلومات میں اضافے کے لئے ہم آپ کو سادہ لفظوں میں بتاتے چلیں کہ کس طرح ”کیو“موبائل کمپنی نے موبائل فونز کی غیر قانونی درآمد کے ذریعے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے، اسے باآسانی اس مثال سے سمجھا جاسکتا ہے کہ ایک موبائل فون پر 350 روپے کسٹم ڈیوٹی لاگو ہوتی ہے، 17 فیصد سیلز ٹیکس لاگوہوتا ہے اور 5 سے9 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوتا ہے جبکہ حال ہی میں موبائل فون پر لگائی جانیوالی ریگولیٹری ڈیوٹی اس کے علاوہ ہے۔

کسٹم حکام کے مطابق کیو موبائل کمپنی نے چند برس کے دوران 8 سو سے زائد کنٹینرز کے ذریعے لاکھوں موبائل فونز سمگل کئے ہیں جس پر اگر ڈیوٹی اور ٹیکسز لاگوہوتے تو حکومت پاکستان کو اربوں روپے کا فائدہ ہوتا۔ ڈی جی کام ٹریڈنگ کمپنی رسک مینیجمنٹ سسٹم اور اپریزل ڈیپارٹمنٹ کی ملی بھگت سے موبائل فونز کی سمگلنگ سے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ ملکی سلامتی کے لئے بھی خطرات کا باعث بن چکی ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے بھی ڈی جی کام کی جانب سے لاکھوں موبائل فونز پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی منظوری کے بغیر منگوانے کی انکوائری شروع کردی ہے کیونکہ پی ٹی اے سے پیشگی آئی ایم ای آئی کی نمبر کی منظوری کے بغیر موبائل فونز پی ٹی اے کی طرف سے جاری کردہ آئی ایم ا ی آئی نمبر کے ملک بھر میں فروخت کئے جارہے تھے، ایسے موبائل فونز گزشتہ کئی برس سے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے زیر استعمال رہے ہیں، اگر ایسے کسی بھی موبائل فون کو غیر قانونی سرگرمی میں استعمال کرلیا جائے تو جعلی آئی ایم آئی ای نمبر ہونے کے باعث اسے شناخت کرنا ناممکن ہوجاتا ہے، اس ساری کہانی کا ایک دردناک پہلو یہ بھی ہے کہ مذکورہ موبائل کمپنی ہمیشہ سے پاکستانی ثقافت کو نظر انداز کرتی رہی ہے اس کمپنی کی جانب سے اکثر و بیشتر بھارتی فنکاروں کا ہی اپنے موبائل فونز کے اشتہارات میں شامل کیا جاتا رہا ہے، بحالت مجبوری اگر کسی پاکستانی فنکار کو یہ اپنے اشتہار میں شامل کر بھی لیتی ہے تو کسی ایسے فنکار کا انتخاب کیاجاتا ہے جو لازمی بھارت میں قابل شناخت ہو ، پاکستان کی سب سے بڑی موبائل کمپنی ہونے کا دعویٰ کرنے والی کمپنی آخر کیوں ہمیشہ بھارتی فنکاروں پر ہی مہربان رہی ہے ، ہمارے نزدیک یہ ایک ”ثقافتی سمگلنگ“ ہے جس کا نقصان بھی ہماری قوم بالخصوص نئی نسل کوہورہا ہے یہ ”ثقافتی سمگلنگ“ کا ہی کمال ہے کہ ہمیں اپنے ٹی وی چینلز پر پاکستان فنکاروں سے زیادہ بھارتی فنکاروں کا ناچ گانا دیکھنا پڑتا ہے۔

حکومت وقت کو چاہیے کہ وہ ”معاشی سمگلنگ“ کے ساتھ ساتھ کچھ ”ثقافتی سمگلنگ“ کا بھی سدباب کرے۔ ایل ای لائٹس کے نام پر اربوں مالیت کے موبائل فونز کی زائد سمگل سوالیہ نشان ہے۔ ایک ارب 20 کروڑ کے 80 ہزار سے زائد سنگل شدہ موبائل فون کی برآمد لمحہ فکریہ سے کم نہیں ، لہٰذا غیر قانونی کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ ”دیر آئیڈ ،درست آئیڈ“ کے مصداق ہے لیکن یہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ اس فیصلے پر سختی سے علمدرآمد کرایا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

L e Lights k Name pr Arboo maliyat K Mobile Phons Smugling Swaliya Nishan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 November 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.