لوڈ شیڈنگ پر سندھ حکومت کی مرکز سے شکایت

کراچی میں بجلی کے شدید ترین بحران پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ میدان میں آ گئے اور وفاق کو چیلنج کر رہے ہیں۔ مراد علی شاہ نے یہاں تک کہہ دیا کہ حالات خراب ہوئے تو اس کی ذمہ داری وفاق پر ہو گی

پیر 5 جون 2017

LoadShedding Per Sindh Hakomat Ki markaz Se Shikayat
شہزاد چغتائی:
کراچی میں بجلی کے شدید ترین بحران پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ میدان میں آ گئے اور وفاق کو چیلنج کر رہے ہیں۔ مراد علی شاہ نے یہاں تک کہہ دیا کہ حالات خراب ہوئے تو اس کی ذمہ داری وفاق پر ہو گی۔ مراد علی شاہ نے وفاق کو ایک خط بھی لکھا جس میں انہوں نے سندھ اور کراچی میں بار بار ہونے والے بریک ڈاوٴن کی جانب توجہ دلائی۔

بجلی کے اداروں کی کامیابی یہ ہے کہ وہ پورے ملک میں شہریوں کو سڑکوں پر لے آئے سندھ اور خیبر پی کے میں ایجی ٹیشن شروع ہو گیا آنے والے دنوں میں تحریک میں شدت پیدا ہو جائے گی اور حکومت کیلئے مشکلات بڑھیں گی کیونکہ سیاسی دھرنے ،ملین مارچ اور لانگ مارچ ناکام ہو گئے ہیں۔ بجلی سے ستائے ہوئے لوگ آخری آپشن کی جانب تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

سابق صدر پرویز مشرف کو اقتدار سے فارغ کرنے کیلئے بجلی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا تھا اس زمانے میں کوئی شارٹ فال نہیں تھا، آج بجلی کی کمی تو ہے لیکن زیادہ نہیں ہے۔

کراچی میں تو بجلی کی قلت بالکل نہیں ہے لیکن گیم جاری ہے جس کے سیاسی محرکات ہیں۔ بعض علاقوں میں 16 سے 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے‘ کچھ علاقوں میں کئی دن سے بجلی نایاب ہے دوسری جانب کراچی الیکٹرک چین کی بانسری بجا رہی ہے کیونکہ بدنامی شنگھائی کارپوریشن نہیں،حکمرانوں کی ہو رہی ہے۔ اب تو کے الیکٹرک اور اسٹاک ایکسچینج سی پیک کا حصہ ہیں۔

جہاں تک بجلی کے بحران کا تعلق ہے تو یہ ایک سیاسی حربہ ہے اس کا پاور جنریشن سے کوئی تعلق نہیں۔
پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف علی زرداری پیپلز پارٹی کے سیاسی معاملات ہمشیرہ فریال تالپور کے سپرد کر کے بیرون ملک چلے گئے ہیں۔ روانگی سے قبل انہوں نے منتخب نمائندوں کا اجلاس طلب کیا جس میں صوبائی حکمران بھی موجود تھے۔ سابق صدر نے جیالوں کو بتایا کہ میری غیر موجودگی میں صوبائی حکومت اور پیپلز پارٹی آپ کی اور میری ہمشیرہ چلائیں گی اس طرح فریال تالپور بھائی کی غیر موجودگی میں ان کی سیاسی جانشین ہوں گی اور بلاول بھٹو بیانات اور اجلاسوں سے دل بہلاتے رہیں گے کیونکہ جب تک وہ 35 سال کے نہیں ہو جاتے ان کی سیاسی تربیت کا عمل جاری ہے۔

سابق صدر ایک رات اچانک دبئی چلے گئے اور کسی کو کانوں کان خبر تک نہ ہوئی۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ وہ ایسے ہی گئے جیسے 16 سال پہلے وزیراعظم نوازشریف جدہ گئے تھے جس سے جاوید ہاشمی سمیت سب مسلم لیگی بے خبر تھے۔ ان تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ سابق صدر اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان برف نہیں پگھل سکی اور شرجیل میمن جیسے رہنماء پھنس گئے ہیں جن کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔

اب دبئی کو بھی سابق صدر کیلئے غیر محفوظ قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ دبئی سے پیپلز پارٹی کے کئی رہنماوٴں اور ایم کیو ایم کے سعید بھرم کو پکڑ کر کراچی لایا جا چکا ہے۔ کراچی میں یہ باتیں بھی ہو رہی ہیں کہ سابق صدر کب واپس آئیں گے‘ جب وہ پشاور میں ایک دھواں دھار خطاب کر کے گئے تھے تو انہوں نے طویل عرصہ بیرون ملک قیام کیا تھا۔ ان کی خوش قسمتی یہ ہے کہ اب فوکس ان کے بجائے دوسرے رہنماوٴں پر ہے۔

ان دنوں پیپلز پارٹی یہ سہانا خواب دیکھ رہی ہے کہ وزیراعظم نوازشریف اور عمران خان کے سیاسی میدان سے آوٴٹ ہونے کے بعد سارے ملک کا مینڈیٹ اس کی جھولی میں آ گرے گا اور آصف علی زرداری وزیراعظم بن جائیں گے۔ کراچی کے سیاسی حلقوں میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا بیان موضوع بحث بنا ہواہے جس میں انہوں نے یہ کہہ دیا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف اور عمران خان ایک یہ سکے کے دو رخ ہیں اور دونوں ہی سیاست کیلئے نااہل ہو جائیں گے۔

دلچسپ بات ہے خورشید شاہ کا یہ بیان رجائیت پر مبنی ہے۔ شاید پیپلز پارٹی ان دنوں خوابوں کی سیاست پر اکتفا کر رہی ہے۔ اس سے قبل منظور وسان خواب دیکھ کر اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے تھے۔ سیاسی حلقے یہ بھی دعوے کر رہے ہیں کہ وزیراعظم کا کچھ بھی نہیں بگڑے گا اور وہ اپنی مدت پوری کریں گے، ان کے خلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے لیکن دیر یا بدیر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ہر صورت میں نااہل ہو جائیں گے۔

یہ بات عمران خان بھی جانتے ہیں۔ یہ سوال بھی کیا جا رہا ہے کہ عمران نواز سیاست سے دور ہو گئے تو پھر سیاست کون کرے گا۔ نیز کیا یہ ملک اتنے بڑے خلا کا متحمل ہو سکتا ہے کیونکہ وزیراعظم محمد نوازشریف اس وقت پاکستان کی واحد قد آور سیاسی شخصیت ہیں اور ان کے قد و قامت کا کوئی لیڈر پاکستان میں موجود نہیں۔ ہم نے بے نظیر بھٹو کو کھو دیا،ان کا خلا نوازشریف نے پورا کیا وہ تین بار وزیراعظم رہ چکے ہیں۔

پاکستان کو عمران خان کی نہیں نوازشریف کی ضرورت ہے، وہ پاکستان کا اثاثہ ہیں‘ وسیع تجربے کے حامل ہیں اس لحاظ سے سازش بہت گہری ہے عمران خان اس قدر آگے نکل گئے ہیں وہ خود پر پابندی لگوا کر نوازشریف کو شکار کرنا چاہتے ہیں۔
ایک جانب پیپلز پارٹی 2018ء کے بعد برسراقتدار آنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا بن جانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے تو دوسری جانب ہلکی پھلکی جھڑپیں کر کے دباوٴ بھی ڈال رہی ہے۔

اس فیصلے کے تحت اسٹیبلشمنٹ کے ناپسندیدہ وزیر داخلہ سہیل انور سیال کو اکھاڑے میں اتارا گیا ہے جو اسٹیبلشمنٹ کے لاڈلے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے سامنے خم ٹھونک کر کھڑے ہو گئے ہیں ۔ اس طرح پیپلز پارٹی اب اسٹیبلشمنٹ کے بے چارے اللہ ڈینو خواجہ سے نبرد آزما ہے۔ یہ صورتحال اس بات کی غماز ہے کہ پارٹی کے کس بل نکل گئے ہیں۔ چارج سنبھالتے ہی سہیل انور سیال نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے آفس پر اجلاس طلب کر لیا جس پر اے ڈی خواجہ نے پولیس افسران کو اجلاس میں شرکت سے روک دیا۔

دوسرے دن اجلاس ہوا تو اے ڈی خواجہ نہیں آئے اور جو افسران آئے ان کے سامنے وزیر داخلہ نے اے ڈی خواجہ کو بے بھاوٴ کی سنائیں۔ نئے وزیر داخلہ سہیل انور سیال کہتے ہیں کہ آئی جی کا مسئلہ بڑا نہیں نہ ہی ہم ان کو ہٹانا چاہتے ہیں انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اے ڈی خواجہ کے دور میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو گئی ہے۔ میگا سٹی میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ سندھ کی تاریخ کے ایماندار ترین آئی جی کا قصور پیپلز پارٹی کو پولیس میں 10 ہزار سیاسی بھرتیوں سے روکنا ہے۔

انہوں نے بھرتیوں کیلئے میرٹ بورڈ بنا دیا تھا جس پر پیپلز پارٹی کی ایک خاتون رہنماء نے اے ڈی خواجہ سے سوال کیا تھا کہ آپ بورڈ بنائیں گے تو ہمارے ایم پی اے الیکشن کیسے جیتیں گے ہمیں یہ نوکریاں جیالوں کو دینی ہیں جس پر اے ڈی خاوجہ نے کہاکہ آپ سلیکشن کے کے بعدتقرر نامے اپنے ایم پی اے حضرات سے تقسیم کرا دیں اس طرح ان کی بھی واہ واہ ہو جائے گی۔ آئی جی پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ وہ خواجہ انور مجید سے الجھ پڑے تھے جو سابق صدر کے دوست ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

LoadShedding Per Sindh Hakomat Ki markaz Se Shikayat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 June 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.