معدنی ذخائر سے مالا مال بلوچستان پسماندگی کا شکار کیوں؟

گولڈ کا پرپراجیکٹ ٹھیکے پر سیاسی وسماجی حلقوں کے تحفظات کلبھوشن ہویاریکوڈک ٹی تھیان کمپنی کا کیس پاکستان عالمی عدالت میں مضبوط مئوقف پیش نہیں کرسکا

پیر 9 اکتوبر 2017

Madni Zakhair Sy mala Mall Blochistan Pasmandgi ka Shikar Q
عدن جی:
مولانا ابوتراب کے بلوچستان سے اغوا کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس اور قبائلی جرگہ منعقد ہوا جس میں تمام سیاسی رہنماؤں اور مذہبی شخصیات نے شدید مذمت کرتے ہوئے ان کے اغوا کو ایک عظیم سانحہ قرار دیا اور ان کی سٹاف سمیت باحفاظت واپسی کا مطالبہ کیا۔ مقررین نے ملک کے سیاسی نظام کو تو تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ صوبائی حکومت کو ایسے حالات کا ذمہ دار بھی قراردیا جو شہریوں کے جان ومال کی حفاظت میں ناکام ہوچکی ہے۔

علماء حضرات کی بہت بڑی تعداد اس قبائلی جرگہ میں شریک تھی اور سب اس اغوا کے حوالے سے شدید اضطراب کا شکار تھے ، ان کا کہنا تھا کہ جب صوبے میں اغوا کے ایسے واقعات معمول کا حصہ ہوں وہاں کے امن وامان کے دعوے سراسر جھوٹ ہیں۔

(جاری ہے)

قبائلی جرگہ کہ شرکاء نے اس سانحے کے خلاف کوئٹہ میں کی جانے والی ہڑتال اور شٹر ڈاؤن پر سیاسی جماعتوں کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔

کیا بلوچستان کے معدنی ذخائر صرف چینی معیشت کو مضبوط کررہے ہیں؟ کیونکہ سینڈک گولڈ پر سلور پراجیکٹ ایک بار پھر 5 سال کے لئے چین کو ٹھیکے پر دے دیا گیا۔ 2012ء کو بھی 5 کی توسیع آنکھیں بند کرکے دی گئی تھی اب بھی صرف ”دوستی“ کو مدنظر رکھ کر سیندک کے معدنی ذخائر کا ٹھیکہ چین کو بھی دے دیا گیا ۔ بلوچستان کے سیاسی حلقوں میں اس پر سخت تشویش پائی جاتی ہے جس کی چند وجوہات ہیں۔

پہلی تویہ کہ سیندک کی یہ معدنی دولت ان 15 برس میں پاکستان کو صرف چند ارب دے سکی اور اس سے سائیکاٹرسٹ کی قسمت نہ بدل سکی کیونکہ معاہدے کے تحت چینی کمپنی بلوچستان کو صرف25 فیصد دیتی ہے اور مائننگ کے سارے عمل کو چینی ماہرین خود ہی مکمل کرکے خام مال چین لے جاتے ہیں اور سونا چاندی کوپر کوریفائن کرکے ملک سے باہر عالمی مارکیٹ میں بیچ دیتے ہیں ، نہ بلوچستان کے ماہرین یا پاکستان کے کسی بھی ذمہ دار افراد کو اس میں شامل کیا جاتا ہے نہ اب تک کسی کو یہ وضاحت یا حساب دیا گیا کہ آپ خام مال کی صورت میں کیا کیا اور کتنا میٹیریل چین لے جارہے ہیں اور نہ عالمی سطح کے اس نوعیت کے معاہدوں کی طرح مقامی لوگوں کو شریک اور ٹرینڈ کیا گیا ہے، اب تک تو یہ سلسلہ دونوں ممالک کی حکومتوں کی مرضی اور دوستی کے تحت چلتا رہا اور کسی کو اندر کے معاملات کا اندازہ نہیں۔

اکتوبر 2017ء میں اسی چینی کمپنی کو 5 سال کے لئے سیندک گولڈ کا پراجیکٹ ٹھیکے پر دیا جارہا ہے تو بلوچستان کے سیاسی اور سماجی حلقوں میں اضطراب پایا جاتا ہے اوران کا مطالبہ ہے کہ سیندک پراجیکٹ کا آئندہ ٹھیکہ عالمی ٹینڈر کے مطابق دیا جائے اور اس میں عالمی شرائط کو مدنظر رکھا جائے تاکہ بلوچستان کے معدنی ذخائر کا فائدہ صوبے کو ہواور یہاں ترقی کے آثار نظر آئیں جبکہ مقامی آبادی کو بھی بنیادی ٹریننگ دی جائے اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ماہرین کی صلاحیتوں سے استفادہ ہو۔

سماجی حلقے چین کی دوستی کی قدر ضرور کرتے ہیں مگر ان کے تحفظات ہیں کہ بلوچستان کی دولت یہاں سے جارہی ہے ہمیں نہ پتہ ہے نہ کوئی فائدہ کہ سمجھوتوں میں ملکی مفاد کو مدنظر کیوں نہیں رکھا جاتا۔جی ٹی تھیان کمپنی سے ہونے والے معاہدے پر لاپرواہی کے باعث اس نے عالمی عدالت کے ذریعہ پاکستان پر اربوں ڈالر کا جرمانہ ڈال دیا اور اب تو یہ تاثر بھی قومی سطح پر مضبوط ہورہا ہے کہ پاکستان کے پاس عالمی عدالتوں کے کیس کے حوالے سے قانونی ماہرین نہیں ہیں کہ عالمی عدالتوں کے کیس کے حوالے سے قانونی ماہرین نہیں ہیں کہ عالمی عدالتوں میں ہمارے وکلاء کلبھوشن ہویاریکوڈک ٹی تھیان کمپنی کا کیس پاکستان کا مئوقف کمزور ہوتا ہے۔

بلوچستان کو اس وقت دہشت گردی کے علاوہ دیگر خطرات نے گھیرا ہوا ہے جیسا کہ افغانستان میں بھارتی لابی بلوچستان کے خلاف بھرپور انداز میں تحزیب کاری کے لئے مصروف رہتی ہے۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف کی بصیرت ان کے پہلے غیر ملکی دورے پر سامنے آچکی ہے۔ بلوچستان واحد صوبہ ہے جس کی سرحدیں برادر اسلامی ممالک سے ملتی ہیں ۔ بلوچستان کے ساحل اور معنی دولت نے عالمی طاقتوں کیلئے اس کے مسائل کا ادراک بھی ضروری ہے اور بھرپور توجہ بھی لازمی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Madni Zakhair Sy mala Mall Blochistan Pasmandgi ka Shikar Q is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.