مسئلہ کشمیر۔۔ منت ترلوں سے نہیں آنکھیں دکھانے سے حل ہو گا!

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے تناظر میں گزشتہ دنوں ایک ہی روز دو اہم خبریں شائع ہوئی ہیں۔ اسلامی کانفرنس تنظیم کے پارلیمانی فوم نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کا اعادہ کیا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے پر زور دیتے ہوئے کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق خودارادیت دینے کا مطالبہ سے دوسری خبر انٹرنیشنل انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 27 سال کے دوران 94 ہزار 5 سو 48 کشمیری شہید ہوئے

بدھ 26 اکتوبر 2016

Masla Kashmir Minnat Tarloon Se Nahi
اسرا ر بخاری:
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے تناظر میں گزشتہ دنوں ایک ہی روز دو اہم خبریں شائع ہوئی ہیں۔ اسلامی کانفرنس تنظیم کے پارلیمانی فوم نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کا اعادہ کیا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے پر زور دیتے ہوئے کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق خودارادیت دینے کا مطالبہ سے دوسری خبر انٹرنیشنل انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 27 سال کے دوران 94 ہزار 5 سو 48 کشمیری شہید ہوئے ۔

ایک لاکھ 37 ہزار 4 سو 69 کو گرفتار، 22 ہزار 8 سو 17 خواتین بیوہ ہوئیں۔ 10 ہزار 7 سو 17 خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ 1 لاکھ 7 ہزار 5 سو 91 بچے یتیم ہوئے۔ ایک لاکھ سے زائد گرفتار شدگان کو بھارت کی مختلف بدنام جیلوں میں اذیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

مقبوضہ کشمیر میں عوام کو بھارتی قابض فوج کے مسلط کردہ ظلم و ستم کے عذاب کو بھگتتے ہوئے 90 سے زائد دن گزر چکے ہیں۔

پاکستان کی جانب سے زبانی جمع خرچ کا رویہ اپنایا جا رہا ہے۔ سیاسی و اخلاقی مدد جاری رکھنے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم پر تشویش کا اظہار نہ تو بھارتی حکمرانوں پر دباوٴ ہے نہ ہی عالمی برادری کے لئے باعث توجہ ہے۔ یہ بات پورے یقین سے کی جا سکتی ہے کہ عالمی برادری صرف اسی صورت متوجہ ہو گی جب حکومت پاکستان کی جانب سے بھارت کے حوالے سے ایسی صورتحال پیدا کر دی جائے جو عالمی برادری کے لئے خطے کے حوالے سے باعث تشویش ہو اس سلسلے میں پہلے قدم کے طور پر بھارت سے تجارت کو معطل کر دیا جائے جو سبزیاں بھیج کر 3 کروڑ روپے روز کما رہا ہے۔

پاکستان کی جانب سے برآمد کا گراف بہت نیچے ہے اس لئے تجارت کا تمام توازن بھارت کے حق میں ہے۔ عالمی رائے عامہ کو متوجہ کرنے کے لئے تادم تحریر پاکستانی سفارت خانوں کو متحرک نہیں کیا گیا۔ گلبھوشن یادیو اور اس کے اعترافی بیانات بھارت کا دہشت گرد چہرہ بے نقاب کرنے کیلئے بھارت مخالف سفارتی مہم کیلئے بہترین مواد ہے مگر اسے بھی بروئے کار نہیں لایا جا رہا بلکہ قومی سلامتی پر زد کا باعث بننے والی خبر پر کسی کارروائی میں غیر ضروری تاخیر کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے اس خبر کا خطرناک پہلو یہ ہے کہ حافظ سعید اور مسعود اظہر کے خلاف سول حکومت کی کارروائی میں فوج کی رکاوٹ کا تاثر دو باتوں کا اظہار ہے۔

اول یہ کہ سول حکومت کی نظر میں حافظ سعید اور مسعود اظہر غیرقانونی سرگرمیوں ملوث ہیں اور ان کی غیر قانونی سرگرمیوں کو پاک فوج کی چھتری حاصل ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی کیوں کرنا چاہتی ہے ان دونوں نے آج تک نہ تو پاکستان کے خلاف کچھ کیا بلکہ نہ پاکستان کی زمین پر کچھ کیا ہے۔ انہیں بھارت نے دہشت گرد کا نام دیا امریکہ نے جماعة الدعوہ کو دہشت گرد قرار دیا اگر حکومت ان کے خلاف کارروائی کرے گی تو کیا اس سے بھارتی حکومت کے ا ن کے خلاف الزامی دعویٰ کو تقویت نہیں ملے گی۔


ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے مدد کرے۔ پاکستان امریکہ پر زور دے رہا ہے کہ وہ بھارت کو جنگ کی آگ بھڑکانے سے روکے۔ امریکہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے تحفظات ہیں اور اسکا جھکاؤ بھارت کی طرف ہے تاہم اس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے پاکستان کی بھرپور مدد کریگا۔

امریکہ سمجھتا ہے کہ مذاکرات بہترین راستہ ہیں تاہم وہ پاکستان کو ”ڈومور“ بھی کہہ رہا ہے۔ حکومت پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے جو پارلیمانی وفود مختلف ممالک میں بھیجے تھے ان کی کارکردگی کو اگر ناکام نہیں تو غیرموثر ضرور قرار دیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ ان سے وابستہ توقعات کے مطابق مطلوبہ نتائج کا احساس نہیں ہوا ہے یعنی جن ممالک میں یہ وفود بھیجے گئے ان کی جانب سے مسئلہ کو دو طرفہ مذاکرات سے حل کرنے کی بات تو ضرور کی گئی مگر مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم و تشدد بند کرنے کے سلسلے میں بھارت پر ان کی جانب سے دباوٴ سامنے نہیں آیا۔

پارلیمنٹ کے یہ معزز ارکان اس اہلیت کا مظاہرہ نہ کر سکے اور ان ممالک کو سوائے دوست اسلامی ممالک کے پاکستان کے موقف کا ہمنوا نہ بنا سکے حالانکہ ایسی صورت میں جبکہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے افسوس ناک صورت یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعہ پوری دنیا نے کشمیریوں کا حق خود ارادیت تسلیم کر رکھا ہے مگر عالمی طاقتیں ان قراردادوں کے حوالے سے اپنی اخلاقی ذمہ داری پوری کرنے کی بجائے بھارت اور پاکستان کو مذاکرات کا مشورہ دے کر پہلو تہی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔

اس کی وجہ ہے کہ ایک تو شملہ معاہدہ کے تحت اسے دو طرفہ مسئلہ بنا دیا گیا جبکہ کشمیریوں کی موجودہ جدوجہد اور بھارتی فوج کے مظالم کے باعث یہ دو طرفہ نہیں رہا دراصل پاکستان کی جانب سے سیاسی اور اخلاقی حمایت کے بیانات اور عالمی سطح پر غیرموثر سفارتی کوششوں کے نتیجے میں عالمی طاقتیں اسے قابل توجہ نہیں سمجھ رہیں۔ ادھر جہاد کونسل کے سربراہ صلاح الدین احمد نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر مذاکرات سے حل نہیں ہو گا بلکہ اس کیلئے مسلح جدوجہد ضروری ہے۔

پاکستان کشمیریوں کی فوجی مدد کرے۔ مجاہدین کو وسائل مہیا کیے جائیں۔ مجاہدین کو فوجی امداد ملی تو نہ صرف کشمیر آزاد ہو گا بلکہ برصغیر کا نقشہ بدل جائے گا۔ برہمن سامراج باتوں سے ماننے والا نہیں، بھارت باتوں سے ماننے والا بھوت نہیں، بھارت نے فوج کے ذریعہ کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے جو بیانات یا مذاکرات سے ختم نہیں ہو گا۔
بلاخوف تردید کہا جا سکتا ہے جس دن پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف واقعتاً سخت موقف اور اقدامات کے امکانات بھی سامنے آئے عالمی طاقتوں کے لئے اس انسانی مسئلہ کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں رہے گا۔

موجودہ صورت میں اگر کشمیریوں کی جانب سے مسلح جدوجہد ہی اپنی آزادی کا واحد راستے کی سوچ سامنے آئے تو یہ غیرفطری نہیں ہو گا۔
اب وقت آ گیا ہے کہ تمام تر مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر امریکہ پر واضح کر دیا جائے کہ اگر وہ بھارت کو کشمیریوں کا تسلیم شدہ حق خودارادیت دینے پر مجبور نہیں کرتا تو پاکستان نہ صرف افغانستان میں مفاہمتی عمل سے دور ہو جائے گا بلکہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کے لئے پاکستان کے راستے سپلائی بھی بند کر دی جائے گی۔ کمینہ شخص ہو یا کمینہ دشمن اس سے بات منت ترلوں سے نہیں آنکھیں دکھا کر ہی منوائی جا سکتی ہے۔ حکومت پاکستان نے آنکھیں دکھائیں تو جنگ کے بغیر بھی مقصد حل ہو جائے گا۔ بھارت یقیناً کمینہ دشمن ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Masla Kashmir Minnat Tarloon Se Nahi is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 October 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.