محنت کشوں کے حالات کار میں بہتری کیلئے تحریک

یوم مئی مزدورں کا عالمی دن یالیبرڈے ہم کیوں مناتے ہیں ہوتا یہ تھا کہ مزدور کی زندگی ایک گدھے کے برابر تھی ایک جانور کی طرح مزدور سے 16گھنٹے کام لیا جاتا تھا تنخواہ تو نہ ہونے کے برابر تھی اوور ٹائم کا تصور بھی نہیں تھا۔ ڈیوٹی کے دوران اگر کوئی مزدور زخمی ہو جاتا

جمعرات 11 مئی 2017

Mehnat Kashoon K Halat e Kar Main Behtari K Liye Tehreek
حافظ ظل ہما :
یوم مئی مزدورں کا عالمی دن یالیبرڈے ہم کیوں مناتے ہیں ہوتا یہ تھا کہ مزدور کی زندگی ایک گدھے کے برابر تھی ایک جانور کی طرح مزدور سے 16گھنٹے کام لیا جاتا تھا تنخواہ تو نہ ہونے کے برابر تھی اوور ٹائم کا تصور بھی نہیں تھا۔ ڈیوٹی کے دوران اگر کوئی مزدور زخمی ہو جاتا یا مر جاتا تو اسکے تمام اخراجات خود مزدوریا اسکے گھر والے برداشت کرتے ایسے میں کوئی بھی صرف ایک ہی خواہش رکھتا تھا اور وہ تھی مرنے کی ان حالات پر شاعرنے تنقید کرتے ہوئے کیاکہ:
یہاں مزدور کو مرنے کی جلدی یوں بھی ہے
کہ زندگی کی کشمکش میں کہیں کفن مہنگا نہ ہو جائے
ان تمام مسائل کو حل کرنے کیلئے امریکہ اور یورپ میں مزدوروں نے مختلف تحریکیں چلائیں 1884 میں فیڈریشن آف آرگنائزڈ ٹریڈرز اینڈ لیبر یونینز نے اپنا ایک اجلاس منعقدکیا جس میں انہوں نے ایک قرارداد میں کچھ مطالبے رکھے گئے جن میں سب سے اہم مطالبہ مزدوروں کے اوقات کا ر کو 16 گھنٹوں سے کم کرکے 8گھنٹے کیا جائے۔

(جاری ہے)

مزدوروں کا کہنا تھا 8 گھٹنے کام کیلئے 8گھٹنے آرام کے لئے ہے اور 8گھنٹے ہماری زندگی کے دوسرے کاموں کیلئے یہ مطالبہ یکم مئی سے لاگوکرنے کی تجویز پیش کی گئی لیکن اس مطالبہ کو تمام قانونی راستوں سے منوانے کی کوشش ناکام ہونے کی صورت میں یکم مئی کو ہی ہڑتال کا اعلان کیا گیا اور جب تک مطالبات نہ مانے جائیں تب تک یہ تحریک جاری رہے گی 16گھنٹے کام کرنے والے مزدوروں میں8گھنٹے کام کا نعرہ بہت مقبو ل ہوا۔

اپرپل 1886ء تک 2 لاکھ 50ہزار سے زیادہ مزدور اس ہڑتال میں شامل ہونے کیلئے تیار ہوگئے اس تحریک کا آغاز امریکہ کے شہر شگاگو سے ہوا اس کوشش کے باعث فیکٹری اور ملازمین اور مل کے ملازمین کو توکسی حد تک تحفظات مل گئے لیکن ایک عام مزدرو جو صبح چوک پر اپنی مزدوری کا انتظار کرتا ہے جو دن میں مزدوری کرتا ہے تو رات کو اس کے گھر کا چولہا جلتا ہے کسی بھی سرکاری یا پرائیویٹ چھٹی کے ساتھ ہی اس کے گھر میں فاقے کی آمد ہوتی ہے ایسے مزدوروں کی زندگی میں یکم مئی کی کیا اہمیت ہو گی۔

میں جب صبح صبح غازی چوک سے گزرتی ہوں تو دیکھتی ہوں کہ سڑک کے دونوں اطراف مزدور اپنی مزدوری کے انتظار میں رہتے ہیں۔ میں ان کو روز دیکھتی ہوں کچھ سوچے بغیر گزر جاتی جب دو بجے واپس یہاں سے گزرتی تو کبھی کبھی کچھ مزدور اپنی باری کے انتظار میں ہوتے پھر سوچتی شاید ان کو ابھی تک کوئی کام نہیں ملا ایسے ہی ایک دن میں نے ایک مزدور سے پوچھ لیا کہ آپ صبح سے شام تک یہاں بیٹھے رہتے ہیں۔

اگرکام نہیں ملتا تو اتنی گرمی کیوں برداشت کرتے ہیں۔ ٹائم پر گھر جایا کریں تو مزدورنے جواب دیا کہ جب تک ہم کسی کا گھر نہیں بنا لیتے یوں ہی دربدر رہتے ہیں ہمیں اپنے گھر کا راستہ بھی نہیں ملتا۔
اس شہر میں مزدور جیسا دربدر کوئی نہیں
جس نے سب کے گھر بنائے اسکا گھر کوئی نہیں
آج پاکستان میں اکثریت محنت کش طبقے کی ہے اور ان محنت کش طبقے ہی کی وجہ سے ہمارا ملک ترقی کر سکتا ہے موجودہ حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ لیبر ڈے پر تقریروں بحث ومباحثہ اور ٹی وی پرگراموں کی بجائے کوئی عملی کام کیا جائے اور ساتھ ہی ساتھ حکو مت وقت کو بھی چاہئے کہ وہ مزدوروں کے حقوق کو عملاً تسلیم کریں تاکہ پاکستان کے محنت کش عوام کو خاطرخواہ ریلیف ملے اور وہ طبقہ جو ایک طویل عرصہ سے احساس محرومی کا شکار ہے اس کو امید ملے اور رہ اپنے ملک کو آگے بڑھانے میں اپنا سوفیصد کردار اداکریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Mehnat Kashoon K Halat e Kar Main Behtari K Liye Tehreek is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 May 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.