مودی کا دورہ کشمیریوں کی ہڑتال

حریت قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل متحدہ مزاحمتی قیادت کی سری نگر سے مشترکہ کال پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ٹنل کے افتتاح کے لئے مقبوضہ کشمیر کے دورے کے موقع پر کشمیریوں نے ایک بار پھر مکمل ہڑتال کر کے واضح کر دیا کہ کوئی ترقیاتی یا مراعاتی پیکیج ان کے پیدائشی حق خودارادیت کا نعم البدل نہیں ہو سکتا۔ اس موقع پر سید علی گیلانی تو پہلے سے ہی گھر میں نظربند تھے

جمعہ 7 اپریل 2017

Modi Ka Dora  Kashmiriyoon Ki Hartal
سلطان سکندر:
حریت قائدین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل متحدہ مزاحمتی قیادت کی سری نگر سے مشترکہ کال پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ٹنل کے افتتاح کے لئے مقبوضہ کشمیر کے دورے کے موقع پر کشمیریوں نے ایک بار پھر مکمل ہڑتال کر کے واضح کر دیا کہ کوئی ترقیاتی یا مراعاتی پیکیج ان کے پیدائشی حق خودارادیت کا نعم البدل نہیں ہو سکتا۔

اس موقع پر سید علی گیلانی تو پہلے سے ہی گھر میں نظربند تھے میر واعظ عمر فاروق کو بھی ان کے گھر میں میر واعظ منزل سری نگر اور محمد یاسین ملک کو جیل میں نظربند کر دیا گیا۔ بھارتی وزیراعظم نے ٹنل کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ پتھر ماریں ہم پتھر توڑ کر ان کے لئے ٹنل بنا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

کشمیری نوجوان ٹورازم اور ٹیررازم میں سے ایک انتخاب کر لیں اس کے جواب میں حریت قیادت نے واضح طور پر کہا کہ ایک ٹنل تو کیا بھارتی حکومت سونے چاندی کی سڑکیں بھی بنا دے تو وہ کشمیریوں کو اپنے حق خودارادیت کے مقابلے میں قابل قبول نہیں ہو گا۔

بھارت خود کشمیریوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ بھارتی مظالم کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر میں بھی تیزی آگئی ہے۔ بھارت ہٹ دھرمی کے موقف پر قائم ہے۔ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین نے کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت اور سرحدی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور امریکی صدر ٹرمپ کے دفتر سے پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے بارے بیان پر بھارتی حکومت نے ”اْلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے“ کے مصداق خطے میں دہشت گردی کا الزام پاکستان پر عائد کر کے امریکی بیان کو بالواسطہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔

گذشتہ سال 8 جولائی سے جواں سال برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال مسلسل بگڑتی جارہی ہے۔ بھارتی سکیورٹی فورسز نے پیلٹ گنوں کے استعمال کا انسانیت سوز سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں اور ستم بالا یہ کہ بھارت نے بین الاقوامی ریڈ کراس، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایشیا ریسرچ سمیت کئی عالمی ادارے یا این جی او کو متاثرہ افراد کے علاج معالجے کے لئے مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی، حتیٰ کہ حال ہی میں آزاد کشمیر اور پاکستان کے دورے کے بعد او آئی سی کے انسانی حقوق کمشن کا وفد واپس گیا یا اسے بھی مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

گذشتہ دس ماہ کے دوران پیلٹ گنوں کے چھروں سے 55 افراد دونوں آنکھوں اور 178 افراد ایک آنکھ کی بینائی سے مکمل طور پر محروم ہو چکے ہیں۔ ہزاروں کے چہرے اور آنکھیں پیلٹ گنوں کے چھروں سے متاثر ہوئی ہیں۔ کل زخمیوں کی تعداد 14325، پیلٹ گنوں سے زخمی ہونے والوں کی تعداد 7485 اور شہید ہونے والے نہتے شہریوں کی تعداد 125 ہے۔ اس دوران 532 خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔

65165 مکانات، دکانیں اور 50 سکول تباہ ہوئے۔ 10450 افراد گرفتار کئے گئے جن میں سے 750 کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے گئے۔ بھارتی وزیراعظم کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے موقع پر اسلام آباد میں بھی حریت کانفرنس کے دونوں گروپوں نے مشترکہ احتجاجی مظاہرہ کیا اور بھارت پر واضح کیا کہ کوئی ترغیب و تحریص کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت پر مبنی موقف سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔

کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ (علی گیلانی) کے انتخاب میں سرگرم حریت رہنما غلام محمد صفی کو تیسری بار کنوینر منتخب کیا گیا ہے وہ اس سے پہلے دو سال کے لئے دو بار کنوینر رہ چکے ہیں۔ حریت کانفرنس (میر واعظ) کے انتخاب میں میر طاہر مسعود کے 19 ماہ گزارنے کے بعد سید فیض احمد نقشبندی کنوینر منتخب ہوئے تھے۔ حریت رہنما سید یوسف نسیم سب سے زیادہ 16 سالہ کنوینر رہ چکے ہیں۔

فیض احمد نقشبندی جو حال ہی میں جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں کشمیریوں کی نمائندگی کر کے واپس آئے تھے، اپنی والدہ محترمہ کے سری نگر میں انتقال کے صدمے سے دوچار ہونا پڑا، اس سے پہلے سید یوسف نسیم اپنی والدہ محترمہ اور غلام محمد صفی والد محترم کی سری نگر میں وفات کے صدموں سے دوچار ہو چکے ہیں۔ ہجرت کے دوران منقسم کشمیری خاندانوں کا یہ بڑا المیہ ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے کہ ایک ہی ریاست کے دو حصوں میں رہنے والے اپنے والدین کی نماز جنازہ میں بھی نہیں شرکت کر سکتے۔

منقسم خاندان کے المیہ سے حریت رہنما محمد یاسین ملک بھی کئی سال سے دوچار ہیں۔ وہ سری نگر میں بھارتی سامراج سے نبردآزما ہیں اور ان کی اہلیہ مشعال ملک اور صاحبزادی نورجہاں پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہیں اور اس منقسم خاندان کو بھی باہم ملنے میں بھارتی حکومت رکاوٹ ہے۔ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی طویل رات کب ختم ہو گی ،اقوام عالم سے یہی سوال ہے کہ کب وہ آزادی اور سکون کی فضا?ں میں سانس لے سکیں گے؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Modi Ka Dora Kashmiriyoon Ki Hartal is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 April 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.