مسلمانوں پرمظالم اورنائن الیون ،،کیاحقیقت کیاافسانہ ؟؟

وائٹ ہاؤس یا10ڈاؤننگ اسٹریٹ میں بیٹھنے والے اصل حکمران نہیں، بینکاری اورسودی نظام خالق چندخاندانوں کی دنیا پرحکومت ہے، نائن الیون امریکی ایجنسیوں نے انہی خاندانوں کے کہنے پربرپاکیا، مسلمانوں پرمظالم جاری ہیں،ہمیں اپنے درست حالات کیلئے عالم اور سپاہی بنناہوگا،

Sanaullah Nagra ثناء اللہ ناگرہ منگل 12 ستمبر 2017

Musalmanon Per Muzalim
دنیامیں قوت،عزت اور دولت کاصرف ایک وسیلہ علم ہے ،ہرشخص پرعلم حاصل کرنافرض ہے،ہمیں اپنے درست حالات کیلئے عالم اور سپاہی بنناہوگا۔خدانے کائنات میں ایک نظام رائج کردیاہے کہ دنیاکی تمام نعمتیں اس قوم کوملیں گی جس کو نئے علوم کی تخلیق پردسترس حاصل ہوگی،قرآن پاک کی ساڑھے سات سوآیات ہمیں ہدایت کررہی ہیں کہ فطرت کامشاہدہ کرو،فطرت کامشاہدہ کرناہم پرفرض ہے۔

آج دنیابھرمیں مسلمانوں پرمظالم کاسلسلہ جاری ہے۔ مسلمانوں پر ظلم وستم ،اذیتیں،قتل وغارت،غلاموں جیسا سلوک،جہالت،غربت وافلاس،بیماریاں،زلزلے ،سیلابوں کی تباہ کاریاں دراصل اللہ کے احکامات سے روگردانی کرنے کانتیجہ ہے۔ مسلم ممالک میں جو دولت مندہیں وہاں کے حکمران عیاش ہیں،جبکہ جوممالک پسماندہ یا ترقی پذیرہیں وہاں کے حکمران کرپٹ ہیں۔

(جاری ہے)

عیاشیوں اور کرپشن سے سراٹھانے کی فرصت ہی نہیں کہ نئے علوم کی تحقیق کیلئے ریسرچ کوپروموٹ کیاجائے،پاکستان کودیکھاجائے تو تعلیم و تحقیق پر 2فیصدسے بھی کم خرچ کیاجاتاہے،تعلیمی میدان میں ترقی کیلئے وفاقی بجٹ میں تعلیم و تحقیق کیلئے کل قومی پیداوار کا کم ازکم 4فیصد مختص کرناچاہیے۔اسی طرح مسلم اسکالرزکی تعلیم وتحقیق کیلئے مشترکہ لیبارٹریاں قائم کی جاتیں۔

ہمارے پاس علم اور اتحادکی طاقت ہوتوخداکی تمام نعمتیں ہمیں میسرہوں گی،پھردنیابھی ہماری مطیع ہوگی ۔پھر کشمیر،فلسطین،برما،شام،عراق ،افغانستان،یمن،نائیجیریاسمیت کہیں بھی مسلمانوں پرظلم نہیں ہوگا۔دشمن ہمارے تیوردیکھ کر ہی مسلمانوں کے قابض علاقے ہمارے حوالے کردے گا۔اللہ کامسلمانوں پربہت بڑاانعام ہے کہ مقدس کتاب قرآن پاک ہمارے پاس خزانہ ہے۔

اس پاک کتاب میں دنیاکے تمام مسائل کاعلاج موجودہے۔لیکن ہم نے اللہ کی بنائی ہوئی کائنات کامشاہد ہ کرناچھوڑدیاہے،جبکہ ہمارے دشمنوں نے مسلمانوں کی مقدس کتاب سے استفادہ حاصل کیااور ہم پرمسلط ہوگئے۔مسلمانوں کونہ صرف اسلامی تعلیمات سے دورکردیابلکہ فرقہ واریت،رنگ و نسل جیسے مسائل میں کہیں مسلمانوں کو مسلمانوں کے ہاتھوں مروایاجاتاہے ،کہیں موم مقاصد کے حصول کیلئے دہشتگردی کے نام پرمسلم ممالک پریلغارکی جاتی ہے۔

دراصل طاقتوردشمن مسلمانوں کے گردگھیراتنگ کررہے ہیں،ہرایک کی باری لگادی گئی ہے۔باری باری سب کی باری آئے گی،لیکن ہماری مسلم قیادت کوکب عقل آئے گی؟ترکی کے صدرطیب اردوان کی جرات کوسلام،کہ جنہوں نے مسلم لیڈرہونے کاثبوت دیااور میانمارصدرکوللکارا،روہنگیامسلمانوں کی امدادکیلئے 10لاکھ ٹن خوراک بھیجی۔ترکی کی خاتون اول خود امداددینے بنگلادیش روہنگیامسلمانوں کے کیمپوں میں گئیں۔

دیکھاجائے توصرف برما میں ہی نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر،فلسطین،صومالیہ، عراق ،افغانستان، شام، مصرودیگرمسلمان ریاستوں میں خون ریزی کاگرم بازارہماری تفریق کاشاخسانہ ہے۔جبکہ ایسے میں اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کے عالمی اداروں کی خاموشی کسی مذاق سے کم نہیں،کیونکہ ہم طاقتوراور صاحب علم اقوام کیلئے کیڑے مکوڑے بن چکے ہیں،اسی لیے ہمارے ساتھ غلاموں جیساسلوک کیاجاتاہے۔

ایک میڈیارپورٹ کے مطابق شام میں چھ سال سے جاری جنگ میں 4لاکھ 65ہزارکے قریب افراد جاں بحق اور 10لاکھ کے لگ بھگ زخمی ہوئے جبکہ 120لاکھ افرادبے گھرہوگئے۔نائن الیون کے بعد افغانستان میں جاری جنگ میں 60ہزارسے زائد جاں بحق اور 120بے گھرہوئے۔چین کے سنکیانگ صوبے میں 80لاکھ مسلمان آبادہیں،2009ء سے تصادم میں 200کے قریب ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔نائیجیریا میں مئی 2011ء سے اب تک 51567جاں بحق ہوچکے ہیں۔

بوکوحرام میں 19لاکھ افرادبے گھرہوگئے۔عراق میں2014ء سے 33لاکھ لوگ بے گھراور 27ہزارجاں بحق ہوگئے۔فلسطین میں 45لاکھ سے زائد مسلمان بے گھرہیں۔یمن میں 13ہزارسے زائد جاں بحق اور 31لاکھ بے گھر۔لیبیا میں خانہ جنگ کے باعث 4لاکھ لوگ بے گھرہوگئے ہیں۔مقبوضہ کشمیرمیں 47ہزارسے زائد لوگ شہیدہوچکے ہیں۔اسی طرح میانمارمیں ریاستی مظالم کے باعث10لاکھ افرادملک چھوڑچکے ہیں،ایک لاکھ چالیس ہزارافراداپنے ہی ملک میں دربدرہیں جبکہ ایک ہزارسے زائد بے دردی کے ساتھ ماردیے گئے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تصدیق کی ہے کہ روہنگیامسلمانوں پرمیانمارفوج نے بدترین مظالم کا نشانہ بنایا۔بنگلادیش میں پناہ گزینوں کی تعداد2لاکھ 90ہزارتک پہنچ گئی ہے۔اقوام متحدہ نے 3لاکھ روہنگیامسلمانوں کی امدادکیلئے 70لاکھ ڈالرزسے ابتدائی فنڈزقائم کردیاہے۔پاکستان میں روہنگیامسلمانوں کے حق میں بھرپورآوازبلندکی گئی۔جس کے بعد ہمارے بے حس حکمرانوں کوبرمی سفارتکارکودفترخارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈکروانے کی توفیق ہوئی۔

میانمارسمیت دنیابھرمیں مسلمانوں کابے رحمی کیساتھ قتل عام جاری ہے،لاکھوں کی تعدادمیں مسلمان بے گھرہوچکے ہیں۔دنیامیں مسلمانوں پرمظالم ،قتل عام کوئی افسانہ نہیں بلکہ حقیقت ہے ۔ایسے میں انسانی حقوق کے عالمی ادارے ،اسلامی تعاون کی تنظیم سمیت45 ممالک پرمشتمل اسلامی اتحادی فوج بھی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔دوسری جانب نائن الیون کاانتہائی افسوسناک واقعہ ہوتاہے۔

جب 11ستمبر2001ء میں امریکامیں ورلڈٹریڈسنٹرکودہشتگردی کانشانہ بنایاگیا،دہشتگردی کے نتیجہ میں 3ہزارکے قریب لوگ ہلاک جبکہ 6ہزارسے زائد زخمی ہوگئے۔نائن الیون کے تاریخی واقعے کے بعددنیالرزکررہ گئی، امریکا نے فیصلہ کیاکہ دنیابھر میں القاعدہ سمیت دہشتگردوں کو عبرت کانشان بنادیں گے۔امریکی سابق صدرجارج ڈبلیو بش نے حملوں کے ماسٹرمائنڈالقاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کوٹارگٹ کرنے کامطالبہ کردیا،اسامہ بن لادن امریکاکو1998ء سے مطلوب تھا۔

تاہم امریکانے اسامہ بن لادن اور دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے اقوام متحدہ کی سرپرستی میں 40سے زائد ممالک پرمبنی تعاون حاصل کیااور نیٹوفورسزکے حملوں کے ذریعے افغانستان میں اکتوبر2001ء میں ”آپریشن اینڈیورنگ فریڈم“کاآغاز کردیا۔وقت گزرنے کے ساتھ نائن الیون سے متعلق مختلف آراء سامنے آناشروع ہوگئیں۔مختصریہ کہ نائن الیون کو”حقیقت یا افسانہ “کانام دیاجانے لگا،یوں نائن الیون مشکوک بنادیاگیا۔

کتاب نائن الیون اینڈ دی نیوورلڈآرڈر کے مصنف ڈاکٹرمجاہدکامران کے مطابق” امریکا سمجھتاہے کہ ایشیائی اوریورپین ممالک پربھی اپناتسلط قائم کرناچاہیے کیونکہ مستقبل میں اگرہمارے غلبے کوکوئی چیلنج درپیش ہوگاتویہیں سے ہوگا۔نائن الیون کے بعد اب روس اور چین کے بارڈرپرامریکی فوجیں بیٹھ گئی ہیں۔1904ء میں جیوگرافرہیری مکنڈرنے اپنے مقالے میں واضح کیاتھا کہ جویوریشیاء پرحکومت کرے گاوہی دنیاپرحکومت کرے گا۔

ہیری مکنڈرنے اپنی دوسری کتاب میں دوبارہ اسی بات کودہرایاکہ جوملک یوریشیاء پرحکومت کرے گاافریقہ خود بخود اس کی جھولی میں آگرے گا۔یہ ایک ڈکٹیٹرکاخواب ہے ،اس خواب کوپوراکرنے کیلئے دنیاکاخون بہایاجارہاہے۔دنیاکے اصل حکمران وائٹ ہاؤس یا10ڈاؤننگ اسٹریٹ میں بیٹھنے والے نہیں ہیں،بلکہ دنیا میں ایک گروہ ہے جوبنی نوع انسان کی دولت کامالک ہے اور وہ اپنی دولت کے بل بوتے پرپوری دنیاپرحکومت کرتاہے ،دنیامیں موجودتیل کی کمپنیاں ،بینکاری اور سودکانظام بھی انہی خاندانوں کامرہون منت ہے۔

یہ مالدارخاندان کم ازکم 1773ء سے منظم اندازمیں دنیا میں ایک عالمی حکومت اور ایک عالمی نظام(ون ورلڈگورنمنٹ اورنیوورلڈ آرڈر)قائم کرنے کی مستقل کوشش کررہے ہیں۔ان کی اصل قوت بے پناہ دولت ہے جو انہوں نے سودی نظام سے حاصل کررکھی ہے۔قرآن پاک میں سودی نظام کو اللہ کے ساتھ جنگ قراردیاگیاہے۔یہ دولت منددنیامیں کمزوراقوام کو غلاظت کاڈھیرسمجھتے ہیں اوران پرحکمرانی کرنااپناحق سمجھتے ہیں۔

مصنفین متفق ہیں کہ نائن الیون امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے انہی خاندانوں کے کہنے پربرپاکیاتھا۔“امریکا،یورپ کے عوام ہمارے دشمن نہیں نہ ہی ہم ان کے مذہب کے دشمن ہیں۔ہندوؤں اور ہمارے دشمنوں میں ایک قدرمشترک ہے کہ دونوں سودخورہیں۔دونوں سودی نظام کے ذریعے دنیاکو اپنے طابع کرناچاہتے ہیں۔یہ صرف اس لیے ہے کہ ہم بے علم ہیں۔دنیامیں قوت،عزت اور دولت کاصرف ایک وسیلہ علم ہے،ہرشخص پرعلم حاصل کرنافرض ہے،ہمیں اپنے درست حالات کیلئے عالم اور سپاہی بنناہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Musalmanon Per Muzalim is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 September 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.