نواز شریف بھی جوتا کلب کے ممبر

قبیح رسم سے قد آور سیاسی شخصیات غیر محفوظ عوامی نمائندوں کا مذموم حرکت روکنے کے لیے محض اظہار مذمت ہی کافی نہیں۔

بدھ 21 مارچ 2018

Nawaz Sharif bhi joota club ky member
محبوب احمد
سیاست دانوں پر جوتا کاری کی ابتدا 2008 میں عراق سے شروع ہوئی جب ایک صحافی نے صدر بش کو بغداد میں ایک پریس کانفرس کے دوران جوتا کھینچ مارا قابل غور امر یہ ہے کہ نہ ہی جوتا نشانے پر لگا اور نہ ہی عراقی مسائل حل ہوسکے یاد رہے کہ قبل ازیں یہی جوتے صدام کی تصویروں کو بھی پڑتے رہے ہیں عراقی عوام کے جذبات اپنی جگہ درست لیکن جوتا ایک وقتی خبر کے علاوہ کچھ نہ بن سکا اور بس جو اس جوتا کلچر سے بہر حال اتنے واقف بھی نہیں تھے انہوں نے اس واقعے کو صرف یہ کہہ کر ٹال دیا کہ جوتا دس نمبر کا تھا اس بات میں کوئی شک و شبے کی گنجائش نہیں ہے کہ گاہک موت اور برا وقت کسی کا انتظار نہیں کرتے لیکن اب اس میں ایک اور چیز جوتے کا بھی اضافہ کردیں گے تو یہ بے جا نہ ہوگا کیونکہ سبھی عوامی نمائندے اب خوف کا شکار ہیں کہ کس کو کس وقت اور کہاںکسی بھی طرف سے نمودار ہوتا دکھائی دے سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

ماضی میں کئی عالمی اور پاکستانی رہنماﺅں پر جوتا پھینکنے کے واقعات منظر عام پر آئے اور یہ سلسلہ بد ستور جاری ہے ۔”جوتا کلب“ کے ممبران کی ایک طویل فہرت ہے جس میں بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے ایران میں صدر احمدی نژاد بھارت میں لعل کرشنا ایڈوانی،چدم برم،اروند کجریوال،منتظر الزیدی سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور ٹونی ہیلئر سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن سابق آسٹریلیو ی وزیر اعظم جان ہاروڈ سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ،مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ یہ دنیا کی وہ نامور شخصیات ہے جن کا”جوتا کلب“کے ممبران میں نام سرفہرست کے طور پر جانا اور پہچانا جاتا ہے امریکہ بھارت ایران عراق سمیت پاکستان بھی ان دیگر بہت سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے جو سیاسی لیڈروں پر جوتے برسائے جانے کے معاملے میں خود کفیل پاکستان میں سیاسی رہنماﺅں پر جوتا پھینکنے کی روایت کوئی اتنی پرانی نہیں ہے لیکن پھر بھی کئی ایک رہنما جوتا کلب میں شامل ہیں جن میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم سابق صدر پاکستان جنرل(ر) پرویز مشرف شیخ رشید ،شیرافگن نیازی،سابق صدر آصف علی زرداری ہیں اور اب حال ہی میں ان ممبران کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے اور ان نئی قد آور شخصیات میں سابق نااہل وزیر اعظم نواز شریف وفاقی وزیر داخلہ چودھری احسن اقبال شامل ہیں نارووال میں مسلم لیگ ن کے ورکرز کنونشن سے خطاب کے دوران وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر بلال حارث نامی ایک شخص نے جوتا پھینک دیا خوش قسمتی سے جوتا تو نہیں لگا لیکن احسن اقبال کو تقریر ادھوری چھوڑ کر واپس جانا پڑا گزشتہ دنوں دارالعلوم نعیمیہ میں منعقدہ تقریب میں سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف صاحب سٹیج پر آئے تو ایک شخص نے ان پر جوتا دے مارا نواز شریف پر جوتا پھینکنے میں ملوث تینوں ملزمان کو اے ایس آئی وسیم عبداللہ کی مدعیت میں تھانا قلعہ گجر سنگھ میں 16 ایم پی او 506 اور355 کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے 14 روز جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا گیا ہے مرکزی ملزم منور 4 سال پہلے جامعہ نعیمہ سے فارغ التحصیل ہوا تھا جبکہ عبوالغفور اور ساجد اس کے سہولت کار تھے،جوتاصاف کرنے کے ساتھ ساتھ اب تو منہ کالا کرنے کے واقعات میں بھی روز بروز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے کیونکہ احمد رضا قصوری کے بعد وزیر خارجہ آصف وہ عوامی شخصیت ہیں جن پر ایک ہجوم کے دوران سیاہی پھینک کر کسی نے اپنے دل کا غبار ہلکا کرنے کی ناکام کوشش کی ہے اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہیں کہ تشدد ہی تشدد کو جنم دیتا ہے گالی کی کوکھ سے فساد نکلتا ہے اورپہلی گولی دشمن پر ٹینک چڑھانے کی کھلی دعوت ہوتی ہے نظریاتی اختلافات یا پارٹی وابستگی پر کسی ایک سیاست دان کو جوتا مارنا پورے سسٹم کو جوتا مارنے والی بات ہے اور یہ ناقابل برداشت ہے کیونکہ یہ سب ہماری سیاست کے مختلف الخیال رہبنا ہیں اگر وطن عزیز کا آئین جہموری ہے تو سیاست اس کا لازمی حصہ ہے لہٰذا یہ تمام قد آور شخصیات پاکستان کا سیاسی چہرہ ہیں جنہوں نے مختلف انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے اگر ان رہنماﺅں پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے لوگوں کے ووٹ بینک کی صحیح نمائندگی کا حق ادا نہیں کیا تو اپنے دل کی بھڑ اس نکالنے کا یہ طریقہ بہت ہی بھونڈا ہے عوام کو چاہئے کہ جو سیاہی ان رہنماﺅں پر پھینکی جارہی ہے اس کا انتخابات کے دوران صحیح استعمال کرتے ہوئے اہل رہنماﺅں کا انتخاب کریں تاکہ مزید جوتا مارنے اور سیاہی پھینکنے جیسے بھونڈے فعل کے ارتکاب سے بچا جاسکے یہ وقت ہے کہ تمام سیاستدانوں اس تذلیل کو ذاتی طور پر محسوس کرتے ہوئے اس کے سدباب کے لیے موثر اور ہنگامی اقدامات کریں ورنہ وہ وقت دور نہیں ہے کہ جب ہر شخص کا ہر شخص کو جوتے مارنا جائز تصور ہوگا اور بات ہنسی ٹھٹھے میں اڑادی جائے گی؟سیاہی یا جوتا پھینکنا کوئی مہذب طریقہ نہیں اور نہ ہی ایسے واقعات ہمارے اخلاقیات کا حصہ ہیں یقینا نواز شریف پر جوتا پھینکنا غیر سیاسی رویہ ہے اور یہ خوش آئندہ امر ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے اس قبیح فعل کی مذمت کی ہے تاہم ایسی حرکتوں کی روک تھام کے لیے محض اظہار مذمت ہی کافی نہیں بلکہ وہ تمام موثر اقدامات کرنا ہوں گے جن سے اس قبیح رسم کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Nawaz Sharif bhi joota club ky member is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 March 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.