نئی نسل سے حریت کی نئی تاریخ بھارتی مغالطہ دم توڑ گیا

کاتب تقدیر کی لکھی آزادی کو آٹھ لاکھ بھارتی فوج مٹانہیں سکتی ۔۔۔ بھارتی حکمران ، دانشور اور صحافی کشمیر کو پرانی نسل کامسئلہ سمجھنے کی غلط فہمی کاشکار

جمعرات 29 ستمبر 2016

Nayi Nasal Se Hurriyat Ki Nayi Tareekh
اسراربخاری :
مقبوضہ کشمیر میں نئی نسل حریت کی جونئی تاریخ رقم کررہی ہے ان کے جذبہ حریت کے آگے بھارت کی جدید ترین ہتھیاروں سے مسلح آٹھ لاکھ فوج کی تمام ترعسکری قوت ماند پڑچکی ہے ۔ بھارت میں حکمران طبقہ کے ساتھ ساتھ وہاں کے صحافی ، دانشوروں ، سیاستدانوں کو بھی کااندازہ نہیں تھا بلکہ وہ ایک عجیب سی غلط فہمی کا شکار تھے اس حقیقت کاانکشاف بھارت سے آنے والے صحافیوں کے ایک وفدسے گفتگو میں ہوا۔

اس وفدمیں ایک بہت پر جوش ینگ لیڈی صحافی بھی شامل تھی جو دونوں ملکوں کے مابین قریب ترین تعلقات کی شدیدخواہش کی اسیر نظر آرہی تھی وہ اپنی اس بہادری پر بھی خوش تھی کہ ماں کے خوفزدہ ہونے کے باوجود وہ پلاخوف وخطرپاکستان جیسے دشمن ملک میں چلی آئی تھی اور اب اس سرزمین دشمنی کاوہ نقشہ نظرآرہا تھا جووہ ہوش سنبھالنے کے بعد سے بھارت کے سیاستدانوں اور میڈیا مینوں کے بیانات وتجزیوں کے آئینے میں دیکھتی آئی تھی مجھے اس کانام شیتل راجپوت یادپڑتا ہے اس سے لاہور پریس کلب میں گفتگو کے دوران آل انڈیا ریڈویو کے شبونا تھ اور دیگر بھارتی صحافی بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

شیتل راجپوت نے کہا دونوں ملکوں کو تجارت ، معیشت ، ثقافت اور دیگر شعبوں میں تعلقات بڑھنے چاہیں اور جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر نہیں ہوں گے“ والی سوچ وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوجائے گی یہ پرانی نسل کامسئلہ ہے نئی نسل جوبھارتی معاشرہ میں تیزی سے گھل مل رہی ہے اس کے لئے یہ ایک بھولا بسرا مسئلہ بن جائے گا ۔

بس یہ پرانی نسل کے چندبرسوں میں ختم ہونے کی دیر ہے ۔ اس مفہوم کی گفتگو کے جواب میں اس سے کہا تھا کہ یقینا وہ بہت ذہین اور قابل صحافی ہے لیکن وہ ابھی ینگ لیڈی ہے۔ یہ بات پلے باندھ لوکشمیر میں آزادی کی جنگ یہ نئی نسل ہی لڑے گی اور سرخروہوگی یہ محض جذباتی بات نہیں ہے نئی نسل کو یہ راستہ خود بھارتی حکمرانوں کی غلط پالیسیوں ، جبرواستبداداور اخلاقی حدود پار کرنے کے اقدامات نے دکھایا ہے۔

شیتل سمیت دیگر بھارتی صحافیوں نے چونک کر سوال کیا وہ کیسے ؟ اگر یہ سطور شیتل راجپوت، شبو ناتھ اور دیگر بھارتی صحافیوں کی نظروں سے گزریں جو اس وقت موجود تھے تو انہیں یاد آجائے گا کہ اس کا جواب یہ تھا کہ ” سری نگر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں “ شہید ہونے والے لاکھوں افراد کی قبریں محض مٹی کا ڈھیر نہیں ہیں بلکہ ظلم وبربریت تازہ رکھنے والے یادگاری نشان ہیں ۔

ماؤں ، بہنوں اوربیٹیوں کی فوجیوں کے ہاتھوں جبری عصمت دری کی سینہ بہ سینہ پھیلتی داستانیں ان کے جوان خون کو اور زیادہ آتش فشاں بناتی اور اس بے عزتی اور توہین کااحساس سے پیدا شدہ اضطراب نفرتوں کے طوفان سے آشنا کرتی رہیں گی اور ایک دن وہ ایسا شعلہ جوالابن کر اٹھیں گے کہ نہتوں کے مقابلے میں عسکری قوت کا بھارتی غرور خاک میں مل جائے گا مس شیتل بھارتیوں کی سوچ یامائینڈ سیٹ بہت بڑا مغالطہ ہے آنے والا وقت اس مغالطے کی قلعی کھول دے گا ” اس پر مجھے جواب ملا تھا کہ “ آپ کا تعلق بھی توپرانی نسل سے ہے “ یہ بڑا مکمل جواب تھا جس سے متذکرہ مائینڈسیٹ کی عکاسی ہورہی تھی اور یہی وہ مائینڈ سیٹ ہے جس نے بھارتی حکمرانوں ، پالیسی سازوں اور تجزیہ نگاروں کو اس سوچ کا سیررکھا کہ پرانی نسل کوجبرواستبدادظلم وبربریت کے ذریعہ دباکر رکھو نئی نسل کو جبرواستبداد ظلم وبربریت کے ذریعہ دباکر رکھو نئی نسل آئے گی تو پرانی نسل کی آزادی کی آرزو کے پھول مرجھا چکے ہوں گے ان کا جذبہ آزادی بھولی بسری داستان بن چکا ہوگا اور پھر اس وادی میں بھارت کے لیے چین ہی چین ہوگی لیکن نئی نسل کے سینوں میں آزادی کی تڑپ نے جس انداز سے انگڑائی لی ہے اس سے بھارتیوں کے ذہان پر چھائے اس مغالطہ کا خاتمہ ہوجانا چاہیے ۔

بھارتیوں کشمیریوں کی بجائے کشمیر کو اپنانے کی جوپالیسی اول روز سے اختیار کی تھی اس کے منفی نتائج کاآج انہیں سامنا ہے اور اب وہ خود کو مزید مغالطے کاشکار کررہے ہیں ان کاخیال ہے کہ کشمیری عوام کو معاشی اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کے پیکچزکے ذریعہ آرام کرلیاجائے گا مگر یہ سب اب سعی لاحاصل ہے ۔ بھارتی حکمران اس حقیقت کو فراموش کئے ہوئے ہیں جبرواستبداد سے کچھ وقت کے لئے دبایاتوجاسکتا ہے اپنایا نہیں جا سکتا مقبوضہ کشمیر میں 80 روز میں ایک سو سے زائد بے گناہ انسانوں کا خون بہایا گیا ہے کیا اس سے بھارت کے لیے اپنایت کے چراغ روشن ہوں گے یامزید نفرت کے شعلے بھڑکیں گے۔

بہرحال اب آزادی اور آزادی یہ کشمیریوں کامقدر ہے اور کاتب تقدیر یہ لکھ چکا ہے جسے مٹانا بھارت کی کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑتی آٹھ لاکھ بھارتی فوج کے بس کی بات نہیں ہے۔ بھارت کے حکمران اور پالیسی اس حقیقت کو جتنا جلد سمجھ لیں ان کے اپنے لئے بہتر ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Nayi Nasal Se Hurriyat Ki Nayi Tareekh is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 September 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.