آپریشن ردالفساد

سیاسی اور عسکری قیادت کی مکمل مشاورت سے دوسال سے زائد عرصہ میں ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف ”ضرب عضب“شروع ہوا جس کے بہت اچھے اثرات مرتب ہوئے ،دہشت گردی میں مکمل واضع کمی آئی،امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی

جمعرات 2 مارچ 2017

Operation Rad ul Fasad
سیاسی اور عسکری قیادت کی مکمل مشاورت سے دوسال سے زائد عرصہ میں ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف ”ضرب عضب“شروع ہوا جس کے بہت اچھے اثرات مرتب ہوئے ،دہشت گردی میں مکمل واضع کمی آئی،امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی۔کچھ دن قبل پنجاب اور سندھ میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر نے پاکستان میں خوف و ہراس کی کیفیت پیدا کر دی۔عوام نے مارکیٹوں اور اجتماعات میں جانے سے اجتناب کرنا شروع کر دیا۔

لاہور کے ایک اہم علاقے میں ہونے والے دھماکے پر محترم جناب رانا ثناء اللہ صاحب نے پریس کانفرنس کی کہ یہ بم دھماکہ نہیں تھا بلکہ گیس سیلنڈر کی گیس لیکیج پر دھماکہ ہوا۔اگر انسانی جانوں کے ضائع ہونے اور زخمیوں پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرنا ہی کافی نہیں،اس میں کوئی ابہام اور شک نہیں ہونا چاہئے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے پس پشت کون اور کیوں ہے؟،انکے مذموم اور مقاصد کیا ہیں؟انکو تحفظ کون اور کیوں فراہم کر رہا ہے؟۔

(جاری ہے)

اگر کوئی شک ہے تو گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر بھارتی عسکری ماہرین کی گفتگو سن لیں جس میں پاکستان کے اندر ہونے والے دھماکوں اور دہشت گردی کی نا صرف حمایت کی بلکہ کہا کہ ایسے ناراض اور گمراہ عناصر کو سپورٹ کریں جو پاکستان کے اندر ایسا انتشار پیدا کرتے ہیں۔بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس میں پاکستان کا کیا لینا دینا؟۔مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی بھارت اور پاکستان کے قیام سے قبل 1931 ء میں سرینگر سے پوری شدت سے شروع ہوئی جب قدیر خان نامی نوجوان کی پھانسی کے موقعہ پر ڈوگرہ فوج کی فائیرنگ سے درجنوں نوجوان شہید اور زخمی ہوئے تھے۔

بھارت کے اندر کئی علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں۔پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کے بعد عسکری اور سیاسی قیادت نے ”آپریشن ردالفساد“ کا آغاز کیا جس میں باقی ماندہ دہشت گرد ،انکے سہولت کار اور انکو فنڈنگ کرنے والوں کا صفایا کیا جائے گا۔ یقینایہ آپریشن بلا امتیاز اور بلا تفریق ہوگا۔اس کے شروع ہونے سے قبل افغانستان کے اندردہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

”آپریشن ردالفساد“ میں تینوں شعبے بری،بحری اور فضائی فوجیں حصہ لیں گی۔اسکے علاوہ پنجاب میں رینجرز کے ذریعے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں 60 روز کے لئے رینجرز کو پنجاب کے اندر 21 اضلاع میں آپریشن کی اجازت دی گئی۔اس طرح پارلیمنٹ کو بھی ملٹری کورٹس کے قیام کی مزید توسیع دی جائے گی۔2007 میں KPK سوات میں ”آپریشن راہ حق“ کا آغاز ہوا۔

کس کے بطن سے مغربی دنیاکو ”ملامہ یوسف زئی “اور دنیا میں اسکے پذیرائی ہوئی۔پھر 2008 ء میں باجوڑ ایجنسی میں ہونے والے آپریشن کو ”شیر دل“ کا نام دیا گیا۔2009 میں ”آپریشن راہ راست“ ہوا۔خیبر ایجنسی میں آپریشنزکو خیبر I ،II اور IIIکا نام دیا گیا۔جنوبی وزیرستان کو” آپریشن راہ نجات “کہا گیا۔2014 ء جنرل راحیل شریف نے ”آپریشن ضرب عضب “ کا آغاز کیا۔

اب 2017 ء میں ”آپریشن ردْالفساد“ شروع ہو گیا۔یقینا اگر اس بات کا فیصلہ عسکری اور سیاسی حلقوں میں ہو چکا کہ پاکستان کو دنیا کی ”آزمائیش گاہ“ ،”تجربہ گاہ“ اسلحہ ٹیسٹنگ کی آماجگاہ نہیں بنانا۔بین الاقوامی سازشوں کا حصہ نہیں بننا تو اب پورے ملک کے ہر مکتبہ فکر کو ساتھ رکھیں۔پاکستان سب سے پہلے ہونا چاہئے پاکستان کی ترقی کے لئے چین ناگذیر ہے تو روس ،ایران ،افغانستان اور بھارت کی بھی اپنی اہمیت ہے۔

پاکستان کی سر زمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوتی تو پھر کسی ملک کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے۔آج پاکستان میں صرف اس بات پر ریفرینڈم ضرور کرائیں کہ پاکستان میں پالیسی کیا ہونی چاہئے امن و امان اگر پہلا مسئلہ ہے تو کرپشن سے خاتمہ بھی پہلا مسئلہ ہے۔ملک میں سستا اور آسان انصاف ہوتا نظر آنا چاہئے۔قومی اداروں کا وقار بحال رہنا چاہئے۔

میڈیا بہت آزاد اور خد مختار توہے پاکستان کی بہتری کے لئے اپنی خدمات سر انجام دیں۔پاکستان کے دشمنوں نے ساری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کو جس انداز سے پیش کیا یہ حقیقی تصویر نہیں ہے۔مگر آج کم از کم پاکستان کے اندر ایسا نظام ہونا چاہئے کہ دنیا اسلام اور مسلمانوں کا حقیقی چہرہ دیکھا سکیں۔ایک وقت میں داڑھی ،ٹوپی ،مسجداورمدارس کو شرافت ،امن اوراخلاق کی علامت سمجھا جاتاہے،آج ایک بھیانک تصویرہی پیش ہو رہی ہے۔

مساجد میں اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنی چاہئے،فرقہ واریت کو جڑ سے اْکھاڑ نا چاہئے۔”ردْالفساد“ کے علاوہ ”ردْالکرپشن“ بھی ہونا چاہئے۔تمام خرابی اور دہشت گردی کے لئے سرمایہ بھی لگایا جاتا ہے جو کہ حرام ذرائع سے لایا جاتا ہے۔آج پاکستان کی مساجد اور مدارس کے علماء کرام فکر مند ہیں کہ یہ کون سا ”اسلام“ ہے جس میں اولیاء کرام کی درگاہوں کو بارود سے اڑایا جاتا ہے۔

آج وہ کون سے مفتی کرام اور مولانا حضرات ہیں جو دین اسلام کو فرقہ واریت کی جانب لے کر جاتے ہیں۔آج کیا اس سے انکار نہیں ہے کہ دیو بندی بریلوی کی مسجد میں نماز ادا نہیں کر سکتااور بریلوی دیوبندی کی مسجد میں نہیں جاتا۔نمازی مسجد میں داخل ہونے سے پہلے پوچھتے ہیں کہ یہ کس فرقے کی مسجد ہے؟۔یہ کون سی تعلیمات ہمارے علماء کرام دے رہیں۔یقینا ایسا نہیں ہو نا چاہئے،آج دیو بند ہندوستان کے علماء کرام فرماتے ہیں کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور پاکستان کی کشمیر کمیٹی کے سربراہ جناب مولانا فضل الرحمٰن کا کوئی ردِ عمل نہ آیا کیونکہ انکا تعلق بھی دیو بند سے ہے۔

اس میں کیا شک ہے کہ پاکستانیوں کا غیر قانونی اور ناجائز سرمایہ 200ارب ڈالر بیرون ملک کے بنکوں میں محفوظ ہے۔اربوں روپے کے قرضے بنکوں سے معاف کرائے گئے ۔پاکستان میں آج بھی 90 فیصد ٹیکس چوری ہوتا ہے۔اگر کوئی دیتا ہے تو آمدن کا 2 فیصد یا پھر 4 فیصد دیتا ہ حدیث ہے کہ ”لوگو تم سے پہلے امتیں اس لئے تباہ ہوئیں کہ امیر اور صاحب حیثیت لوگوں کے لئے قانون الگ تھا اور غریب اور مساکین کے لئے الگ قانون تھا“۔

آج پاکستان میں بھی بلکل اس طرح کا قانون ہے۔صرف بحیثیت قوم ہم کو اپنی تباہی کا انتظار کرنا چاہئے۔آج پاکستان میں غریب خواتین کو افغانستان لے جا کر فروخت کیا جاتا ہے اور 5 ہزار میں ”مولوی“ صاحب نکاح رجسٹر کرتے ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں ایسی خواتین کو فروخت کیا گیا۔کیا کوئی صاحب اقتدار و اختیار اس حیوانی معاشرے کی تشویشناک صورتحال کا نوٹس لے گا؟۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس خراج تحسین کے مستحق ہیں کہ So-Moto ایکشن لیا۔آج پاکستان کی عوام کی اللہ تعالیٰ کے بعد اگر امید ہے تو ”پاکستان آرمی“ اور ”سپریم کورٹ “آف پاکستان ہے کہ مذکورہ ادارے اور انکے ”سربراہ“ مایوس نہ کریں گے۔1979-80 سے جو ”الفساد“ شروع ہوا آج اس کی وجہ سے پاکستان کی سلامیت اور بقاء خطرے میں ہے۔

پاکستانGreat Game Changer Of The World ”C پیک“ مکمل کر چکا ہے۔پاکستان کے دشمنوں کو مضبوط اور خوشحال پاکستان ہضم نہیں ہوتا۔”ردالفساد“ صرف فوج حکومت ہی کہ اکیلی ذمہ داری نہیں ہے آج پوری قوم کو متحد ہونا ہو گا۔کچھ بنیادی اصول واضع کریں۔پاکستان کا امن وامان تباہ کرنے والوں کے لئے سزائے موت کا قانون بنائیں۔پاکستان میں کرپشن بدعنوانی میں ملوث کے لئے بھی سزائے موت کا قانون بنائیں۔

مساجد اور مدارس فرقہ واریت کی تعلیم کے بجائے حب الوطنی کا درس دیں۔تمام میڈیا ہاوٴسزکے لئے ایک مکمل ضابطہ اخلاق ہو جس میں ”پاکستان“ اور ”اسلام“ کو پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔اسکولوں،کالجوں اور درس گاہوں کا نصاب پاکستانی ایجنڈے پر مشتمل ہو ۔ پوری پاکستانی قوم مسلح افواج اور حکومت کے ساتھ ہے،آپریشن ”ردالفساد“ کی مکمل حمایت اور تعاون کرتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Operation Rad ul Fasad is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 March 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.