آپریشن ضرب عضب ناگزیر تھا

چین نے پاکستان کے ساتھ سی پیک معاہدے کئے ہیں جس میں اب تک 17 ارب ڈالرز کے معاہدوں پر کام کا آغاز ہوچکا ہے اور ہرگزرتے دن کے ساتھ اس سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہا ہے ۔ چین نے پاکستان کی گوادر پورٹ سے اقتصادی راہداری کے مختلف روٹس تعمیرکرکے پاکستان کو چین سمیت وسط ایشیائی ریاستوں سے منسلک کرنا ہے جس سے تجارتی سامان جو چین تک کئی مہینوں میں پہنچتا تھا اقتصادی راہداری کی تعمیر سے چند دنوں میں پہنچ پائے گا

منگل 18 اکتوبر 2016

Operation Zarb e Azb Naguzeer Tha
رحمت خان وردگ:
چین نے پاکستان کے ساتھ سی پیک معاہدے کئے ہیں جس میں اب تک 17 ارب ڈالرز کے معاہدوں پر کام کا آغاز ہوچکا ہے اور ہرگزرتے دن کے ساتھ اس سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہا ہے ۔ چین نے پاکستان کی گوادر پورٹ سے اقتصادی راہداری کے مختلف روٹس تعمیرکرکے پاکستان کو چین سمیت وسط ایشیائی ریاستوں سے منسلک کرنا ہے جس سے تجارتی سامان جو چین تک کئی مہینوں میں پہنچتا تھا اقتصادی راہداری کی تعمیر سے چند دنوں میں پہنچ پائے گا۔

اسی طرح چین کی طرف سے ایکسپورٹ کیا جانے والا سامان بھی دنیا بھرمیں ترسیل کے لئے مہینوں کا سفر طے کرنے کے بجائے گوادر پورٹ کے ذریعے دنوں میں پہنچ جایا کرے گا۔ پاک چین اقتصادی راہداری نہ صرف چین اور پاکستان کے مفاد میں ہے بلکہ اس راہداری سے افغانستان، ترکمانستان، قازقستان سمیت وسط ایشیائی ریاستوں کو زبردست فائدہ پہنچے گا۔

(جاری ہے)


اس سے قبل بھارت نے عالمی مارکیٹوں میں قبضہ جمارکھا ہے کیونکہ بھارت نے اپنے آبی وسائل سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے سینکڑوں چھوٹے بڑے ڈیم تعمیر کئے ہیں جس سے بھارت میں زراعت و صنعت کے لئے سستی بجلی اور وافر پانی دستیاب ہے اور سستی بجلی اور وافر پانی سے پیدا ہونیوالی سستی مصنوعات کے باعث بھارت نے عالمی مارکیٹ پر قبضہ جمارکھا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ بھارت کو امریکہ، یورپ اور اسرائیل کی بھرپور معاونت حاصل ہے۔ بھارت کو امریکہ، روس، اسرائیل اور یورپی ممالک نے اسلحے کے انبار فروخت کئے ہیں اور بھارت ہر سال اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرکے خطے میں طاقت کے توازن کو خراب کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ نے بھارت سے ایٹمی معاونت کے معاہدوں سمیت حالت جنگ میں ایک دوسرے کے ایئرپورٹس استعمال کرنے کا بھی معاہدہ کیا ہے۔

امریکہ کہنے کی حد تک پاکستان کا دوست ہے لیکن عملی طور پر امریکہ نے ہمیشہ پاکستان دشمن عناصر کی پشت پناہی کی ہے۔ اگر امریکہ خطے میں امن کا حقیقت میں حامی ہوتا تو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کے لئے بھارت پر دباوٴ ڈالتا او رکشمیری عوام کو حق رائے دہی دلوادی جاتی۔
امریکہ کی یہ پالیسی ہے کہ جہاں کہیں اسلامی ممالک سے علیحدگی کے لئے کوئی تحریک چل رہی ہو تو ہمیشہ نہ صرف اس کا ساتھ دیتا ہے بلکہ اقوام متحدہ میں ہنگامی طور پر علیحدگی پسندوں کی حمایت میں فیصلے کراکر انہیں آزادی دلادی جاتی ہے جس طرح مشرقی تیمور کی تحریک کوجلد کامیابی سے ہمکنار کرایا گیا لیکن اس کے برعکس جہاں غیر مسلم ممالک سے علیحدگی کی تحریک شروع ہوتو ان کے لئے ”نولفٹ“ کا بورڈ لگا رکھا ہے کیونکہ یہ امریکہ کی ازلی پالیسی ہے کہ مسلمانوں کو حقوق دلوانے کے لئے ٹال مٹول سے کام لینا ہے جبکہ مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا جاتا۔

امریکہ کی پشت پناہی پر اسرائیل نے کئی بار بھارتی ایئرپورٹس استعمال کرکے پاکستان پر حملے کی کوششیں کی ہیں لیکن پاکستان و برادر اسلامی ممالک کے باہمی تعاون کے باعث ہمیشہ اسرائیل کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔
سی پیک منصوبوں کی تکمیل کے بعد چین ‘ وسط ایشیائی ریاستوں کی زیادہ تر تجارت پاکستان کے راستے ہوگی جس سے پاکستان میں تجارت و کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ بے روزگاری میں یقینی طور پر کمی آئے گی اور پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی۔

سی پیک معاہدوں کے آغاز پر سب سے زیادہ تکلیف بھارت اور امریکہ کو اس لئے ہوئی ہے کہ بھارت خطے میں اجارہ داری کا خواب دیکھتا چلا آرہا ہے اور ایک دم سے اس کے خواب چکنا چور ہوگئے ہیں اس لئے بدحواسی میں بھارت فیصلے کرکے خطے میں بدامنی پھیلا رہا ہے۔ بھارت کی بوکھلاہٹ کی سب سے بڑی وجہ ایک طرف سی پیک منصوبوں پر تیزرفتاری سے ہوتا ہوا کام ہے اور دوسری طرف بھارت نے جو کراچی اور بلوچستان میں اپنے جال پھیلا رکھے تھے ان کی ناکامی ہے اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کی حمایت کے باعث بھارت بلند بانگ دعوے کررہا ہے لیکن بلند بانگ دعووٴں پر عملدرآمد کے لئے اس میں جرات و ہمت نہیں ہے اس لئے سرجیکل اسٹرائیک کا دعوٰی کرنے کے بعد اس پر عملدرآمد ناممکن نظر آیا تو بھارتی عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے ڈرامہ رچایا گیا۔


اسی طرح امریکہ کی جانب سے فاٹا اور بلوچستان میں شرپسندی کرنیوالے عناصر کی اندرون خانہ پشت پناہی کے باوجود ان عناصر کی یکسر ناکامی کے بعد امریکہ کو بھی اب کوئی راستہ نظر نہیں آرہا اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان کی چین سے قربت اور اب روس کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں نے امریکہ کی بوکھلاہٹ میں مزید اضافہ کردیا ہے اور سی پیک منصوبوں کی پاکستان کے مستقبل کیلئے افادیت کے باعث امریکہ بھارت اور افغانستان کے ذریعے پاکستان میں انتشار‘ افراتفری پیدا کرنے کے درپے ہے اور اس کا سب سے بڑا ہدف اب سی پیک منصوبوں پر عملدرآمد رکوانا ہے۔

موجودہ عالمی حالات کے باعث پاکستان کی اہمیت میں ہر گرتے دن کے ساتھ مزید اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے جس سے بھارت کی اہمیت کم ہوتی نظر آرہی ہے اور یہ انقلابی تبدیلی بھارت، امریکہ، اسرائیل اور ان کے حواریوں سے ہضم نہیں ہورہی جس کے باعث خطے میں کشیدہ صورتحال میں اضافہ ہوتا چلاجارہا ہے۔ بہرحال بھارت‘ امریکہ اور اس کے حواری چاہے کچھ بھی کرلیں انشاء اللہ سی پیک منصوبے بروقت مکمل ہوں گے اور خطے میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوکر رہے گا۔


صوفی برکت علی نے فرمایا تھا کہ ”ایک دن پاکستان کی ہاں اور ناں میں دنیا کی ہاں اور ناں ہوگی۔ اگر ایسا نہ ہوا تو میری قبرپر آکر تھوک دینا“۔ ان کا یہ فرمان انشاء اللہ پاک چین اقتصادی راہداری اور اس میں شامل توانائی و دیگر اہم منصوبوں کی تکمیل کے بعد شرمندہ تعبیر ہوتا ہوا نظر آرہا ہے اور اس وقت بھی پاکستان کی عالمی معاملات میں اہمیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔

افغانستان، ایران و سعودی کشیدگی سمیت دیگر اہم عالمی امور میں پاکستان کو کلیدی اہمیت حاصل ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی تکمیل کے بعد درجنوں ممالک کی عالمی تجارت باقاعدہ پاکستان کے مرہون منت ہوجائے گی اور چونکہ پاکستان اس وقت دفاعی لحاظ سے اولین ممالک کی فہرست میں شامل ہے اس لئے مستقبل قریب میں اقتصادی و دفاعی لحاظ سے پاکستان مضبوط ترین ہوجائے گا۔

یہ تمام صورتحال پاکستان دشمن ممالک کے لئے تکلیف دہ ہے اور وہ سازشوں کے جال بچھائے بیٹھے ہیں لیکن الحمداللہ اب تک پاکستان دشمنوں کو ہر محاذ پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پاکستان کو خارجہ پالیسی میں یکسر تبدیلی لانی ہوگی اور امریکہ کے بجائے روس‘ چین‘ ایران اوردیگر ممالک سے دفاعی و تجارتی معاہدوں کو ترجیح دینی ہوگی۔
وقت نے ثابت کیا ہے کہ آپریشن ضرب عضب ناگزیر تھا۔

آج آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے بعد پاکستان میں ہونیوالی تمام عالمی سازشیں ناکام ہوچکی ہیں اور اگر کچھ مقامی عناصر اب بھی غیر ملکی آقاوٴں کو خوش کرنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں لیکن مستقبل قریب میں ان سب کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا اور وقتاً فوقتاً پاکستان دشمن مقامی عناصر بھی اپنی بیان بازیوں و عملی اقدامات سے پوری طرح بے نقاب ہوتے چلے جارہے ہیں جس کے باعث مستقبل میں انہیں نام نہاد ”عوامی حمایت“ سے انشاء اللہ محروم ہونا ہی پڑے گا کیونکہ ان کی بیان بازی کی اہمیت صرف نام نہاد ”عوامی حمایت“ کی وجہ سے ہے ورنہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ اپنے غیر ملکی آقاوٴں کو خوش کرنے کے لئے پاکستان کی ریاست‘ مسلح افواج اور سیکورٹی فورسز کے خلاف ہمیشہ ہی زہرافشانی کرتے رہتے ہیں ۔

نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد اب اس لئے بھی ضروری ہے کہ اس سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی بروقت تکمیل کا براہ راست تعلق ہے۔ اگر کسی بھی سطح پر اس میں کوتاہی کی گئی تو یہ پاکستان کی ریاست کے لئے نقصان دہ ہوگا۔ اس لئے تمام صاحب اختیار لوگوں کو اپنے منصب اور حلف کا پاس کرتے ہوئے عالمی سازشوں کی ناکامی کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر تیزرفتاری سے مکمل عملدرآمد کرنا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Operation Zarb e Azb Naguzeer Tha is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 October 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.