پاک چین اقتصادی راہداری پر یکجہتی کی ضرورت

معاشی معاملات کو بہتر بنانے کے لئے پاک چائنا اقتصادی راہداری ایک بہت بڑا منصوبہ ہے، جس سے پاکستان میں 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ اس منصوبے کے تحت 10ہزار میگاواٹ کے برقی منصوبے بھی شامل ہیں۔ پاک چائنا اقتصادی راہداری سمیت قومی معاملات پر سیاسی قیادت کی اتفاق رائے، ملکی ترقی کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات میں اہم پیش رفت ہے۔نیشنل ایکشن پلان پاک چائنا اقتصادی راہداری سمیت قومی فیصلہ سازی پر یکجہتی اس کی واضح مثال ہے

پیر 17 اکتوبر 2016

Pak China Iqtesadi Rahdari Per Yakjehti Ki Zarorat
قرة العین:
معاشی معاملات کو بہتر بنانے کے لئے پاک چائنا اقتصادی راہداری ایک بہت بڑا منصوبہ ہے، جس سے پاکستان میں 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ اس منصوبے کے تحت 10ہزار میگاواٹ کے برقی منصوبے بھی شامل ہیں۔ پاک چائنا اقتصادی راہداری سمیت قومی معاملات پر سیاسی قیادت کی اتفاق رائے، ملکی ترقی کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات میں اہم پیش رفت ہے۔

نیشنل ایکشن پلان پاک چائنا اقتصادی راہداری سمیت قومی فیصلہ سازی پر یکجہتی اس کی واضح مثال ہے۔ مغربی روٹ سی پیک پر 550 ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں اسی منصوبے کے تحت خیبر پختونخواہ میں آٹھ منصوبوں پر کام جاری ہے۔ باوجود اس کے مغربی روٹ پر اے این پی کے احتجاج جلوسوں اور مظاہروں میں کی جانے والی تنقید اور بلا جواز ہلڑ بازی اور سوائے ذاتی مفادات کے کچھ نہیں حالانکہ سی پیک مغربی روٹ کا ہکلہ سے ڈیرہ اسماعیل خان کے تقریباً تین سو کلو میٹر طویل حصہ پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع ہے۔

(جاری ہے)

یہ موٹروے پنڈی گھیب، سواں ، میانوالی، روکھڑی، رحمانی خیل سے ہوتا ہوا گزرے گا۔ مغربی روٹ کے اس منصوبے کو دو سال میں تقریباً 130ارب روپے کی لاگت میں مکمل کر لیا جائے گا۔ اس کے آگے ڈیرہ اسماعیل خان ، ڑوب شاہراہ کو دو رویہ کرنے کا ڈیزائن مکمل کر لیا گیا ہے۔ منصوبے کے لئے زمین کی ضرورت کے پیش نظر صوبائی حکومت خیبر پختونخواہ اور صوبائی حکومت بلوچستان کو علیحدہ علیحدہ خط ارسال کئے گئے جنہیں بعد ازاں دونوں کی حکومتوں نے اپنے اپنے علاقوں کی ضلعی انتظامیہ کو اس حوالے سے ضروری اقدامات کے لئے ہدایت جاری کر دی ہیں۔

سی پیک مغربی روٹ پر کام کے حوالے سے81کلو میٹر طویل ڈیرہ اسماعیل خان ٹو ڑوب کی اپ گریڈیشن کی شروعات ہو چکی ہے ، جو 2018کے وسط تک مکمل ہو جائے گا۔ اس منصوبہ پر 9ارب روپے لاگت آئے گی۔ اسی روٹ میں جا کر بلوچستان میں 330 کلو میٹر ڑوب، قلعہ سیف اللہ، کوئٹہ شاہراہ کی اپ گریڈیشن کا کام پہلے پہل تیا ر ہے۔ تا ہم 530کلو میٹر طویل ڈیرہ اسماعیل خان، کوئٹہ شاہراہ کی اپ گریڈیشن کو اقتصادی راہداری کی کم مدت منصوبے کے تحت اگلے پانچ سالوں میں اسے پایہ تکمیل تک پہنچا یا جائے گا۔

آگے جا کے چمن، کوئٹہ، قلات اور تربت ہوشاب گوادر کے حصے بھی تیار ہیں۔ تاہم سو ارب ہوشاب حصہ تکمیل کے مراحل سے گزررہا ہے۔ چینی سفارت خانے نے سی پیک کے قومی منصوبے کو چین پنجاب کو ریڈ ور کہنے والوں کیلئے واضح طور پر اپنے بیان کے ذریعے پیغام دیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان، سندھ کو ہو گا، ظاہرہے جس صوبے میں جتنے زیادہ منصوبے ہوں گے وہاں اتنا ہی زیادہ فائدہ مقامی آبادی کو ہو گا۔

زیادہ منصوبوں والے علاقوں میں زیادہ لیبر اور روزگار کے مواقع پیدا ہونگے۔ چین نے بلوچستان اور خیبر پختو نخواہ کو سی پیک میں نظر انداز کرنے اور پنجاب کو نوازنے کے فضول الزام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ پورے پاکستان کے لوگوں کے لئے ہے ۔ سی پیک سے پاکستانی عوام کو فائدہ پہنچے گا نہ کہ صرف پنجاب کو ماضی میں بھی ایسے بے بنیاد پروپگنڈے کر کے ملکی اہم منصوبوں کی تعمیر روکی گئی۔

ملک کو، عوام کو روزگار اور بہتر ترقی کے مواقع دینے سے روکا گیا۔ صرف علاقائی سیاست چمکانے کے لیے اِس طرح کا عمل ریاست سے دشمن نہیں تو اور کیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے اس منصوبے کو پنجاب کو ریڈور کا نام دے کر احتجاج کرنے کا صرف سوشہ چھوڑا ہو ا ہے۔ مگر حقیقت اسکے بر عکس ہے۔ دیکھا جائے تو اس منصوبے کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہو گا جو ترقی کی دوڑ میں دیگر صوبوں سے قدرے پیچھے رہ گیا ہے ۔

ماضی میں حکومتوں نے بلوچستان کو اتنا کچھ نہ دیا جتنا اس کا حق تھا۔ تا ہم موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی بلوچستان پر خصوصی توجہ دینا شروع کر دی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف کی قیادت میں وفاقی حکومت صوبے میں قیام امن اور ترقی کے حوالے سے سنجیدہ ہے اور عملی اقدامات اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ جس میں گوادر پورٹ کی فعالیت ایک خاص اقدام ہے۔

بلوچستان میں اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر 97ارب کی لاگت سے میگاپرا جیکٹس پر کام ہو رہا ہے اور 150ارب روپے سے زائد کے مزید پراجیکٹس ڈیزائن اور فزیبلٹی کے مراحل میں ہیں۔ اسی طرح گوادر پورٹ کی منصوبہ بندی کے پیش نظر ہی چین نے اقتصادی راہداری منصوبے کا پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات نبھاتے ہوئے اس کیلئے اربوں روپے خرچ کا تہیہ کر لیا ہے۔

چین کا پاکستان کے ساتھ یہ اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان دشمن قوتوں کو ناگوار گزر ا تو انہوں نے مختلف حیلوں طریقوں سے پروپیگنڈے کرنے شروع کر دیئے۔ تاہم غیر تو غیر ہیں اِن سے کیا گلہ مگر افسوس پاکستان کی سیاسی قوتوں پر کہ وہ اندرونی طور پر اپنے مفادات کی خاطر اس اربوں روپے کے پروجیکٹ کو ناحق بدنام کرنے کے درپے ہیں۔ اے این پی کا یہ احتجاج سمجھ سے بالا تر ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pak China Iqtesadi Rahdari Per Yakjehti Ki Zarorat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 October 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.