پاک فضائیہ کے عقاب‘ تاریخی ولازوال کارنامے

بھارتی زمینی فوج بھی پاک فضائیہ کے ہنر مندہوابازوں کے حملوں کی زد میں رہی معرکہ ستمبر1965ء

بدھ 6 ستمبر 2017

Pak Fizaiya k Aqqab Tareekhi Wa Lazwal Karnamy
محمد علی بیگ:
فضائی طاقت کسی بھی جنگ میں فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہے۔ یہ نہ صرف حملہ آور فوج کو پیش قدمی میں خاطر خواہ مدد فراہم کرتی ہے بلکہ دشمن کی فضائیہ کی جنگی قوت کو ختم کرنے میں بھی کار گر ثابت ہوتی ہے۔ اگر ہم فضائی طاقت کا تاریخی جائزہ لیں تو یہ پتہ چلتا ہے کہ فضائی قوت کا عسکری استعمال پہلی مرتبہ جنگ عظیم اول میں ہوا تھا۔

اُس وقت سے لے کر آج تک جتنے بھی چھوٹے بڑے جنگی معرکے ہوئے ان سب میں فضائی طاقت کا کردار دفیصلہ کُن رہا ہے۔ پاک فضائیہ پاکستان کے وجود مین آنے کے ساتھ ہی قائم کی گئی۔ قائداعظم محمد علی جناح نے اپریل 1948ء میں پاک فضائیہ کی تربیتی اکیڈمی رسالپور ، کا دورہ کیا اور فرمایا کہ کوئی بھی ملک ایک طاقت ور فضائیہ کے بغیر کسی بھی جارح کے رحم وکرم پر ہوتا ہے، لہٰذا پاکستان کے لئے یہ نہایت ضروری ہے کہ وہ جلد از جلد ایک طاقتور فضائی قوت کو اپنائے جو حقیقتاََ لاثانی ہو۔

(جاری ہے)

یہ ایک لمحہء فکریہ ہے کہ پاکستان کو اس کی ولادت کے ساتھ ہی دانستہ طورپرکمزور رکھا گیا اور پاکستان کے حصے میں آنے والا اسلحہ اور جہاز دینے کی بجائے ناکارہ اور زنگ آلود طیارے پاکستان کے حوالے کیے گئے۔ لیکن پاک فضائیہ نے شاید بھارتی ارادوں کو بھانپ لیا تھا اور ایک مضبوط قوت بننے کہ لیے اپنے سفر کا آغاز کردیا تھا بھارت 1965کی جنگ میں اپنے ہندو توا ،نظریات اور اپنی تنگ نظری کے باعث شروع سے یہی چاہتا تھا کہ پاک فضائیہ کوزیر کرلے مگر وہ اس بات سے مکمل بے خبر تھا کہ اُس کے پاس تنخواہ دار فوج ہے اور پاکستان کے نڈر فوجی موت سے اتنا ہی پیار کرتے ہیں جتنا ہندو اپنی زندگی سے۔

ہندوستانی لیڈر ہمیشہ سے اپنے نظریاتی لیڈر“ کو تلیہ چانکیہ“سے متاثر نظر آتے ہیں۔ چانکیہ کے مطابق اپنے ہمسایوں کے ساتھ ساتھ ہمیشہ ایک مخاصمت اور دشمنی کی فضا قائم رکھنی چاہیے۔ یہی کچھ ہندوستانی لیڈروں کا وطیرہ رہا ہے اور آج بھی موجود ہے۔ بھارت نے 1965ء میں پہلے خلیج کچھ میں چھیڑ چھاڑ کی تو اس کے جواب میں پاکستان نے آپریشن جبرالٹر شروع کردیا۔

اس شکست پر بھارت نے 6 ستمبر 1965کو باقاعدہ بین الاقوامی بارڈر پر حملہ کردیا۔عام طور پر صرف یہ خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان کی بری فوج نے جنگ کی تمام تر کاروائیاں کیں لیکن پاک فضائیہ عددی اور طاقت کے اعتبار سے بھارتی فضائیہ سے کئی گنا کم ہونے کے باوجود حیران کُن طور پرنہ صرف بھارتی فضائیہ کو زِیر کرنے میں کامیاب رہی بلکہ بھارتی بری فوج پر بھی حاوی رہی۔

اُس وقت پاک فضائیہ کے پاس بنیادی طورپر دوقسم کے امریکی ساخت کے طیارے تھے جو کہ F-10 Starfighter اور F-86 Sabre تھے۔ بھارتی فضائیہ کی تباہی کا آغاز سکواڈرن لیڈپر سرفراز رفیقی“نے کیا جب انھوں نے یکم ستمبر کوبھارتی فضائیہ کے دو Vampire طیاروں کو چھمب کے علاقے میں تباہ کیا۔ فلائٹ لیفٹیننٹ امتیاز بھٹی بھی ان کے ہمراہ تھے اور اُنھوں نے بھی دو طیاروں کو تباہ کیا ۔

بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ پاک فضائیہ نے 1965 میں فضائی جنگ کی تاریخ میں ایک نہایت انوکھا اور لازوال کارنامہ سرانجام دیا تھا۔ 3 ستمبر کو بھارتی فضائیہ کے پائلٹ سکواڈرن لیڈر بریجپال سنگھ جو کہ ایک جدید Gnat لڑاکا طیارہ میں سوار تھے، ہوائی جنگ کے دوران پاکستانی پائلٹ فلائٹ لیفٹنینٹ حکیم اللہ کے آگے ہتھیار ڈال دیے اور لینڈنگ کی اجازت مانگی۔

حکم اللہ جو کہF-104 ،میں سوار تھے، نے اجازت دے دی اور اس طرح ایک پوری مسلح جہاز کے پائلٹ نے پسرور کے پاس لینڈنگ کرکے پاک فضائیہ کے عُکابوں کی پیشہ ورانہ مہارت کو ہمیشہ کے لئے اَمر کردیا ۔بھارتی Gnatآج بھی پاک فضائیہ سمیت پوری قوم کے لیے مقام فخر ہے۔ بھارت نے 6 ستمبر کو جب لاہور پر حملہ کیا تو اُس روز پاک فضائیہ کے F-104 نے بھارت کے Mystere جہاز کو میزائل کے ذریعے تباہ کیا۔

فضائی جنگ کے علاوہ زمینی دستوں کی مدد کی غرض سے پاک فضائیہ کے عقابوں نے واہگہ کے مقام پر بھارتی ٹینکوں اور رسد کے ٹرکوں پر شدید حملہ کیا۔ کسی بھی جنگ کے دوران فضائیہ کا یہ اولین فریضہ ہے کہ دشمن کی فضائی قوت کا کام تمام کیا جائے اور انھیں اڑان بھرنے سے پہلے ہی زمین پر تباہ کردیا جائے۔ دشمن کی فضائی قوت کو ناکارہ بنانے کے لیے پاک فضائیہ نے بھارتی ہوائی اڈوں کے خلاف بھرپور کاروائی کی اور ہلواڑہ اور پٹھانکوٹ کے ہوائی اڈوں پر کاری ضرب لگائی۔

ہلواڑہ پر تین F-86 طیاروں نے رفیقی کی قیادت میں حملہ کیا اور ان کے ساتھ یونس اور سیسل چوہدری بھی شریک تھے۔ اس حملے میں رفیقی اور یونس نے شہادت کا عظیم رتبہ حاصل کیا اور سیسل چوہدری کامیاب مشن کے بعد وطن لوٹے۔اُسی روز پاک فضائیہ کے آٹھ F-86 Sabre طیاروں نے سکواڈ رن لیڈر سجاد حیدر کی قیادت میں پٹھانکوٹ ائیربیس پر کامیاب حملہ کیا۔ اِن حملوں کی بدولت بھارتی فضائیہ کے جدید روسی ساختہ MIG-21 طیارے باقی جنگ میں حصہ نہ لے سکے۔

پاک فضائیہ نے مشرقی پاکستان کو محفوظ بنانے کی غرض سے بھارتی فضائیہ کے مشرقی ہوائی اڈوں پر بھی شدید حملے کئے اور کلائی کنڈہ اور بگدو گرہ کے فوجی ہوائی اڈوں کو شدید نقصان پہنچایا۔ اس طرح بھارت مشرقی پاکستان میں کسی بھی قسم کے ہوائی حملے سے مکمل طور پر باز رہا ۔امرتسر کا راڈار سٹیشن پاک عقابوں کی کاروائیوں میں رکاوٹ بنا تو اُس کو بھی فضائی کاروائی کے دوران تباہ کردیا گیا۔

بھارتی زمینی فوج پاک فضائیہ کے ہنر مند ہوا بازوں کے حملوں کی زد میں رہی اور گورداسپور میں اسلحہ سے بھری ٹرین کو اگلے مورچوں پر پہنچنے سے پہلے ہی نیست ونابود کردیا گیا۔ اگر یہ ٹرین اگلے مورچوں تک رسد پہنچانے میں کامیاب ہوجاتی تو یقینا پاکستان کی بری افواج کی مشکلات میں اضافہ کا باعث بنتی۔ چونڈہ کی لڑائی دوسری جنگِ عظیم کی Battle of kursk کے بعد دنیا میں ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائی تھی۔

بھارت سے ہٹلر کے Blitzkrieg اندازِ لڑائی کی طرزپر اپنے ٹینکوں کو حملہ کا حکم دیا ۔ چوندہ کی لڑائی پاک فضائیہ نے پاک فوج کی بھرپور امداد کی اور بھارتی ٹینکوں کا خوب فضائی شکار کھیلا۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اگر پاک فضائیہ بروقت اور موثر کاروائی نہ کرتی تو شاید جنگ کا نتیجہ یکسر مختلف ہوتا ۔ اس کاروائی نے بھارتی لوہے کی دیوار کو بُری طرح سے منہدم کردیا جس پر آج بھی بھارتی کمانڈر حیرت کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔

پاک فضائیہ نے اللہ رب العزت کی مہربانی سے نبی پاک ﷺ کے صدقے اور قوم کی دعاؤں کی بدولت اپنے سے تین گُنا زیادہ طاقتور فضائی قوت پر مکمل فضائی برتری حاصل کی۔ شاید 17 روز کی جنگِ ستمبر 1965ء کی فتح کا سہرا پاک فضائیہ کے سر ہی سجتا ہے جس نے دشمن کے تقریباََ 120 طیارے تباہ کئے جن میں سے بیشتر کواُڑنے کا موقع بھی نہ میسر آسکا اور خود صرف 19 طیاروں کا نقصان برداشت کیا۔

ایئر کموڈور (ر)سجار حیدر رحمتہ اللہ علیہ پاک فضائیہ کے ہیرو ہیں، کی کتاب Flight of the Falcon (2009 )پاک فضائیہ کے عظیم کارناموں کو جاننے کے لئے نہایت مفید ہے۔ عصرِ حاضر میں بھی امن ہو یا جنگ ،فضائی قوت کا عمل دخل نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اس لئے پاک فضائیہ کی آپریشنل استعداد کار کو خود انحصاری کے ذریعے مزید بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ایک طرف تو کاروائی اور جوابی کاروائی کے لئے بری فوج پر دباؤ میں کمی آسکے اور دوسری طرف روایتی ہتھیاروں میں دشمن کی طاقت کا مقابلہ کیا جاسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pak Fizaiya k Aqqab Tareekhi Wa Lazwal Karnamy is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 September 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.