پاکستان کا اصل مسئلہ قدم قدم پر نا انصافی

وطن عزیز کے ملکی منظر نامے پر نظر ڈالی جائے تو یہ افسوس ناک صورتحال نظر آئی گی کہ ماتحت عدالتوں میں ہی نہیں ہرمحکمے میں بلکہ ہر دکان اور قدم قدم پر ناانصافی کے مظاہر ملیں گے۔ جمہوریت کے نام پر کچھ مخصوص گروپوں کا ملکی وسائل پر قبضہ اور عام آدمی کی دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ناانصافی کی ہی مکر وہ شکل ہے

جمعہ 11 مارچ 2016

Pakistan Ka Asaal Masla
اسرار بخاری :
چرچل کا معتمد گھبرائے ہوئے انداز میں آیا اور کہا ”سر! جرمن فوجوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے ۔“ چرچل نے بڑے اطمینان سے پوچھا ” کیا برطانیہ میں عدالتیں انصاف کر رہی ہیں ؟“ اس نے جواب دیا کہ عدالتوں سے عوام کو انصاف مل رہا ہے “۔ چرچل نے اسی اطمینان سے جواب دیا ”پھر کوئی فکر کیبات نہیں۔“ بظاہر اس بات میں بہت ہی گہرا تضاد ہے یعنی عدالت میں دیا گیا انصاف یا کوئی عسکری قوت ہے جو میدان جنگ میں جا کر دشمن سے لڑے گا۔

جی نہیں ہرگز نہیں بلکہ یہ ایک اخلاقی قوت ہے جس سے کوئی قوم توانائی کشید کرتی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جس سر زمین پر انصاف نہ ہو اس سر زمین پر مذلت و نحوست کا عذاب آتا ہے اور اس میں بسنے والی قوم اس کا شکار ہو کر شکست ودرماندگی کا شکار ہوجاتی ہے۔

(جاری ہے)

یہ بہت سبق آموز مقولہ ہے کہ ظلم کا معاشرہ تو چل سکتا ہے ناانصافی کا معاشرہ نہیں چل سکتا۔ فرعون کی چار سو سولہ زندگی کا جائزہ لیا جائے تین سوبیس سال خدائی دعویٰ کے باوجود اس کا شاہی طمطراق بر قرار رہا کیونکہ اس طویل مدت میں اس کی سلطنت میں بلا تخصیص سب کے ساتھ انصاف ہوتا تھا لیکن بعد کے اسی سال اس کے زوال اور بالآخر غرقابی کے ہیں جب اس نے انصاف کا دامن چھوڑ دیا تھا۔


وطن عزیز کے ملکی منظر نامے پر نظر ڈالی جائے تو یہ افسوس ناک صورتحال نظر آئی گی کہ ماتحت عدالتوں میں ہی نہیں ہرمحکمے میں بلکہ ہر دکان اور قدم قدم پر ناانصافی کے مظاہر ملیں گے۔ جمہوریت کے نام پر کچھ مخصوص گروپوں کا ملکی وسائل پر قبضہ اور عام آدمی کی دو وقت کی روٹی سے بھی محروم ناانصافی کی ہی مکر وہ شکل ہے اور چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کراچی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بالکل درست نشاندہی کی ہے کہ ملک بننے کے کچھ عرصہ بعد ہی قوم سچے رہنماوں سے محروم ہو گئی تھی اس لیے 68 سال گزرنے کے باوجود ملک کو اسلامی فلاحی ریاست نہیں بنا سکے۔

ہم نے مشرقی پاکستان اور بنگالی بھائیوں کو کھو دیااور مسلسل ناکامیوں کے باوجود سبق نہیں سیکھا۔ اگر بنظر غائر جائزہ لیا جائے تو جہاں تک نظام کا تعلق ہے اس میں بھی کوئی خاص خرابی نہیں اسی نظام کو بدلے بغیر اگر اس کے تقاضوں کو صحیح طور پر بروئے کار لایا جائے تو نیب کچھ ٹھیک ہو سکتا ہے ۔ اس ملک کے آئین اور قانون میں وہ کونسا جرم ہے جو قابل مواخذہ نہیں ہے ۔

عوام کو سہولت فراہم کرنے کے لیے بھی خاصے ضابطے موجود ہیں۔ ملک میں بہت بڑی لعنت رشوت اور سفارش ہے۔ رشوت ستانی کے انسداد کے لیے باقاعدہ قانون موجود ہے جبکہ سفارش اگر کسی ناجائز کام کے لیے ہو تو یہ غیر اخلاقی حرکت ہے۔ اخلاقیات سے پہلو تہی کسی مسلمان کے لیے زیبا نہیں ہے کیونکہ یہ بھی دراصل ناانصافی کے زمرے میں ہی ہوتی ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق اورنج لائن منصوبے کے گرفتار کنٹریکٹر عام لطیف نے رہائی کے لیے پلی بار گین کے طور پر نیب کو 25 کروڑ روپے دینے کی پیشکش کی ہے جسے قبول کر لیا گیا اور ایگزیکٹو کی منظوری کے بعد معاملہ احتساب عدالت میں بھیج دیا جائے گا۔

فیصل آباد کے حلقہ این اے 81 میں جن ترقیاتی کاموں کا پی سی ون منظور ہو ا تھا اتنے کام کی تکمیل کے بعد بھی عام لطیف انتظامیہ کی منظوری کے بغیر مزید کام کرتا رہا اور متعلقہ محکمے کے لوگ ادائیگیاں بھی کرتے رہے۔ عامر لطیف کو فیصل آباد میں اچھی کار کردگی کے انعام کے طور پر لاہور اورنج ٹرین کا ٹھیکہ بھی دے دیا گیا تھا۔ اسی طرح میگا کرپشن کیسز بھی 31 اہم شخصیات کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو گئے ہیں۔

کرپشن بھی ناانصافی ہی ہے جہاں تک انصاف کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کا تعلق ہے تمام ادارے بالخصوص عدالتوں کو تمام تقاضے پورے کرنے ہوں گے لیکن یہ حقیقت بھی مد نظر رہے کہ محض عدالت سے صحیح فیصلے کے نتیجے میں انصاف توہو جائے گا مگر انصاف ملے گا نہیں کیونکہ عدالتی فیصلے کے مطابق انصاف دلانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس کے لیے انتظامیہ کو متحرک کرنا ہو گا۔

عدالتوں میں مقدمات کی بھر مار کم کرنے کے لیے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے حکومت سے مل کر سول پروسیجر کوڈ 1908 کی دفعہ 89 میں ترمیم کر کے روایتی عدالتی نظام عدل کو متبادل مصالحتی طریقہ کار میں تبدیل کر ایا ہے۔ اس نظام سے عدالتوں میں مقدمات کی بھر مار کم ہو جائے گی لیکن یہ تب ہی ہوگا جب حکومت اسے صحیح معنوں میں نافذ کرے اور عملدرآمد میں کوئی رخنہ باقی نہ رہنے دے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pakistan Ka Asaal Masla is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 March 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.