پاکستان کی جنگی استعداد کا عالمی اعتراف

پاکستان میں داخلی سطح پر اور سرحدوں کے پار اکتوبر کے مہینے میں تسلسل کے ساتھ یکے بعد دیگر رونما ہونیوالے واقعات ایسے ہیں جن کا براہ راست تعلق پاکستان کے استحکام اور سلامتی سے ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری علیحدگی کی تحریک اور اس پر قابو پانے میں بھارتی ناکامی کے دوران وہاں بھارتی فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر اوڑی پر حملے کو جواز بنا کر بھارت نے پہلے تو اپنی پوری قوم کو پاکستان کیخلاف جنگی بخار میں مبتلا کیا

جمعرات 3 نومبر 2016

Pakistan Ki Jangi Istedad Ka Aitraf
خالد بیگ:
پاکستان میں داخلی سطح پر اور سرحدوں کے پار اکتوبر کے مہینے میں تسلسل کے ساتھ یکے بعد دیگر رونما ہونیوالے واقعات ایسے ہیں جن کا براہ راست تعلق پاکستان کے استحکام اور سلامتی سے ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری علیحدگی کی تحریک اور اس پر قابو پانے میں بھارتی ناکامی کے دوران وہاں بھارتی فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر اوڑی پر حملے کو جواز بنا کر بھارت نے پہلے تو اپنی پوری قوم کو پاکستان کیخلاف جنگی بخار میں مبتلا کیا‘ بعدازاں قوم کے اطمینان کیلئے سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ رچا کر اپنی ہی قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی گئی۔

اس سے قبل بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجداوڑی میں حملے کا بہانہ بنا کر سارک کانفرنس میں بھارت کی پیروی میں شرکت سے ستمبر ہی میں انکار کر چکی تھی لیکن اس کی وجوہات کا اظہار اس نے ایک بھارتی اخبار کو انٹرویو کی شکل میں 14 اکتوبر کو کیا یعنی بھارت کی میزبانی میں ترقی پذیر ممالک کی کانفرنس کے انعقاد سے صرف 24 گھنٹے قبل جس میں اس نے پاک فوج پر بھارت‘ افغانستان‘ بنگلہ دیش و دیگر ہمسایہ ممالک میں دہشتگردی کرانے جیسے الزامات لگائے اور کہا کہ اس پر پاکستان سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کیلئے بہت دباوٴہے۔

(جاری ہے)

بھارتی ریاست گوا میں برکس کانفرنس کا دو روزہ اجلاس شروع ہوا تو بھارتی وزیراعظم نریندرہ مودی نے اسے پاکستان کیخلاف پانچ ملکی کانفرنس میں بدلنے کی کوشش کی۔ اپنے ہر خطاب میں اس نے پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کی۔ پاکستان کو دہشتگردی کا مرکز قرار دیا۔ اس نے نہ صرف پاکستان پر دہشتگردی کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ پاکستان دہشتگردی کو خطے میں سیاسی مقاصد کیلئے بھی استعمال کرتا ہے۔

بھارت کو پوری امید تھی کہ وہ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ کو پاکستان مخالف رنگ دلوانے میں ضرور کامیاب ہو جائیگا لیکن اس دوران چین نے عین وقت پر برکس اجلاس کے سلسلے میں تجارتی وزارتوں کے طے شدہ اہم ٹریڈ سیشن میں شرکت سے انکار کر دیا جس سے بھارتی ایوانوں میں کھلبلی کی سی کیفیت پیدا ہو گئی۔ بھارتی اپوزیشن و سیاسی تجزیہ نگاروں نے نریندرہ مودی اور اسکی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اتنی اہم کانفرنس کو بھارتی وزیراعظم نے محض پاکستان دشمنی میں ناکامی سے دوچار کر دیا ہے۔

بھارت کے پاس پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو ثابت کرنے کیلئے ایک بھی ثبوت نہیں۔ اسکے باوجود برکس کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں بھارتی وزیراعظم نے اپنی تقریر میں پاکستان کیخلاف زہر اگلنے کا سلسلہ جاری رکھا تو چین مجبور ہو گیا کہ وہ بھارت کو جواب دے۔
برکس کانفرنس میں بھارت کے ساتھ اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدوں کے باوجود روس نے بھی پاکستان کے خلاف بھارتی موٴقف کی حمایت سے انکار کر دیا۔

تاہم حسینہ واجد کے انٹرویو اور برکس کانفرنس میں بھارتی وزیراعظم کی پاکستان پر دہشتگردی کا لیبل لگوانے کی کوشش سے بھی پہلے 7 اکتوبر 2016ء کو پاکستان کے ایک معروف انگریزی اخبار میں پاکستان کی سلامتی اور پاک فوج سے متعلق شائع ہونیوالی رپورٹ میں مطابقت حیران کن تھی جو کہ اتفاقیہ نہیں ہو سکتی جس کا مقصد و مطلب سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار کے بعد پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کیلئے مودی کی طرف سے کئے گئے دعوے کو تقویت اور سند دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا۔

لیکن واقعات کے اس تسلسل کے فوری بعد برطانوی چیف آف جنرل سٹاف جنرل نکولس پیٹرک نے پاکستان پہنچ کر پاک فوج کیخلاف منفی پروپیگنڈے اور پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارتی کوششوں پر پانی پھیر دیا۔ برطانوی جنرل نے پاک فوج کی دہشتگردی کیخلاف قربانیوں اور پاک فوج کی پیشہ ورانہ جنگی استعداد کو سراہتے ہوئے قابل تحسین قرار دیا۔جنرل نکولس پیٹرک قبائلی علاقوں خصوصاً میرانشاہ کے دورے میں وہاں ترقیاتی کام دیکھ کر دنگ رہ گئے۔

انہیں ان علاقوں میں اپنے اجداد کو ہونے والی شکستوں کی تاریخ یاد تھی۔ تبھی انہوں نے برطانوی فوج کے سربراہ کے طور پر میرانشاہ کے دورے کو اپنے لئے قابل فخر قرار دیا اور بتایا کہ میرانشاہ اور پاکستان کے قبائلی علاقوں کے حوالے سے بہت کچھ سن رکھا ہے۔ انگریز تاریخ سے سبق سیکھتا ہے اور اپنے اچھے برے تجربات سے آنے والی نسلوں کو آگاہ کرنے کیلئے تاریخ مرتب کرتا ہے۔

برطانوی ہند میں انگریز فوج کو میرانشاہ، خیبر پاس، شمالی وزیرستان و دیگر قبائلی علاقوں میں کئی بار ہزیمت اٹھانی پڑی۔ کب اور کیسے شکست ان کا مقدر بنی پورے بریگیڈ کو موت کی وادی میں دھکیل کر ایک ڈاکٹر کو قبائلیوں نے کیوں زندہ چھوڑ دیا۔ قبائلیوں سے بہتر و جدید اسلحہ، تربیت یافتہ فوج، افرادی قوت میں برتری اور مخالفوں کو توپ کے دہانے سے باندھ کر اڑانے کی شہرت رکھنے والی برٹش انڈین آرمی اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود شمالی وزیرستان کے ان دشوار گزار اور خطرناک پہاڑوں میں کیوں بار بار شکست سے دوچار ہوئی؟ اس پر انگریز جرنیلوں نے درجنوں کتابیں لکھی ہیں اور ان حقائق سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی ہے جو ان کی فتوحات کی راہ میں رکاوٹ یا شکست کا سبب بنے۔

ڈیورنڈ لائن سے پار اسی طرح کے ملحقہ علاقے اور محل و قوع میں پہلے ایک سپر پاور سوویت یونین بری طرح ناکام ہو ئی۔ بعدازاں امریکہ جیسی عسکری قوت‘ نیٹو و پچاس ملکوں سے زیادہ کے عسکری اتحاد پر مشتمل افواج ایک دہائی تک انہی پہاڑوں سے سر ٹکرا ٹکرا کر واپس لوٹ گئیں لیکن پاک فوج نے اپنی حدود میں واقع ان پہاڑوں پر جس سج دھج کے ساتھ فتوحات کے جھنڈے گاڑے اس پراکیلا برطانوی فوج کا سربراہ جنرل نکولس پیٹرک ہی نہیں پوری دنیا حیران ہے۔

تبھی تو برطانوی جنرل یہ کہنے پر مجبور ہو گیا کہ ان علاقوں کو دہشت گردوں سے کلیئر کرنا اور وہاں بحالی کا کام متاثر کن ہے جو کہ پاک فوج کی پیشہ ورانہ جنگی استعداد ہی نہیں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کا بھی اعتراف ہے تو پھر بھارت یا افغانستان کس طرح کہتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردوں کی سرپرستی کرتا ہے۔ تبھی چین نے بھی بھارت کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا ہے دہشتگردی کے شکار پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف قربانیوں کا احترام کیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Pakistan Ki Jangi Istedad Ka Aitraf is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 November 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.