قرارداد پاکستان کے مقاصد

تاریخ انسانی کے اوراق ہمت و استقلال کی ان سنہری داستانوں سے بھرے پڑے ہیں جن کی خوشبوئے جاں فزا سے دنیائے علم و عمل ہمیشہ معطر رہے گی پاکستان بھی ایسے ہی جلیل القدر اور اولوالعزم مجاہدین صف شکن کی سعی و کوشش کا ثمر ہے۔ ہندوستان کی ہزار سالہ حکمرانی سے محروم ہو جانے کے بعد ہندوستانی مسلمان فرنگی سامراج اور ہندووٴں کی چیرہ دستیوں کا شکار ہو کر ذلت آمیز غلامی کی زندگی گزار رہے تھے

جمعرات 23 مارچ 2017

Qarardad e Pakistan K Maqasid
تاریخ انسانی کے اوراق ہمت و استقلال کی ان سنہری داستانوں سے بھرے پڑے ہیں جن کی خوشبوئے جاں فزا سے دنیائے علم و عمل ہمیشہ معطر رہے گی پاکستان بھی ایسے ہی جلیل القدر اور اولوالعزم مجاہدین صف شکن کی سعی و کوشش کا ثمر ہے۔ ہندوستان کی ہزار سالہ حکمرانی سے محروم ہو جانے کے بعد ہندوستانی مسلمان فرنگی سامراج اور ہندووٴں کی چیرہ دستیوں کا شکار ہو کر ذلت آمیز غلامی کی زندگی گزار رہے تھے۔

جب ہندووٴں کے تعصب اور انگریز سے ان کی ملی بھگت کا علم ہوا تو حکیم الامت علامہ اقبال کے نغمہ ہائے پرسوز کے ہم نوا بن کر قائد اعظم کی قیادت میں مسلمانوں کا کاروان آزادی حصول پاکستان کی منزل کی طرف رواں دواں ہوا 1940ء میں قرارداد پاکستان پاس ہوئی اور صرف سات سال کے قلیل عرصے میں پاکستان معرض وجود میں آ گیا اسے معجزہ کہہ لیجئے یا اس مرد مجاہد کی شب و روز کی مسلسل اور انتھک محنت کا نتیجہ کہ14 اگست 1947ء کو سلطنت پاکستان دنیا کی سب سے بڑی مسلمان ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھری۔

(جاری ہے)


تعمیر پاکستان میں سب سے بڑی قربانی حضرت قائداعظم کی شمار ہوتی ہے اگرچہ قائداعظم طبعی موت مرے لیکن فی الحقیقت ہم سے ان کی جلد جدائی کا سبب ان کی سخت محنت تھی۔ ڈاکٹروں نے انہیں سختی سے زیادہ کام کرنے سے روکا مگر انہوں نے کہا ہندو قوم جاگتی ہے اس لئے گاندھی اور نہرو آرام بھی کر لیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مگر میری قوم سوئی ہوئی ہے میں نے ایک لمحہ کیلئے بھی آرام کیا تو میری قوم بہت پیچھے رہ جائے گی۔

اس لئے مجھے شب و روز محنت کرنا ہے اور قوم کی غلامی کی زنجیروں کو کاٹنا ہے۔ ہروقت کام ،کام اور بس کام ہی کو آپ نے اصول زندگی بنا رکھا تھا۔ اس طرح انہوں نے اپنی صحت بھی گنوا لی۔ اسی طرح دوسرے اکابرین قوم نے بھی بہت سی قربانیاں دیں جب پاکستان بنا تو اس میں لاکھوں بے گناہوں کا خون بھی شامل ہو گیا۔ ہزار ہا بچے یتیم ہو گئے۔ بے شمار عورتیں بیوہ ہو گئیں، ہزاروں مائیں اپنے بیٹوں کے غم میں بے نور ہو گئیں اور بے شمار بہنوں نے اپنے بھائیوں کو سامنے قتل ہوتے دیکھا۔

بے شمار عورتوں نے اپنی عصمت بچانے کے لئے اپنے آپ کو موت کے سپرد کرنے پر ترجیح دی۔ پاکستان بہت سی قربانیوں اور لاکھوں دکھ جھیلنے کے بعد حاصل ہوا ہے۔ قوم کو اس کی بہت بھاری قیمت ادا کرنا پڑی ہے۔ پاکستان کی قدر ان لوگوں کو ہے جن کا خون تعمیر پاکستان میں کام آیا۔جب یوم پاکستان منایا جاتا ہے تو ہمارے دلوں میں ان قربانیوں کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔

ہم تصور کی وادیوں میں دور تک نکل جاتے ہیں۔1857ء سے لے کر 1947ء تک کے تمام واقعات ہماری نگاہوں میں فلم کی طرح گھوم جاتے ہیں۔ فکر و خیال کا دھارا پاکستان تک آ کے رک جاتا ہے اور یہاں سے ایک نئے سفر کا آغاز ہوتا ہے جس کے لئے نئے ولولے نئے حوصلے اور نئی امنگوں کی ضرورت ہے۔ ایسی تقریبات قوموں کی زندگی میں خاص اہمیت رکھتی ہیں۔ قوموں کی ترقی کی دوڑمیں یہ مواقع اور یہ تقاریب ایک ہلکا سا ٹھہراوٴ ہوتی ہیں جہاں قومیں ایک لمحے کے لئے رکتی ہیں اور ماضی کی جدوجہد کا جائزہ لیتی‘ نئے عزم کا اعادہ کرتی ہیں اور آئندہ کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہ کرنے کا عہد کرتی ہیں۔

ایسے موقعوں پر تاریخ کو یاد کیا جاتا ہے۔ اسلاف کی معین کردہ راہوں پر چلنے کے عزائم میں نئی روح پھونکی جاتی ہے۔ایسی تقاریب قوموں کو ایک ولولہ، ایک زندگی، ایک جوش، ایک عزم، ایک جذبہ دے جاتی ہے جن کے سامنے تاریخ کے ایوان سرنگوں ہو جاتے ہیں۔ پہاڑ رائی بن جاتے ہیں۔ سمندر راستہ چھوڑ دیتے ہیں۔آندھیاں رخ بدل لیتی ہیں اور دشمن غبار ہو کر رہ جاتے ہیں۔

ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ یوم پاکستان محض ایک رسم بن کر نہ رہ جائے کیونکہ جب کوئی چیز رسم بن جاتی ہے تو اس کی روح ختم ہو جاتی ہے۔ اس کی دھڑکنیں خاموش ہو جاتی ہیں اور ولولے ساکت ہو جاتے ہیں۔ قوموں کی زندگی دل زندہ سے عبارت ہوتی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ یوم پاکستان مناتے ہوئے جلوس بھی نکالیں‘ نعرے بھی لگائیں اور جلسے بھی منعقد کریں کیونکہ قوموں کے ولولوں کے لئے یہ جلوس اور جلسے بھی ضروری ہیں مگر ہمیں اس موقع پر سوچنا چاہئے کہ ہمارے کسی فعل‘ کسی حرکت اور کسی بات سے وطن کی عزت پر آنچ نہ آئے۔

ہمیں چاہئے کہ متحد ہو جائیں اور ذاتی اغراض کو قومی اغراض پر قربان کردیں۔ ہمارے اتحاد سے دشمنوں کے تمام ناپاک ارادے خود بخود ختم ہو کر رہ جائیں گے۔ خدا کرے ہماری نگاہوں میں نگاہ مرد مومن کی کیفیت آجائے۔ ہمارے دلوں میں یقین سما جائے ہمارے قدموں میں استقامت اور حوصلوں میں جرات آ جائے۔ ہمارے دل نور ایمان سے منور ہو جائیں اور ہم اپنے کارہائے نمایاں سر انجام دیں جن پر تاریخ کو فخر ہو۔ یوم پاکستان بھی اسی جذبے اور مقصد کے لئے منایا جاتا ہے تاکہ ہم آئندہ نسل کے لئے ایسے عمل چھوڑ جائیں جن سے وہ اپنے دلوں کو گرماتے رہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Qarardad e Pakistan K Maqasid is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 March 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.