قیامت خیز زلزلہ کے 11برس

حکومتیں بدلتی رہیں متاثرین کے حالات نہ بدلے شہداء کی برسی کیساتھ ساتھ متاثرین کو بھی ہرسطح پر یادرکھا جائے زمین کی گڑگڑاہٹ نے انسانیت کو جھنجھوڑدیا

ہفتہ 8 اکتوبر 2016

Qiamat Khaiz Zalzalay K 11 Baras
محمد ریاض اختر :
یکم اکتوبر 2016، دوپہر ایک بج کر پانچ منٹ پر اسلام آباداور خیبرپختونخواہ میں آنے والے 5.5 شدت کے زلزلے نے ان تلخ یادوں کے دریچے ایک مرتبہ پھر کھول دیئے جو گیارہ برس قبل خوفناک ترین اور جان لیوازلزلے سے جڑیں تھیں۔ رواں ماہ میں آغاز دن کے زلزلے میں کئی شخص جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ زخمیوں کی تعداد 20 سے زائد بتائی گئی ۔

مرنے والوں میں ایک ایسا محنت کش بھی شامل تھا جو تیسری منزل پر عارضی سیڑھی کے ذریعے مزدوری کررہا تھا وہ زلزلے کی شدت سے گھبرا گیا اس افراتفری نے اسے زندگی سے دور کردیا زلزلہ یقینا خوف اور وحشت کی علامت ہے 20، 30 اور 40 سیکنڈ کے دوران زمین کی گڑگڑاہٹ اور زمین کی انگڑائی انسانوں کو جھنجوڑ دیتی ہے۔

(جاری ہے)

ذراایک دہائی قبل 8اکتوبر 2005ء پر نظرڈالیں صبح آٹھ بج کر 59منٹ پر آنے والی قیامت صغریٰ نے انسانیت کو جھٹکا دے کر دکھ تکلیف نکبت الم اوربے کلی کاایسا طوفان برپا کیاجس کی کسک آج بھی محسوس کی جارہی ہے۔

بالاکوٹ باغ راولاکوٹ مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے متاثرین آج بھی غم زدہ ہیں۔ پرنم آنکھوں سے وہ آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔ مولاکریم توہمارے ساتھ ہے مگر زمین پر اپنے نائبین کو بھی خیری اور خیرخواہی کی توفیق دے ۔ قوم نے متاثرین زلزلہ کی دل جوئی اور اشک شوئی کے لئے جان نثاری کی وہ استانیں رقم کیں جن پر دنیا عش عش کررہی ہے مگر حکومت پاکستان حکومت آزاد کشمیر اور حکومت خیبرپختونخواہ ذمہ داری کا وہ مظاہرہ نہ کرسکیں جس کی توقع متاثرین کرتے رہے ، حکومتیں بدلتی رہیں مگر متاثرین زلزلے کے حالات میں تبدیلی نہ آئی۔

یہ درست ہے کہ پاکستان خطے میں ایسے مقام پر ہے جہاں ماضی میں بہت شدید زلزلے آتے رہے ہیں۔ عالمی امدادی اداروں کے سروے کے مطابق 5ارب 20کروڑ ڈالر کے نقصانات ہوئے تھے زلزلہ سے 9متاثرہ اضلاع میں 141سڑکیں اور 92پل تباہ ہوگئے تھے جن کی دوبارہ تعمیر کے لئے 29ارب 30 کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی تھی، قیامت خیززلزلہ میں چھ لاکھ گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے تھے متاثرہ علاوں میں چھ ہزارتین سو تعلیمی ادارے آٹھ سو مزکرصحت اور چھ ہزار چھوٹی بڑی سڑکوں کو زلزلہ سے نقصان پہنچا سارے کام ہنگامی بنیادوں پر کام کئے گئے جب صورتحال ذراسنبھلی تو پھر سب کچھ بھلا دیاگیا اب دوبارہ اس بارے میں کوئی سوچنے کوتیار نہیں2005 کے بعد پاکستان کو سیلاب اور زلزلے جیسی آفات نے کئی مرتبہ اپنا ہدف بنایا ہر سال آٹھ اکتوبر کے دن کو حکومتی سطح پر قدرتی آفات سے آگاہی کے قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے تاہم اگر گزرتے برسوں پر نظر دوڑئی جائے تو خود حکومتی اعدادوشمار کے مطابق زلزلے سے شدید متاثرہ علاقے بالاکوٹ اور مظفر آباد میں ترقیاتی کام بھی باقی ہیں حکومت نے 8اکتوبر 2005کے زلزلے میں تہس نہس ہونے والے بالاکوٹ کے شہریوں سے 15کلومیٹر کی دوری پر ایک نیا شہر بسانے کا وعدہ کیا تھا اس مقصد کے لئے جولائی 2007 میں 12ارب روپے کی لاگت سے ” نیوبالاکوٹ “ نامی منصوبے کاآغاز کیاگیا اس منصوبے کے لئے حکومت سے ساڑھے گیارہ ہزار کنال زمین حاصل کی تھی تاہم ابھی تک یہ منصوبہ پوری طرح مکمل نہیں ہوسکا آزاد کشمیر میں بھی حالات مختلف نہیں ‘ کشمیر میں 234مختلف ترقیاتی منصوبے ترتیب دئیے گئے لیکن ان میں سے کچھ مکمل ہوسکے اب بھی کئی مقامات پر طلبہ کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں یہاں گرمیوں میں بہت زیادہ گرمی اور سردیوں میں بہت زیادہ سردی ہوتی ہے جس کی وجہ سے پڑھائی متاثرہوتی ہے․․․․․ اب زلزلوں کی مختصر تاریخ کاجائزہ لیاجاتا ہے ۔

پہلازلزلہ جو تحریر میں ریکارڈ کیاگیا 1177قبل مسیح چین میں آیا تھا اس کے بعد 580 قبل مسیح میں یورپ اور 564 قبل مسیح میں یونان کے شہراسپارٹاکے زلزلے کا ریکارڈ ملتا ہے۔ بیسوی صدی کا پہلا بڑا زلزلہ ہمالیہ پٹی پر کانگڑہ کے مقام پر آیا جس میں 20 ہزار افراد لقمہ اجل بنے 1906 میں 3زلزلے آئے جس میں کولمبیا اور ایکواڈور کے ایک ہزار سان فرانسکو کے تین ہزار اور چلی میں 20ہزارافراد کی جانیں گئیں ، 1908 میں تاریخ کے بدترین زلزلوں میں ایک زلزلہ اٹلی میں آیا جس میں ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے 1923ء میں جاپان میں زلزلے سے ایک لاکھ 43ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے 2004میں سب سے بڑی تباہی 26دسمبر کو انڈونیشیا کی ریاست سماٹرامیں زیرسمندر زلزلے سونامی سے آئی جس سے اٹھنے والی لہریں انڈونیشیا ‘ ملائیشیا‘ بنگلہ دیش ‘ بھارت ’ تھائی لینڈ ‘ سری لنکا ‘ مینمار (برما) مالدیپ ‘ صومالیہ ‘ کینیا‘ تنزانیہ ‘ سیشلز (مڈغاسکر ) اور جنوبی افریقہ تک گئیں اس تباہی سے ہونے والی اموات 5 لاکھ سے زائد ہیں جبکہ سرکاری طور پر ہلاکتوں کا اندازہ 2لاکھ 83ہزار ایک سوچھ لگایا گیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Qiamat Khaiz Zalzalay K 11 Baras is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 October 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.