ریکس ٹلرسن کادورہ پاکستان،،کشمیریوں کا”یوم سیاہ “

بھارت پاکستان میں معاشی عدم استحکام کیلئے کوشاں، ”را“دہشتگردی کانیٹ ورک بچھانے کاکام بھی کرتی ہے،سپرپاورامریکا کیلئے افغان جنگ جیتناکوئی مسئلہ نہیں،چین طاقت بن گیا تو”نیوون ورلڈآرڈر“کا کیابنے گا؟ قومی اتحادوقت کاتقاضا ہے، قومی سلامتی کے اداروں کو سیاست یا پروپیگنڈے میں گھسیٹنا ملکی مفادمیں نہیں

Sanaullah Nagra ثناء اللہ ناگرہ پیر 30 اکتوبر 2017

Rex Tailerson Ka Dora Pakistan
27اکتوبر1947ء دنیا کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جب بھارت نے عالمی طاقتوں کی آشیرآبادپرکشمیرپرقبضہ کرلیاتھا، گزشتہ سترسالوں سے ہرسال دنیابھرمیں کشمیری عوام اس قبضے کیخلاف یوم سیاہ مناتے ہیں،ہرسال اقوم متحدہ سے ”حق خودارادیت“ کی منظور کردہ قرار دادوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کیاجاتاہے۔ کشمیری عوام کو بھارتی مسلح افواج اور متعصب پسندہندو ؤں کی انسانی، اخلاقی اور جمہوری قدروں کی پامالی کا مقابلہ کرتے ہوئے سترسال بیت گئے ہیں،بھارت آج بھی کشمیریوں پر آگ برسانے کی پالیسی پر عمل پیراہے،نہتے اور معصوم کشمیریوں پرمظالم اور گولیاں برسا کر انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں کاسلسلہ جاری ہے۔

پیلٹ گن کے استعمال سے سینکڑوں کشمیری آنکھوں کے بینائی سے محروم ہوگئے،اسی طرح آزادی کی تحریک میں ہزاروں کشمیری شہید اور زخمی ہوگئے۔

(جاری ہے)

بھارت نے آزادی کے متوالوں کودہشتگردبھی قراردیا،لیکن آزادی کی تحریک ماندنہ ہونے پائی ،بلکہ وقتاًفوقتاً آزادی کی جستجواور شدت بڑھتی ہی چلی جارہی ہے،وہ دن دورنہیں جب کشمیریوں کی آزادی کی تڑپ بھارت کوسونامی کی طرح بہاکرلے جائے گی۔

پھر شاید پوری دنیا بھی ملکربھارت کی کوئی مددنہ کرسکے۔لہذااب بھی وقت ہے بھارت کوہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔کیونکہ ظلم کی اندھیرنگری کا راج کب تک چلتارہے گا؟ افسوس اور حیرانگی اس بات پرہے کہ کشمیریوں پرظلم وجبرکے یہ تمام واقعات عالمی برادری کی نظرسے کیوں پوشیدہ ہیں؟ اگرپوشیدہ نہیں ہیں توپھرانسانی حقوق کے اداروں نے اپنی آنکھیں کیوں بند کررکھی ہیں؟ ایک طرف امن امن کی رٹ لگائی جارہی ہے۔

امریکا اور اقوام متحدہ دنیا میں دہشتگردی کاخاتمہ چاہتے ہیں تاکہ دنیاامن کاگہوارہ بن سکے۔دوسری طرف کشمیرمیں امن قائم کرنے اور مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے عملی اقدام کیوں نہیں اٹھایاجاتا؟سچ بات یہ ہے کہ مجھے کشمیری عوام ہی نہیں بلکہ دنیابھرمیں بسنے والے مسلمان کمزور،محکوم اور بے بس نظرآتے ہیں،دنیاکی کل آبادی ساڑھے سات ارب ہے،جس میں مسلمانوں کی آبادی پونے تین ارب کے قریب ہے۔

مسلم ممالک تیل اور دیگرقدرتی وسائل سے بھی مالامال ہیں۔مطلب کسی لحاظ سے کمزورنہیں،پھربے بسی اور محکومیت کیوں؟ دراصل ہمیں مذہبی لحاظ سے فرقوں اور نسل پرستی میں تقسیم کردیاگیاہے، مسلم ممالک کے اندربھی عالمی طاقتوں کے طابع دارحکمران بیٹھے ہوئے ہیں۔کوئی اپنی مرضی چلاہی نہیں سکتا،اگرکوئی مقروض ملک یاغلام حکمران اپنی مرضی چلانے کی کوشش کرے گا توحکومت گرانے کیلئے سیاسی عدم استحکام پیداکردیاجاتاہے۔

یہاں تک کہ مسلمانوں کی اتحادی فوج کی قیادت بھی امریکاکے ہاتھوں میں ہے۔لیکن یاد رہے کشمیرپاکستان کی شہہ رگ ہی نہیں بلکہ پاکستان ہے۔جب تک کشمیریوں کوانصاف فراہم نہیں کیاجاتا،کشمیر کوبھارت کے قبضے سے نجات نہیں دلائی جاتی ،تب تک خطے میں امن کاقیام ایک خواب ہی رہے گا۔
ایک طرف وادی مقبوضہ میں بھارتی ظلم وجبر جاری ہے دوسری جانب ایل اوسی پر آئے روزسیزفائرکیلئے عالمی معاہدے کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔

توایسے میں خطہ کیسے پرسکون ہوسکتاہے؟ مسئلہ کشمیرکے باعث دوہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے درمیان تناؤ برقراررہنے سے امن قائم نہیں ہوسکتا، پاکستان نے ہمیشہ امن کی خواہش کااظہارکیا،مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے مذاکرات کی بات کی،لیکن مذاکرات کے نام پربھارت دُم دباکربھاگ جاتاہے۔
اسی طرح بھارت پاکستان کومعاشی عدم استحکام سے دوچارکرنے کی کوششوں میں مسلسل مصروف عمل ہے۔

پاکستان میں چین کی سی پیک پراجیکٹ کی مد میں 55بلین ڈالرکی سرمایہ کاری نے ہندوبنئے کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں۔ حکومت پاک فوج اور تمام اسٹیک ہولڈرکی مشترکہ منصوبہ بندی سے ملک میں دہشتگردی کی کمرتوڑدی گئی ہے۔تاہم ابھی بھی بچے کھچے دہشتگردوں اور ان کے سہولتکاروں کیخلاف آپریشن ردالفسادکامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ سی پیک منصوبے کوناکام بنانے کیلئے بھارت براستہ افغانستان پاکستان میں دہشتگردی کی کاروائیوں کوپروان چڑھارہاہے،افغانستان بھی بھارت کیلئے سہولتکارکاکرداراداکررہاہے،جبکہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“دہشتگردی کانیٹ ورک بچھانے کاکام کرتی ہے،پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کے شواہد بھی موجودہیں۔

بھارتی فوج کے کمانڈرکلبھوشن یادیوکوبلوچستان میں تخریبی کاروائیوں میں ملوث ہونے پررنگے ہاتھوں گرفتارکیاگیا۔کلبھوشن نے اپنے ویڈیوپیغام میں پاکستان میں دہشتگردکاروائیوں کااعتراف بھی کیا۔
لیکن افسوس جب بات بھارت کیخلاف ہوتی ہے توامریکی انتظامیہ کوکچھ نظر نہیں آتا۔تجزیاتی ماہرین کے مطابق امریکا بھارت کو جنوبی ایشیائی خطے کاتھانیداربناناچاہتاہے،شاید اسی لیے امریکا کوبھارت ہردلعزیزہے۔

کیونکہ امریکا کوچین ابھرتی طاقت کسی صورت قبول نہیں۔چین طاقت بن گیاتو”نیوون ورلڈآرڈر“کا کیابنے گا؟ میری ناقص رائے میں سپرپاورامریکا کیلئے افغانستان میں جنگ جیتناکوئی مسئلہ نہیں ہے،امریکا کے پاس دنیاکی بہترین جدیدٹیکنالوجی پرمنحصرجدیددفاعی سازوسامان ،انٹیلی جنس ایجنسیوں کانظام،نیٹوکی صورت میں بڑی فوج اور سب سے زیادہ وسائل موجود ہیں۔

لہذاامریکاکے پاس افغان جنگ جیتنے کے تمام مواقع میسرتھے اور اب بھی میسرہیں۔لیکن امریکا کسی بھی صورت افغانستان سے جانا ہی نہیں چاہتا،دراصل امریکا جب افغانستان میں داخل ہواتوواپس جانے کیلئے نہیں بلکہ افغانستان میں بیٹھ کرخطے کوکنٹرول کرنے کیلئے آیاتھا۔اس کی تصدیق سابق افغان صدرحامد کرزئی نے اپنے حالیہ انٹرویو میں بھی کی ہے۔

حامد کرزئی نے دعویٰ کیاکہ افغانستان میں داعش امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی موجودگی میں پیدا ہوئی اورافغانستان میں امریکا ہی داعش کی پشت پر کھڑاہے۔داعش امریکی فوجی اڈے اورغیرفوجی رنگ کے ہیلی کاپٹربھی استعمال کررہی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ امریکا کی نئی پالیسی میں خطے کیلئے خونریزی کاپیغام ہے۔
امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے جنوبی ایشیاء کیلئے نئی پالیسی کااعلان کرنے کیساتھ ہی عمل درآمد بھی شروع کردیاہے۔

ایک طرف پاک افغان سرحد پرافغان علاقوں میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پرڈرون حملے کیے جارہے ہیں دوسری جانب امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کے افغانستان اور بھارت کے دورے بھی جاری ہیں۔ امریکی وزیردفاع جیمزمیٹس نے کابل اور نئی دہلی کے دورے کیے،جبکہ پاکستان کونظراندازکیا۔گزشتہ دنوں امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے دورہ سعودی عرب کے بعد افغانستان ، پاکستان پھر بھارت کا ایک روزہ دورہ کیا۔

پاکستان نے بھی دیرآئددرست آئدپرعمل کیااورپاک امریکا تعلقات کے حوالے سے اپنی نئی پالیسی واضح کردی ہے،امریکی وزیرخارجہ کا دورہ پاکستان کے موقع پر وزارت خارجہ کے چند افسران نے استقبا ل کیا،کوئی پھول پتیاں نچھاور نہیں کی گئیں،نہ ہی کوئی خاص پروٹوکول دیاگیا۔حکومتی اور عسکری قیادت نے بھی الگ الگ ملاقاتوں کی بجائے ایک ہی جگہ پرکھری کھری سناکرچلتاکیا۔

تاہم ٹلرسن جس کام کیلئے آئے تھے وہ بھی اپناپیغام صادرفرماہی گئے ہیں۔دورے سے امریکی قیادت نے بھانپ لیاکہ پاکستان کے تیوربدل چکے ہیں۔پاکستان ہمارے ہاتھ سے نکلتاجارہاہے،یہ صرف پاکستانی قوم کے متحد ہونے کاثمر ہے ۔
بین الاقوامی میڈیاکے مطابق پاکستانی قیادت نے وزیر خارجہ ٹلرسن کو یقین دلایا کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بدستور امریکہ کا کلیدی اتحادی رہے گا۔

اسی طرح امریکی وزیرخارجہ کے دورہ کابل کے موقع پرافغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ نئی امریکی حکمت عملی کے باعث خطے میں ایک مثبت تبدیلی آئی ہے۔ ریکس ٹلرسن کا کہناتھا کہ امریکہ بعض معاملات میں افغانستان کی طرح پاکستان کے استحکام کے بارے میں بھی فکر مند ہے۔لہذا پاکستان کو اپنے ہاں معاملات پر واضح غور کرنا ہو گا۔
 امریکہ اور افغانستان نے حقیقت کے برعکس پھرالزام دہرایاکہ افغان طالبان خاص طورپران کی مہلک ترین شاخ حقانی نیٹ ورک کے پاکستان میں محفوظ ٹھکانے ہیں۔

جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاک فوج نے پاک افغان سرحد پراپنے علاقوں میں موجود تمام دہشتگردوں کے ٹھکانوں کا نہ صرف صفایا کیا بلکہ بارڈرمینجمنٹ کوبہتربنانے کیلئے عملی اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔افغانستان کے چالیس فیصد حصے پرافغان حکومت کاکنٹرول ہی نہیں ہے،بلکہ طالبان اور دہشتگردتنظیموں کا قبضہ ہے۔پاکستان نے افغانستان سے بھی متعدد باراپنے ملک میں دہشتگردوں کیخلاف کاروائی کامطالبہ کیاکیونکہ مستحکم افغانستان ہی پاکستان کے مفادمیں ہے۔


امریکی سیکرٹری اسٹیٹ نے دورہ بھارت میں پاکستان کوآڑے ہاتھوں لیا،پاکستان کے بھارت سے متعلق تحفظات کو پس پشت ڈال کربس بھارتی سرکارکی ہاں میں ہاں ملائی۔وی اواے کے مطابق امریکااور بھارتی وزراء خارجہ نے مشترکہ بیان میں کہاکہ بھارت اورامریکہ فطری حلیف ہیں، دونوں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ملکر کام کریں گے۔ امریکہ نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین پر سرگرم دہشتگرد گروپوں کیخلاف کارروائی کرے۔

امریکانے افغانستان کی تعمیر و ترقی میں بھارت کے کردار کا اعتراف کیااور بھارتی افواج کو جدید بنانے کیلئے بہترین ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے عزم کااعادہ بھی کیا،امریکابھارت کیساتھ ایف16 اور ایف18 جنگی طیاروں کیلئے جلد مذاکرات کا منتظرہے۔امریکی تجزیہ کاروں کی رائے میں ایسا کوئی اشارہ نظر نہیں آ رہا جس سے یہ ظاہر ہو کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو ختم کرنے کا خواہاں ہے،جتنی بھی بیان بازی ہم سن رہے ہیں وہ دباوٴ بڑھانے کے لیے ہے نہ کہ اس کا مقصد کسی قسم کا قدم اٹھانا ہے۔

بین الاقوامی امورکے ماہرڈاکٹر مارون کا کہنا ہے کہ امریکہ نے جو کوئی بھی اقدامات اٹھائے ہیں وہ پاکستان کا تعاون حاصل کرنے کے لیے کیے ہیں۔امریکہ کو اب بھی پاکستان کی شمولیت کی ضرورت ہے۔
پاکستان کی امریکا کیلئے نئی پالیسی سے ثابت ہوگیاکہ اگرآج ہم بحثیت قوم متحد ہوجائیں تو امریکا یا پھرکسی بھی طاقت کا دباؤ بے معنی ہے،ملک کے اندرسیاسی عدم استحکام اور اداروں کے درمیان اختلاف رائے یا تناؤ کی فضا اپنی جگہ لیکن سب کے باوجودقومی سلامتی کی خاطرقومی اتحادکابرقراررہنا وقت کاتقاضا ہے۔

آصف زرداری ،نوازشریف، عمران خان ،،مریم نواز،شیخ رشید یا کوئی بھی چھوٹا بڑاسیاستدان ہو یا پھرمیڈیا پردکانداری لگانے والے صحافی نہیں بلکہ نام نہادایکٹرز ،جوہرگھنٹے میں کئی کئی باراپنی من گھڑت خبروں سے عوام کوگمراہ کرتے ہیں،میرے خیال سے قومی سلامتی کے اداروں کو اپنی سیاست یا پروپیگنڈے میں گھسیٹنا بین الاقومی سطح پرملکی مفادکے لیے نقصان دہ ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Rex Tailerson Ka Dora Pakistan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 October 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.