سانحہ گلشن اقبال لاہور

موسم بہار کے کھلے پھولوں میں معصوم اٹھکیلیاں کرتے کھلکھلاتے بچوں، بچوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کیلئے پائی پائی جوڑ کر چھٹی کے دن، کئی ہفتے ٹالنے کے بعد توتلی زبانوں میں باتیں کرتے بچوں اور شریک حیات کے ساتھ خوشی کے چند لمحے گزارنے اقبال پارک لاہور آنے والے افراد کو کیا معلوم تھا

Syed Zikar Allah Hasni سید ذکر اللہ حسنی پیر 28 مارچ 2016

Saneha Gulshan e Iqbal Lahore
(ہم جب بھی مرے موت پہ احسان کریں گے)
موسم بہار کے کھلے پھولوں میں معصوم اٹھکیلیاں کرتے کھلکھلاتے بچوں، بچوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کیلئے پائی پائی جوڑ کر چھٹی کے دن، کئی ہفتے ٹالنے کے بعد توتلی زبانوں میں باتیں کرتے بچوں اور شریک حیات کے ساتھ خوشی کے چند لمحے گزارنے اقبال پارک لاہور آنے والے افراد کو کیا معلوم تھا کہ ظالم دہشت گرد تو بہار کے پھولوں کے بھی دشمن ہیں اور معصوم و مجبور مزدوروں کی چند لمحوں کی خوشیوں کے بھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
ملک کے سربراہ کیلئے مسلمان غیر مسلم کی خلاف آئین بے موقع بحثیں چھیڑنے والے ہوں، شہداء کے نام پر کاروبار چمکانے والے ہوں، فرقہ پرستی کی آگ پر آلائو جلا کر امن، محبت اور اتحاد کو بھون بھون کر بھسم کرنے والے سفاک وگھٹیہ سوچ کے فرقہ پرست ہوں، عقیدتمندوں کے جھرمٹ میں اشعار پر جھومتے نوٹوں کی گڈیاں لٹواتے بڑی بڑی گدیوں کے مالک وشہنشاہ ہوں، کبھی اقلیت، کبھی فرقے، انسانی حقوق اور کبھی حقوق نسواں کی خارش میں مبتلاء خودروجھاڑیوں اور کھمبیوں کی طرح کی این جی اوز ہوں،غریب کی جھونپڑیوں کے اوپر سے کروڑوں روپے کی گاڑیاں چلا کر ان کا مذاق اڑانے والے اپنے راستوںکو مخمل بنانے والے موٹروے، میٹرو بسوں، میٹرو ٹرینوں کے نام پر تعمیراتی کاموں سے اربوں کھربوں کا کمیشن کھانے والے انسانی گوشت کی بجائے سریے جیسی گردن رکھنے والے حکمران ہوں، قبضہ گروپوں، ڈاکووں، پولیس افسروں کو ملازم بھرتی کروا کر ان کے ذریعے غریبوں پر حکمرانی کرنے والے وزیروں مشیروں کی فوج ہو، ملک میں اسلام کا نام استعمال کرکے منافقانہ سیاست کرنے والے ہوں، قوم کے بچوں بچیوں اور محسنوں کو ذلیل ورسوا کرکے قومی اداروں کو بدنام کرنے اور امپورٹڈ کتوں سے رومانس کرنے والے غدار ہوں، نااہل جاہل گنوار جاگیردار، شرابی، کبابی، عیاش، بے ضمیر ہزاروں ایکڑ اراضی کے ذاتی مالک ہوکر بھی قوم کے ٹیکسوں کے پیسوں سے سینکڑوں پولیس اہلکار گاڑیاں اسلحہ ساتھ لے کر چلنے والے مکروہ سوچ کے مالک اشرافیہ ہوں، رشوت خور سرکاری ملازم اور افسر ہوں، سفارش کی بنیاد پر امیر کو نوازنے والے غریب کو ڈبونے والے اہلکار ہوں، مسجدوں، مدرسوں اور چٹائیوں پر بیٹھ کر قال اللہ وقال رسول کی صدائیں بلند کرنے والوں کے دشمن ہوں یا منبر ومحراب کے نام پر قوم کو تقسیم کرنے والے مذہب فروش ہوں، دوسروں کی خاطر اپنے ملک میں آگ لگانے والے ہوں، دوسروں کے انقلاب اپنوں پر تھوپنے والے ہوں، بیرونی کرنسی کے دلدادہ ہوں، قلم کیمرہ اور الفاظ کو داشتائوں اور طوائفوں کی طرح بیچنے کی خاطر بولی لگانے والےقلمکار اور گفتار کے غازی ہوں، انصاف کی کرسی پر خدا کے نائب بن کر بیٹھنے والے انڈرہینڈ ڈیل کرنے یا سچ کو سامنے دیکھ کر بھی اوپر کے آرڈر کے منتظر منصف ہوں، وردی کو وطن کی حفاظت کیلئے دئیے گئے حلف کے بعد فخریہ طور پر پہننے کے بجائے اپنی ہی قوم پر رعب جمانے والے بے ضمیر ہوں، خدمت کی بجائے کمیشن کی خاطر ذومعنی مسکراہٹ سجائے سیاست کے مے خانے میں جام اورپیمانوں کو بھر بھر کر توڑنے والے بے ذوق ہوں، اختیار کی بوریاں کندھوں پر لادے قوم کا پیسہ اور وقت برباد کرنے اور گھٹیا خیالات کی قیمت بھی قوم کی جمع پونجی سے وصول کرنے والے بیوروکریٹ ہوں، عوام کی قسمت کی پڑیا نکالنے کا دعویٰ کرکے ان کے جذبات اور احساسات کی درخواستوں کی قیمت لگانے والے سیاسی کارکن ہوں خدا را، خدا را، خدا را اپنی ان حرکتوں سے باز آ جائیے۔

(جاری ہے)

میرا وطن اس قابل نہیں ہے کہ اب آپ کے یہ چونچلے برداشت کرسکے۔ توبہ کرلیجئے اور
خدا را،اس موقع پر متحد ہوجائیے۔ حکومتی مقتدر ادارے اور ریاست بھی پرانے مجاہدوں کو نئے دہشت گرد بنا کر انہیں قوم کے سامنے پیش کرنے کی بجائے حقیقی ظالم دہشت گردوں، شدت پسندوں اور را کے سفاک کارندوں کو لگام ڈالنے کیلئے اپنی پوری توانائیاں لگا دے۔ اس کیلئے پوری قوم کا ہر مسلک، ہر مذہب، ہر صنف، ہر گروہ، چھوٹا، بڑا، خواتین اور بچہ بچہ اپنی فوج، سیکورٹی اداروں اور حکومت کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔


ہم ایک قوم ہیں،،، ہم زندہ قوم ہیں،، ہم پائندہ قوم ہیں
1947 کے بعد 1971 اور 2015کا 16دسمبر ہم نہیں بھول سکتے اور ان سانحات کے دوران پہچانے گئے تمام دشمن بھی ہر پاکستانی کے انسانی میموری کارڈ میں محفوظ ہوچکے ہیں۔ جو جہاں بھی ہوں گے ، جب ہوں گے اور جیسے بھی ہوں گے ایک نہ ایک دن انجام کو پہنچیں گے۔۔۔
ہم اہل جنوں اور جھکیں موت کے آگے
ہم جب بھی مرے موت پہ احسان کریں گے

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Saneha Gulshan e Iqbal Lahore is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 March 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.