سانحہ ماڈل ٹاؤن کے 3 سال مکمل،عوامی تحریک کا احتجاج

پانامہ لیکس کی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ بھی پبلک کی جائے ،طاہر القادری کا مطالبہ،،، تجاوزات کو ختم کرنے کے لئے آپریشن کے دوران 14 افراد کی ہلاکت ہوئی

بدھ 26 جولائی 2017

Saneha Model Town Ki 3 Saal Mukamal
رمضان اصغر:
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مال روڈپر عوامی تحریک کے احتجاجی جلسے سے ویڈیا لنک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں جس طرح پانامہ لیکس پر قائم جے آئی ٹی کی رپورٹ پبلک کی گئی اسی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن پر قائم جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ پبلک کی جائے،انسانی خون بہانا مال لوٹنے سے بڑاجرم ہے۔

اشرافیہ کی پانامہ میں لوٹ مار اور ماڈل ٹاؤن میں قتل وغار تگری بے نقاب ہوگی۔ پانامہ جے آئی ٹی کے بارے میں میرا تجزیہ غلط اور دعا قبول ہوئی،شاندار رپورٹ مرتب کرنے پر جے آئی ٹی ممبران کو مبارکباد دیتا ہوں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی اسی سمت پر آیا تو کرپشن روکنے میں اہم پیشرفت ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نواز شریف نااہل ہوجائیں اور انکی جگہ انہی میں سے کوئی اور آجائے اور نظام چلتا رہے تو یہ کرپشن کے نظام کا تسلسل ہوگا۔

اقتدار اور پارلیمنٹ میں ا ٓنیوالے ہر شخص سے اسکی جاگیروں،عالیشان محلات،فارم ہاؤسز،بنک بیلنس،لگژری گاڑیوں کی منی ٹریل مانگی جائے تاکہ کل کو پھر کسی نواز شریف کو نااہل کرنے کیلئے نئی جے آئی ٹی نہ بنانا پڑے۔ انتخابی اصلاحات اور آرٹیکل 62 اور 63 پر سپریم کورٹ ہماری درخواست منظور کرلیتی تو قوم کو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ہم تین سال سے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ مانگ رہے ہیں۔

آخر کوئی تو ایسا شخص ہے جوآئین ،قانون اور عدالت سے زیادہ طاقتور اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف نہیں ملنے دے رہا اس لئے ہم نظام بدلنے کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے احتجاج میں شریک ہونے پر تحریک انصاف پیپلز پارٹی،(ق)لیگ، جماعت اسلامی ،مجلس وحدت المسلمین،سنی اتحاد کونسل،پی ایس پی اور دیگر تمام رہنماؤں،وکلاء نمائندوں کا شکریہ ادا کیا۔

طاہر القادری نے کہا کہ چہرے بدلنے سے کرپشن اور لوٹ مار بند نہیں ہوگی،اداروں کی تشکیل نوکی ضرورت ہے ۔نواز شریف نے موجودہ لوٹ مار کے نظام کو جنم دیا،اس قاتل نظام کا خاتمہ ہونا چاہیے۔جلسے سے منطور احمد وٹو،لیاقت بلوچ،محمودالرشید،چودھری محمد سرور،صاحبزادہ حامد رضا،سینٹر عتیق الرحمن ،بیرسٹر مختار احمد،غلام محی الدین،میاں محمد منیر،خرم نواز گنڈا پور،رفیق نجم حامد،ساجد بھٹی،افضل گجر،حافظ غلام فرید اور تنریلہ امجد شہید کی بیٹی بسمہ نے خطاب کیا۔

بسمہ نے کہا میں ایک شہید اور مریم نواز کرپٹ باپ کی بیٹی کی نسبت سے تاریخ میں یاد رہیں گی۔میاں منظوراحمد وٹو نے کہا کہ میاں نواز شریف حسنی مبارک اور کرنل قذافی کی طرح اقتدار اپنی نسلوں تک محدود رکھنا چاہتے ہیں لیکن انکا انجام بھی یاد رکھیں۔محموالرشید نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ چیف جسٹس سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس اور اس کی ایف آئی آر پانامہ کیس کی تحقیقات کرنیوالی جے آئی ٹی کے ممبران کے سپرد کریں۔

رانا ثناء اللہ کو جے آئی ٹی جن نظر آتی ہے انکو اٹھتے بیٹھتے بھوت بھی نظر آئینگے کیونکہ یہ خود لاتوں کے بھوت ہیں اور قوم جانتی ہے ،یہ باتوں سے نہیں مانیں گے۔جے آئی ٹی اور اسکی رپورٹ کو انکا باپ بھی مانے گا۔چودھری محمد سرو ر نے کہا جے آئی ٹی کے ویڈیو ریکارڈ کے ساتھ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کو بھی پبلک کیا جائے۔ جے آئی ٹی نے حکمران خاندان کا ایم آئی آر اور ایکسرے کردیا۔

شہدائے ماڈل ٹاؤن کے انصاف کی راہ میں حکمران رکاوٹ ہیں۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک نہ ہوتی تو ڈاکٹر طاہرالقادری کے کندھے سے کندھا ملا کر احتجاج کریں گے۔غلام محی الدین دیوان نے کہا کہ پاکستانی قوم کا واسطہ بے ایمان حکمرانوں سے پڑا ہے۔بیرسٹر مختیار احمد نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے عوامی تحریک کے مئوقف کی حمایت کی۔

مال روڈ پر روشنی کیلئے برقی قمقے اور ساؤنڈ کا انتظام کیا گیا جبکہ پنجاب اسمبلی کے سامنے شہدائے ماڈل ٹاؤن سے اظہار یکجہتی اور قاتلوں کو سزا دینے کیلئے بینرز کے ساتھ ساتھ عوامی تحریک کے پارٹی پرچم بھی بڑی تعداد میں لگائے گئے۔لاہور کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 3 برس بیت گئے۔ سترہ جون دو ہزار چودہ کو ماڈل ٹاؤن میں انتظامیہ نے منہاج القران مرکز کے گرد تجاوزات کو جواز بنا کر بھاری مشینری کے ساتھ آپریشن شروع کردیا۔

پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی جانب سے مزاحمت پر لاٹھی چارج شروع ہوا اور آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے۔پھر نوبت فائرنگ تک جا پہنچی ۔افسوس ناک واقعہ میں چودہ افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ آپریشن میں حصہ لینے والے پولیس اہلکاروں سمیت متعدد لوگ زخمی ہوئے۔ واقعہ کے بعد رانا ثناء اللہ سے قانون کی وزارت واپس لے لی گئی لیکن مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے کلین چٹ ملنے پر رانا ثناء اللہ کو دوبارہ وزیر قانون پنجاب بنادیا گیا۔

صوبائی حکومت کا اصرار ہے کہ واقعہ میں ان کی بدنیتی شامل نہیں تھیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد تئیس جون دو ہزار چودہ کو سربراہ پاکستان عوامی تحریک طاہر القادری وطن واپس پہنچےء اور حکومت کے خلاف اسلام آباد میں طویل دھرنے کی قیادت کی۔کارکنوں کو انصاف دلانے کا نعرہ لیے ڈاکٹر طاہر القادری نے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا۔ڈاکٹر طاہر القادری کے دھرنے کے نتیجے میں ماڈل ٹاؤن واقعہ کی ایف آئی آر درج ہوئی۔

ایف آئی آر میں وزیراعظم نواز شریف ،وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور متعدد وزراء کو نامزد کیا گیا۔حکومت نے جوڈیشنل کمیشن تشکیل دیا لیکن رپورٹ نقص امن کے خدشے کے پیش نظر منظر عام پر نہ آسکی۔ عوامی تحریک نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی بنائی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسے ماننے سے انکار کردیا۔ جے آئی ٹی نے چند پولیس والوں کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے ایف آئی آر میں نامزد تمام افراد کو بے گناہ قرار دیا گیا۔

پنجاب حکومت کی ہدایت پر 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم) تشکیل دی گئی تھی،جس کے ممبران میں کوئٹہ پولیس چیف عبدالرزاق چیمہ،آئی ایس آئی کے کرنل احمد بلال،آئی بی کے ڈائریکٹر محمد علی،ایس ایس پی رانا شہزاد اکبراور ڈی ایس پی سی آئی اے خالد ابوبکر شامل ہیں۔جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس وقت واقعہ پیش آیا ڈی آئی جی عبدالجبار موقع پر موجود نہیں تھے۔ واقعے کے دوران کانسٹیبل کی ہلاکت کی اطلاع ملی تو اُس وقت کے ایس پی سکیورٹی علی سلمان نے اپنے ماتحتوں کو فائرنگ کا حکم دیا جس سے پی اے ٹی کے کچھ کارکن ہلاک ہوئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Saneha Model Town Ki 3 Saal Mukamal is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 July 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.