سندھ میں پانی کا مسئلہ”واٹر بم “ بن گیا!

وزیراعلیٰ کی سپریم کورٹ میں طلبی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عدلیہ، سندھ کو سوکھنے اور ڈوبنے سے بچانے کیلئے ایکشن میں آگئی

بدھ 27 دسمبر 2017

Sindh Me pani Ka MAsla Water Bum Ban Gya
سالک مجید:
پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ نے کسی صوبے کے وزیراعلیٰ کو کارکردگی پر پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سندھ میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے اور سیوریج واٹر کی محفوظ طریقے سے نکاسی یقنی بنانے کے مقدمے کی سماعت کی اور وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ سمیت سابق ناظم اعلیٰ کراچی سید مصطفی کمال کو بھی طلب کیا۔

دونوں سیاسی شخصیات کی طلبی کی وجہ سے اس مقدمے کو مزید عوامی توجہ حاصل ہوگئی۔ درخواست گزار شہاب اوستو نے سرکاری ملازمت چھوڑنے کے بعد وکالت کرتے ہوئے یہ معاملہ عدالت میں اٹھایا تھا کہ ان کے ضلع شکار پور میں پینے کا صاف پانی فراہم نہیں کیا جارہا او ر بڑے پیمانے پر بیماریاں پھیل رہی ہیں جن میں ہیپاٹائٹس اور دیگر بیماریاں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے پورے سندھ میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا جائزہ لینے کے لئے سندھ ہائیکورٹ کو ایک کمیشن بنانے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد جسٹس اقبال کلہوڑ کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیشن قائم ہوا اوراس نے سندھ بھر کی صورتحال کا جائزہ لینا شروع کردیا اس کمیشن کو ہرتین مہینے بعد اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔

واٹر کمیشن کے نام سے شہرت حاصل کرنے والے اس کمیشن نے جورپورٹس تیار کیں وہ بہت تشویشناک تھیں اور ان میں حکومت سندھ کے مختلف محکموں کی ناقص کارکردگی ، عدل دلچسپی غیر سنجیدگی کا اجاگر کیا گیا اور اہلیت پر بھی متعدد سوالات اٹھائے گئے۔ ایک طرف تو سندھ بھر میں پینے کا صاف پانی فراہم کرنا عوام کے لئے ایک خواب بن چکا ہے دوسری طرف سیوریج پانی کو بغیر ٹریٹمنٹ کے سمندر اور ندی نالوں اور دریائے سندھ میں ڈالا جارہا ہے جس کے نتیجے میں مسائل پیدا ہورہے ہیں نہ صرف انسانی صحت کے لئے یہ صورتحال مضر ہے بلکہ آبی حیات اور ماحولیاتی آلودگی کے لئے بھی نقصانات ہورہے ہیں، اس تناظر میں سپریم کورٹ نے کراچی رجسٹری میں اس اہم مقدمے کی سماعت کے دوران وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور سابق ناظم اعلیٰ سید مصطفی کمال کو بلایا تاکہ ان سے مسائل کو سناجائے اور اس کے حل کے لئے اقدامات تجویز کئے جائیں۔

مصطفی کمال کے دور میں محمود آباد ٹریٹمنٹ پلانٹ کی رفاہی زمین پر لائنز ایریا کی کوریڈور تھری روڈ کے متاثرین کو آباد کیا گیا اس حوالے سے مصطفی کمال کے خلاف تحقیقات شروع کرادی گئی ہے کہ یہ کام کیسے ہوا۔ وزیر اعلیٰ نے ہی اس کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور عدالت کو بھی اس کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔اس حوالے سے سیاسی حلقوں میں دو اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں کہ ایک طرف توا ایم کیو ایم کے دور میں ان کے ناظم اعلیٰ نے محمود آباد ٹریٹمنٹ پلانٹ کی کروڑوں اربوں روپے مالیت کی اراضی پر ہاتھ صاف کیا اور دوسرا اس علاقے میں اپنے ووٹرز کو آباد کیا جس کے ذریعے صوبائی اسمبلی کی ایک نشست پر بھی اکثریت حاصل کرلی یہ وہی نشست ہے جہاں سے روف صدیقی کو جتوایا گیا۔

ورنہ یہاں سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کامیابی حاصل کرتی رہی تھی۔ سپریم کورٹ کے بلانے پر مصطفی کمال ، ایس قائم خانی کے ہمراہ عدالت آگئے اور انہوں نے عدالتی کاروائی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبوں پر تفصیلی اظہار خیال کیا۔ ان کا موقف ہے کہ کراچی کو ضرورت کے مطابق پانی نہین مل رہا۔ دریائے سندھ اور حب ڈیم سے آنے والا پانی ضرورت سے کم ہے اس لئے کے فور منصوبے پرکام جاری ہے لیکن اس کے فیز ان سے ․․․․ ایک ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جب تک یہ منصوبے مکمل ہوں گے کراچی میں پانی کی مانگ میں مزید اضافہ ہوچکا ہوگا۔

بلوچستان میں واقعہ حب ڈیم بھی جب سوکھ جاتا ہے تو وہاں سے پانی کی فراہمی رک جاتی ہے جس سے کراچی کی وسیع آبادی متاثر ہوتی ہے ان کایہ بھی کہنا ہے کہ کینجھرجھیل سے کراچی شہر تک تو پہنچ جائے گا لیکن شہرکے مختلف علاقوں مثلاََ اورنگی ٹاؤن، لیاری، ڈیفنس تک یہ پانی کیسے پہنچے گا۔ اس کیلئے شہر کے اندر پائپ لائنوں کا نیٹ ورک درکار ہوگا۔ جس کی کوئی پاننگ اور کام نظر نہیں آرہا۔

سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات اور اچھے کاموں کا ذکر کیا تو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ جس سپریم کورٹ نے بھٹو کو پھانسی دی اس سپریم کورٹ نے آج ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات اور اچھے کاموں کی تعریف کی جس پر میں نے عدالت میں ججوں کا شکریہ ادا کیا۔ سپریم کورٹ نے سندھ میں پانی کی فراہمی اور نکاسی کے حوالے سے تیارکی گئی ایک دستاویزی ویڈیو بھی عدالت میں چلا کر دیکھی اور میڈیا کو بھی کہا کہ یہ ویڈیو دکھائی جائے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مئوقف اختیار کیا کہ یہ ویڈیو تو پٹشزکی تیار کردہ ہے مجھے اس سے اختلاف ہے اگر موقع دیا جائے تو حکومت کئی ویڈیوز پیش کردیگی جس میں اچھے کام ہورہے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ سندھ کو سنگل آؤٹ کیا جارہا ہے ورنہ لاہور اور شیخوپورہ میں آلودہ پانی فراہم کیا جارہا ہے وہ سنکھیاملا ہوا ہے۔ پورے ملک کا مسئلہ ہے لیکن سندھ کو سنگل آؤٹ کیا جارہا ہے ہمیں وقت دیا جائے 6 ماہ میں مسائل حل نہیں ہوتے وقت درکار ہے اور جن مسائل کا ذکر کیا جارہا ہے یہ آج کے نہیں ہیں برس ہابرس سے چلے آرہے ہیں ہم نے ان مسائل کو ایڈریس کیا ہے تھر پار کر میں پینے کا صاف پانی مہیا کیا ہے مویشیوں کو بھی پانی فراہم کررہے ہیں صورت حال بہتر ہے اس لئے پیپلز پارٹی پرعوام نے اعتماد کا اظہار کیا۔

پیپلز پارٹی نے تھرسے تمام نشستیں جیتی ہیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شاہ صاحب آپکو یہاں بلانے کا مقصد مسئلے کی سنگینی کا احساس دلانا ہے اور مسائل کا حل تلاش کرنا ہے اگر آپ کی حکومت کومشکلات ہیں وفاق سے مدد چاہیے توہم مدد کریں گے یہ انسانی صحت کا معاملہ ہے اس پر سب سے زیادہ توجہ کی ضرورت ہے اگر تھر چلتا ہے تو چلیں وہاں چل کر صورت حال دیکھ لیتے ہیں میں تو وہاں کا پانی پی لوں گا کیا آپ بھی وہ پانی پی لیں گے۔

چلیں آپ پٹیشنز کی ویڈیو کو چھوڑیں۔ تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ دیکھ لیں اس میں جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے اگر توجہ دی جائے تو مسائل حل کرنے کا طریقہ رپورٹ میں ہی موجود ہے۔ عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ جن منصوبوں اور کاموں کے لئے فنڈز جاری کرائے جاتے ہیں ان پر خرچے ہوتے ہیں یا نہیں۔ٹریٹمنٹ پلانٹس کیوں کام نہیں کررہے۔ انسانی فضلہ کیوں پینے کے پانی میں شامل ہورہا ہے ۔

بغیر ٹریٹمنٹ کے پانی دریا او ر دریا سے سمندر میں کیسے جارہاہے۔ اس کے کیا کیا خوفناک اور بھیانک نتائج مرتب ہورہے ہیں۔ دریائے سندھ کا پانی ضائع ہوتا ہے اس کے بہتر استعمال پر توجہ دینی چاہیے۔ اس پر وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ میں پانی ضرورت اور کوٹے سے کم ملتا ہے۔ جب سیلاب آتا ہے تو ہم ڈوبتے ہیں ورنہ ہم سوکھتے ہیں۔ دریا میں پانی کم ہونے کی وجہ سے ٹھٹہ بدین کا سمندر پانی آگے آگیا ہے اور زمین نگل رہا ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ سندھ میں پانی کا مسئلہ واٹر بم بن چکااس پر بھرپور توجہ کی ضرورت ہے عدالت نے وزیراعلیٰ کو جامع پلان پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی۔سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعلیٰ کی طلبی پر پوری صوبائی حکومت بوکھلا گئی تھی سارے محکمے حرکت میں آگئے تھے کہ نہ جانے عدالت کیا کیا پوچھے گی لہٰذا تمام محکموں نے رپورٹیں تیار کیں اور اب بھی تمام محکموں میں مختلف منصوبوں کے حوالے سے ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے رپوٹس کو اپ ڈیٹ کیا جارہا ہے اور پانی سے متعلق اچھے کاموں اور اقدامات کی ویڈیوز تیا ر کرائی جارہی ہیں تاکہ میڈیا اور ضرورت پڑنے پر آئندہ عدالت میں پیش کی جاسکیں۔

سپریم کورٹ نے ایک ایک اوراہم فیصلہ کراچی میں کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر پر پابندی لگا کر کیا اس فیصلے سے بلڈرز اینڈ ڈویلپرز میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور سینکڑوں منصوبوں پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور سرمایہ کاری بھی متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیاجارہا ہے کیونکہ ہاؤسنگ اینڈ کسٹرکشن انڈسٹری میں کافی تیزی آچکی تھی اور ملکی وغیر ملکی کمپنیاں بھی اس شعبے میں خطیر سرمایہ کاری کررہی ہیں جس سے روزگار کے وسیع مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں اور ہاؤسنگ سے متعلقہ 140 سے زائد دیگر چھوٹی بڑی صنعتوں میں بھی معاشی سرگرمیاں تیز ہوتی ہیں اب کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر پر پابندی سے اس سارے کام کو زبردست دھچکہ لگے گا اور سرمایہ کا ر اپنا ہاتھ روک لیں گے۔

سپریم کورٹ نے یہ پابندی پانی کی کمی اور یوٹیلٹی سہولتوں کی عدم فراہمی کے تناظر میں لگائی ہے جس پر آباد(ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز)نے اپنے وکیل کھڑے کئے ہیں اور وہ اس معاملے کو عدالت میں زیر بحث لاکر ریلیف لینے کی کوشش کررہے ہیں لیکن فی الحال یہ پابندی برقرار ہے اور کثیر المنزلہ عمارتوں میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لئے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Sindh Me pani Ka MAsla Water Bum Ban Gya is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 27 December 2017 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.